اب "اثبات" کا متعاقب خاص شمارہ درج ذیل عنوان کے تحت پاکستان سے شائع ہو رہا ہے:
مشاعرہ : روایت، ثقافت اور تجارت
اثبات کے مدیر اشعر نجمی اس خصوصی شمارہ "مشاعرہ نمبر" کے تعارف میں لکھتے ہیں ۔۔۔اثبات کے 'مشاعرہ نمبر' کی فہرست حاضر ہے جس کا 576 صفحات پر مشتمل مسودہ 'بک کارنر جہلم' کو بھیجا جا چکا ہے اور جس کے اگلے ماہ یعنی نومبر 2020 تک پاکستان میں منظر عام پر آنے کی توقع ہے۔ ہندوستان میں اس کی اشاعت کی تاخیر تو ہے البتہ جلد ہی 'عالمی نثری ادب نمبر' اور 'مشاعرہ نمبر' ہندوستانی احباب کے ہاتھوں میں بھی ہوگا۔
ماہنامہ "شاعر" (ممبئی) نے اعجاز صدیقی کی ادارت میں آگرہ سے 1950ء میں ایک "مشاعرہ نمبر" نکالا تھا لیکن افسوس اس موضوع پر سر کھپانے کی جگہ اس موقر جریدے نے دو تین مضامین چھاپے اور پورے نمبر میں غزلیں اور نظمیں چھاپ دیں، مجموعی طور پر "شاعر" کے مذکورہ شمارے کو تحریری مشاعرہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔
"نیرنگ خیال" نے بھی شاید ایک مشاعرہ نمبر چھاپا تھا لیکن باوجود کوشش اس تک میری رسائی نہ ہو پائی۔ ایک اور رسالہ "روشنی" (جئے پور) نے مارچ-اپریل 1935ء میں مشاعرہ نمبر نکالا تھا لیکن اس کے مختصر تعارف سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ کچھ مشاعروں کی روداد پر مبنی ہوگا جو ظاہر ہے زیر نظر شمارے کا ہدف نہیں ہے۔
"مشاعرہ" پر سب سے اچھا کام علی جواد زیدی کا ہے۔ "تاریخ مشاعرہ" کے نام سے انھوں نے نہ صرف اردو مشاعرے کی ابتدا اور اس کے عروج و زوال کی داستان رقم کی ہے بلکہ عربی، فارسی، ترکی اور ہندی مشاعروں پر بھی تفصیل سے گفتگو کی ہے۔ 'تاریخ مشاعرہ' کی تلخیص زیر نظر شمارے میں شامل ہے۔
بانو قدسیہ کا مقالہ برائے ایم فل / پی ایچ ڈی بھی نظروں سے گزرا جو انھوں نے "اردو مشاعرے کی روایت: ادبی، تہذیبی اور ثقافتی پہلو" کے عنوان سے رقم کیا تھا۔ لیکن اس مقالے میں بھی بیشتر جگہ "تاریخ مشاعرہ" کی بازگشت ہی سنائی دی۔ اس مقالے کا ایک باب زیر نظر شمارے میں شامل اشاعت ہے۔
اس کے علاوہ وہ مضامین جو مختلف رسائل و کتب میں اِدھر اُدھر بکھرے پڑے تھے، اور ان میں ہمیں کام کی کوئی بات نظر آئی، وہ سب زیر نظر شمارے میں شامل اشاعت کر لیے گئے تاکہ ایک ہی جگہ زیر بحث موضوع پر مختلف و متضاد مواد اکٹھے ہوجائیں اور قارئین ان تحریروں کے درمیان غور و فکر کی راہ نکالنے میں آزاد ہوں۔
مشاعرہ نمبر کے پس ورق کی تحریر ۔۔۔مشاعرے کا ذکر نکلتے ہی ہمارے ذہن میں پہلا رٹا رٹایا فقرہ روشن ہو جاتا ہے:
"مشاعرہ ہماری ادبی و ثقافتی روایت کا زریں باب ہے۔"
کون سی ادبی روایت؟
کون سی ثقافت؟
ہند آریائی ثقافت یا ہند اسلامی ثقافت؟
'زریں باب' سے کیا مراد ہے؟ وغیرہ۔
ان سوالوں پر سنجیدگی سے غور کرنے کی کبھی یا تو ضرورت ہی نہیں سمجھی گئی یا پھر ان سوالوں کے جواب میں قدیم مشاعروں کی جستہ جستہ روداد نمک مرچ لگا کر پیش کر دی گئی کہ:
پرانے مشاعروں میں کس طرح ذوق کی تربیت انجام پاتی تھی اور کس طرح مشاعروں میں تقریباً فوجی نظام قائم تھا کہ ذرا سی کسی نے چوں چاں کی اور 'گولی' چلی۔
پڑھنے اور سنے میں یہ سب کچھ بھلا لگتا ہے لیکن دراصل حقیقت سے زیادہ ہماری نفسیاتی اور ذہنی تربیت کا نتیجہ ہے کہ ہم بیشتر پرانی چیزوں کو جن کا ہم نے مشاہدہ یا تجربہ نہیں کیا ہوتا ہے، انھیں شاندار سمجھتے ہیں اور اپنے گزرے ہوئے 'کل' کا موازنہ اپنے 'آج' سے کرتے ہوئے نوحہ خوانی کرتے رہتے ہیں۔
دوسری وجہ یہ ہے کہ تبدیلی سے لوگ بدکتے ہیں اور آسانی سے اسے قبول نہیں کرتے، بطور خاص ہمارا معاشرہ تو اس کی بدترین مثال ہے جس کی تصویر تاریخ کے صفحات پر مجسم ہے۔ 'مشاعرے' پر ایسے رسمی اور یک رخے تبصرے کی ایک وجہ بھی ہے کہ ہم سفید و سیاہ کے قائل ہیں۔ کسی موضوع پر غور و فکر کرتے ہوئے ہم خود کو کھلا نہیں چھوڑتے بلکہ اپنے تعصبات و تحفظات کو ٹھکانے لگانے کے لیے اس کا استعمال کرتے ہیں۔ نتیجتاً مشاعرے پر اب تک کوئی سنجیدہ گفتگو نہیں ہو پائی۔
زیرنظر شمارے میں وہ مضامین جو مختلف رسائل و کتب میں ادھر ادھر بکھرے پڑے تھے، اور ان میں ہمیں کام کی کوئی بات نظر آئی، وہ سب شامل اشاعت کر لیے گئے ہیں تاکہ ایک ہی جگہ زیر بحث موضوع پر مختلف و متضاد مواد اکٹھے ہو جائیں اور قارئین ان تحریروں کے تناظر میں غور و فکر کے بعد اپنے نتائج نکالنے میں آزاد ہوں۔
اثبات :: مشاعرہ : روایت، ثقافت اور تجارت - (فہرست مضامین) | |||
---|---|---|---|
نمبر شمار | عنوان | مصنف | صفحہ نمبر |
اداریہ | |||
1 | حاصل مشاعرہ: ایک گرما گرم مباحثہ | اشعر نجمی | 8 |
تاریخ ظہور بنائے دعویٰ | |||
2 | تاریخ مشاعرہ | علی جواد زیدی | 27 |
3 | مشاعرے کی روایت | اسلم فرخی | 138 |
4 | دہلی کا ایک یادگار مشاعرہ | مرزا فرحت اللہ بیگ | 143 |
5 | قدیم مشاعرے کی ادبی اہمیت | آفتاب احمد | 147 |
6 | ادبی نشستیں اور تخلیقی عمل | شمس الرحمٰن فاروقی | 153 |
7 | مشاعرے کی روایت کا اثر مشرقی زبانوں پر | قدسیہ بانو | 157 |
8 | مشاعروں کی تہذیبی اہمیت اور زبان کا فروغ | خواجہ محمد اکرام | 181 |
9 | لسان العصر اور مشاعرے کی روایت | احمد رضوان | 187 |
10 | لال قلعہ کے اردو مشاعرے: روایت و حکایت | سہیل انجم | 192 |
موازنۂ رقبہ بندی | |||
11 | مشاعروں کا جدید نظام عمل | سیماب اکبر آبادی | 199 |
12 | مشاعرے اور ان کی افادیت | سید احتشام حسین رضوی | 205 |
13 | اردو کے مشاعرے | سہیل بخاری | 213 |
14 | مشاعرہ: ایک مقبول عام ثقافتی ادارہ | فرمان فتح پوری | 219 |
15 | مشاعرے کی روایت | جمیل جالبی | 228 |
16 | ایک بزم مشاعرہ کی غیر شاعرانہ صدارت | مولانا عبدالماجد دریابادی | 231 |
17 | ادبی معرکوں کی کہانی | امیر حسن نورانی | 233 |
18 | فاعتبرو یا اولی لا بصار | سلیم اختر | 245 |
19 | ہمارے مشاعرے | مظفر حنفی | 249 |
20 | مشاعرے ایک خوبصورت اور زندہ روایت | امجد اسلام امجد | 255 |
21 | ایک چونی چھاپ مشاعرے کی روداد | تصنیف حیدر | 258 |
22 | پاکستان میں مشاعروں کا کاروبار | غافر شہزاد | 265 |
23 | رضیہ غنڈوں میں اور بیچاری اردو امریکہ میں | قیصر عباس | 272 |
حجت قاطع | |||
24 | اردو شاعری اور عوامی احتجاج کی شکل | علی سردار جعفری | 279 |
25 | ٹک ٹاک شاعری ، فیس بک... | حسنین جمال | 282 |
26 | مشاعرے، تالیاں اور سیٹیاں | سید کامی شاہ | 287 |
خندہ زخم | |||
27 | دھیرج گنج کا پہلا اور آخری مشاعرہ | مشتاق احمد یوسفی | 295 |
28 | مسند صدارت پر اولتی کی ٹپاٹپ | مشتاق احمد یوسفی | 312 |
29 | مشاعروں کو کیا ہوگیا ہے؟ | مجتبیٰ حسین | 324 |
30 | مشاعرہ یا مجرہ | مجتبیٰ حسین | 328 |
31 | مشاعر | شوکت تھانوی | 332 |
32 | کسٹم کا مشاعرہ | ابن انشا | 338 |
33 | آؤ مشاعرہ پڑھیں | چراغ حسن حسرت | 344 |
34 | مشاعرے میں صدارتی خطبہ | فکر تونسوی | 349 |
35 | متحرک مشاعرہ | حاجی لق لق | 354 |
36 | لکھنؤ کا ایک مشاعرہ | نیاز فتح پوری | 358 |
37 | سخن فہم | کنہیا لال کپور | 365 |
38 | مشاعرے میں ہوٹنگ کے فوائد | یوسف ناظم | 373 |
39 | لذیذ مشاعرے | یوسف ناظم | 378 |
40 | تخلص او تخلص! | عظیم اختر | 382 |
41 | کرنا نظامت مشاعروں کی | عظیم اختر | 385 |
42 | داد | ارشد میر | 389 |
43 | مشاعرہ تو دل ناتواں نے خوب کیا | سید ضمیر جعفری | 396 |
44 | خواتین کا مشاعرہ | منظور عثمانی | 404 |
45 | صنعت مشاعرہ | اسد رضا | 410 |
46 | مشاعرے کی رویت، روایت بزبان یوسفی | احمد رضوان | 413 |
47 | مقتول مشاعرہ | شجاع الدین غوری | 421 |
گواہ مندرجہ دستاویز | |||
48 | رقص شرر | ملک زادہ منظور احمد | 427 |
49 | گھنگھرو ٹوٹ گئے | قتیل شفائی | 437 |
جراحیات | |||
50 | منور رانا کے لڑکھڑاتے اشعار | پی پی سریواستو رند | 443 |
51 | راحت اندوری: آواز کا زیر و بم | ندیم صدیقی | 455 |
52 | وسیم بریلوی اور ماجد دیوبندی کے کچھ اشعار | ذکی طارق | 463 |
53 | شکیل اعظمی: خزاں کا موسم اب تک رکا ہوا ہے | اشعر نجمی | 478 |
54 | منظر بھوپالی : یہ صدی تمھاری ہے | اشعر نجمی | 488 |
معذرت خواہان مشاعرہ | |||
55 | اچھے شعر کی یہ تعریف نہیں کہ وہ نامقبول ہو | ساحر لدھیانوی | 493 |
56 | مشاعرہ ادب کی خدمت نہیں کرتا | ملک زادہ منظور احمد | 493 |
57 | مشاعرہ تو ختم ہوگیا | منور رانا | 494 |
58 | ناظم مشاعرے کا مارکیٹنگ منیجر ہوتا ہے | منظر بھوپالی | 494 |
59 | مشاعروں پر بازار حاوی ہوگیا ہے | راحت اندوری | 496 |
60 | میں نے مشاعرے کے لیے کبھی نہیں لکھا | عباس تابش | 497 |
61 | اسٹیج اللہ کی دین ہے | وسیم بریلوی | 498 |
62 | مشاعرہ کیا، زندگی کے ہر شعبے میں زوال آیا ہے | انور جلال پوری | 499 |
ضرب الازب | |||
63 | یہ شاعر مشاعرہ پڑھتے ہیں، ادب نہیں | وارث علوی | 503 |
64 | وہ شاعر نہیں، مشاعرے کے شاعر کہے جاتے ہیں | شمس الرحمٰن فاروقی | 504 |
65 | ایک وسیع المطالعہ شاعر | خامہ بگوش | 506 |
66 | مشاعروں نے اردو نثر کو زبردست نقصان پہنچایا | قاضی عبدالستار | 508 |
67 | مشاعرہ سننے والوں میں فرق ہے | ندا فاضلی | 511 |
68 | مشاعرے اور تماشے میں فرق ہوتا ہے | کشور ناہید | 511 |
69 | امبوہی شاعری کے بھنڈیت زندہ باد | اقبال مجید | 513 |
گفت و شنید | |||
70 | شاعر بدلیں گے تو سامعین بدل جائیں گے | محمد حمید شاہد | 524 |
71 | مشاعرے کی فضا غور و تامل کی نہیں | ناصر عباس نیر | 528 |
72 | بات کی ترسیل کو شعر سمجھ لیا گیا ہے | عرفان ستار | 531 |
73 | مشاعرہ: مقبولیت، انحطاط اور سماجیات | خورشید اکرم | 534 |
74 | قاری کی نسبت سامع کی تخیلی قوت کمزور | قاسم یعقوب | 539 |
75 | مشاعرہ سمعی و بصری مزاحیہ ڈرامہ ہے | صلاح الدین درویش | 541 |
76 | ریختہ- ذہن سازی کا کام کرسکتا تھا | معید رشیدی | 543 |
77 | پاپولر فقط پاپولر ہی ہوتا ہے | عمار اقبال | 547 |
78 | یہ ادب سے زیادہ عوام کی چیز ہے | عزیز نبیل | 548 |
79 | نظم کے نام پر گیت ہی لکھ رہے ہیں | مالک اشتر | 551 |
80 | غیر مسلم شعرا کی شمولیت آٹے میں نمک کی طرح | نصرت مہدی | 553 |
81 | مدارس کے طلبا کی مستی اور تفریح کا ذریعہ | ضیا ضمیر | 556 |
82 | مشاعروں کی منڈی میں کیا مضائقہ ہے | عارف نقوی | 560 |
83 | پاکستان میں مترنم شعرا کی کمی ہے | محمد جنید | 562 |
84 | آرٹ کسی اور کا، پرفارم کوئی اور کرتا ہے | جمشید گل | 563 |
نوحہ کناں | |||
85 | کرکٹ اور مشاعرہ | دلاور فگار | 567 |
86 | مشاعرہ | سیدمحمد جعفری | 569 |
87 | شعر آشوب | ظریف لکھنوی | 573 |
Esbaat's special issue : Mushaira Number (Mushaira - Tradition, culture and trade.).
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں