مجتبیٰ حسین (پیدائش: 15/جولائی 1936ء، گلبرگہ - م: 27/مئی 2020 ، حیدرآباد)
اردو دنیا کے مشہور و مقبول ظنز و مزاح نگار رہے ہیں جنہوں نے سماجی، تہذیبی اور ادبی موضوعات پر سینکڑوں کی تعداد میں مزاحیہ مضامین لکھے تھے جو اردو کے علاوہ کئی غیرملکی زبانوں بشمول انگریزی، روسی اور جاپانی میں شائع ہو کر مقبول ہو چکے ہیں۔ مجتبی حسین کی تخلیقات ہندوستان کے کئی اسکولوں۔ کالجوں اور تقریباً تمام جامعات کے نصاب میں شامل ہیں۔
"تکلف برطرف" مجتبیٰ حسین کے 14 مضامین کا پہلا مجموعہ تھا جو پہلی بار 1968ء میں شائع ہوا تھا، جنوری 1983 میں اس مجموعہ کی دوسری بار اشاعت عمل میں آئی۔
مجتبیٰ حسین کے یومِ پیدائش پر یہی مجموعہ تعمیرنیوز جانب سے اہل ذوق قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔ تقریباً ڈیڑھ سو صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم صرف 7 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔
مجتبیٰ حسین اپنی اس کتاب کے پہلے مضمون "مجھ سے ملیے" میں لکھتے ہیں ۔۔۔میری عین خواہش تھی کہ کرشن چندر میری پہلی کتاب کے لیے میرا تعارف لکھیں اور وہ سراپا تکلف ہوتے ہوئے بھی "تکلف برطرف" کا دیباچہ لکھنے کے لیے رضامند ہو گئے تھے۔ چنانچہ انہوں نے مجھے لکھا تھا کہ:
"مجھے تمہارا تعارف لکھ کر واقعی خوشی ہوگی، اس لیے کہ تم صحیح معنوں میں مزاح نگار ہو، عمدہ والے اور عمدہ مقصد والے۔"
میں کرشن چندر کا حد درجہ احترام کرتا ہوں اور سچ پوچھیے تو کرشن چندر نے ہی مجھے اپنے مضامین کا مجموعہ شائع کرنے کے لیے اکسایا تھا مگر میری بدقسمتی کو کیا کیجیے کہ 23/نومبر 1967ء کو جب کرشن چندر نے میرا تعارف لکھنے کی کوشش کی تو عین اسی دن ان کے قلب پر حملہ ہوا۔ جب مجھے اس کا علم ہوا تو مجھے بڑا دکھ ہوا۔ میں نہیں چاہتا تھا کہ میرے لکھے پر کرشن چندر پکڑے جائیں۔ یہ کیا بات ہوئی کہ جرم میں کروں اور سزا کرشن چندر پائیں۔ اس کے بعد میں نے کرشن چندر کو زحمت دینے کا خطرناک ارادہ ترک کر دیا۔ پھر سوچتا رہا کہ اپنا تعارف کسی ایسے شخص سے لکھواؤں جو مجھے قریب سے جانتا ہو۔ چنانچہ میں نے قریب سے جاننے والوں کی ایک فہرست تیار کی۔
ان میں سے بعض مجھے ایک میل کی دوری سے جانتے تھے اور بعض ایک فٹ کی قربت سے لیکن ان میں کوئی بھی ایسا نہیں تھا جو مجھے اچھی طرح جانتا ہو۔ بڑی تگ و دو اور تلاش و جستجو کے بعد مجھے ایک ایسا شخص نظر آیا جو مجھے اچھی طرح جانتا ہے اور اتفاق سے یہ شخص میں ہی ہوں۔
اگر میں اپنے تعارف کے سلسلے میں کسی اور "درمیانی شخص" کا وسیلہ ڈھونڈتا تو مجھے یقین تھا کہ یہ شخص مرنے کے بعد دوزخ میں جاتا۔ کیونکہ یہ شخص یقیناً میری ایسی صفات کا ذکر کرتا جو مجھ میں قطعاً نہیں ہیں۔ اور ظاہر ہے کہ یہ ایک جھوٹ ہی ہوتا، اور جھوٹے کا دوزخ میں جانا کوئی خلافِ توقع بات نہیں ہے۔ میں چونکہ دوسروں کو ضرر پہنچائے بغیر زندگی گزارنے کا عادی رہا ہوں، اسی لیے اپنا تعارف خود کروا رہا ہوں کہ اگر میں اپنی ذات کے تعلق سے جھوٹ بولوں تو خود ہی دوزخ میں جاؤں اور اپنے کیے کی سزا پاؤں۔
میری زندگی کے دیگر احوال یہ ہیں کہ میں 15/جولائی 1936 کو اس دنیا میں پہلی بار پیدا ہوا۔ اس کے بعد سے اب تک مسلسل زندہ ہوں اور اندیشہ ہے کہ آئیندہ بھی کئی برسوں تک زندہ رہوں گا۔ اپنی تعلیم کے بارے میں یہ عرض کر دوں کہ پرائمری اسکول میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ گلی ڈنڈا کھیلتا رہا۔ مڈل اسکول میں فٹ بال کھیلتا رہا، ہائی اسکول میں پنگ پانگ اور اسی قسم کے دوسرے کھیلوں میں نام کماتا رہا۔ البتہ کالج میں پہنچ کر اسپورٹس سے میری دلچسپی اس لیے کم ہوئی کہ سینما بینی اور ہوٹلنگ نے مجھے اسپورٹس کی طرف توجہ دینے کی مہلت ہی نہ دی۔ غرض زمانہ طالب علمی میں ہر ایسی سرگرمی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتا رہا جو "خارج از نصاب" ہو۔ مجھے "داخل در نصاب" سرگرمیوں سے ہمیشہ چڑ رہی۔ چنانچہ کالج کے زمانے میں میں نے اپنا ایک ذاتی ٹائم ٹیبل بنا رکھا تھا۔ انگریزی کے گھنٹے میں کالج کی کیفے ٹیریا میں بیٹھتا تھا۔ سماجیات کے گھنٹے میں کلاس روم سے باہر دوستوں سے سماجی تعلقات بڑھانے میں مصروف رہتا تھا۔ معاشیات کے گھنٹے میں دوستوں سے قرض مانگا کرتا تھا اور اردو کے گھنٹے میں یونیورسٹی کے لینڈ اسکیپ گارڈن میں بیٹھ کر مناظر قدرت سے لطف اندوز ہوا کرتا تھا۔
اساتذہ سے میرے بعض خفیہ معاہدات تھے جن کا علم میرے ساتھیوں کو نہیں تھا۔ چونکہ میں کلاس روم میں پٹاخے چھوڑنے، بندروں اور بلیوں کی آوازیں نکالنے میں بڑی مہارت رکھتا تھا، اسی لیے ہر سال اساتذہ مجھ سے خفیہ طور پر معاہدے کر لیتے تھے کہ میں حتی الامکان کلاس روم میں آنے کی کوشش نہ کروں۔ ایسے خفیہ معاہدوں کے باعث میں تو کلاس روم سے باہر رہتا تھا لیکن رجسٹر حاضری میں بلاناغہ موجود رہتا تھا۔ استادوں کی اسی شفقت اور مہربانی کا نتیجہ تھا کہ کالج سے نکلنے کے بعد میں کئی دن تک عملی زندگی میں اپنے قدم جما نہ سکا۔
مجتبیٰ حسین کی یہ کتب بھی ڈاؤن لوڈ کیجیے:
مجتبیٰ حسین کے سفرنامے - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ
جاپان چلو جاپان چلو - مجتبی حسین - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ
چہرہ در چہرہ - شخصی خاکے از مجتبیٰ حسین - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ
آدمی نامہ - شخصی خاکے از مجتبیٰ حسین - pdf download
***
نام کتاب: تکلف برطرف
مصنف: مجتبیٰ حسین
تعداد صفحات: 157
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 7 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ لنک: (بشکریہ: archive.org)
Takalluf Bartaraf by Mujtaba Hussain.pdf
تکلف برطرف - مجتبی حسین کے مزاحیہ مضامین :: فہرست مضامین | ||
---|---|---|
نمبر شمار | عنوان | صفحہ نمبر |
1 | مجھ سے ملیے | 7 |
2 | تکیہ کلام | 15 |
3 | میرا سلام کہیو | 25 |
4 | علامہ نارسا کی وفاتِ مسرت آیات پر | 37 |
5 | مجھے میرے دھوبی سے بچاؤ | 45 |
6 | ہم طرفدار ہیں غالب کے سخن فہم نہیں | 52 |
7 | قصہ پہلے گریجویٹ درویش کا | 65 |
8 | غزل سپلائینگ اینڈ مینوفیکچرنگ کمپنی | 81 |
9 | لائبریری میں چند گھنٹے | 89 |
10 | سڑک اور شاعر | 101 |
11 | کیتے پابندِ وقت ہیں ہم لوگ | 107 |
12 | ادیبوں کے پریم پتر | 113 |
13 | حیدرآباد بائی نائٹ | 122 |
14 | ایک پلیٹ تخلص بھوپالی (مزاح نگاروں کی کانفرنس کا رپورتاژ) | 129 |
Takalluf Bartaraf, a collection of Urdu humorous Essays by Mujtaba Hussain, pdf download.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں