اردو کے ممتاز مزاح نگار مجتبیٰ حسین نے بیشمار ادبی اور غیر ادبی شخصیات کے دلچسپ مزاحیہ خاکے تحریر کیے ہیں جو شخصی خاکوں پر مشتمل ان کی تین کتابوں میں شامل ہیں۔ مجتبیٰ حسین کے بقول یہ خاکے احباب کے اصرار پر مختلف موقعوں اور تقاریب کے لیے لکھے گئے تھے۔ ان تین کتابوں میں سے آخری کتاب "چہرہ در چہرہ" (اشاعت: 1993) تعمیرنیوز کے ذریعے پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں پیش خدمت ہے۔ تقریباً ڈیڑھ سو صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم صرف 7 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔
مجتبیٰ حسین اس کتاب کے پیش لفظ میں "دو باتیں" عنوان کے زیر تحت لکھتے ہیں ۔۔۔"آدمی نامہ" اور "سو ہے وہ بھی آدمی" کے بعد "چہرہ در چہرہ" میرے لکھے ہوئے شخصی خاکوں کا تیسرا مجموعہ ہے۔ اس مجموعہ میں شامل بیشتر خاکوں کی شان نزول بھی وہی ہے جو پچھلے دو مجموعوں میں شامل خاکوں کی رہی ہے۔ یعنی یہ خاکے احباب کے اصرار پر مختلف موقعوں اور تقاریب کے لیے لکھے گئے تھے۔
مجھ ناچیز پر ایک دور ایسا بھی گزر چکا ہے جب حیدرآباد اور دہلی کے کسی ادیب یا شاعر کی کسی کتاب کی تقریب رونمائی اس وقت تک مکمل سمجھی نہیں جاتی تھی جب تک کہ میں صاحبِ کتاب کا خاکہ نہ پڑھوں۔ کسی شاعر کا جشن منایا جاتا تو میرا خاکہ جشن کے تابوت میں آخری کیل کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔
"چہرہ در چہرہ" میں شامل خاکوں کے بارے میں مجھے کچھ بھی نہیں کہنا ہے۔ آج کی بےچہرہ زندگی میں بیشتر انسانوں کے حصہ میں اصلی چہرہ کم اور "مکھوٹے" ہی زیادہ آئے ہیں۔ میں نے انہیں مکھوٹوں کو ذرا ہٹا کر چند خوشگوار لمحے، چند خوشگوار باتیں اور چند خوشگوار واقعات یکجا کیے ہیں۔ کیونکہ خوشگواری ہی زندگی کو گوارا بنانے کا واحد ذریعہ ہے۔ اس مجموعہ میں شامل بعض شخصیتیں ایسی ہیں جن کے خاکے میں نے لکھے تھے تو تب وہ بقیدِ حیات تھے۔ میں نے ان کی موت کے پسِ منظر میں ان خاکوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہے۔ تاہم ہر خاکہ کے ساتھ اس کے لکھے جانے کا سن دے دیا ہے۔
بہت عرصہ پہلے میں نے ازراہ مذاق کہیں لکھا تھا کہ: میں نے احباب کے اکثر خاکے خود اپنا خاکہ لکھنے کی چاٹ میں لکھے ہیں۔ برادر محترم شاہد علی خاں (جنرل منیجر مکتبہ جامعہ) کے اصرار پر میں نے اس مجموعہ میں اپنا خاکہ بھی شامل کر دیا ہے۔ دیکھا جائے تو یہ خاکہ بھی ہندی کے مشہور ادیب اور افسانہ نگار راجندر یادو، مدیر ماہنامہ "ہنس" کی فرمائش پر لکھا گیا تھا۔ اس خاکہ کا پس منظر یہ ہے کہ چار برس پہلے میں نے راجندر یادو کے سامنے یہ تجویز رکھی تھی کہ وہ اپنے رسالہ میں ادیبوں سے اپنی Self Obituary یا "خود وفاتیہ" لکھوائیں۔ اتفاق سے ان دنوں انتظار حسین پاکستان سے ہندوستان آئے ہوئے تھے۔ اس سلسلہ کا پہلا خود وفاتیہ انتظار حسین نے لکھا تھا۔ اس کے بعد ہندی کے کئی مشہور ادیبوں اور شاعروں نے "ہنس" میں "خود وفاتیے" لکھے۔ آخر میں راجندر یادو نے مجھ سے خواہش کی کہ اب میں اپنا "خود وفاتیہ" لکھ کر نہ صرف اپنی ہی تجویز کو بلکہ اپنے آپ کو بھی انجام تک پہنچاؤں۔ اس خود وفاتیے کے لیے راجندر یادو نے ازراہ عنایت مجھے اسی برس کی عمر عطا کی۔ اس خاکے میں لگ بھگ ساٹھ برس تک کے حالات تو آپ کو مل جائیں گے، باقی فالتو بیس برس کے لیے افسانہ طرازی سے کام لینا پڑا۔
یہ بھی پڑھیے:
جاپان چلو جاپان چلو - مجتبی حسین - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ
***
نام کتاب: چہرہ در چہرہ
مصنف: مجتبیٰ حسین
تعداد صفحات: 152
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 7 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Chehra dar Chehra by Mujtaba Hussain.pdf
فہرست مضامین | ||
---|---|---|
نمبر شمار | عنوان | صفحہ نمبر |
1 | دو باتیں | 7 |
2 | اندر کمار گجرال | 9 |
3 | خواجہ احمد عباس | 17 |
4 | اختر حسن | 23 |
5 | خواجہ حمید الدین شاہد | 30 |
6 | ظ۔ انصاری | 37 |
7 | جوگندر پال | 43 |
8 | احمد سعید ملیح آبادی | 49 |
9 | ظفر پیامی | 55 |
10 | کشمیری لال ذاکر | 63 |
11 | شہریار | 69 |
12 | محمد علوی | 75 |
13 | شریف الحسن نقوی | 83 |
14 | کمار پاشی | 91 |
15 | زبیر رضوی | 98 |
16 | امیر قزلباش | 108 |
17 | وقار لطیف | 116 |
18 | ذہین نقوی | 123 |
19 | جسٹس جسپال سنگھ | 131 |
20 | کے۔ ایل۔ نارنگ ساقی | 137 |
21 | اپنی یاد میں | 144 |
Chehra dar Chehra by Mujtaba Hussain, pdf download.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں