جاوید نہال حشمی : پیکر صفات - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2023-03-17

جاوید نہال حشمی : پیکر صفات

jawed-nehal-hashami

خالق کائنات نے بے شمار لوگوں کو اس دنیا میں بھیجا ور ان بے شمار لوگوں میں بہت کم لوگ ایسے ہیں جنہوں نے اپنی صلاحیتوں سے اپنی شناخت بنائی۔ دنیا میں آمد و رفت کا سلسلہ چلتا رہا ہے۔ کروڑوں لوگ آتے اور جاتے ہیں اور ہم انہیں پرانے نصاب کی طرح فراموش کر دیتے ہیں لیکن ہمارے ارد گرد کچھ ایسی بھی شخصیتیں ہوتی ہیں جو ہمیشہ یاد رہتی ہیں _ ایسی ہی شخصیات میں ایک اہم نام جاوید نہال حشمی کا ہے بنگال والوں کے لیے یہ نام نیا نہیں ہے۔ انہوں نے زمانۂ طالبعلمی سے ہی کہانیاں لکھنی شروع کر دی تھی اب تک ان کی تین کتابیں منصۂ شہود پر آ چکی ہیں 2016 میں ان کے افسانوں کا مجموعہ "دیوار" منظر عام پر آیا اس کتاب کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ مغربی بنگال اردو اکاڈمی نے اس کتاب پر انہیں علامہ راشدالخیری ایوارڈ اور بہار اردو اکادمی نے اس کتاب پر دس ہزار روپے کے انعام سے سرفراز کیا۔ دیوار کے بعد ان کی دوسری کتاب "کلائیڈوسکوپ" جو افسانچوں کا مجموعہ ہے. 2019 میں شائع ہوئی۔ کلائیڈوسکوپ کو بنگال میں افسانچوں کی پہلی کتاب ہونے کا شرف بھی حاصل رہا ہے اس کتاب پر مغربی بنگال اردو اکاڈمی نے انہیں پریم چند ایوارڈ سے نوازا۔ اس کے بعد ان کی تیسری کتاب "کوئی لوٹا دے مرے" (انشائیوں کا مجموعہ 2021) میں منظر عام پر آئی۔

معروف افسانہ و انشائیہ نگار جاوید نہال حشمی سے ایک ملاقات

جاوید نہال حشمی کا تعلق کانکی نارہ کے ایک علمی و ادبی گھرانے سے ہے ان کے والد معتبر انسان ہونے کے ساتھ استاد شاعر بھی تھے وہ ساری زندگی معلمی کرتے رہے_ علم حاصل کرنا اور اسے نئی نسل کو ودیعت کر دینا ان کے خاندان کا ایک خاص وصف رہا ہے جاوید نہال حشمی بھی پیشے سے معلم ہیں جو کولکاتا کے تاریخی اسکول، مدرسہ عالیہ کے اینگلو پرشین ڈپارٹمنٹ سے تعلق رکھتے ہیں، انہیں لکھنے پڑھنے کا شوق بچپن ہی سے رہا ہے اور کیوں نہ ہو والد محترم ایک اچھے اور ایماندار معلم، شاعر و ادیب بھی تھے لہذا بچپن ہی سے علمی و ادبی گفتگو سننا، کھلونا، پیام تعلیم اور نور جیسے رسائل پڑھنا، تعلیم یافتہ لوگوں سے ملنا جلنا ہوتا رہا جس کا اثر یہ ہوا کہ زمانہ طالب علمی ہی سے کئی صفات ان میں نظر آنے لگیں جیسے کارٹون بنانا، کہانیاں پڑھنا اور لکھنا، رسائل میں شائع ہونا ان کا جنون بن گیا_


بحیثیت ادیب میں نے ان کا نام سنا تھا ان کی تخلیقات بھی پڑھی تھیں لیکن روبرو ملنے کا اتفاق 2017 میں ہوا جب میں عالیہ یونیورسٹی سے بی۔ایڈ کر رہی تھی تو ٹیچر ٹریننگ کے لیے مجھے مدرسہ عالیہ بھیجا گیا تھا وہاں چار مہینے میں نے درس و تدریس کے فرائض انجام دئے اسی دوران وہاں کے کئی اساتذہ کو قریب سے جاننے کا موقع ملا ان میں جاوید نہال حشمی بھی تھے پہلی ملاقات اسکول کے کینٹین میں ہوئی جہاں ہم انہیں روز بریک ٹائم میں کھانا کھاتے ہوئے دیکھتے تھے، مزے کی بات یہ ہے کہ وہ کھاتے وقت کبھی بھی کسی کی طرف توجہ نہیں دیتے۔ وہ کھانے کے دوران اس قدر مگن ہوتے تھے کہ آس پاس کی انہیں خبر بھی نہیں ہوتی تھی تبھی میں نے یہ اندازہ لگایا کہ وہ کھانے کے بے حد شوقین ہیں اور بعد میں یہ اندازہ درست بھی ثابت ہوا۔
درس و تدریس کا پیشہ بے حد پاکیزہ مانا جاتا ہے دیانتداری اس کی اولین شرط ہوتی ہے عصر حاضر میں بیشتر اساتذہ صرف نصاب مکمل کرانے پر توجہ دیتے ہیں بہت کم ہی اساتذہ ایسے ہوتے ہیں جو بچوں کو نصاب سے پرے بھی بہت کچھ سکھانا چاہتے ہیں جاوید نہال حشمی کا شمار بھی ایسے ہی اساتذہ میں ہوتا ہے وہ بچوں کو بڑی محبت و شفقت سے پڑھاتے ہیں پڑھائی کے دوران اکثر رنگین چاک سے بورڈ پر موضوع سے متعلق تصاویر بنانا اور اسے سہل اور انوکھے ڈھنگ سے سمجھانا ان کا پسندیدہ مشغلہ رہا ہےاکثر و بیشتر وہ بچوں کے اسمارٹ کلاسز بھی لیتے ہیں اور پروجیکٹر کے ذریعہ بچوں کو تعلیم دیتے ہیں_ یہ ہماری خوش بختی ہے کہ ہمارے درمیان ایک ایسے استاد موجود ہیں جو جدید ٹیکنالوجی سے بھر پور استفادہ کرتے ہیں۔ اردو اسکولوں میں تدریس کی ڈیجیٹلائزیشن بطور خاص سائنس کی تدریس میں inter-active پاور پوائنٹ پریزینٹیشن کے لیے بھی وہ کافی شہرت رکھتے ہیں۔ ان کی انہی خوبیوں کی بنا پر اگر انہیں اے پی ڈپارٹمنٹ کلکتہ مدرسہ میں اسمارٹ کلاسز کا سرخیل کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔


جاوید نہال حشمی گرچہ سائنس کے معلم ہیں لیکن سائنس کے علاوہ ان کی اردو اور انگریزی بھی بہت اچھی رہی ہے یہی وجہ ہے کہ انہوں نے آن لائن بچوں کو انگریزی سکھانے کے لیے مفت کلاسز بھی دینے شروع کئے اس کام کے لیے انہوں نے ایک واٹس ایپ گروپ بھی بنایا تھا اس گروپ میں مختلف اسکولوں کے طلباء شامل تھے خود میں نے بھی اپنے کئی شاگردوں کو اس گروپ میں شامل کروایا تھا پڑھائی کی شروعات بہت اچھی ہوئی بہت سارے طلباء اس کی تعریفیں کر رہے تھے اور اس سے فیضیاب ہو رہے تھے پر کسی سبب یہ سلسلہ دراز نہ رہ سکا۔
مذکورہ صفات کے علاوہ ان میں ایک صفت یہ بھی ہے کہ وہ کمپیوٹر کے جدید ٹیکنالوجی سے بخوبی واقف ہیں خوب صورت بینر بنانا ہو، یا کتاب کی رونمائی، مشاعرے میں اسٹیج کے بیک گراؤنڈ وال کی نمائش ہو یا کتابوں کا سرورق، وہ ان میں ایسے ایسے کمالات دکھاتے ہیں کہ لوگ اش اش کرتے رہ جاتے ہیں، اکثر اپنے دولت کدے پر جب وہ ادبی نشست کرواتے ہیں تو آف لائن نشست کو آن لائن بیٹھے لوگوں سے یوں جوڑ دیتے ہیں جس سے دیگر علاقوں اور شہروں میں بیٹھے لوگ بھی ان نشستوں میں نہ صرف شامل ہوتے ہیں بلکہ اپنے تاثرات کا اظہار اور سوالات بھی با آسانی کر پاتے ہیں_

جاوید نہال حشمی - مبصرین و ناقدین کی نظر میں ۔۔۔

سنہ 2007ء میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے مرکز فروغ سائنس کے تحت ہونے والے پندرہ روزہ ورک شاپ میں نہ صرف انہوں نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا بلکہ اپنے بلیک بورڈ اسکیچز اور اسمارٹ کلاسز کے لیے 2017 کے اردو سائنس کانگریس میں مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد اسلم پرویز کی موجودگی میں عثمانیہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر راما چندرم کے ہاتھوں انہیں توصیفی سند بھی عطا کی گئی۔ کہتے ہیں کہ انسان کی محنت کبھی نہ کبھی رنگ ضرور لاتی ہے لہٰذا یہ اسی محنت کا ثمرہ ہے کہ انہیں یہ اعزاز ملا۔
میں نے 2009 مغربی بنگال اردو اکاڈمی سے کمپیوٹر کا بیسک کورس مکمل کیا تھا کورس مکمل ہونے کے بعد پھر کبھی پریکٹس کا موقع نہیں ملا اور میں ان پیج کا سارا کام بھولتی گئی۔ ڈیڑھ سال قبل لیپ ٹاپ لینے کے بعد میں نے جاوید نہال حشمی سے کہا کہ بھائی ان پیج کے کام میں میری تھوڑی مدد کر دیں گے؟ وہ خلاف توقع فوراً راضی ہوگئے اور مجھے اپنے اسکول میں بلا کر تقریباً ایک ڈیڑھ گھنٹے میں کافی کچھ سمجھا دیا، سمجھانے کا انداز بھی اتنا سہل کہ انسان عرصے تک کچھ نہ بھول پائے، میں نے یہ محسوس کیا ہے کہ جس طرح ان میں نئی چیزیں سیکھنے کا جذبہ ہے اسی طرح دوسروں کو کچھ سکھا کر بھی بے حد خوشی محسوس کرتے ہیں، مجھے جب بھی کمپیوٹر کے معاملے میں کوئی دشواری پیش آتی ہے میں ان سے کال کر کے فوراً پوچھ لیتی ہوں جاوید صاحب نے اپنی تمام تر مصروفیتوں کے باوجود مجھ سے بارہا کہا کہ فرزانہ تم تھوڑا سا وقت نکالو تو میں تمہیں بہت کچھ سکھا دوں گا لیکن یہ میری بد بختی اور کوتاہی ہے کہ میں دوبارہ کبھی گئی ہی نہیں_ ان باتوں سے یہ نکتہ واضح ہو جاتا ہے کہ جو سچے اور ایماندار استاد ہوتے ہیں وہ علم کے خزانے کو خود تک محدود رکھنے کے بجائے بانٹنے میں خوشی محسوس کرتے ہیں _ دراصل یہ خوبی ان کے تمام بھائیوں کو وراثت میں ملی ہے کیونکہ اکثر شاعری کے دوران استاد محترم جناب احمد کمال حشمی سے کسی افاعیل یا شاعری کے فن اور اس کی باریکیوں کے متعلق جب میں کوئی سوال کرتی ہوں تو وہ مطلوبہ جانکاری دینے کے ساتھ مزید کچھ اور باریکیوں پر بھی روشنی ڈالتے ہیں۔ جاوید نہال حشمی بھی بالکل وہی کرتے ہیں۔کسی سوال کا ایک دو لفظوں میں جواب دینے کے بجائے اس کے سیاق و سباق پر بھی روشنی ڈالتے ہیں تاکہ سوال کرنے والے کے ذہن میں جواب پوری طرح واضح ہوجائے۔ وہ اپنے علم کو بانٹنے میں بے حد خوشی محسوس کرتے ہیں _


جیسا کہ میں نے اوپر ذکر کیا کہ وہ تصویریں بہت خوب صورت بناتے ہیں کسی بھی شخص کا چہرہ تختہ سیاہ پر ہو یا کاغذ پر، من و عن اتار دیتے ہیں۔ فیس بک پر ان کی بنائی ہوئی کئی تصاویر محفوظ ہیں جنہیں دیکھ کر یہ یقین کرنا مشکل ہو جاتا ہے کہ یہ واقعی ہاتھ سے بنائی ہوئی تصاویر ہیں_13، اگست 2019 کو جب مشہور شاعر علقمہ شبلی کی وفات ہوئی تو جاوید نہال حشمی نے انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کی نہایت شاندار تصویر بنائی اور ایک بڑے سے فریم میں قید کر کے انہوں نے یکم جنوری 2020 کو جمیل منظر کے گھر ایک تاریخی مشاعرے میں شبلی صاحب کے بڑے صاحبزادے شہر یار شبلی کو تحفتاً پیش کیا اس تصویر کو لوگوں نے کافی پسند کیا۔ ڈاکٹر شاہد ساز کو وہ تصویر اتنی پسند آئی کہ 2020 میں انہوں نے اسے اپنی کتاب "علقمہ شبلی کا جہانِ رباعیات" کا سرورق بنا دیا۔
اتنا ہی نہیں بلکہ ان کی بنائی ہوئی سر سید احمد خان کی ایک تصویر جو نعیم انیس سر لے گئے تھے وہ کولکاتا کے قدیم ادارے مسلم انسٹی ٹیوٹ میں محفوظ ہے، انہوں نے مشہور گلوکار محمد رفیع کی بھی ایک بے حد خوبصورت بڑی سی تصویر بنائی تھی جسے ان کے رشتے دار مٹیا برج کے کسی کلب کے لیے لے گئے، کانکی نارہ اردو گرلس اسکول والوں نے بھی ان سے مرزا غالب، علامہ اقبال اور مولانا ابولکلام آزاد کی واٹر کلر پینٹنگس بنوائی تھیں جو شاید اسکول ہذا میں آج بھی موجود ہے_ جاوید نہال حشمی نے عباس علی خان بیخود کی بھی ایک بے حد دلکش بڑی سی تصویر بنائی تھی اور پروفیسر محمد منصور عالم سر نے جب پروفیسر عباس علی خان پر ایک کتاب ترتیب دی تو اس کتاب کے اجراء کی تقریب میں مولانا آزاد کالج میں پوڈیم کے سامنے یہ تصویر رکھی گئی تھی جسے بےخود صاحب کے بھانجے رونق نعیم نے بڑی محبت سے مانگ لی اور اسے اپنے ساتھ رانی گنج لے گئے۔ امام خمینی کی کلر پورٹریٹ مرشد آباد میں آفاق مرزا آفاق مرحوم کو تحفتاً انہوں نے پیش کردیا تھا۔ اس کے علاوہ مہاتما گاندھی، امیتابھ بچن، ٹیپو سلطان، بہادر شاہ ظفر اور اپنے والد حشم الرمضان وغیرہ کے اسکیچز آج بھی ان کے پاس محفوظ ہیں۔ غرض کہ ان کے بنائے ہوئے ایسے کئی پورٹریٹ کو نہ صرف پسند کیا گیا اور سراہا گیا بلکہ اسے محفوظ بھی کر لیا گیا۔


جاوید نہال حشمی کی شخصیت کا ایک اور پہلو یہ بھی ہے کہ وہ بہت زیادہ باتیں کرتے ہیں میں جب بھی انہیں کال کرتی ہوں تو کوشش کرتی ہوں کہ اپنی بات پہلے کہہ لوں ورنہ مجھے بولنے کا موقع شاید نہ ملے۔ ان کی باتیں بڑی دلچسپ اور معلوماتی ہوتی ہیں جسے سن کر مخاطب کبھی بیزاری محسوس نہیں کرتا، ان کے پاس بات کرنے کے لیے موضوعات کی کوئی کمی نہیں ہوتی ہے، میرے احباب کو اکثر مجھ سے یہ شکایت ہوتی ہے کہ "فرزانہ تم مسلسل بولتی ہو سامنے والے کی پوری بات سنتی ہی نہیں" لیکن جب میں جاوید بھائی سے بات کرتی ہوں تو مجھے دلی اطمینان ہوتا ہے کہ مسلسل بولنے والے لوگوں میں، میں تنہا نہیں ہوں بلکہ مجھ سے زیادہ بولنے والے بھی اس جہاں میں موجود ہیں میں نے اکثر بزرگوں کو یہ کہتے سنا ہے کہ مسلسل بولنے والے لوگوں کا دل آئینے کی طرح شفاف ہوتا ہے۔

جاوید نہال حشمی کی تخلیقات ۔۔۔

آجکل بیشتر لوگ "من ترا حاجی بگویم تو مرا حاجی بگو" کے مقولے پر عمل پیرا نظر آتے ہیں۔لوگ جنہیں عزیز رکھتے ہیں اس کی توصیف کرتے وقت اکثر مبالغے سے کام لیتے ہیں لیکن بچوں کا دل مکر و فریب سے پاک ہوتا ہے اور وہ بہت معصوم ہوتے ہیں لہٰذا جب وہ کسی کی تعریف و توصیف کرتے ہیں تو دل کو خود بخود ان کی باتوں پر یقین آ جاتا ہے۔ میں متعدد کوچنگ سینٹر میں اردو کی کلاسز لیتی ہوں جہاں اے پی ڈپارٹمنٹ کلکتہ مدرسہ کے کئی اسٹوڈنٹس تعلیم حاصل کرتے ہیں اور پڑھائی کے دوران بچے اکثر جاوید نہال حشمی کی تعریف کرتے ہیں اتنا ہی نہیں بلکہ میں نے جب انہیں اپنے پسندیدہ استاد پر مضمون لکھنے کو کہا تو کئی بار بچوں نےجاوید نہال حشمی پر مضمون لکھا اس سے ہمیں یہ اندازہ ہوتا ہے کہ بچے انہیں کس قدر پسند کرتے ہیں ایک استاد اپنی پوری زندگی میں بھلے ہی دولت کمائے نا کمائے لیکن اس نے اپنے شاگردوں کے دل میں اگر اپنی جگہ بنا لی تو یہی اس کی زندگی کا کل اثاثہ ہوتا ہے _


جاوید نہال حشمی سے اکثر میری گفتگو ہوتی رہتی ہے میں بڑے بھائی کی طرح دل سے ان کی عزت کرتی ہوں جب بھی میرا کوئی مضمون یا نئی غزل کسی رسالے میں شائع ہوتی ہے وہ میری حوصلہ افزائی ضرور کرتے ہیں۔ ان کی مذکورہ بالا خوبیوں نے مجھے بے حد متاثر کیا میں دعا کرتی ہوں کہ اللہ پاک انہیں مزید کامیابی و کامرانی عطا فرمائے آمین۔

جاوید نہال حشمی : ایک نظر میں

نام: جاوید نہال حشمی
والد: حشم الرّمضان (مرحوم)
تاریخ پیدائش: 17/ مارچ 1967ء (کانکی نارہ، شمالی 24 پرگنہ، مغربی بنگال)

ایمیل:jawednh[@]gmail.com
موبائل:9830474661

تعلیمی لیاقت:
بی ایس سی آنرز (کلکتہ یونیورسٹی)۔ بی ایڈ (فرسٹ کلاس)؛ بی اے (انگلش)، (کلکتہ یونیورسٹی)۔ ڈپلوما اِن سافٹ وئر ٹیکنالوجی۔ سرٹیفیکٹ انِ کمپیوٹر اپلی کیشن اِن ٹیچنگ (سینٹر فار پروموشن آف سائنس، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی)۔
ملازمت: درس و تدریس ( شعبۂ تعلیم، حکومت مغربی بنگال)
کلکتہ مدرسہ اینگلو پرشین ڈپارٹمنٹ (مدرسہ عالیہ) (1999 تا حال)
نواب بہادرس انسٹی ٹیوشن، مرشدآباد (1997تا 1999ء)


پہلی تخلیق: سنہرا خواب (کہانی) ماہنامہ پیام تعلیم، نئی دہلی۔1981ء
تصنیفات:
(1) دیوار (افسانوں کا مجموعہ)-2016
(2) کلائیڈوسکوپ (افسانچوں کا مجموعہ)- 2019ء
(3) کوئی لوٹا دے میرے (انشائیوں کا مجموعہ)
زیر ترتیب: (1) بیچ کا آدمی (انشائیے)
(2) سائنسی مضامین کا مجموعہ


انعامات و اعزازات:
(1) دیوار (افسانوی مجموعہ) پر علّامہ راشد الخیری ایوارڈ2016 ، (منجانب: مغربی بنگال اردو اکیڈمی)
(2) دیوار (افسانوی مجموعہ) پر دس ہزار روپےکا انعام (منجانب: بہار اردو اکیڈمی)
(3) توصیفی سند (اردو زبان میں فروغِ سائنس کے تئیں خدمات)-2017 ۔ اردو مرکز برائے فروغِ علوم۔ مولانا آزاد نیشنل یونیورسٹی (حیدرآباد)
(4) کلائیڈوسکوپ پر پریم چند ایوارڈ (منجانب: مغربی بنگال اردو اکیڈمی)


وابستگی: فاؤندنگ ممبر اور جوائنٹ سکریٹری، بزم نثّار، کولکاتا


***
بشکریہ: انسان گروپ (ہوڑہ، مغربی بنگال)

***
Farzana Parveen, Assistant Teacher, The Quraish Institute
5/1, Kimber Street, Kolkata
fparveen150[@]gmail.com
موبائل : 07003222679


Jawed Nehal Hashami, a person of outstanding creative & intellectual achievements. Essay: Farzana Parveen

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں