مشاعرہ : روایت، ثقافت اور تجارت - اثبات کا خصوصی شمارہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2020-10-16

مشاعرہ : روایت، ثقافت اور تجارت - اثبات کا خصوصی شمارہ

esbaat-issue-mushaira-number
کتابی سلسلہ "اثبات" کے دو ضخیم خصوصی شمارے شائع ہو کر ہند و پاک کے علمی و ادبی حلقوں میں خاصی پذیرائی حاصل کر چکے ہیں۔
اب "اثبات" کا متعاقب خاص شمارہ درج ذیل عنوان کے تحت پاکستان سے شائع ہو رہا ہے:

مشاعرہ : روایت، ثقافت اور تجارت


اثبات کے مدیر اشعر نجمی اس خصوصی شمارہ "مشاعرہ نمبر" کے تعارف میں لکھتے ہیں ۔۔۔
اثبات کے 'مشاعرہ نمبر' کی فہرست حاضر ہے جس کا 576 صفحات پر مشتمل مسودہ 'بک کارنر جہلم' کو بھیجا جا چکا ہے اور جس کے اگلے ماہ یعنی نومبر 2020 تک پاکستان میں منظر عام پر آنے کی توقع ہے۔ ہندوستان میں اس کی اشاعت کی تاخیر تو ہے البتہ جلد ہی 'عالمی نثری ادب نمبر' اور 'مشاعرہ نمبر' ہندوستانی احباب کے ہاتھوں میں بھی ہوگا۔
ماہنامہ "شاعر" (ممبئی) نے اعجاز صدیقی کی ادارت میں آگرہ سے 1950ء میں ایک "مشاعرہ نمبر" نکالا تھا لیکن افسوس اس موضوع پر سر کھپانے کی جگہ اس موقر جریدے نے دو تین مضامین چھاپے اور پورے نمبر میں غزلیں اور نظمیں چھاپ دیں، مجموعی طور پر "شاعر" کے مذکورہ شمارے کو تحریری مشاعرہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔

"نیرنگ خیال" نے بھی شاید ایک مشاعرہ نمبر چھاپا تھا لیکن باوجود کوشش اس تک میری رسائی نہ ہو پائی۔ ایک اور رسالہ "روشنی" (جئے پور) نے مارچ-اپریل 1935ء میں مشاعرہ نمبر نکالا تھا لیکن اس کے مختصر تعارف سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ کچھ مشاعروں کی روداد پر مبنی ہوگا جو ظاہر ہے زیر نظر شمارے کا ہدف نہیں ہے۔

"مشاعرہ" پر سب سے اچھا کام علی جواد زیدی کا ہے۔ "تاریخ مشاعرہ" کے نام سے انھوں نے نہ صرف اردو مشاعرے کی ابتدا اور اس کے عروج و زوال کی داستان رقم کی ہے بلکہ عربی، فارسی، ترکی اور ہندی مشاعروں پر بھی تفصیل سے گفتگو کی ہے۔ 'تاریخ مشاعرہ' کی تلخیص زیر نظر شمارے میں شامل ہے۔
بانو قدسیہ کا مقالہ برائے ایم فل / پی ایچ ڈی بھی نظروں سے گزرا جو انھوں نے "اردو مشاعرے کی روایت: ادبی، تہذیبی اور ثقافتی پہلو" کے عنوان سے رقم کیا تھا۔ لیکن اس مقالے میں بھی بیشتر جگہ "تاریخ مشاعرہ" کی بازگشت ہی سنائی دی۔ اس مقالے کا ایک باب زیر نظر شمارے میں شامل اشاعت ہے۔
اس کے علاوہ وہ مضامین جو مختلف رسائل و کتب میں اِدھر اُدھر بکھرے پڑے تھے، اور ان میں ہمیں کام کی کوئی بات نظر آئی، وہ سب زیر نظر شمارے میں شامل اشاعت کر لیے گئے تاکہ ایک ہی جگہ زیر بحث موضوع پر مختلف و متضاد مواد اکٹھے ہوجائیں اور قارئین ان تحریروں کے درمیان غور و فکر کی راہ نکالنے میں آزاد ہوں۔

esbaat-issue-mushaira-number-title-cover
مشاعرہ نمبر کے پس ورق کی تحریر ۔۔۔
مشاعرے کا ذکر نکلتے ہی ہمارے ذہن میں پہلا رٹا رٹایا فقرہ روشن ہو جاتا ہے:
"مشاعرہ ہماری ادبی و ثقافتی روایت کا زریں باب ہے۔"

کون سی ادبی روایت؟
کون سی ثقافت؟
ہند آریائی ثقافت یا ہند اسلامی ثقافت؟
'زریں باب' سے کیا مراد ہے؟ وغیرہ۔
ان سوالوں پر سنجیدگی سے غور کرنے کی کبھی یا تو ضرورت ہی نہیں سمجھی گئی یا پھر ان سوالوں کے جواب میں قدیم مشاعروں کی جستہ جستہ روداد نمک مرچ لگا کر پیش کر دی گئی کہ:
پرانے مشاعروں میں کس طرح ذوق کی تربیت انجام پاتی تھی اور کس طرح مشاعروں میں تقریباً فوجی نظام قائم تھا کہ ذرا سی کسی نے چوں چاں کی اور 'گولی' چلی۔
پڑھنے اور سنے میں یہ سب کچھ بھلا لگتا ہے لیکن دراصل حقیقت سے زیادہ ہماری نفسیاتی اور ذہنی تربیت کا نتیجہ ہے کہ ہم بیشتر پرانی چیزوں کو جن کا ہم نے مشاہدہ یا تجربہ نہیں کیا ہوتا ہے، انھیں شاندار سمجھتے ہیں اور اپنے گزرے ہوئے 'کل' کا موازنہ اپنے 'آج' سے کرتے ہوئے نوحہ خوانی کرتے رہتے ہیں۔
دوسری وجہ یہ ہے کہ تبدیلی سے لوگ بدکتے ہیں اور آسانی سے اسے قبول نہیں کرتے، بطور خاص ہمارا معاشرہ تو اس کی بدترین مثال ہے جس کی تصویر تاریخ کے صفحات پر مجسم ہے۔ 'مشاعرے' پر ایسے رسمی اور یک رخے تبصرے کی ایک وجہ بھی ہے کہ ہم سفید و سیاہ کے قائل ہیں۔ کسی موضوع پر غور و فکر کرتے ہوئے ہم خود کو کھلا نہیں چھوڑتے بلکہ اپنے تعصبات و تحفظات کو ٹھکانے لگانے کے لیے اس کا استعمال کرتے ہیں۔ نتیجتاً مشاعرے پر اب تک کوئی سنجیدہ گفتگو نہیں ہو پائی۔

زیرنظر شمارے میں وہ مضامین جو مختلف رسائل و کتب میں ادھر ادھر بکھرے پڑے تھے، اور ان میں ہمیں کام کی کوئی بات نظر آئی، وہ سب شامل اشاعت کر لیے گئے ہیں تاکہ ایک ہی جگہ زیر بحث موضوع پر مختلف و متضاد مواد اکٹھے ہو جائیں اور قارئین ان تحریروں کے تناظر میں غور و فکر کے بعد اپنے نتائج نکالنے میں آزاد ہوں۔

اثبات :: مشاعرہ : روایت، ثقافت اور تجارت - (فہرست مضامین)
نمبر شمارعنوانمصنفصفحہ نمبر
اداریہ
1حاصل مشاعرہ: ایک گرما گرم مباحثہاشعر نجمی8
تاریخ ظہور بنائے دعویٰ
2تاریخ مشاعرہعلی جواد زیدی27
3مشاعرے کی روایتاسلم فرخی138
4دہلی کا ایک یادگار مشاعرہمرزا فرحت اللہ بیگ143
5قدیم مشاعرے کی ادبی اہمیتآفتاب احمد147
6ادبی نشستیں اور تخلیقی عملشمس الرحمٰن فاروقی153
7مشاعرے کی روایت کا اثر مشرقی زبانوں پرقدسیہ بانو157
8مشاعروں کی تہذیبی اہمیت اور زبان کا فروغخواجہ محمد اکرام181
9لسان العصر اور مشاعرے کی روایتاحمد رضوان187
10لال قلعہ کے اردو مشاعرے: روایت و حکایتسہیل انجم192
موازنۂ رقبہ بندی
11مشاعروں کا جدید نظام عملسیماب اکبر آبادی199
12مشاعرے اور ان کی افادیتسید احتشام حسین رضوی205
13اردو کے مشاعرےسہیل بخاری213
14مشاعرہ: ایک مقبول عام ثقافتی ادارہفرمان فتح پوری219
15مشاعرے کی روایتجمیل جالبی228
16ایک بزم مشاعرہ کی غیر شاعرانہ صدارتمولانا عبدالماجد دریابادی231
17ادبی معرکوں کی کہانیامیر حسن نورانی233
18فاعتبرو یا اولی لا بصارسلیم اختر245
19ہمارے مشاعرےمظفر حنفی249
20مشاعرے ایک خوبصورت اور زندہ روایتامجد اسلام امجد255
21ایک چونی چھاپ مشاعرے کی رودادتصنیف حیدر258
22پاکستان میں مشاعروں کا کاروبارغافر شہزاد265
23رضیہ غنڈوں میں اور بیچاری اردو امریکہ میںقیصر عباس272
حجت قاطع
24اردو شاعری اور عوامی احتجاج کی شکلعلی سردار جعفری279
25ٹک ٹاک شاعری ، فیس بک...حسنین جمال282
26مشاعرے، تالیاں اور سیٹیاںسید کامی شاہ287
خندہ زخم
27دھیرج گنج کا پہلا اور آخری مشاعرہمشتاق احمد یوسفی295
28مسند صدارت پر اولتی کی ٹپاٹپمشتاق احمد یوسفی312
29مشاعروں کو کیا ہوگیا ہے؟مجتبیٰ حسین324
30مشاعرہ یا مجرہمجتبیٰ حسین328
31مشاعرشوکت تھانوی332
32کسٹم کا مشاعرہابن انشا338
33آؤ مشاعرہ پڑھیںچراغ حسن حسرت344
34مشاعرے میں صدارتی خطبہفکر تونسوی349
35متحرک مشاعرہحاجی لق لق354
36لکھنؤ کا ایک مشاعرہنیاز فتح پوری358
37سخن فہمکنہیا لال کپور365
38مشاعرے میں ہوٹنگ کے فوائدیوسف ناظم373
39لذیذ مشاعرےیوسف ناظم378
40تخلص او تخلص!عظیم اختر382
41کرنا نظامت مشاعروں کیعظیم اختر385
42دادارشد میر389
43مشاعرہ تو دل ناتواں نے خوب کیاسید ضمیر جعفری396
44خواتین کا مشاعرہمنظور عثمانی404
45صنعت مشاعرہاسد رضا410
46مشاعرے کی رویت، روایت بزبان یوسفیاحمد رضوان413
47مقتول مشاعرہشجاع الدین غوری421
گواہ مندرجہ دستاویز
48رقص شررملک زادہ منظور احمد427
49گھنگھرو ٹوٹ گئےقتیل شفائی437
جراحیات
50منور رانا کے لڑکھڑاتے اشعارپی پی سریواستو رند443
51راحت اندوری: آواز کا زیر و بمندیم صدیقی455
52وسیم بریلوی اور ماجد دیوبندی کے کچھ اشعارذکی طارق463
53شکیل اعظمی: خزاں کا موسم اب تک رکا ہوا ہےاشعر نجمی478
54منظر بھوپالی : یہ صدی تمھاری ہےاشعر نجمی488
معذرت خواہان مشاعرہ
55اچھے شعر کی یہ تعریف نہیں کہ وہ نامقبول ہوساحر لدھیانوی493
56مشاعرہ ادب کی خدمت نہیں کرتاملک زادہ منظور احمد493
57مشاعرہ تو ختم ہوگیامنور رانا494
58ناظم مشاعرے کا مارکیٹنگ منیجر ہوتا ہےمنظر بھوپالی494
59مشاعروں پر بازار حاوی ہوگیا ہےراحت اندوری496
60میں نے مشاعرے کے لیے کبھی نہیں لکھاعباس تابش497
61اسٹیج اللہ کی دین ہےوسیم بریلوی498
62مشاعرہ کیا، زندگی کے ہر شعبے میں زوال آیا ہےانور جلال پوری499
ضرب الازب
63یہ شاعر مشاعرہ پڑھتے ہیں، ادب نہیںوارث علوی503
64وہ شاعر نہیں، مشاعرے کے شاعر کہے جاتے ہیںشمس الرحمٰن فاروقی504
65ایک وسیع المطالعہ شاعرخامہ بگوش506
66مشاعروں نے اردو نثر کو زبردست نقصان پہنچایاقاضی عبدالستار508
67مشاعرہ سننے والوں میں فرق ہےندا فاضلی511
68مشاعرے اور تماشے میں فرق ہوتا ہےکشور ناہید511
69امبوہی شاعری کے بھنڈیت زندہ باداقبال مجید513
گفت و شنید
70شاعر بدلیں گے تو سامعین بدل جائیں گےمحمد حمید شاہد524
71مشاعرے کی فضا غور و تامل کی نہیںناصر عباس نیر528
72بات کی ترسیل کو شعر سمجھ لیا گیا ہےعرفان ستار531
73مشاعرہ: مقبولیت، انحطاط اور سماجیاتخورشید اکرم534
74قاری کی نسبت سامع کی تخیلی قوت کمزور قاسم یعقوب539
75مشاعرہ سمعی و بصری مزاحیہ ڈرامہ ہےصلاح الدین درویش541
76ریختہ- ذہن سازی کا کام کرسکتا تھامعید رشیدی543
77پاپولر فقط پاپولر ہی ہوتا ہےعمار اقبال547
78یہ ادب سے زیادہ عوام کی چیز ہےعزیز نبیل548
79نظم کے نام پر گیت ہی لکھ رہے ہیںمالک اشتر551
80غیر مسلم شعرا کی شمولیت آٹے میں نمک کی طرحنصرت مہدی553
81مدارس کے طلبا کی مستی اور تفریح کا ذریعہضیا ضمیر556
82مشاعروں کی منڈی میں کیا مضائقہ ہےعارف نقوی560
83پاکستان میں مترنم شعرا کی کمی ہےمحمد جنید562
84آرٹ کسی اور کا، پرفارم کوئی اور کرتا ہےجمشید گل563
نوحہ کناں
85کرکٹ اور مشاعرہدلاور فگار567
86مشاعرہسیدمحمد جعفری569
87شعر آشوبظریف لکھنوی573


Esbaat's special issue : Mushaira Number (Mushaira - Tradition, culture and trade.).

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں