بائی فوکل - افسانے از آمنہ ابوالحسن - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2020-05-14

بائی فوکل - افسانے از آمنہ ابوالحسن - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ

ByFocal, urdu short stories by Amina AbulHasan

آمنہ ابوالحسن (پ: 10/مئی 1941 ، م: 9/اپریل 2005)
حیدرآباد کی افسانہ/ناول نگار خواتین میں نمایاں مقام رکھتی ہیں۔ انہوں نے اردو ناول کو شعور کی رو کی تکنیک سے با قاعدہ طور پر روشناس کروایا۔ ان کے ناول، سیاہ سرخ سفید، تم کون ہو، واپسی اور یادش بخیر، اردو کے بہترین ناول تسلیم کئے جاتے ہیں۔ آمنہ ابوالحسن کی پیدائش حیدرآباد کے ایک تعلیم یافتہ گھرانے میں ہوئی تھی۔ ان کے نانا کے نانا مرحوم اپنے وقت کے جید عالم تصور کئے جاتے تھے۔ اور ان کے والد ابوالحسن سیدعلی نامور قانون اور سیاست داں ہونے کے ساتھ ساتھ ایسے سیاسی رہنما بھی تھے جو ہندوستان کی پہلی پارلیمنٹ کے رکن بھی تھے، علاوہ ازیں قائد ملت نواب بہادر یار جنگ کے بعد آپ کو مجلس اتحادالمسلمین کا صدر منتخب کیا گیا تھا۔
آمنہ ابوالحسن کے افسانوں کا دوسرا مجموعہ "بائی فوکل"، پہلے افسانوی مجموعہ کے تقریباً ربع صدی بعد 1990 میں حیدرآباد سے شائع ہوا تھا۔ 16 افسانوں پر مشتمل یہی مجموعہ تعمیرنیوز کے ذریعے پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں پیش خدمت ہے۔ تقریباً ڈیڑھ سو صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم صرف 5.5 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔

آمنہ ابوالحسن کی تصانیف:
  • کہانی (افسانوی مجموعہ) - 1965
  • بائی فوکل (دوسرا افسانوی مجموعہ) - 1990
  • سیاہ سرخ سفید (ناول) - 1968
  • تم کون ہو (ناول) - 1974
  • واپسی (ناول) - 1981
  • آواز (ناول) - 1985
  • پلس مائی نس (ناول) - 1987
  • یادش بخیر (ناول) - 1994

حیدرآباد کی مقالہ نگار نجم النساء نے اپنی تحقیقی کتاب "آزادی کے بعد حیدرآباد کی نثر نگار خواتین" میں آمنہ ابوالحسن سے متعلق ایک پرفکر واقعہ یوں بیان کیا ہے۔۔۔
آمنہ ابو الحسن کی ناولیں دستیاب نہیں ہو سکیں کیونکہ انہوں نے اپنی تخلیقات کو کسی لائبریری میں رکھنا مناسب نہیں سمجھا۔ اس تعلق سے ان کے شوہر مصطفیٰ علی اکبر صاحب (نیوز ریڈر، آل انڈیا ریڈیو دہلی) نے کہا کہ:
"میری بیوی کا مزاج کچھ عجیب تھا اپنی کسی کتاب کو لائبریری میں نہیں رکھا اور اپنے انتقال سے کچھ دن پہلے اپنی کتابوں کو تول کے بھاؤ میں بیس روپئے میں تمام کتابیں ردّی میں ڈال دئیے۔"
جب مصطفی علی اکبر صاحب گھر آئے تب ان کی صاحبزادی نے بتایا کہ ممی نے ساری کتابیں ردّی میں ڈال دی ہیں۔ جب مصطفی صاحب نے آمنہ ابو الحسن سے دریافت کیا کہ:
"اپنی تخلیقات کو صرف 20 روپئے کے عوض کیوں ڈالا"؟
آمنہ ابو الحسن نے جواب دیا: "اب ان کتابوں کو کون پڑھنے والا ہے"؟
ایک ناول "یادش بخیر" جس کو مصطفی صاحب نے چھپا کر رکھا تھا وہ مقالہ نگار کو پڑھ کر لوٹانے کے لئے دیا ہے۔
(بحوالہ: ملاقات مصطفی علی اکبر صاحب، بتاریخ 15/ جنوری 2006، رہائش آمنہ ابو الحسن)

زیر نظر کتاب کے مقدمہ میں سید ضیاءاللہ لکھتے ہیں ۔۔۔۔
پہلی بات تو یہ عرض کرنا ہے کہ افسانے کے اس مجموعے کا نام "بائی فوکل" کی جگہ "عفریت" ہوتا تو زیادہ اچھا ہوتا۔ "عفریت" فرقہ وارانہ اور دوسرے فسادات کی ہولناکیوں پر مبنی ایک کہانی ہے جو عصری مقتضیات کو پورا کرتی ہے اور مشعل راہ کا کام دیتی ہے۔ "بائی فوکل" حرص الدنیا عذاب الموت کی گویا تفسیر ہے اور اس کی topicality بھی مسلم ہے لیکن فرقہ پرستی کے "عفریت" کا مقابلہ زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔
کچھ عرصہ قبل پاکستان کے ایک ممتاز شاعر احمد فراز نے راقم الحروف سے یہ استفسار کیا تھا کہ فرقہ واریت اور فسادات کے خلاف جدوجہد میں اردو اور دیگر زبانوں کے ہندوستانی مصنفین کا کیا contribution ہے؟ انہوں نے کہا کہ اس بات پر ان کے ملک میں ان کی زبان کٹتی ہے۔ متاعِ لوح و قلم چھن جاتی ہے۔ پھر بھی وہ جابر سلطان کے آگے کلمۂ حق کہہ ہی جاتے ہیں۔ یہاں (ہندوستان میں) ایسی کوئی پابندیاں نہیں ہیں، پھر کیا بات ہے کہ یہاں کا مصنف، شاعر اور فنکار فرقہ واریت اور فسادات کے خلاف قلم نہیں اٹھاتا؟
راقم الحروف کے پاس اس کا کوئی جواب اس وقت نہیں تھا لیکن "عفریت" کے مطالعے کے بعد یہ احساس پیدا ہو گیا ہے کہ ہندوستان کا ادیب، شاعر اور فنکار بھی اس موضوع سے غافل نہیں ہے۔
"عفریت" کی خصوصیت یہ ہے کہ فسادات کی انسانیت سوزی کی جیتی جاگتی تصویر سامنے آ جاتی ہے۔ مصنفہ نے موضوع کے ساتھ نہ صرف انصاف کیا ہے بلکہ ایک ایسی مبنی بر حقیقت عکاسی کی ہے کہ سماج کے سارے مذہبی، اخلاقی اور ثقافتی دعوے کھوکھلے نظر آتے ہیں۔ بہ الفاظ دیگر جسے ہم عقل و دانش کے دعویدار انسانوں کا معاشرہ کہتے ہیں وہ دراصل پاگل خانہ ہے اور جن کو ہم پاگل سمجھتے ہیں وہ ایسے سچے انسان ہیں جن میں خلوص ہے، انسانیت ہے، ایک دوسرے کا دکھ درد سمجھنے کی صلاحیت ہے۔ یعنی وہ سارے اوصاف ان میں موجود ہیں جو ہوش و حواس رکھنے والے انسانوں میں ہونے چاہیے۔

یہ بھی پڑھیے:
آمنہ ابوالحسن - خواتین افسانہ نگاروں میں بہت جلد اپنے لیے نمایاں جگہ پیدا کرنے والی ایک اچھی کہانی کار
ماہنامہ شگوفہ حیدرآباد - ابراہیم جلیس نمبر - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ

***
نام کتاب: بائی فوکل (افسانے)
مصنف: آمنہ ابوالحسن
تعداد صفحات: 144
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 5.5 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ لنک: (بشکریہ: archive.org)
ByFocal - Short stories by Amina AbulHasan.pdf

Archive.org Download link:

GoogleDrive Download link:

بائی فوکل - افسانے از آمنہ ابوالحسن :: فہرست
نمبر شمارعنوانصفحہ نمبر
الفمقدمہ / سید ضیاءاللہ9
1دریچہ15
2چاپ20
3ایک بوند عطر کی25
4کاتبِ تقدیر30
5مولی36
6شیشے کی دیوار44
7میری میا50
8گہن60
9خوشبو کی منزل65
10پہچان74
11پرتو81
12عفریت90
13طواف103
14حاصلِ حیات118
15کرسی128
16بائی فوکل137

ByFocal, urdu short stories by Amina AbulHasan, pdf download.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں