حیدرآباد کے بزرگ قلمکار و صحافی رشید انصاری کا انتقال - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2020-05-05

حیدرآباد کے بزرگ قلمکار و صحافی رشید انصاری کا انتقال


حیدرآباد کے نامور بزرگ صحافی و دانشور جناب محمد رشید معزالدین انصاری (پیدائش:30/اپریل 1939) ولد جناب محمد مظہرالدین احمد انصاری کا آج 5/مئی 2020ء دوپہر بعمر 81 برس انتقال ہو گیا ہے۔
رشید انصاری روزنامہ اردو ٹائمز ممبئی اور ممبئی اردو نیوز کے مستقل کالم نویس تھے اور اپنے کالموں کے ذریعے قارئین کے بڑے حلقے میں مقبول تھے۔
پسماندگان میں دو فرزندان محمد رضی الدین فیصل (حیدرآباد)، محمد کمال الدین زبیر (حال مقیم جاپان) اور ایک دختر خدیجہ عارف (شکاگو، امریکہ) شامل ہیں۔

سینئر بزرگ صحافی اور کالم نویس رشید انصاری طویل عرصہ سے ذیابیطس کا شکار ہونے کے سبب علیل تھے۔ ان کا صحافتی کیرئیر تقریباً 50 برسوں پر محیط تھا۔ وہ بے باک صحافیوں میں شمار کئے جاتے تھے۔ ان کی تحریریں دوٹوک ہوتی تھیں۔ مسلم، سیاسی اور معاشرتی مسائل و امور پر ان کی کافی گہری نظر تھی اور اس کی جھلک ان کے کالموں میں دیکھنے کو ملتی تھی۔ انہوں نے حیدرآباد کے اردو اخبارات کے ساتھ سعودی عرب میں بھی ایک طویل عرصہ تک خدمات انجام دیں جہاں وہ سعودی عرب سے شائع ہونے والے اولین اردو روزنامہ "اردو نیوز" کیلئے بھی لکھا کرتے تھے۔ حیدرآباد واپس ہونے کے بعد بھی انہوں نے کالم نویسی کی اپنی مصروفیت جاری رکھی۔ شمالی ہند کے کئی اردو اخبارات کیلئے بھی انہوں نے کالم لکھے۔ اس کے ساتھ ساتھ بہترین تبصرے اور تجزیے لکھنے والوں میں ان کا شمار ہوتا تھا۔
کرکٹ کو وہ کافی پسند کرتے تھے۔ اسپورٹس کی سرگرمیوں کی بھی انہوں نے رپورٹنگ کی۔ سعودی عرب روانگی سے قبل انہوں نے اسپورٹس کے صحافی کی حیثیت سے بھی کام کیا تھا۔ اپنی دیانت دارانہ صحافت کی وجہ سے انہوں نے سعودی عرب میں بھی کافی مقبولیت حاصل کی تھی۔ ان کی بعض تحریریں انگریزی میں بھی شائع ہوئیں۔ ہندوستان کے کئی اردو اخبارات میں ان کے کالم شائع ہوتے تھے۔
رشید انصاری نہ صرف حیدرآباد بلکہ ہند و پاک کے مشہور جریدوں میں اپنے ملی و سماجی مضامین کی اشاعت کیلئے مشہور تھے۔ یو این آئی اردو دہلی ڈیسک کے سینئر صحافی عابد انور کے وہ قریبی رفیق تھے۔ ان کے انتقال کی اطلاع پا کر عابد انور نے ان کی صحافتی خدمات کو بھرپور خراج عقیدت پیش کیا اور ان کے غمزدہ ارکان خاندان سے تعزیت کا اظہار کیا۔ انہوں نے اپنے تعزیتی پیام میں کہا کہ مرحوم کی شناخت بے باک تحریروں کی وجہ سے ہوئی تھی۔ ان کے کالم اور ان کے تجزیے کافی مشہور ہوئے۔ ان کے انتقال سے جو خلا پیدا ہوا ہے، اس کا پر ہونا مشکل ہے۔ بیشتر صحافتی حلقوں سے وابستہ صحافیوں نے بھی اظہار تعزیت کیا ہے۔

تعمیرنیوز پر شائع شدہ رشید انصاری کے مضامین:
تاریخ حیدرآباد دکن
سقوط حیدرآباد کے اسباب
سقوط حیدرآباد کے اثرات اور تلنگانہ
17 ستمبر- یوم نجات نہیں یوم ماتم

ریاست تلنگانہ
تحریک علاحدہ تلنگانہ اور مسلمانوں کا مستقبل
اردو وراثت کاروان - آندھرا پردیش اردو اکیڈمی کے متنازعہ امور کی وضاحت مطلوب

بابری مسجد
بابری مسجد -- تعمیر سے شہادت تک
بابری مسجد کی پہلی شہادت - پنت اور پٹیل کی ملی بھگت؟

قومی مسائل
تھانے اور جیلیں یا مقتل
سنگھ پریوار کا شکار ۔۔۔ ہمارے دانشور
مظفر نگر - بیان بازی کے بجائے عملی اقدامات ضروری
ٹی وی چینلوں کے لیے ضابطۂ اخلاق کی ضرورت
2014ء کے انتخابات کے چند منفی پہلو
انتخابات سے قبل - آخری بات
اردو اخبارات میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کا ظلم

برسراقتدار قومی سیاست
وزیر اعظم کے عہدہ کیلئے مودی کی امیدواری؟
چند علماء اور اکابرین کی مودی نوازی
مودی کی نامزدگی
کیا میڈیا مودی کا قد بلند کر سکے گا
مودی کا پروپگنڈہ - چند سوال
مسلمان اور بی جے پی - پس منظر و منظر
مودی راج میں قاتلوں کی عزت

مشرق وسطیٰ کی سیاست
مصر میں فرعون لوٹ آئے
شام کی خانہ جنگی سے اسرائیل کے خلاف مزاحمت کمزور؟

Rasheed Ansari, a renown journalist from Hyderabad passes away

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں