شمس الرحمن فاروقی لکھتے ہیں ۔۔۔
کامیاب ترجمہ وہ ہے جو اصل کے مطابق ہو (یا بڑی حد تک اصل کے مطابق ہو) اور خلاقانہ شان رکھتا ہو۔ ظاہر ہے کہ ان دونوں باتوں کا یکجا ہونا تقریباً ناممکن ہے۔ لیکن ترجمے میں کامیابی کا تصور بہت وسیع ہے اور اگرچہ کوئی بھی شخص اس کامیابی کی پوری وسعت کا احاطہ نہیں کر سکتا، اچھے اور خوص نصیب مترجم اس کے بڑے حصے کا احاطہ ضرور کر سکتے ہیں۔ کامیاب ترجمہ اس معنی میں خلاقانہ نہیں ہوتا کہ مترجم اصل کی جگہ اس کے برابر کوئی دوسری نظم یا ناول لکھ دیتا ہے۔ مترجم اصل فن پارے کو اپنی زبان میں دوبارہ خلق کرتا ہے اور اس طرح نہیں کہ پہلے وہ اصل فن پارے کو مار ڈالے اور پھر اس کو اپنی زبان میں دوبارہ زندہ کرے اور اسے یہ غلط فہمی ہوتی ہے کہ وہ خود اصل فن پارے کا مصنف ہے اور اب اس فن پارے کو وہ ترجمے والی زبان میں لکھ رہا ہے۔
کتابی سلسلہ "اثبات" کے درج ذیل خصوصی شمارے شائع ہو کر ہند و پاک کے علمی و ادبی حلقوں میں خاصی پذیرائی حاصل کر چکے ہیں:
- وہ جو چاند تھا سر آسماں - شمس الرحمن فاروقی نمبر
- مشاہیر علم و ادب کے سرقوں کا محاسبہ
- احیائے مذاہب : اتحاد، انتشار اور تصادم
اب مدیرِ اثبات اشعر نجمی کی ایک اور خصوصی پیشکش شمس الرحمن فاروقی کے تراجم پر ایک یادگار کتاب کی شکل میں شائع ہو کر منظر عام پر آ چکی ہے۔ تقریباً 300 مختصر و طویل تراجم میں مضامین بھی ہیں، ڈرامے بھی ہیں، تراشے بھی ہیں، فکشن بھی ہے، نظمیں بھی ہیں اور انٹرویوز بھی۔ اس کتاب کا تعارف اشعر نجمی نے اپنی فیس بک ٹائم لائن پر پیش کیا ہے، جو یہاں بھی ملاحظہ فرمائیے۔
تراجم فاروقی - شمس الرحمن فاروقی کے تراجم کا مجموعہ - مرتب اشعر نجمی
جب میں فاروقی صاحب کے انتقال کے فوراً بعد 'وہ جو چاند تھا سر آسماں' پر کام کررہا تھا تو اس بات کا شدید احساس ہوا کہ میں فاروقی صاحب کے تمام کمالات سے واقف نہ تھا۔ میں جس فاروقی کو جانتا تھا ، وہ ان کی مطبوعات کے علاوہ کئی جگہوں پر بکھرا ہوا تھا، جسے سمیٹتے سمیٹتے مجھ پر ایک طرح کی رقت سی طاری ہوگئی کہ ہمارے درمیان سے کیسا عظیم الجثہ ادیب و دانشور اٹھ گیا۔
یہ رسمی جملہ نہیں ہے بلکہ واقعتاً ان پر کام کرتے ہوئے میرا یہ زعم بھی جاتا رہا کہ میں فاروقی صاحب کو قریب سے جانتا ہوں۔ کچھ دنوں قبل سید محمد اشرف صاحب کا علی گڑھ سے ایک وہاٹس ایپ پیغام موصول ہوا، اس میں بھی کم و بیش وہی تاثرات تھے جن سے میں دوچار ہوا تھا۔ اشرف صاحب لکھتے ہیں:
"آپ نے محبت اور ادارت دونوں کا حق خوب خوب ادا کیا ہے۔ فاروقی صاحب سے متعلق بعض مشمولات نے میری معلومات میں بہت اضافہ کیا۔ میں سمجھتا تھا کہ میرے ان کے چالیس برس کے تعلقات ہیں اور میں ان کی شخصیت اور تصانیف کے بارے میں بہت کچھ جانتا ہوں لیکن کتاب پڑھ کر اندازہ ہوا کہ میں خوش فہمی کا شکار تھا۔ یہ سب آپ کی محنت ، جستجو اور سلیقے کی وجہ سے ممکن ہوا۔ اللہ آپ کو دارین میں اجر عطا فرمائے۔ آمین!"
(29/مئی 2021)
'وہ جو چاند تھا سر آسماں' کو ترتیب دیتے ہوئے مجھے فوراً احساس ہوگیا تھا کہ میں اس میں فاروقی صاحب کے تراجم شامل نہیں کرپاؤں گا چونکہ میں اپنے سامنے انگریزی، فارسی، عربی، ہندی اور سنسکرت وغیرہ جیسی زبانوں کے ترجموں کا سیل رواں دیکھ رہا تھا ، جسے' تراجم' فاروقی کا عنوان دے کر ایک باب میں سمویا نہیں جا سکتا تھا۔ چنانچہ میں نے خود کو تھوڑی مہلت دی اور گزشتہ چھ ماہ اس پر کام کیا جس کے نتیجے میں اب 'تراجم فاروقی' آپ کے سامنے ہے۔
میں نے اپنے طور پر محدود وسائل کی بنیاد پر یہ کام کیا ہے، اس لیے اسے فاروقی صاحب کے تراجم کی 'کلیات' نہیں کہہ پاؤں گا چونکہ ممکن ہے کہ ان کے کچھ اور تراجم اِدھر اُدھر بکھرے پڑے ہوں ، پھر یہ کہ 'شب خون' کے سات آٹھ پرانے شمارے میری دسترس سے باہر تھے جو باوجود کوشش کے مل نہ پائے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ ہندو پاک کے کچھ رسائل میں ان کے ایسے تراجم شائع ہوئے ہوں جن تک میری رسائی نہ ہوپائی ہو۔ ان تمام اعترافات کے بعد مجھے یہ کہنے میں ذرا بھی تامل نہیں ہے کہ فاروقی صاحب کے بکھرے ہوئے تراجم کا تقریباً 90 فیصد حصہ میں نے ایک جگہ اکٹھا کردیا ہے۔ البتہ ان کی ترجمہ کردہ کتاب 'شعریات' (ارسطو) اس میں موجود نہیں ہے، یہ کتاب اب بھی بآسانی کتب خانوں بلکہ 'ریختہ' پر بھی اس کے کئی ایڈیشن دستیاب ہیں۔
زیر نظر کتاب اس لیے بھی اہم ہے کہ یہ ترجمے کسی نرے مترجم کے کیے ہوئے نہیں ہیں بلکہ ایک ایسے نظریہ ساز ادیب و نقاد کے ہیں جسے ہندوستان میں جدیدیت کا پیغامبر سمجھا جاتا ہے اور جس نے اردو زبان و ادب کی کایا پلٹ دی۔ لہٰذا ان تراجم کے حوالے سے بھی ایک قاری فاروقی صاحب کی ادبی ترجیحات اور جدیدیت کے تحفظات کو پرکھ سکتا ہے، انھیں بہتر طور پر سمجھ سکتا ہے۔ بطور خاص زیر نظر کتاب میں 'فکر پارے' کا باب اس لیے زیادہ اہم ہے چونکہ جدیدیت کی اساس تقریباً انھی خطوط پر قائم ہے جو مختلف زبانوں کے ان ادیبوں اور نقادوں کے افکار کی بنیاد رہے ہیں۔
یہ کتاب بیک وقت ہندوستان سے 'اثبات پبلی کیشنز' (ممبئی) اور پاکستان سے 'سٹی بک پوائنٹ' (کراچی) شائع کر رہے ہیں۔ امید ہے دونوں ملکوں کے اساتذہ اور باذوق قارئین استفادہ کرپائیں گے لیکن بطور خاص ان طالب علموں کے لیے یہ کتاب نسبتاً زیادہ نفع بخش ثابت ہوسکتی ہے جو شمس الرحمٰن فاروقی اور جدیدیت کو ان کے پورے جمال و کمال کے ساتھ سمجھنے کے متمنی ہیں۔
صاحب حیثیت لوگوں سے خصوصی گزارش ہوگی کہ وہ اس کتاب کو نہ صرف اپنے لیے بلکہ اسے اپنے دوستوں، خیرخواہوں، لائبریریوں اور اردو اداروں کو بھی تحفتاً پیش کریں تاکہ فاروقی صاحب کے تراجم کا ایک پورا عہد ہم محفوظ کر سکیں۔
صفحات: 568 (ہارڈ کور)
قیمت: 900 روپے (ہندوستانی کرنسی)
آرڈر کیجیے (جی-پے اور واٹس ایپ کے ذریعے)
(فری ہوم ڈیلیوری)
تراجمِ فاروقی (شمس الرحمن فاروقی کے تراجم کا مجموعہ) - فہرست مضامین بشکل پی۔ڈی۔ایف فائل ڈاؤن لوڈ کیجیے۔
تراجم فاروقی - (فہرست مضامین) | ||
---|---|---|
نمبر شمار | عنوان | مصنف |
الف | لفظ چند | اشعرنجمی |
افسانے | ||
1 | ایک بھیانک افسانہ | ولیم سین سم |
2 | چار قدم | شموئیل یوزف انیان |
3 | دوسری کوشش | ژانگ شن شن، سانگ یے |
4 | کژم کا درخت | الکساندر سالژنیتسن |
5 | ایفائے وعدہ | ای۔ ایف۔بنسن |
6 | خفیہ کمرہ | آلن روب گرئیے |
7 | کتے کی موت | جان کولیئر |
8 | موسیو وال دمار کا قصہ | ایڈ گرایلن پو |
9 | پرچھائیوں کا شیطان | ایلن وائکس |
10 | نقابیں | ہوانگ سونوان |
نظمیں | ||
1 | ریڈ کلف صاحب کا بٹوارہ | آڈن |
2 | آزادی | میریئین بلوم |
3 | جھولے کے نئے پینگ | امرو |
4 | گہرے جھیل دھوئیں کے بادل | نامعلوم |
5 | گھوڑ سوار کا گیت | گارسیا لورکا |
6 | شاعر سے بات چیت | میرو سلاو ہولب |
7 | سانپ | ڈی۔ ایچ۔ لارنس |
8 | گل بیمار | ولیم بلیک |
9 | دلے مجنوں نہ خواہد شد | الگزنڈر پشکن |
10 | پیری میں بوسۂ لب کا خیال | قدیم (گم نام) یونانی |
11 | نظم | سیفو |
12 | اچھا تمھیں تو معلوم ہی ہے | الگزنڈر پوپ |
13 | نظم | بشر ابن ابی خازم اسدی |
14 | رائگاں | شاعرل انور |
15 | چڑیا | رابرٹ کریلی |
16 | الوداعی تحفہ | دومو |
17 | عہد قدیم | میرزا عبدالقادر بیدل |
18 | یک ہزار و نہ صد و نود و چار | جوزف براڈسکی |
19 | یک ہزار و نہ صد و نود و پنج | جوزف براڈسکی |
20 | کئی سوالوں کے جواب | ولیم بلیک |
21 | میں نے ایک چور سے کہا | ولیم بلیک |
22 | افشائے راز | ولیم بلیک |
23 | گلبن میرا پیارا | ولیم بلیک |
24 | اعدادو شمار پر مبنی دو مکالمے | وسلاوا شمبورسکا |
25 | نظم | منصور حلاج |
26 | نظم | حبی نوشاہی |
27 | آب مردہ | ون ای تو |
28 | انتساب | چسوا میووش |
29 | پرانا مکان | پیٹرڈ گرو |
30 | اپنے بچوں کو ... | پیٹرڈ گرو |
31 | الو | جارج میک بتھ |
32 | چراگاہ میں | فلپ لارکن |
33 | مسیح کی واپسی | جارج میک بتھ |
34 | ختم سفر | شارل بودلیئر |
35 | گھوڑوں کا ایک خواب | فلپ لارکن |
36 | مناجات | لوسین بلاگا |
37 | مسیح مصلوب | اینا اخما تووا |
38 | موت سر | اینا اخما تووا |
39 | دیباچے کے بجائے | اینا اخما تووا |
40 | تقسیم شعر | جورگے دالیما |
41 | نظم | اواو کاما کوٹو |
42 | دیوتا پیدا ہوتے ہیں | اواو کاما کوٹو |
43 | تم میری بغل میں ہو | او او کاما کوٹو |
44 | سورج | ودیا |
45 | چھلیا | ودیا |
46 | تصدیقات | ودیا |
47 | بے وفا | شلا بھٹارکا |
48 | ماتمی چاند میں دوستوں کا نوحہ | اے۔سی۔ سوئنبرن |
49 | نظم نمبر دو سو چھیاسی | اوسیپ مینڈ لشٹام |
50 | بھیڑیابولتا ہے | پال کلے |
51 | چیخنے سے فائدہ؟ | وئسٹن ہیو آڈن |
52 | پیر مرد | ٹی ۔ایس۔ الیٹ |
53 | The State of the Realm | Rafi Sauda |
54 | Level and Kinds of Being | K.M. Chishti |
مضامین | ||
1 | ایک امریکی جریدے کے سوالنامے کا جواب | ماکسم گورکی |
2 | ہندی کی تاریخ میں ناگری پرچارنی سبھا... | کرسٹوفر کنگ |
3 | جدید عہد اور تفریح | آر۔جی۔ کالنگ وڈ |
4 | مرضیات جنسی کی نفسیات | بیرن رچرڈ فان کرافت |
5 | مابعد وضعیاتی دور کا اختتام | فریڈرک کروز |
6 | پرانی تنقید اور نئے چیستاں باز | نارمن این۔ لینڈ |
7 | تعزیت نامہ | برٹرنڈ رسل |
8 | ابا سے دعا کی درخواست | نشرین حسین |
9 | خطوط اور یادیں | برٹرنڈ رسل، ٹی۔ایس۔ الیٹ |
ڈرامے | ||
1 | عقد خونیں | گارسیا لورکا |
2 | چپ سوانگ | سیموئل بیکٹ |
3 | دو جلاد | فرنانڈو آرابال |
فکر پارے | ||
1 | زندگی اور فن، آج اور کل | سر ہربرٹ ریڈ |
2 | ہماری تہذیب ہمارا خنجر | ٹام اسٹونیر |
3 | شعر کا موضوع اور سائنس | ولیم ورڈزورتھ |
4 | شعری پیکر اور واقعیت | سیسل ڈے لوئس |
5 | ہٹلر شاہی اور ادیب | ولیم۔ ایل شائرر |
6 | وزن اور بحر کا مسئلہ | سیموئل ٹیلر کالرج |
7 | توضیح بنام تمثیل | فرینک کرموڈ |
8 | خالص فن کا نظریہ | آسکر وائلڈ |
9 | شخصیت اور کردار نگاری | ڈبلیو۔بی۔ یے ٹس / ٹی۔ایس۔الیٹ |
10 | تمثیلیت کی زبان | اڈمنڈ ولسن |
11 | شاعری اور ناشری | جان لیمان |
12 | شعر اور تخلیق شعر | آرچی بالڈمیک لیش |
13 | روایت اور بغاوت | جان لاک/اسٹیون اسپنڈر |
14 | شاعر اور اس کے قاری | ڈاکٹر جانسن/جان پریس/ ورڈزورتھ |
15 | اینٹی ناول کا نظریہ | گل آرلو وٹز |
16 | فن پارے میں عیب و ہنر | لون جائی نس |
17 | رومانی ادب کا کلاسیکی نظریہ | گوئٹے |
18 | ادیب کا فرض منصبی: چند نظریات | البیئر کامیو/آندرے مالرو/ مارسل پروست |
19 | تنقید کی تعریف | آر۔پی۔ بلیک مر |
20 | کچھ وجودیت کے بارے میں | ہیری ٹی۔ مور |
21 | میرا ایمان ہے | برٹرنڈ رسل |
22 | سارتر کے خیالات | سارتر |
23 | تنقید اور تخلیق | ایف۔ ایل۔ لیوکس |
24 | روشن فکری کے اوامر عشرہ | برٹرنڈ رسل |
25 | مشکل اور آسان کے مسائل | کولرج |
26 | جدید شاعری اور روایت | کلی انتھ برکس |
27 | ادب اور اخلاق | جان کیسی |
28 | کالنگ وڈ کا نظریۂ فن | آر۔جی۔ کالنگ وڈ |
29 | عہد آفریں نقاد کا رول | ٹی۔ ایس۔ الیٹ |
30 | المیہ کیا ہے | جوزف وڈ کرچ |
31 | طربیہ کیا ہے | سوسن لینگر |
32 | فحاشی، ادب اور سماج | جارج اسٹینر |
33 | جدید فرانسیسی ناول | ایچ۔ٹی۔ مور |
34 | ادب، زبان اور سماج | ازرا پاؤنڈ |
35 | اظہار کے مسائل | کنتھ برک |
36 | کولرج کے افکار، ہماری تنقید کا آئینہ | کولرج |
37 | لینن، فروئڈ، انقلاب اور شاعری | جے۔ایم۔ کوئن |
38 | شعر، نثر اور ترجمہ | ڈیوڈ لاج |
39 | نئی شاعری اور نئی مصوری | وان دوسن برگ |
40 | شاعری اور افسانہ | کرسٹو فر کاڈویل |
41 | والیس سٹیونز کے خیالات | والیس سٹیونز |
42 | فن پارہ اور حقیقت کا عدم وجود | جان کردرین سم |
43 | شاعر، شہر اور سیاست | ڈبلیو۔ ایچ۔ آڈن |
44 | ہائیڈیگر کا نظریۂ زبان و وجود | ایچ۔جے۔بلیکم |
45 | وجودیت: فلسفہ یا اینٹی فلسفہ | ایچ۔جے۔بلیکم |
46 | نظم اور نظریہ | کلی انتھ بروکس |
47 | مغربی ادب میں علامت نگاری | فرینک کرموڈ |
48 | جدید شاعری کے تقاضے | اے۔الوارے |
49 | اصناف سخن کی اہمیت | کرسٹوفر رکس |
50 | بودلیئر اور جدید ذہن | جان مڈلٹن مری |
51 | جدید شعریات کا خاکہ | الڈر آلسن |
52 | اچھی شاعری اور قبولیت عام کا تاج | جارج آرویل |
53 | ناول کی صورت حال | برنارڈ برگونزی |
54 | جوائس کے ناول ’یولی سیز‘ پر کچھ باتیں | جان گراس |
55 | تبصرہ نگاری پر اڈمنڈ ولسن کے خیالات | فرینک کرموڈ |
56 | جدیدیت کی فکری اساس:1 | پول والیری |
57 | جدیدیت کی فکری اساس: 2 | ڈبلو۔بی۔یے ٹس |
58 | جدیدیت کی فکری اساس: 3 | رایزمیرا یا رلکے |
59 | جدیدیت کی فکری اساس:4 | کارل مارکس |
60 | جدیدیت کی فکری اساس:5 | فیڈرک کارل |
61 | جدیدیت کی فکری اساس:6 | ای۔ایم۔ فارسٹر |
62 | جدیدیت کی فکر ی اساس:7 | جارگ لوکاچ |
63 | خالص ناول کا نظریہ | آندرے ژید |
64 | سرریلزم کیا ہے؟ | آندرے بریتوں |
65 | اسطور کی حقیقت | برانسلاؤ مالینوسکی |
66 | ادب اور فحاشی | جارج اسٹینر |
67 | نثر نگار کے لیے ہدایات | جارج آرول |
68 | شاعر، ارادہ اور مراد | ومزٹ اور بیرڈ سلی |
69 | نظم و نثر پر بورہس کے خیالات | جورگ لوئی بورہس |
70 | کچھ تمثیل کے بارے میں | نارتھراپ فرائی |
71 | عربی زبان کی خصوصیات | ڈیسمینڈاسٹیورٹ |
72 | جدید مصوری اور اس کی فلسفیانہ قدامت | کینتھ کلارک |
73 | نطشہ کا نظریۂ جمالیات | فریدرخ نطشہ |
74 | ناول کے لیے ایک نیا آغاز | آلن روب گرئیے |
75 | فن، فن کار اور فطرت | پابلو پکاسو |
76 | لسانیت اور شعریات | رومان یاکسبسن |
77 | ناول کا مسئلہ: ایک ناول نگار کے نقطۂ نظر سے | چارلس نیومین |
78 | اسلوبیاتی طریق کار کی حدیں | سال سیپرٹا |
79 | قدیم مشرقی شعریات | شمس الدین فقیر |
80 | قدیم مشرقی شعریات | کیکاؤس بن سکندر بن قابوس |
81 | قدیم مشرقی شعریات | طوسی |
82 | قدیم مشرقی شعریات | کلند لاتھ |
83 | تصنیف بے مصنف کا تصور | میشیل فوکو |
84 | وضعیات اور بعد وضعیات | پال ڈمان |
85 | زبان کے بارے میں ... | ژرار ژینت |
86 | کیا بیانیہ سے کردار کا اخراج ممکن ہے؟ | شلامتھ رمن کینن |
87 | زبانی پن، خواندگی اور ناول | والٹر آنگ |
88 | کہانی اور پلاٹ | مائر سٹرن برگ |
89 | فکشن واقعات کی ترتیب کی اہمیت | مائر سٹرن برگ |
90 | کلاسیکیت، رومانیت اور واقعیت | ایف۔ ایل۔ لیوکس |
91 | سوانحی تنقیدیعنی ادب میں شخصیت کا اظہار ایم۔ ایچ۔ ایبرمس | |
92 | بیانیہ: نحوی وضع کی حیثیت سے | میکہ بال |
93 | ژاک دریدا، لاتشکیل اور نو مارکسی نقطۂ نظرٹیری ایگلٹن | |
94 | بیان کنندہ کی تعریف | میکہ بال |
95 | تانیثی تنقید-1 | جوزیفن ڈانا ون |
96 | تانیثی تنقید-2 | کیتھرین سمپسن |
97 | وضعیات کے دفاع میں-1 | سوزن رابن سلیمان |
98 | وضعیات کے دفاع میں -2 | سوزن رابن سلیمان |
99 | ’نئی تاریخیت‘ یا مارکسی وضعیات؟ | کے۔ایم۔ نیوٹن |
100 | ناول کی خصوصیات: باختن کی نظر میں-1 | میخائل باختن |
101 | ناول کی خصوصیات: باختن کی نظر میں-2 | میخائل باختن |
102 | کثیر الصوت ناول کا نظریہ | میخائل باختن |
103 | دریدا سے بات چیت | ڈیرک ایٹرج |
104 | ابھینو گپت کے خیالات | جی۔ ٹی۔ دیش پانڈے |
105 | افلاطون کے نظریۂ شعر کا رد | امام جعفر صادق |
106 | وضعیات اور مابعد وضعیات کے تصورات | ٹامس پاول |
107 | وضعیات اور مابعد وضعیات کا عروج و زوال | ٹامس پاول |
108 | فرانس میں لاتشکیل کی مقبولیت | جان ایم۔ ایلس |
109 | مغرب سے عرب اسلامی عناصر کا اخراج میرایا روز امنو کال | |
110 | جدیدیت اور مابعد جدیدیت | ژاں فرانسوا لیوتار |
111 | مابعد (جدیدیت) کے معنی | ژاں فرانسوا لیوتار |
112 | مابعد جدیدیت | اہاب حسن |
113 | جدیدیت اور مابعد جدیدیت | اہاب حسن |
114 | کائنات، بودلیئر اور تخیل کی قوت | ژارژ پولے |
115 | باختن کے خیالات | کیرل ایمرسن |
116 | نئی ادبی تھیوری کا مستقبل | جیرلڈ گریف |
117 | مابعد جدیدیت: تشخیص اور علاج-1 | تھامس ڈوچرٹی |
118 | مابعد جدیدیت: تشخیص اور علاج-2 | سیمون ڈورنگ |
119 | مابعد جدیدیت: تشخیص اور علاج-3 | لنڈا ہچیون |
120 | فلسفۂ لسان اور شاعری کی زبان | ہیزرڈ ایڈمس |
121 | شاعری، ترمیم اور جبری دباؤ | ہیرلڈ بلوم |
122 | کانٹ اور فروئڈ کے جمالیاتی تصورات | ٹی۔ ڈبلو۔ اڈورنو |
123 | استعارہ، معنی اور کثیر المعنویت | چارلس الٹیری |
124 | علامت | ونفرائیڈ نوتھ |
125 | کامک کی نشانیات(قسط اول) | ونفرائیڈ نوتھ |
126 | کامک کی نشانیات(قسط دوم) | ونفرائیڈ نوتھ |
127 | اسطور (حصہ اول) | ونفرائیڈ نوتھ |
128 | اسطور (حصہ دوم) | ونفرائیڈ نوتھ |
129 | نظری تنقید اور غیر سفیدی اقوام | ہنری لوئیس گیٹس، جونیئر |
130 | ’نئی تاریخیت ‘ اور ’نئی تنقید‘ | رچرڈ لیون |
131 | شعر اور زبانی خواندگی | ادونس(علی احمد سعید) |
132 | جدید عرب ادبی تہذیب کے تقاضے | ادونس(علی احمد سعید) |
133 | فکریات ، یعنی آئیڈیالوجی | ونفرائیڈ نوتھ |
134 | زبان ، معنی اور رسومیات | ونفرائیڈ نوتھ |
135 | ژولیا کرسٹیوا کی اصطلاحیں | مائیکل پین |
136 | سر ریلزم | مورس نادو |
137 | بھرتری ہری کا تصور لسان | کپل کپور |
138 | مغربی علمی دنیا میں نشاۃ الثانیہ | جے۔ ڈبلو ۔ ایچ۔ اٹکن |
139 | آفاقی زبان کا مسئلہ | ونفرائیڈ نوتھ |
140 | لسان تحریری اور لسان تقریری | ونفرائیڈ نوتھ |
141 | ایک جدید شاعر کا منشور | چارلس سیمک |
142 | شاعری اور کذب | سرجان ہیرنگٹن |
143 | تحریری متن، زبانی متن اور بھرتری ہری | جیفری آر۔ ٹم |
144 | ٹائمس لٹریری سپلیمنٹ میں ٹی ۔ایس۔ الیٹ | مبصرین |
145 | ٹائمس لٹریری سپلیمنٹ میں ازرا پاؤنڈ | مبصرین |
146 | ٹائمس لٹریری سپلیمنٹ میں ڈی۔ایچ۔لارنس | مبصرین |
147 | ٹائمس لٹریری سپلیمنٹ میں ورجینیا وولف | مبصرین |
148 | ٹائمس لٹریری سپلیمنٹ میں جیمس جوائس | مبصرین |
149 | جدیدیت ہی آج کی روایت ہے | جان برو |
150 | بورس پاسترناک اپنے نظریات کے بارے میں | اولگا کارلائل |
151 | ایڈورڈ سعید کے خیالات | ایڈورڈ سعید |
152 | تھیوری کے بعد | ٹیری ایگلٹن |
153 | ایگلٹن بنام ماشری اور افلاطون | ٹیری ایگلٹن |
154 | النکار: آچاریہ ڈنڈن کے افکار | آچاریہ ڈنڈن |
155 | آچاریہ کنٹک کے افکار | آچاریہ کنٹک |
156 | آلتوسے کے منفی افکار | کولین ڈیوس |
157 | ژولیا کرسٹیوا کی تبدیلی حال | کولین ڈیوس |
158 | مغربی علوم اور عرب... | ولیم ڈیلرمپل |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں