علم و ادب کے شعبے میں تصنیف و تالیف ، ترجمہ و تلخیص اور اخذ و استفادہ کے اصول و حدود متعین ہیں ، جنہیں 'رواداری' یا 'چشم پوشی' سے پامال نہیں کیا جا سکتا۔ اسے پامال کرنے والا خواہ بزرگ ہو یا طفل مکتب، زندہ ہو یا مردہ ، قابل مواخذہ ہے۔ البتہ بزرگوں اور مشاہیر کی 'خطائیں' اس لیے زیادہ لائق گرفت ہیں کہ ان کے خطرناک اثرات نئی نسل کے اخلاق پر مرتب ہوتے ہیں ، جس کی ایک جھلک آج ہم تعلیمی اداروں میں بخوبی دیکھ سکتے ہیں جہاں اس طرح کی جعل سازیوں کا بازار گرم ہے۔
ادبی سراغرساں سید حسن مثنیٰ ندوی نے سعدی کا حوالہ دیتے ہوئے ایک جگہ لکھا ہے کہ بادشاہ اپنی رعایا کے گھر سے مرغی کا ایک انڈہ بھی چوری کر لیتا ہے تو اس کے وزرا اور عمال ڈربے کے ڈربے صاف کر جاتے ہیں۔ لہذا علم و ادب کا معاملہ صرف ایک انڈے کا نہیں ، بلکہ پورے پولٹری فارم کا ہے۔ لغزش بہرحال لغزش ہوتی ہے، جس کی اصلاح تو ہو سکتی ہے لیکن اس کی تقلید ہرگز نہیں کی جا سکتی۔
لہذا یہ خصوصی شمارہ علم و ادب کے حلقوں میں سنسنی پھیلانے کے بجائے شخصیت پرستی سے آزادی ، علمی و ادبی سرقوں کی حوصلہ شکنی اور نئی نسل کے لیے نسبتاً بہتر ماحول سازگار کرنے کی جانب ایک پہل ہے۔
مدیر 'اثبات' اشعر نجمی اپنی فیس بک ٹائم لائن پر 15/جولائی کے ایک مراسلے میں رقم طراز ہیں :
'اثبات' کے سرقہ نمبر کے بہانے جو کچھ لوگ اپنے دل کے پھپھولے پھوڑ رہے ہیں، ان کا الزام ہے کہ میں بزرگوں کی پگڑیاں اچھال رہا ہون، اکابرین کی توہین کررہا ہوں، بزرگان ادب کی لاشوں کو قبروں سے نکال کر ان کا مثلہ کررہا ہوں۔ اس سلسلے میں اپنی جانب سے کچھ نہ کہتے ہوئے صرف دو اہم سراغرسانوں کے مختصر اقتباسات نقل کرتا ہوں جو میرے مؤقف کی تائید کرتے ہیں اور یہی اس شمارے کے تعلق سے میرا مطمح نظر بھی ہے:
(1)
"ادبی سراغرساں کی مہمات کا مقصد صرف یہ ہے کہ صحت مند اور بہتر ادب پیدا کرنے کے لیے فضا کو ساز گار بنایا جائے، ادیبوں کو متوجہ کیا جائے اور ادبی صلاحیت رکھنے والے اہل قلم کو بیدار کیا جائے۔ اس کا مقصد سنسنی پیدا کرنا نہیں ہے، نہ کسی کی مخالفت بلکہ تخلیقی عمل کے لیے میدان ہموار کرنا ہے اور اس سلسلے میں ادبی سراغرساں چاہتا ہے کہ وہ حقائق و واقعات اور ادبی چوریوں (جی چاہے اسے کوئی دوسرا نام دے دیجیے) کے نمونے پیش کیے جائیں، جن میں کہیں تو بڑی چابک دستی نظر آتی ہے، کہیں بھونڈا پن دکھائی دیتا ہے۔ اس کے علاوہ دوسروں کی نقل اور ترجمہ، اصل مصنف کے تذکرے اور حوالے سے عملاً چشم پوشی بلکہ گریز آپ کے سامنے آئے اور دیانت داری سے ان کا تجزیہ کیا جائے۔ ہمارے اکثر ادیبوں اور فن کاروں میں بڑا ادب پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے اور انھوں نے بڑا ادب پیدا بھی کیا ہے مگر جہاں انھوں نے وہ صورت اختیار کی ہے جس کے لیے سرقہ اور چوری کے سوا دوسرا کوئی نام ہی نہیں ہے یا انھوں نے دوسروں کے افکار و خیالات کو حوالہ دیے بغیر، اپنے نام سے پیش کیا ہے تو یہ نہایت ہی سنگین بات ہے اور بڑا ظلم ہے اور اس ظلم کی ذمہ داری ان کی نیت سے زیادہ ان کی ذہنی سہل انگاری پر عائد ہوتی ہے ، جس کا اثر ابھرتے ہوئے ادیبوں اور مصنفوں پر بہت برا پڑرہا ہے اور اندیشہ یہ ہے کہ ادب کو مہلک جراحتیں پہنچ جائیں اور آج ادب جس دور سے گزر رہا ہے اس کا اندازہ کم و بیش ہر ایک کو ہے۔"
(سید علی اکبر قاصد)
(2)
"اگر کچھ حضرات کے نزدیک یہ بے ادبی ہے تو الگ بات ہے، ورنہ ادبی سراغرساں نے یہی کوشش کی ہے کہ ادب و تہذیب کا رشتہ کہیں ہاتھ سے نہ چھوٹنے پائے اور محض دلائل اور اقتباسات پیش کردیے جائیں ۔ ویسے بھی ادب کی دنیا میں زندوں اور مردوں کی تقسیم نہیں۔ یہ دنیا تو اپنے وابستگان دامن کو ابدیت عطا کردیتی ہے۔ کچھ نقاد یقینا ایسے ہیں جو زندوں سے ڈرتے ہیں اور مردوں سے بے خوف ہوتے ہیں لیکن ادبی سراغرساں نہ تو زندوں سے ڈرتا ہے اور نہ مردوں سے بے خوف ہے۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ وہ تقسیم کا قائل نہیں۔"
(سید ابوالخیر کشفی)
اثبات خصوصی شمارہ - فہرست مضامین | ||
---|---|---|
نمبر شمار | عنوان | مصنف |
اداریہ | ||
1 | 'خطائے بزرگاں گرفتن خطا است' | اشعر نجمی |
محاضرات | ||
2 | سرقے کی روایت تاریخ کی روشنی میں | خالد جامعی |
3 | سرقات اساتذہ | عندلیب شادانی |
4 | سرقہ نویسی | مشفق خواجہ |
5 | قصہ کچھ کتابوں کا | خالد علوی |
6 | سرقہ ، توارد اور استفادہ | مرغوب علی |
- | جراحیات | - |
7 | محمد حسین آزاد کے سرقے | فہیم کاظمی |
8 | 'نیرنگ خیال' میں خیال مسروقہ | سید ابوالخیر کشفی |
9 | 'مقدمہ شعر و شاعری' کا مقدمہ | عبیداللہ |
10 | 'ترغیباتِ جنسی' : نیاز فتح پوری | سید حسن مثنیٰ ندوی |
11 | 'نگار' کے خدا نمبر کا خدا کون | ماہر القادری |
12 | مولانا ابوالکلام آزاد سرقے کی زد میں | سید حسن مثنیٰ ندوی |
13 | دوسروں کی تحریریں اور مولانا ابوالکلام آزاد | عارف گل |
14 | مولوی عبدالحق : لفظاً نقطاً | سید ابوالخیر کشفی |
15 | 'عدالت خانم' کی عدالت میں عصمت چغتائی | سید علی اکبر قاصد |
16 | کرشن چندر : کس درجہ ہوئی عام یہاں مرگ تخیل | سید علی اکبر قاصد |
17 | شبلی نعمانی کی تنقید پر مغربی اثرات | ناصر عباس نیر |
18 | مولانا اشرف علی تھانوی کا علمی سرقہ | منیر الدین احمد |
19 | فیض احمد فیض : قزاقی کا طوق | منصور آفاق |
20 | اقبال : ماخوذ کے مآخذ | سکندر مرزا |
21 | ابواللیث صدیقی کا سرقہ | انجم رومانی |
22 | آل احمد سرور کی کرامتیں | فرمان فتح پوری |
23 | بکف چراغ دارد | ممتاز لیاقت |
24 | تاریخی ناول اور اس کا فن' : سید وقار عظیم | ممتاز لیاقت |
25 | 'ہنسی کے متعلق ۔۔۔' : سجاد باقر رضوی | ممتاز لیاقت |
26 | امانت لکھنوی' : سید وقار عظیم | ممتاز لیاقت |
27 | یحییٰ تنہا علیگ کا 'آبِ حیات' سے سرقہ | سید حسن مثنیٰ ندوی |
28 | سید معین الرحمن کا نسخۂ مسروقہ | ناصر جمال |
29 | اردو میں مغربی تنقید کی نصابی کتاب | ناصر عباس نیر |
30 | گوپی چند نارنگ کی 'سچائی' | عمران شاہد بھنڈر |
31 | ابن صفی کے ناولوں کا سرقہ | محمد عارف اقبال |
32 | مرزا حامد بیگ کا مال و متاع | توحید تبسم |
33 | ستیہ پال آنند : استفادے سے سرقے تک | حیدر قریشی |
34 | سجاد مرزا : 'دیکھو مجھے جو دیدۂ عبرت نگاہ ہو' | ابو عمران |
35 | مناظر پس مناظر | رؤف خیر |
36 | 'چہ دلاور است دز دے ۔۔۔' | اسیم کاویانی |
37 | مدیر 'اثبات' کا سرقہ : 'دست صیاد بھی عاجز ہے' | اشعر نجمی |
مشتے نمونہ از خروارے | ||
38 | کچھ جعلی کتابوں کے بارے میں | گیان چند جین |
39 | کتابوں کا کاروبار اور جعل سازیاں | خلیق انجم |
40 | منٹو سرقہ باز تو نہیں تھا لیکن ۔۔۔ | سعید ہمایوں |
41 | ٹیگور کی گیتانجلی اور علیؒ | سعید ہمایوں |
42 | جاسوسی ناول کی جاسوسی | سید حسن مثنیٰ ندوی |
43 | احتشام حسین کا ایک مضمون | سید حسن مثنیٰ ندوی |
44 | مولانا اسلم جیراج پوری : مصنف یا مترجم؟ | سید حسن مثنیٰ ندوی |
45 | ایک زخم خوردہ فلسفی کی چیخ | سید حسن مثنیٰ ندوی |
46 | تحقیق کا ڈول | سید ابوالخیر کشفی |
47 | دانتے اور ابن عربی | حبیب الحق ندوی |
48 | میر حسن کی مثنوی اور ایک مستشرق | قاضی عبدالودود |
49 | مہدی الافادی کا ایک پرستار | نظیر صدیقی |
50 | تیرہ صفحات کا کوزہ | سلیم عاصمی |
51 | پادری کی لڑکی یا 'مزدور کی بیٹی'؟ | زمانہ' ، کانپور |
52 | قرۃ العین حیدر سے منسوب ایک کتاب | قاضی عابد |
53 | 'اداس نسلیں' | قرۃ العین حیدر |
54 | اجرت پر مقالہ لکھنے والے کی بددیانتی | انور سدید |
55 | حیدر طباطبائی کی 'آئین سخنوری' | لطیف اللہ |
56 | مضمون نہ ملا تو اداریہ سہی | ایڈیٹر ، 'روداد' |
57 | مسجد قرطبہ' کی دو زیارتیں | عمیق حنفی |
58 | وزیر آغا کے گھر بھی ڈاکہ | انور سدید |
59 | فکر غامدی اور علمی سرقہ | محمد فہد حارث |
60 | حضرت نیاز اور جادوناتھ سرکار | نجیب اشرف ندوی |
61 | 'مقالات حالی' : مولوی عبدالحق | عاصم جمالی |
62 | وہ دن گئے جب پی ایچ ڈی پیدا ہوتے تھے | وسعت اللہ خان |
63 | سرقے کی ڈگریاں | رئیس فاطمہ |
64 | اک نیا انداز سرقہ | رؤف خیر |
65 | واوین کی مدومیت کی علت | معراج رعنا |
66 | سرقہ روکنے میں مدد دینے والا کمپیوٹر پروگرام | عزیر اسرائیل |
Esbaat's special issue on plagiarism in Urdu literary world.
شخصیت پرپرس صرف ادب حلقحل میں ہی کیوں مذہبی جماعتوں میم بھی بڑے پیمانے پر پائی جاتی ہے اور ھر جماعت کو دوسری جماعتوں کے لوگوں میں تو یہ عیب نظر آتا ہے اپنا جماعت میں نہیں ھے نا مضحکہ خیز بات
جواب دیںحذف کریں😊