اب اثبات کی ایک اور خصوصی پیشکش شمس الرحمن فاروقی کے فن اور شخصیت پر ایک یادگار کتاب کی شکل میں شائع ہو کر منظر عام پر آ چکی ہے۔ جس کا تعارف مرتب اشعر نجمی نے اپنی فیس بک ٹائم لائن پر پیش کیا ہے، جو یہاں بھی ملاحظہ فرمائیے۔
25 دسمبر 2020 کو شمس الرحمٰن فاروقی صاحب کا انتقال ہوا تھا۔ آج 9 فروری 2021 ہے۔
یعنی آج انھیں ہم سے بچھڑے ہوئے 46 روز ہو گئے۔ ایک ایسا شخص جس نے 85 سال کی عمر میں کئی زندگیاں جی ہوں، اس کی شخصیت اور افکار کا احاطہ کرنے کے لیے 46 روز کسی مجاہدے سے کم نہیں۔ اور پھر یہ بھی کہ جب مرتب کے دماغ میں رسمی 'فاروقی نمبر' نکالنے کا ارادہ نہ ہو تو جدوجہد اور بھی آزمائشی ہوجاتی ہے۔
'وہ جو چاند تھا سر آسماں' کے 704 صفحات کی فہرست پر ایک نظر ڈالیں تو شاید آپ کو احساس ہوگا کہ سمندر کو کوزے میں سمیٹنے کی کوشش کی گئی ہے لیکن اس حکمت عملی کے ساتھ کہ قارئین کے سامنے ایک عہد ساز ادیب اور نقاد کی شخصیت اور افکار دونوں مجسم ہو جائیں۔
اس بار یہ کتاب ہندوستان میں (print on demand) طرز پر ممبئی کے ایک پرنٹنگ پریس نے چھاپی ہے۔ لیکن چونکہ ان کا اس طرز پر یہ پہلا تجربہ ہے ، سو اس کی تقسیم کی ذمہ داری میں نے اپنے سر لی ہے تاکہ خریداروں کو کسی قسم کی جھجک یا اندیشے سے دو چار نہ ہونا پڑے۔
اب ذرا اس کتاب کا مختصر تعارف ہو جائے۔ اس کتاب کو آٹھ (8) حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
1۔ احوال فاروقی
جو لوگ 'مصنف مر چکا ہے' (The Author is Dead) کے قول معصومانہ پر کچھ زیادہ بھروسہ نہیں کرتے، ان کے لیے اس باب میں یہ دیکھنا دلچسپی سے خالی نہ ہوگا کہ ایک عہد ساز ادیب کے آس پاس کا ماحول کیا تھا اور اس نے کن حالات میں اپنا سفر شروع کیا اور اس طول عمل میں وہ کتنا آگے بڑھا، کتنا پیچھے ہٹا، کن کن مورچوں پر شکست ہوئی اور کن کن محاذوں پر فتح مقدر بنی۔اس باب میں فاروقی صاحب کی 6 خودنوشتوں کے علاوہ ان کی تصانیف کی مکمل فہرست اور حیات فاروقی کے نشیب و فراز کا پورا احاطہ کیا گیا ہے۔
2۔ افکار فاروقی
فاروقی صاحب کے افکار سے ہم سب کم و بیش واقف ہیں۔ ۷۵ کتابوں کے اس مصنف کی بیشتر کتابیں تنقید و تحقیق ہی سے تعلق رکھتی ہیں، اس کے علاوہ 'شب خون' کے ہزاروں صفحات نے نہ صرف ان کے نظریاتی موقف کو کافی پہلے مستحکم کردیا تھا بلکہ ہم فاروقی صاحب کو انھی حوالوں سے جانتے ہیں۔ لیکن انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی جلد باز نسل جو 'امیڈیٹ ریسپانس' پر ایمان رکھتی ہے، وہ مطالعے کا جوکھم اٹھانے پر کچھ زیادہ یقین نہیں کرتی۔ نتیجتاً فاروقی کے نظریاتی موقف کے تعلق سے بہت ساری ایسی غلط فہمیوں نے ناپختہ ذہنوں میں رین بسیر ا کرلیا ہے جن کا تدارک کوئی تیسرا شخص نہیں بلکہ صرف فاروقی ہی کرسکتے ہیں۔لہٰذا، تقریباً وہ تمام موضوعات جن سے فاروقی صاحب کی نظریاتی شناخت وابستہ ہے، ان کا ایک انتخاب زیر نظر باب میں پیش کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ان کی یہ گفتگو رسمی نہیں اور نہ ان کی شائع شدہ ڈھیروں کتابوں پر مشتمل ہے بلکہ پچاسوں انٹرویوز میں سے منتخب و مرتب کیا گیا ہے۔
3۔ مذاکرات فاروقی
فاروقی صاحب کے ان کچھ تحریری مذاکرات اور دوستوں سے گفتگو کا انتخاب اس باب میں پیش کیا گیا ہے جو مختلف موضوعات پر مشتمل ہے۔ اس کے علاوہ لکھنؤ میں فکشن کے موضوع پر پیش کیا گیا ان کا ایک یادگاری خطبہ بھی اس میں شامل اشاعت ہے۔
4۔ شذرات فاروقی
'شب خون' کے ہر شمارے میں ایک صفحہ 'سوانحی گوشے' کے عنوان سے مخصوص ہوا کرتا تھا۔ لیکن یہ گوشہ رسمی نہیں تھا ، سوانح کے نام پر کسی عالمی شہرت یافتہ ادیب یا فن کار کے بائیوڈیٹا کی بجائے اس کی زندگی کے کسی ایسے پہلو پر روشنی ڈالی جاتی تھی جو عموماً عام لوگوں کی نظروں سے پوشیدہ ہوتی تھی۔ اگرچہ یہ گوشے معلوماتی ہی ہوا کرتے تھے لیکن یہ نرے معلوماتی نہ ہو کر کسی قدر آگہیٔ حیات و فن سے ہمیں متعارف بھی کراتے تھے۔ان سوانحی گوشوں کی تعداد سینکڑوں ہے لیکن اس کا ایک انتخاب اس باب میں شامل کیا گیا ہے۔
5۔ باقیات فاروقی
فاروقی صاحب کی شاعری کے کئی مجموعے اور ان کے افسانوں پر مشتمل ایک مجموعہ 'سوار اور دیگر افسانے' کے کئی ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں، انھیں پھر سے شامل اشاعت کرکے کتاب کی ضخامت میں غیر ضروری اضافہ کرنا مجھے کار زیاں محسوس ہوا، سو میں نے فاروقی صاحب کا ایک آخری افسانہ 'فانی باقی' جو ان کے مجموعے میں شامل نہیں ہے، اور اس کے علاوہ 'شب خون' میں شامل ان کے وہ افسانے جو انھوں نے فرضی ناموں سے لکھے تھے، انھیں اس باب میں شامل کرلیا گیا ہے۔
6۔ بازیافت فاروقی
فاروقی صاحب اپنی کئی خودنوشتوں، انٹرویو اور خطبوں میں بار بار کہہ چکے ہیں کہ 14-15 سال کی عمر میں انھوں نے اپنا پہلا ناولٹ لکھا تھا اور کچھ افسانے بھی لکھے تھے جو ماہنامہ 'معیار' (میرٹھ) کے 1955-56 کے شمارے میں شائع ہوا تھا۔ ہم نے انھیں بھی ڈھونڈ نکالا جن کا ذکر کرتے ہوئے فاروقی صاحب اکثر معذرت خواہانہ انداز اختیار کر لیتے تھے۔ قارئین کے لیے یہ دیکھنا دلچسپی سے خالی نہ ہوگا 15-16 سال کے ننھے شمس الرحمٰن فاروقی کے پاؤں پالنے میں کیسے نظر آتے تھے۔
7۔ نذر فاروقی
یہ باب فاروقی صاحب کے کچھ معاصرین اور مقربین کے شخصی اور نجی تاثرات پر مشتمل ہے جو فاروقی صاحب سے کسی نہ کسی حوالے سے وابستہ رہے ہیں، ان کے ساتھ کام کیا ہے، ان کے ساتھ وقت گزارا ہے یا ان سے مسلسل خط و کتابت رہی ہے تاکہ فاروقی صاحب کے کچھ مزید شخصی گوشے ہم پر ظاہر ہو سکیں۔
8۔ 'یہ لوح مزار تو میری ہے'
یہ وہ طویل سلسلہ ہے جس کا آغاز فیس بک سے ہوا تھا اور اس کتاب پر جا کر اس کا اختتام ہوا۔ یہ فاروقی صاحب اور میرے تعلقات پر مشتمل ایک طویل داستان ہے جس میں محبت و شفقت بھی ہے، ناراضگی اور خفگی بھی ہے، مضبوط رشتے بھی ہیں ، شکوے شکایت بھی ہیں، قطع تعلق اور ایک دوسرے سے بیزاری کی بھی روداد ہے۔
مکمل فہرست نیچے ملاحظہ فرمائیں۔
تمام مشمولات پر نظر ڈالیں اور اگر آپ کو لگے کہ جو شخص آپ کی کئی نسلوں کو سیراب کرنے کا انتظام کرکے اس دنیا سے رخصت ہوا ہے ، اور اس کے انتقال پر صرف زبانی جمع خرچ کی بجائے انھیں ان کے شایان شان خراج عقیدت پیش کرنا چاہتے ہیں تو پھر اس یادگاری کتاب کو اپنی آنے والی نسلوں کے لیے اپنی بک شیلف میں محفوظ کرلیں۔
اس کے علاوہ صاحب حیثیت لوگوں سے میری خصوصی گزارش ہوگی کہ وہ اس کتاب کو نہ صرف اپنے لیے بلکہ اسے اپنے دوستوں، خیرخواہوں، لائبریریوں اور اردو اداروں کو بھی تحفتاً پیش کریں تاکہ ایک پورا عہد ہم فاروقی صاحب کے حوالے سے محفوظ کر سکیں۔
پرنٹر نے ایسے صاحبان کے لیے خصوصی رعایت رکھی ہے جو ایک ساتھ ایک ہی پتے کے لیے پانچ کتابوں کا آرڈر دیتے ہیں، انھیں صرف چار کتابوں کی قیمت ادا کرنی ہوگی جب کہ پانچویں کتاب انھیں تحفتاً پیش کی جائے گی۔
صفحات: 704 (ہارڈ کور)
قیمت: 1000 روپے (ہندوستانی کرنسی)
آرڈر کیجیے (جی-پے اور واٹس ایپ کے ذریعے)
+91-8169002417
(فری ہوم ڈیلیوری)
وہ جو چاند تھا سر آسماں (بیاد شمس الرحمن فاروقی) - فہرست مضامین بشکل پی۔ڈی۔ایف فائل ڈاؤن لوڈ کیجیے۔
اثبات :: وہ جو چاند تھا سر آسماں : شمس الرحمن فاروقی نمبر - (فہرست مضامین) | ||
---|---|---|
نمبر شمار | عنوان | مصنف |
1 | پیش لفظ | اشعرنجمی |
2 | خدا نہیں آدمی تھا وہ (نظم) | عین تابش |
احوال فاروقی | ||
3 | آئینہ خانۂ حیات فاروقی | انیس صدیقی |
4 | تصانیف کی فہرست | ابرار اعظمی |
5 | میرا ذہنی سفر | شمس الرحمٰن فاروقی |
6 | غبار کارواں | شمس الرحمٰن فاروقی |
7 | جارج اسلامیہ کالج | شمس الرحمٰن فاروقی |
8 | میری گذارش احوال واقعی | شمس الرحمٰن فاروقی |
9 | میرا ماحول میرا تخلیقی سفر | شمس الرحمٰن فاروقی |
10 | میں کون ہوں اے ہم نفساں | شمس الرحمٰن فاروقی |
11 | دست خود دہان خود | شمس الرحمٰن فاروقی |
12 | فاروقی کے نام (نظم) | عرفان صدیقی |
افکار فاروقی | ||
13 | ایک شخص باتیں ہزار | شمس الرحمٰن فاروقی/ اشعر نجمی |
14 | جدیدیت | شمس الرحمٰن فاروقی |
15 | ادب برائے زندگی اور ادب برائے ادب | شمس الرحمٰن فاروقی |
16 | جدید ادب | شمس الرحمٰن فاروقی |
17 | نئی نسل کی شناخت | شمس الرحمٰن فاروقی |
18 | جدیدیت کا خاتمہ اور مابعد جدیدیت کا ظہور | شمس الرحمٰن فاروقی |
19 | ساختیات، پس ساختیات اور لاتشکیل | شمس الرحمٰن فاروقی |
20 | ادب کے ادبی اور غیر ادبی معیار | شمس الرحمٰن فاروقی |
21 | معنی کا قبضۂ غاصبانہ | شمس الرحمٰن فاروقی |
22 | نظیر اکبر آبادی، فراق گورکھپوری | شمس الرحمٰن فاروقی |
23 | فیض احمد فیض ، احمد مشتاق | شمس الرحمٰن فاروقی |
24 | فکشن کی تنقید | شمس الرحمٰن فاروقی |
25 | مہاجر ادب | شمس الرحمٰن فاروقی |
26 | قارئین کی کمی | شمس الرحمٰن فاروقی |
27 | ہندوستان میں اردو کا مسئلہ | شمس الرحمٰن فاروقی |
28 | فاروقی کا ارتقا | شمس الرحمٰن فاروقی |
29 | رعونت اور خود پسندی | شمس الرحمٰن فاروقی |
مذاکرات فاروقی (شمس الرحمٰن فاروقی / اشعر نجمی) | ||
30 | اخترالایمان اور نظم کا قاری | . |
31 | اشتراکی دنیا میں تبدیلیاں | . |
32 | تفہیم اقبال | . |
33 | تفہیم انیس | . |
34 | نثری نظم: ایک بحث | . |
35 | فکشن کی سچائیاں (توسیعی خطبہ) | شمس الرحمٰن فاروقی |
36 | 'کئی چاند تھے سر آسماں' | شمس الرحمٰن فاروقی/محمود الحسن |
شذرات فاروقی (شمس الرحمٰن فاروقی / اشعر نجمی) | ||
37 | سوانحی گوشے | . |
38 | برنارڈ شا اور برٹش میوزیم | . |
39 | پکاسو اور مائنطور | . |
40 | ٹی۔ایس۔ الیٹ کی سخاوت | . |
41 | جان رسکن کی شادی اور عشق | . |
42 | امیر اللہ تسلیم: ایک پیسہ روز | . |
43 | ٹینی سن کے آخری دن | . |
44 | بودلیئر کا لمحۂ مسرت | . |
45 | پول سیزان کا دیہاتی انداز | . |
46 | جارج آرویل کی مالکۂ مکان | . |
47 | ہیوم کا لمحۂ آخریں | . |
48 | ڈانٹے کی آخری آرام گاہ | . |
49 | ڈکنس کی زندگی میں اہم عورتیں | . |
50 | پریمو لیوی کی پیچیدہ زندگی | . |
51 | بوعلی سینا اور عرض عمر | . |
52 | مولانا روم کی ہوائی سیر | . |
53 | ماہ لقا چندا کی شان اور بدیہہ گوئی | . |
54 | قرۃ العین حیدر کی یاد میں | . |
باقیات فاروقی | ||
55 | فانی باقی (افسانہ) | شمس الرحمٰن فاروقی |
56 | دریائے خواب (افسانہ) | شمس الرحمٰن فاروقی |
57 | شیطانی پوجا کی ایک رات (افسانہ) | شمس الرحمٰن فاروقی |
58 | ہر ایک راہرو کے ساتھ (افسانہ) | شمس الرحمٰن فاروقی |
بازیافت فاروقی | ||
59 | مفلوج عقلیں (افسانہ) | شمس الرحمٰن فاروقی |
60 | دلدل سے باہر (ناولٹ) | شمس الرحمٰن فاروقی |
61 | خطوط و نکات | شمس الرحمٰن فاروقی |
62 | پیر مرد (ترجمہ) | الیٹ /شمس الرحمٰن فاروقی |
63 | چیخنے سے فائدہ (ترجمہ) | آڈن/شمس الرحمٰن فاروقی |
64 | ایک ابتدائی غزل | شمس الرحمٰن فاروقی |
نذر فاروقی | ||
65 | یہی چاند تھا سر آسماں (نظم) | ظفر اقبال |
66 | یاد یار مہرباں آید ہمے | ظفر اقبال |
67 | ایک یادگار دور کی جھلکیاں | محمد سلیم الرحمٰن |
68 | ایک کلید چند دروازے | صدیق عالم |
69 | الوداع بھائی! | مہرا فشاں فاروقی/شکیل رشید |
70 | شمس الرحمٰن فاروقی اور میں | خالد جاوید |
71 | میرے استاد میرے محسن | احمد محفوظ |
72 | ایک عہد کا مرقع | علی اکبر ناطق |
73 | ہمارے شمس الرحمٰن فاروقی | محمد حمید شاہد |
74 | ایک ہی چاند تھا سر آسماں | اطہر فاروقی |
75 | بھائی! 'میرے سسر' | رچرڈ کوہن/شکیل رشید |
76 | آہ ! فاروقی صاحب | شہناز نبی |
77 | ہمارے فاروقی صاحب | تالیف حیدر |
78 | 'یہ لوح مزار تو میری ہے' | اشعرنجمی |
79 | الوداع (نظم) | عین تابش |
Esbaat's special book on Life and works of Shamsur Rahman Farooqi.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں