وہ جو چاند تھا سر آسماں - شمس الرحمن فاروقی نمبر - اثبات کی یادگار کتاب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2021-02-11

وہ جو چاند تھا سر آسماں - شمس الرحمن فاروقی نمبر - اثبات کی یادگار کتاب

کتابی سلسلہ "اثبات" کے درج ذیل خصوصی شمارے شائع ہو کر ہند و پاک کے علمی و ادبی حلقوں میں خاصی پذیرائی حاصل کر چکے ہیں:
اب اثبات کی ایک اور خصوصی پیشکش شمس الرحمن فاروقی کے فن اور شخصیت پر ایک یادگار کتاب کی شکل میں شائع ہو کر منظر عام پر آ چکی ہے۔ جس کا تعارف مرتب اشعر نجمی نے اپنی فیس بک ٹائم لائن پر پیش کیا ہے، جو یہاں بھی ملاحظہ فرمائیے۔

25 دسمبر 2020 کو شمس الرحمٰن فاروقی صاحب کا انتقال ہوا تھا۔ آج 9 فروری 2021 ہے۔
یعنی آج انھیں ہم سے بچھڑے ہوئے 46 روز ہو گئے۔ ایک ایسا شخص جس نے 85 سال کی عمر میں کئی زندگیاں جی ہوں، اس کی شخصیت اور افکار کا احاطہ کرنے کے لیے 46 روز کسی مجاہدے سے کم نہیں۔ اور پھر یہ بھی کہ جب مرتب کے دماغ میں رسمی 'فاروقی نمبر' نکالنے کا ارادہ نہ ہو تو جدوجہد اور بھی آزمائشی ہوجاتی ہے۔
'وہ جو چاند تھا سر آسماں' کے 704 صفحات کی فہرست پر ایک نظر ڈالیں تو شاید آپ کو احساس ہوگا کہ سمندر کو کوزے میں سمیٹنے کی کوشش کی گئی ہے لیکن اس حکمت عملی کے ساتھ کہ قارئین کے سامنے ایک عہد ساز ادیب اور نقاد کی شخصیت اور افکار دونوں مجسم ہو جائیں۔

اس بار یہ کتاب ہندوستان میں (print on demand) طرز پر ممبئی کے ایک پرنٹنگ پریس نے چھاپی ہے۔ لیکن چونکہ ان کا اس طرز پر یہ پہلا تجربہ ہے ، سو اس کی تقسیم کی ذمہ داری میں نے اپنے سر لی ہے تاکہ خریداروں کو کسی قسم کی جھجک یا اندیشے سے دو چار نہ ہونا پڑے۔
اب ذرا اس کتاب کا مختصر تعارف ہو جائے۔ اس کتاب کو آٹھ (8) حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔

1۔ احوال فاروقی
جو لوگ 'مصنف مر چکا ہے' (The Author is Dead) کے قول معصومانہ پر کچھ زیادہ بھروسہ نہیں کرتے، ان کے لیے اس باب میں یہ دیکھنا دلچسپی سے خالی نہ ہوگا کہ ایک عہد ساز ادیب کے آس پاس کا ماحول کیا تھا اور اس نے کن حالات میں اپنا سفر شروع کیا اور اس طول عمل میں وہ کتنا آگے بڑھا، کتنا پیچھے ہٹا، کن کن مورچوں پر شکست ہوئی اور کن کن محاذوں پر فتح مقدر بنی۔اس باب میں فاروقی صاحب کی 6 خودنوشتوں کے علاوہ ان کی تصانیف کی مکمل فہرست اور حیات فاروقی کے نشیب و فراز کا پورا احاطہ کیا گیا ہے۔

2۔ افکار فاروقی
فاروقی صاحب کے افکار سے ہم سب کم و بیش واقف ہیں۔ ۷۵ کتابوں کے اس مصنف کی بیشتر کتابیں تنقید و تحقیق ہی سے تعلق رکھتی ہیں، اس کے علاوہ 'شب خون' کے ہزاروں صفحات نے نہ صرف ان کے نظریاتی موقف کو کافی پہلے مستحکم کردیا تھا بلکہ ہم فاروقی صاحب کو انھی حوالوں سے جانتے ہیں۔ لیکن انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی جلد باز نسل جو 'امیڈیٹ ریسپانس' پر ایمان رکھتی ہے، وہ مطالعے کا جوکھم اٹھانے پر کچھ زیادہ یقین نہیں کرتی۔ نتیجتاً فاروقی کے نظریاتی موقف کے تعلق سے بہت ساری ایسی غلط فہمیوں نے ناپختہ ذہنوں میں رین بسیر ا کرلیا ہے جن کا تدارک کوئی تیسرا شخص نہیں بلکہ صرف فاروقی ہی کرسکتے ہیں۔لہٰذا، تقریباً وہ تمام موضوعات جن سے فاروقی صاحب کی نظریاتی شناخت وابستہ ہے، ان کا ایک انتخاب زیر نظر باب میں پیش کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ان کی یہ گفتگو رسمی نہیں اور نہ ان کی شائع شدہ ڈھیروں کتابوں پر مشتمل ہے بلکہ پچاسوں انٹرویوز میں سے منتخب و مرتب کیا گیا ہے۔

3۔ مذاکرات فاروقی
فاروقی صاحب کے ان کچھ تحریری مذاکرات اور دوستوں سے گفتگو کا انتخاب اس باب میں پیش کیا گیا ہے جو مختلف موضوعات پر مشتمل ہے۔ اس کے علاوہ لکھنؤ میں فکشن کے موضوع پر پیش کیا گیا ان کا ایک یادگاری خطبہ بھی اس میں شامل اشاعت ہے۔

4۔ شذرات فاروقی
'شب خون' کے ہر شمارے میں ایک صفحہ 'سوانحی گوشے' کے عنوان سے مخصوص ہوا کرتا تھا۔ لیکن یہ گوشہ رسمی نہیں تھا ، سوانح کے نام پر کسی عالمی شہرت یافتہ ادیب یا فن کار کے بائیوڈیٹا کی بجائے اس کی زندگی کے کسی ایسے پہلو پر روشنی ڈالی جاتی تھی جو عموماً عام لوگوں کی نظروں سے پوشیدہ ہوتی تھی۔ اگرچہ یہ گوشے معلوماتی ہی ہوا کرتے تھے لیکن یہ نرے معلوماتی نہ ہو کر کسی قدر آگہیٔ حیات و فن سے ہمیں متعارف بھی کراتے تھے۔ان سوانحی گوشوں کی تعداد سینکڑوں ہے لیکن اس کا ایک انتخاب اس باب میں شامل کیا گیا ہے۔

5۔ باقیات فاروقی
فاروقی صاحب کی شاعری کے کئی مجموعے اور ان کے افسانوں پر مشتمل ایک مجموعہ 'سوار اور دیگر افسانے' کے کئی ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں، انھیں پھر سے شامل اشاعت کرکے کتاب کی ضخامت میں غیر ضروری اضافہ کرنا مجھے کار زیاں محسوس ہوا، سو میں نے فاروقی صاحب کا ایک آخری افسانہ 'فانی باقی' جو ان کے مجموعے میں شامل نہیں ہے، اور اس کے علاوہ 'شب خون' میں شامل ان کے وہ افسانے جو انھوں نے فرضی ناموں سے لکھے تھے، انھیں اس باب میں شامل کرلیا گیا ہے۔

6۔ بازیافت فاروقی
فاروقی صاحب اپنی کئی خودنوشتوں، انٹرویو اور خطبوں میں بار بار کہہ چکے ہیں کہ 14-15 سال کی عمر میں انھوں نے اپنا پہلا ناولٹ لکھا تھا اور کچھ افسانے بھی لکھے تھے جو ماہنامہ 'معیار' (میرٹھ) کے 1955-56 کے شمارے میں شائع ہوا تھا۔ ہم نے انھیں بھی ڈھونڈ نکالا جن کا ذکر کرتے ہوئے فاروقی صاحب اکثر معذرت خواہانہ انداز اختیار کر لیتے تھے۔ قارئین کے لیے یہ دیکھنا دلچسپی سے خالی نہ ہوگا 15-16 سال کے ننھے شمس الرحمٰن فاروقی کے پاؤں پالنے میں کیسے نظر آتے تھے۔

7۔ نذر فاروقی
یہ باب فاروقی صاحب کے کچھ معاصرین اور مقربین کے شخصی اور نجی تاثرات پر مشتمل ہے جو فاروقی صاحب سے کسی نہ کسی حوالے سے وابستہ رہے ہیں، ان کے ساتھ کام کیا ہے، ان کے ساتھ وقت گزارا ہے یا ان سے مسلسل خط و کتابت رہی ہے تاکہ فاروقی صاحب کے کچھ مزید شخصی گوشے ہم پر ظاہر ہو سکیں۔

8۔ 'یہ لوح مزار تو میری ہے'
یہ وہ طویل سلسلہ ہے جس کا آغاز فیس بک سے ہوا تھا اور اس کتاب پر جا کر اس کا اختتام ہوا۔ یہ فاروقی صاحب اور میرے تعلقات پر مشتمل ایک طویل داستان ہے جس میں محبت و شفقت بھی ہے، ناراضگی اور خفگی بھی ہے، مضبوط رشتے بھی ہیں ، شکوے شکایت بھی ہیں، قطع تعلق اور ایک دوسرے سے بیزاری کی بھی روداد ہے۔

مکمل فہرست نیچے ملاحظہ فرمائیں۔
تمام مشمولات پر نظر ڈالیں اور اگر آپ کو لگے کہ جو شخص آپ کی کئی نسلوں کو سیراب کرنے کا انتظام کرکے اس دنیا سے رخصت ہوا ہے ، اور اس کے انتقال پر صرف زبانی جمع خرچ کی بجائے انھیں ان کے شایان شان خراج عقیدت پیش کرنا چاہتے ہیں تو پھر اس یادگاری کتاب کو اپنی آنے والی نسلوں کے لیے اپنی بک شیلف میں محفوظ کرلیں۔

اس کے علاوہ صاحب حیثیت لوگوں سے میری خصوصی گزارش ہوگی کہ وہ اس کتاب کو نہ صرف اپنے لیے بلکہ اسے اپنے دوستوں، خیرخواہوں، لائبریریوں اور اردو اداروں کو بھی تحفتاً پیش کریں تاکہ ایک پورا عہد ہم فاروقی صاحب کے حوالے سے محفوظ کر سکیں۔
پرنٹر نے ایسے صاحبان کے لیے خصوصی رعایت رکھی ہے جو ایک ساتھ ایک ہی پتے کے لیے پانچ کتابوں کا آرڈر دیتے ہیں، انھیں صرف چار کتابوں کی قیمت ادا کرنی ہوگی جب کہ پانچویں کتاب انھیں تحفتاً پیش کی جائے گی۔

صفحات: 704 (ہارڈ کور)
قیمت: 1000 روپے (ہندوستانی کرنسی)

آرڈر کیجیے (جی-پے اور واٹس ایپ کے ذریعے)
+91-8169002417
(فری ہوم ڈیلیوری)

وہ جو چاند تھا سر آسماں (بیاد شمس الرحمن فاروقی) - فہرست مضامین بشکل پی۔ڈی۔ایف فائل ڈاؤن لوڈ کیجیے۔

اثبات :: وہ جو چاند تھا سر آسماں : شمس الرحمن فاروقی نمبر - (فہرست مضامین)
نمبر شمارعنوانمصنف
1پیش لفظاشعرنجمی
2خدا نہیں آدمی تھا وہ (نظم)عین تابش
احوال فاروقی
3آئینہ خانۂ حیات فاروقیانیس صدیقی
4تصانیف کی فہرستابرار اعظمی
5میرا ذہنی سفرشمس الرحمٰن فاروقی
6غبار کارواںشمس الرحمٰن فاروقی
7جارج اسلامیہ کالجشمس الرحمٰن فاروقی
8میری گذارش احوال واقعیشمس الرحمٰن فاروقی
9میرا ماحول میرا تخلیقی سفرشمس الرحمٰن فاروقی
10میں کون ہوں اے ہم نفساںشمس الرحمٰن فاروقی
11دست خود دہان خودشمس الرحمٰن فاروقی
12 فاروقی کے نام (نظم)عرفان صدیقی
افکار فاروقی
13ایک شخص باتیں ہزارشمس الرحمٰن فاروقی/ اشعر نجمی
14 جدیدیتشمس الرحمٰن فاروقی
15 ادب برائے زندگی اور ادب برائے ادبشمس الرحمٰن فاروقی
16 جدید ادبشمس الرحمٰن فاروقی
17 نئی نسل کی شناختشمس الرحمٰن فاروقی
18 جدیدیت کا خاتمہ اور مابعد جدیدیت کا ظہورشمس الرحمٰن فاروقی
19 ساختیات، پس ساختیات اور لاتشکیلشمس الرحمٰن فاروقی
20 ادب کے ادبی اور غیر ادبی معیارشمس الرحمٰن فاروقی
21 معنی کا قبضۂ غاصبانہشمس الرحمٰن فاروقی
22 نظیر اکبر آبادی، فراق گورکھپوریشمس الرحمٰن فاروقی
23 فیض احمد فیض ، احمد مشتاقشمس الرحمٰن فاروقی
24 فکشن کی تنقیدشمس الرحمٰن فاروقی
25 مہاجر ادبشمس الرحمٰن فاروقی
26 قارئین کی کمیشمس الرحمٰن فاروقی
27 ہندوستان میں اردو کا مسئلہشمس الرحمٰن فاروقی
28 فاروقی کا ارتقاشمس الرحمٰن فاروقی
29 رعونت اور خود پسندیشمس الرحمٰن فاروقی
مذاکرات فاروقی (شمس الرحمٰن فاروقی / اشعر نجمی)
30 اخترالایمان اور نظم کا قاری.
31 اشتراکی دنیا میں تبدیلیاں.
32تفہیم اقبال.
33تفہیم انیس.
34 نثری نظم: ایک بحث.
35فکشن کی سچائیاں (توسیعی خطبہ)شمس الرحمٰن فاروقی
36'کئی چاند تھے سر آسماں'شمس الرحمٰن فاروقی/محمود الحسن
شذرات فاروقی (شمس الرحمٰن فاروقی / اشعر نجمی)
37سوانحی گوشے.
38برنارڈ شا اور برٹش میوزیم.
39پکاسو اور مائنطور.
40ٹی۔ایس۔ الیٹ کی سخاوت.
41جان رسکن کی شادی اور عشق.
42امیر اللہ تسلیم: ایک پیسہ روز.
43ٹینی سن کے آخری دن.
44بودلیئر کا لمحۂ مسرت.
45پول سیزان کا دیہاتی انداز.
46جارج آرویل کی مالکۂ مکان.
47ہیوم کا لمحۂ آخریں.
48ڈانٹے کی آخری آرام گاہ.
49ڈکنس کی زندگی میں اہم عورتیں.
50پریمو لیوی کی پیچیدہ زندگی.
51بوعلی سینا اور عرض عمر.
52مولانا روم کی ہوائی سیر.
53ماہ لقا چندا کی شان اور بدیہہ گوئی.
54قرۃ العین حیدر کی یاد میں.
باقیات فاروقی
55فانی باقی (افسانہ)شمس الرحمٰن فاروقی
56دریائے خواب (افسانہ)شمس الرحمٰن فاروقی
57شیطانی پوجا کی ایک رات (افسانہ)شمس الرحمٰن فاروقی
58ہر ایک راہرو کے ساتھ (افسانہ)شمس الرحمٰن فاروقی
بازیافت فاروقی
59مفلوج عقلیں (افسانہ)شمس الرحمٰن فاروقی
60دلدل سے باہر (ناولٹ)شمس الرحمٰن فاروقی
61خطوط و نکات شمس الرحمٰن فاروقی
62پیر مرد (ترجمہ)الیٹ /شمس الرحمٰن فاروقی
63چیخنے سے فائدہ (ترجمہ)آڈن/شمس الرحمٰن فاروقی
64ایک ابتدائی غزلشمس الرحمٰن فاروقی
نذر فاروقی
65یہی چاند تھا سر آسماں (نظم)ظفر اقبال
66یاد یار مہرباں آید ہمےظفر اقبال
67ایک یادگار دور کی جھلکیاںمحمد سلیم الرحمٰن
68ایک کلید چند دروازےصدیق عالم
69الوداع بھائی!مہرا فشاں فاروقی/شکیل رشید
70شمس الرحمٰن فاروقی اور میں خالد جاوید
71میرے استاد میرے محسناحمد محفوظ
72ایک عہد کا مرقععلی اکبر ناطق
73ہمارے شمس الرحمٰن فاروقیمحمد حمید شاہد
74ایک ہی چاند تھا سر آسماںاطہر فاروقی
75بھائی! 'میرے سسر'رچرڈ کوہن/شکیل رشید
76آہ ! فاروقی صاحبشہناز نبی
77ہمارے فاروقی صاحبتالیف حیدر
78'یہ لوح مزار تو میری ہے'اشعرنجمی
79الوداع (نظم)عین تابش


Esbaat's special book on Life and works of Shamsur Rahman Farooqi.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں