مجتبیٰ حسین کے سفرنامے - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2020-01-10

مجتبیٰ حسین کے سفرنامے - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ

mujtaba-hussain-ke-safarnamey

مجتبیٰ حسین ، ہمارے زمانے کے اردو نثر نگاروں میں ایک جانا پہچانا مقبول و معتبر نام ہے جو انشائیہ نگار بھی ہیں، طنز و مزاح نگار اور خاکہ نویس بھی۔ ان کی جنوں جولانیوں کا دوسرا میدان ان کے پرلطف و شگفتہ سفرنامے بھی ہیں۔ ان کا ایک سفرنامہ "جاپان چلو جاپان چلو" تعمیرنیوز پر پی۔ڈی۔ایف فائل شکل میں پیش کیا جا چکا ہے۔ مجتبیٰ حسین کے اب تک کے تحریر کردہ تمام سفرناموں (جاپان، یوروپ، سابق سوویت یونین، مسقط، سعودی عرب، دوبئی اور امریکہ) کو حسن چشتی (شکاگو، امریکہ) نے 'سفرناموں کی کلیات' کی صورت میں مرتب کیا ہے۔
تعمیرنیوز کے ذریعے یہ دلچسپ و یادگار "کلیاتِ سفرنامہ" پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں پیش خدمت ہے۔ تقریباً ساڑھے تین سو صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم صرف 16 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔

پرنٹیڈ کتابی شکل میں یہ یادگار تصنیف (قیمت: 250 روپے) ایجوکیشنل پبلشنگ ہاؤس دہلی کی ویب سائٹ سے آن لائن خریدی جا سکتی ہے:
مجتبیٰ حسین کے سفرنامے - مجتبیٰ حسین - ₹250.00

اس کتاب کے مرتب حسن چشتی، مقدمہ میں لکھتے ہیں ۔۔۔
مجتبیٰ حسین کی جنوں جولانیوں کا دوسرا میدان ان کے سفرنامے بھی ہیں۔ وہ ملک میں اور بیرونِ ملک بھی طویل سیاحت کر چکا ہے، اس نے گھاٹ گھاٹ کا پانی پیا ہے۔ اس کے سفرنامے گو مختصر ہیں مگر اپنی دلکشی، تجسس آفرینی اور قدر و قیمت میں بہت سے طویل سفرناموں پر بھاری ہیں۔
غالب نے کہا تھا:
اگر بہ دل نہ ځلد ہر چہ از نظر گزرد
زہے روانئ عمرے کہ در سفر گزرد
(دل میں تو مناظر جب چبھتے ہیں کہ آپ کسی پسماندہ و درماندہ ملک کی سیر کریں اور وہاں کی بدحالی دیکھ کر رنجیدہ ہوں)۔
مجتبی نے پہلا سفر (29 ستمبر 1980ء سے یکم نومبر 1980ء تک) اس ملک کا کیا جس نے ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم کی تباہی کو جھیلا تھا، اور ڈھائی لاکھ سے زیادہ انسان پلک جھپکتے میں موت کی نیند سو گئے تھے۔ آج وہی جاپان دنیا کا سب سے بڑا منعتی ملک ہے اور الیکٹرونکس کی دنیا میں "لمن الملک الیوم" کا ڈنکا بجا رہا ہے۔ وہاں کے مناظر اس کے دل میں چبھے مگر جاپان کی بدحالی پر نہیں بلکہ اپنے ملک کی خستہ حالی پر۔ یہ مختصر سا سفر نامہ، جاپان کی ایک دلکش تصویر پیش کرتا ہے۔ یہ اردو میں مقبول ہوا، اس کا ہندی میں ترجمہ بھی ہوا اور خود جاپانی زبان کے لباس میں بھی اس کو پیش کیا گیا۔ یقین ہے کہ اس آئینے میں جاپانیوں نے اپنے ملک اور معاشرت کی ایک سچی عکاسی دیکھ کر ہی اس کو پسند کیا ہوگا۔

مجتبیٰ کے دوسرے مختصر سفر ناموں کا 'مجموعہ کلام' سفرِ لخت لخت کی شکل میں شائع ہوا تھا (جون 1995ء)۔ اس میں پیرس، لندن، کناڈا اور امریکہ کے سفر (27 فروری 1984ء سے 30 اپریل 1984ء)، سابق سوویت یونین کے سفر (27 ستمبر 1986ء تا 28 اکتوبر 1986ء)، سعودی عرب کے سفر (دسمبر 1989ء) کی روداد لکھی گئی ہے۔
"سفر لخت لخت" کی اشاعت کے بعد مجتبی حسین نے مسقط (دسمبر 1995ء)، دوبئی (ستمبر 1996)، سعودی عرب بغرض حج (1996) اور امریکہ (24/اپریل تا 5/جولائی 2000) کے سفر کئے جن کی سرگذشت انھوں نے روزنامہ 'سیاست' میں اپنے کالم میں لکھی۔ یہ قسطیں کتابی شکل میں شائع نہیں ہوئی تھیں۔ اب انھیں بھی اس مجموعہ میں شامل کر لیا گیا ہے۔

آج کے زمانے میں دنیا کا کوئی گوشہ ناپیمودہ بھی نہیں رہا ہے اور سفر کے لئے بھی صرف وقت اور پیسے کی ضرورت ہے۔ سفر ناموں میں کوئی نیا انکشاف مشکل ہی سے ہو سکتا ہے۔ لیکن مجتبیٰ کی سیاحتوں کی کچھ خصوصیات ہیں۔ ایک تو وہ اپنے سفر کا بیان ایسے دلچسپ انداز میں کرتا ہے کہ وہ کوئی نیا تجربہ معلوم ہونے لگتا ہے، دوسرے وہ جہاں بھی جاتا ہے وہاں اردو زبان کو تلاش کرتا ہے یا حیدرآبادی تہذیب اسے تلاش کر لیتی ہے۔ وہ نئی شخصیات سے ہمارا تعارف کراتا ہے، خود ان سے بہت جلد مانوس ہو جاتا ہے تو وہ شخصیات ہمیں بھی مانوس معلوم ہونے لگتی ہیں۔ مجتبیٰ کی خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس کی نظر صرف دوستوں کی خوبیوں اور دلکش پہلوؤں پر ٹھہرتی ہے اس لیے وہ جن شخصیات سے ہمارا تعارف کراتا ہے وہ ہمیں بھی اپنی دوست محسوس ہوتی ہیں۔
وہ جہاں بھی جاتا ہے وہاں کے تاریخی آثار یا اداروں کا تعارف بھی اس طرح پیش کر دیتا ہے کہ وہ صرف اعداد و شمار کی کھتونی نہیں ہوتے بلکہ ضروری اور بنیادی باتیں قاری کے سامنے آ جاتی ہیں۔ جن مقامات کی اس نے سیر کی ہے ان کے بارے میں بہت سی اہم معلومات ضمناً مل جاتی ہیں۔ وہ خوشدلی کا دامن بھی اپنے ہاتھ سے نہیں چھوڑتا اس لیے اس کا ہر بیان ایک اکائی بن جاتا ہے کہ اسے شروع کرنے کے بعد آپ ادھورا نہیں چھوڑ سکتے۔

میں نے "مجتبی حسین کی بہترین تحریریں" کا انتخاب کر کے دو جلدوں میں شائع کیں تو ان کا استقبال توقع سے کہیں زیادہ گرمجوشی سے کیا گیا۔ پہلی جلد کا ایک ایڈیشن چھ ماہ کے اندر ہی ختم ہو گیا اور اسے دوبارہ چھاپا گیا۔ اب احباب کی فرمائش ہوئی کی تیسری جلد بھی مرتب کی جائے جو مجتبیٰ حسین کے اب تک لکھے گئے سارے سفرناموں پر مشتمل ہو۔ اسے مجتبی حسین کے سفر ناموں کی کلیات کہا جا سکتا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ مجتبیٰ حسین نے اس کی اجازت دی اور اب یہ کتاب آپ کی خدمت میں پیش ہے۔

- حسن چشتی
2/نومبر 2002 (شکاگو، امریکہ)۔

مجتبیٰ حسین کے فن پر ماہرین کی چند آرا ۔۔۔
* شمس الرحمن فاروقی
ایسا لطیف مزاح اور ایسی سشتہ زبان اردو میں آج شاذ ہی کسی کو نصیب ہو

* مشفق خواجہ
مجتبی حسین بلاشبہ ہمارے عہد کے بڑے طنز و مزاح نگار ہیں اور ہمارا عہد ان کی تحریروں میں ایک منفرد انداز سے جلوہ گر ہے۔

* خوشونت سنگھ
مجتبی حسین کے سفر ناموں کو پڑھ کر مجھے اندازہ ہوا کہ وہ اپنے آپ پر بنسنے کا زبردست حوصلہ رکھتے ہیں۔

* نثار احمد فاروقی
پچھلی نسلوں نے ہمارے لیے طنز و مزاح کا جو ورثہ چھوڑا تھا مجتبیٰ حسین نے اس کو اور اس کی خصوصیات کو نہ صرف محفوظ رکھا ہے بلکہ اس کو زمین سے گہرائی تک اور عام آدمی کے زندہ مسئلوں سے دور تک جوڑ کر زیادہ وسیع اور بامعنی بنا دیا ہے۔

* ضمیر جعفری
مجتبی حسین نے اس صدی کے آشوب کو ملائم کرنے اور قابل برداشت بنانے میں عہد آفریں حصہ لیا ہے۔

* مغنی تبسم
مجتبی حسین کو واقعہ نگاری اور مرقع کشی میں کمال حاصل ہے۔ ان کا مشاہدہ جزیات بین ہے اور اس وصف کو کام میں لاکر وہ کسی واقعہ کے مضحک پہلوئوں کو اجاگر کرتے ہیں۔ کسی واقع کو محسوس بنا کر پیش کرنا اور اس کردار کی جیتی جاگتی تصویر کھینچ دینا مجتبیٰ حسین کے فن کا خاص وصف ہے۔

* مظہرامام
مجتبی حسین بنیادی طور پر مزاح نگار ہیں لیکن وہ طنز سے بھی بےحد خوبصورت کام لیتے ہیں۔ مجتبی حسین طنز بھی کر رہے ہوں تو وہ تعصب یا بغض و عناد سے عاری ہوتا ہے۔ ان کے فن کا نمایاں نظر انسانی ہمدردی ہے۔ مزاحیہ ادب کو مزاحیہ ہونے سے پہلے ادب ہونا چاہیے۔ ہمارے اکثر مزاح نگار اس فرق کو فراموش کر جاتے ہیں۔ مجتبی حسین کی تحریریں اپنے اسلوب، طریقۂ اظہار اور زبان و بیان کی جمال آفرینی کے باعث ادب کے بلند درجہ پر فائز ہیں۔

* وحید اختر
اگر مجھ سے پوچھا جائے کہ ہندوستان کے مزاحیہ ادب کی بھرپور نمائندگی کون سا شہر کرتا ہے تو بلاجھجک حیدرآبادکا نام لوں گا اور اگر یہ دریافت کیا جائے کہ حیدرآباد کی نمائندگی کون کرتا ہے تو میں نے دریغ ایک ہی نام لے سکتا ہوں اور وہ ہے مجتبیٰ حسین۔ جو خصوصیت انہیں دوسروں سے ممتاز کرتی ہے وہ ان کی حیدرآبادیت ہے۔

یہ کتب بھی ڈاؤن لوڈ کیجیے:
جاپان چلو جاپان چلو - مجتبی حسین - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ
چہرہ در چہرہ - شخصی خاکے از مجتبیٰ حسین - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ

***
نام کتاب: مجتبیٰ حسین کے سفرنامے
از: مجتبیٰ حسین
مرتب: حسن چشتی
تعداد صفحات: 366
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 16 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Mujtaba Hussain ke Safarnamey.pdf

Archive.org Download link:

GoogleDrive Download link:

فہرست مضامین
نمبر شمارعنوانصفحہ نمبر
الفمقدمہ (حسن چشتی)9
اولجاپان (1980)15
1جاپان چلو ، جاپان چلو.
2خوش رہو اہل وطن.
3ٹوکیو میں ہمارا ورود مسعود.
4ٹوکیو میں یاد ابن انشا کی.
5پروفیسر سوزوکی ، اردو اور مسز سوزوکی.
6جاپان میں اردو.
7جاپان میں مزید اردو.
8جاپان میں ہم لکھ پتی بن گئے.
9مہذب پانی اور غیرمہذب پانی.
10یونیسکو کی چھتری.
11بلٹ ٹرین میں کبھی نہ بیٹھو.
12خموشی گفتگو ہے.
13جاپان میں اسلام.
14ٹوکیو کے بازاروں میں.
15حرف آخر.
دومیوروپ (1984)123
1دو باتیں.
2او دیس سے جانے والے بتا.
3سفر کرنا ہمارا مردانہ ہوائی جہاز میں.
4لندن میں ہمیں دفن کرنے کی تیاریاں.
5قیام الدین کے گھر ہمارا قیام.
6برطانیہ میں دھوم ہماری زباں کی ہے.
7کچھ ذکرِ خیر و شر ساقی فاروقی کا.
8کچھ نقی تنویر کے بارے میں.
9پیرس میں مسرور خورشید نے ہمیں مسرور کیا.
سومسابق سوویت یونین (1986)185
1ایروفلوٹ میں ہمارا پہلا سفر.
2ہم تاشقند سے بول رہے ہیں.
3ہم نے اردو میں ازبیک کھانا کھایا.
4ازبیکستان کے ادیبوں کے درمیان.
5دنیا کے غفورو ایک ہو جاؤ.
چہارممسقط (عمان) (1995)219
1پھر وہی مسقط کے رات دن.
2مسقط کی صفائی اور قصہ اردو شاعر کا.
3بابائے مسقط، گلبرگہ کے رہنے والے ہیں.
4کچھ حیدرآبادیوں کے بارے میں.
پنجمسعودی عرب (1996)236
1لبیک اللھم لبیک.
2اور ہم حاجی بن گئے.
3ہم مدینہ سے بول رہے ہیں.
4مدینہ میں انتخابی نتائج کو جاننے کی بےچینی.
ششمدوبئی (1997)252
1دوبئی سے واپسی.
2جشن سے کس کو رستگاری ہے.
3کچھ باتیں دوبئی کی.
4نجم الحسن رضوی! تم کہاں ہو؟.
5کچھ امجد اسلام امجد کے بارے میں.
ہفتمامریکہ (2000)279
1ہم نے ایک ہی دن میں چار مرتبہ بریک فاسٹ کیا.
2ذکر امریکیوں کی خوش اخلاقی کا.
3ہم نے واشنگٹن میں مخدوم کو یاد کیا.
4رچمنڈ کی پہلی ادبی محفل.
5قصہ ہمارے امریکہ آنے کا.
6امریکی بزرگوں کے درمیان.
7ذکر امریکہ کے اردو اخبارات کا.
8مشتاق احمد یوسفی سے تجدید ملاقات.
9ہمارے چاہنے والے.
10گڈ مارننگ کو گڈ بائی.
11ہم نے امریکہ میں گلبرگہ کو دریافت کیا.
12ذکر حسن چشتی اور ان کے شکاگو کا.
13لالی چودھری کا لاس اینجلس.
14فیملی دھوبی سے فیملی مزاح نگار تک.
15امریکی کانگریس کی عمارت میں نمازِ جمعہ.
16ڈاکٹر عابد اللہ غازی اور اقراء فاؤنڈیشن.
17امریکہ کے ماضی میں ہمارے ماضی کی ملاوٹ.
18کچھ یادیں امریکہ کی.

Mujtaba Hussain ke safarnamey, travelogues by Mujtaba Hussain, pdf download.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں