رسالہ شاعر کرشن چندر نمبر کے قلمکار - یک سطری تعارف - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2020-01-15

رسالہ شاعر کرشن چندر نمبر کے قلمکار - یک سطری تعارف


ماہنامہ "شاعر" (بمبئی) کا معرکۃ الآرا "کرشن چندر نمبر" (اپریل-1967) ای-کتاب شکل میں پیش کیا جا چکا ہے۔ اس شمارے کے صفحہ آخر پر ادارۂ شاعر نے تقریباً 75 قلمکاروں کا یک سطری تعارف دیا ہے، جو افادیت کے پیش نظر یہاں شائع کیا جا رہا ہے۔ گو کہ ان میں سے تقریباً تمام قلمکار آج حیات نہیں اور ان کی تعلیم و پیشہ سے متعلق معلومات بھی پرانی ہیں، پھر بھی گوگل سرچنگ کرنے والی نئی نسل کے لیے یہ منفرد تعارف نامہ پیش خدمت ہے۔

خوشتر گرامی
مشہور رسالہ 'بیسویں صدی' کے ایڈیٹر۔ ان کے 'تیر و نشتر' سیدھے دل کی طرف آتے ہیں۔ بذلہ سنج اور مہاں نواز۔ مرغ و ماہی کے رسیا۔

ضیا فتح آبادی
صف اول کے مشہور شاعر۔ کئی شعری مجموعوں کے مصنف۔ ریزرو بنک آف انڈیا میں ممتاز عہدے پر فائز۔ آج کل بمبئی میں مقیم ہیں۔

سید حرمت الاکرام
مشہور و ممتاز شاعر۔ نظم و غزل دونوں میں فکری و فنی حسن ہوتا ہے۔ حال ہی میں ان کی ایک طویل نظم 'کلکتہ اک رباب' شائع ہوئی ہے۔

کرشن موہن
'شبنم شبنم' اور 'دلِ ناداں' جیسے خوبصورت شعری مجموعوں کے خالق۔ اپنی شاعری ہی کی طرح دل کے بھی خوبصورت۔ شاعری میں تجربوں کے دلدادہ۔

وقار خلیل
حیدرآباد کے نوجوان شاعر۔ ادارۂ ادبیات اردو کے رکن اور سرگرم کارکن۔ نئے شاعرانہ مزاج کے حامل۔

بدیع الزماں خاور
نئے ذہن و فکر کے شعرا میں ممتاز حیثیت رکھتے ہیں۔ نظم اور غزل دونوں کہتے ہیں۔ ان کی مراٹھی نظموں کے ترجمے بہت مقبول ہوئے ہیں۔

شاہد احمد دہلوی
اردو کے بہت پرانے اور ممتاز رسالہ 'ساقی' کے ایڈیٹر۔ مشہور ادیب و مصنف۔ کراچی (پاکستان) میں مقیم ہیں۔

کنہیا لال کپور
نہایت مقبول و منفرد طنز و مزاح نگار۔ کئی کتابوں کے مصنف۔ ڈی۔ایم کالج موگا کے پرنسپل۔

خواجہ احمد عباس
بین الاقوامی شہرت کے ادیب، صحافی، فلمساز و ہدایت کار۔ اردو افسانوں میں بےشمار تجربات کرنے والے۔

میرزا ادیب
اردو کے بہت پرانے لکھنے والے، مانے ہوئے مصنف۔ سالہا سال تک 'ادبِ لطیف' کے مدیر رہے۔ ڈرامہ نگاری کا خاص ملکہ ہے۔ پاکستان ریڈیو سے منسلک ہیں۔

سہیل عظیم آبادی
اردو کے افسانہ نگاروں میں، موضوع اور اسلوب دونوں اعتبار سے ممتاز درجہ رکھنے والے مشہور ادیب۔ آل انڈیا ریڈیو پٹنہ میں پروڈیوسر ہیں۔

واجدہ تبسم
نئی خواتین افسانہ نگاروں میں بہت جلد چمک جانے والی، بےباک قلم افسانہ نگار۔ بمبئی میں قیام ہے۔ افسانوں کا مجموعہ 'شجرِ ممنوعہ' شائع ہو چکا ہے۔

مظہر امام
پرانی اور نئی نسل کے درمیان کی ایک کڑی۔ مشہور شاعر۔ آل انڈیا ریڈیو گوہاٹی (آسام) سے منسلک ہیں۔

عادل رشید
قلم پر زندہ رہنے والا ادیب۔ اس دور کا بےحد مشہور و مقبول ناول نگار۔ بےشمار ناولوں کا مصنف۔ بمبئی میں قیام ہے۔

نارائن سُروے
ان کا شمار مراٹھی زبان کے بہت مشہور شاعروں اور ادیبوں میں ہوتا ہے۔ بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔

وشنو پربھاکر
ہندی کے بہت اچھے ادیب اور کہانی کار ہیں۔ ہندی رسالہ 'آج کل' کے ادارہ میں شامل ہیں۔ دہلی میں قیام ہے۔

مہندرناتھ
کرشن چندر کے چھوٹے بھائی۔ اردو کے مشہور افسانہ نگار۔ متعدد کتابوں کے مصنف۔ 'شاعر' کے ادارہ میں شامل اور مدیرِ شاعر کے حبیبِ لبیب۔

احتشام حسین
اردو تنقید کا ایک بڑا قد۔ فکر و اسلوب دونوں میں گیرائی اور گہرائی۔ ترقی پسند نقاد۔ الہ آباد یونیورسٹی سے وابستہ۔

ظ۔ انصاری
متعدد مشرقی اور مغربی زبانوں کے ماہر۔ پرانے ادیب اور صحافی۔ 'غالب شناسی' کے علاوہ ان کی کئی اہم کتابیں شائع ہونے والی ہیں۔ بمبئی میں روسی زبان کے پروفیسر ہیں۔

ڈاکٹر احمد حسن
کرشن چندر پر تحقیقی مقالہ لکھ کر الہ آباد یونیورسٹی سے پی۔ایچ۔ڈی کی ڈگری لے چکے ہیں۔ الہ آباد ہی میں درس و تدریس کا شغل رکھتے ہیں۔

رام لعل
اردو کے افسانہ نگاروں میں ممتاز مقام رکھتے ہیں۔ قدرِ اول کی بہت سی کہانیاں لکھی ہیں۔ ریلوے میں ملازم، لکھنؤ میں مقیم۔

ڈاکٹر عبادت بریلوی
اردو کا مانوس اور جانا پہچانا نام۔ کئی تنقیدی اور ادبی کتابوں کے مصنف۔ اردو کے پروفیسر۔ کراچی (پاکستان) میں قیام ہے۔

ڈاکٹر عبدالمحی رضا
قائم چاندپوری پر تحقیق کر کے پی۔ایچ۔ڈی کی ڈگری لی۔ سینٹ زیویرس کالج بمبئی میں اردو، فارسی کے لیکچرر ہیں۔

جوگیندر پال
ہندوستان سے افریقہ گئے۔ وہاں پروفیسر تھے۔ اب اورنگ آباد (مہاراشٹرا) میں مستقلاً قیام پذیر ہیں۔ مشہور افسانہ نگار ہیں۔ ایس۔ ایم۔ کالج اورنگ آباد کے پرنسپل ہیں۔

جیلانی بانو
دکن کی بہت مشہور افسانہ نگار۔ خواتین افسانہ نگاروں میں فخر کے ساتھ جن کا نام لیا جاتا ہے۔

شیام کنول
نئے ذہین لکھنے والوں میں ان کا شمار ہوتا ہے۔ اردو زبان کے باعمل شیدائی۔ کبھی کبھی ہندی میں بھی لکھتے ہیں۔ حیدرآباد میں قیام ہے۔

علی حیدر ملک
بہار کے نوجوان قلمکار۔ ایم۔اے کرنے کے بعد مشرقی پاکستان (بنگلہ دیش) چلے گئے۔ جہاں کھلنا گرلز کالج کے شعبۂ اردو میں لیکچرر ہیں۔

آغا رشید مرزا دہلوی
دہلی کے نہایت مشہور و ممتاز علمی خاندان کے چشم و چراغ۔ عرصہ دراز سے کلکتہ میں مقیم ہیں۔ دس بارہ سال کے ترکِ ادب کے بعد اب پھر لکھنے لگے ہیں۔ اور خوب لکھتے ہیں۔

نجمہ سمیع
حیدرآباد کی ان خواتین قلمکاروں میں سے ہیں، جنہوں نے بہت پہلے لکھنا شروع کیا تھا اور اب تک لکھ رہی ہیں۔ ان کا اسلوب نگارش بہت منجھا ہوا اور مرصع ہوتا ہے۔

مسعود قمر تاباں
بھوپال کے نئے لکھنے والے۔ وہیں سے ایم۔اے کیا۔ نثرنگاری کا خاص ذوق رکھتے ہیں اور اپنی ایک تنقیدی نظر بھی۔

نامی انصاری
کانپور میں مقیم ہیں۔ بہت اچھا شعر کہتے ہیں۔ نثرنگاری کا بھی سلیقہ ہے اور ادبی تحریکوں سے بخوبی واقف ہیں۔

ریوتی سرن شرما
ڈرامہ کے فن اور ڈرامہ نگاری میں خاص درجہ رکھتے ہیں۔ نثر عالمانہ اور شاعرانہ ہوتی ہے۔ بےحد ذہین اور تیز۔ مذہبی معتقدات کے منکر۔

خالد عرفان
نئے قلمکار۔ بنگلور کے کالج میں سائنس کے لیکچرر۔ تنقید سے خاص ذوق رکھتے ہیں۔

رابھی جوشی
مراٹھی زبان کے ممتاز تنقید نگار۔ سدھارتھ کالج بمبئی کے پروفیسر۔ متعدد کتابوں کے مصنف۔

نور پرکار
نئے افسانہ نگار۔ مراٹھی زبان سے بخوبی واقف۔ مراٹھی کے کئی افسانے اور ڈرامے اردو میں منتقل کر چکے ہیں۔ افسانوں کا مجموعہ 'روپیے کی موت' شائع ہو چکا ہے۔ بمبئی میں مقیم ہیں۔

مناظر عاشق
ہرگانوہ (بہار) کی چھوٹی سی بستی کے رہنے والے، نئے تعلیم یافتہ نوجوان قلمکار۔ تحقیق کے شائق۔ ہر طرح کے مضامین لکھتے ہیں۔

عبدالغنی شیخ لداخی
لیہہ (لداخ) جیسے دور دراز مقام میں اردو زبان کی شمع روشن کیے ہوئے ہیں اور گورنمنٹ آف انڈیا کے فیلڈ پبلسٹی آفیسر ہیں۔

عروج احمد عروج
جالنہ (مہاراشٹرا) کے نوجوان ادیب اور شاعر ہیں۔ اردو تحریک سے خاص تعلق رکھتے ہیں۔

کوثر چاندپوری
اردو کے پرانے مشہور و مقبول ادیب و افسانہ نگار۔ متعدد کتابوں کے مصنف۔ حاذق طبیب۔ ہمدرد ریسرچ انسٹی ٹیوٹ دہلی کے میڈیکل آفیسر۔

ڈاکٹر سلام سندیلوی
شاعر بھی اور ادیب بھی۔ کئی کتابوں کے مصنف۔ گورکھپور یونیورسٹی میں اردو کے پروفیسر۔

ڈاکٹر وزیر آغا
مشہور شاعر، نقاد، انشائیہ نگار۔ نئے رجحانات کے مبلغ۔ 'اوراق' کے مدیر۔ سرگودھا (پاکستان) میں قیام ہے۔

کشمیری لال ذاکر
اردو کے مشہور و ممتاز افسانہ نگار۔ ان کی کئی کہانیوں کے مجموعے شائع ہو چکے ہیں۔ ریاست ہریانہ میں اسسٹنٹ ڈائرکٹر آف پبلک انسٹرکشنز ہیں۔

آمنہ ابوالحسن
ایک اچھی کہانی کار ہیں۔ خواتین افسانہ نگاروں میں بہت جلد اپنے لیے نمایاں جگہ پیدا کر لی۔ حیدرآباد میں رہتی ہیں۔ افسانوں کا مجموعہ 'کہانی' شائع ہو چکا ہے۔

ظفر اوگانوی
بہار کے سنجیدہ نوجوان افسانہ نگار۔ ایم۔اے کے بعد پی۔ایچ۔ڈی کے لیے اپنا مقالہ ختم کر چکے ہیں۔ اب پٹنہ سے ماہنامہ 'اقدار' نکالنے کا ارادہ کیا ہے۔

چندر دیپ
مغربی تعلیم سے آراستہ۔ اردو میں لکھنے اور پڑھنے کے شیدائی۔ دہلی میں مسقل قیام ہے۔

صغیرہ نسیم
جدید تعلیم سے بہرہ مند خاتون۔ عرصہ سے ادبی و تنقیدی مضامین لکھ رہی ہیں۔ لکھنؤ میں قیام ہے۔

وارثی بریلوی
نوجوان لکھنے والے ہیں۔ غالباً زیرِ تعلیم ہیں۔ ادب کا صالح ذوق رکھتے ہیں۔ بریلی میں قیام ہے۔

حسن امام
پٹنہ (بہار) کے نئے لکھنے والے ہیں۔ ایم۔اے تک تعلیم حاصل کی ہے۔ خوش آئیند ادبی مستقبل رکھتے ہیں۔

ڈاکٹر اختر اورینوی
اردو کے گنے چنے لوگوں میں شمار ہوتا ہے۔ شاعر، نقاد، افسانہ نگار، مقرر اور پٹنہ یونیورسٹی کے ممتاز پروفیسر۔

ڈاکٹر سید محمد عقیل
سنجیدہ علمی، ادبی اور تنقیدی مضامین لکھتے ہیں۔ الہ آباد یونیورسٹی سے متعلق ہیں۔ اردو حلقوں میں قدر کی نظر سے دیکھے جاتے ہیں۔

ظفر احمد نظامی
نوجوان افسانہ نگار۔ بےحد ذہین اور سنجیدہ۔ شعر بھی کہتے ہیں۔ گورنمنٹ کالج شوپوری میں سیاسیات کے لیکچرر ہیں۔

رشید الدین
حیدرآباد کے پختہ ذہن قلمکار۔ آندھرا پردیش گورنمنٹ کے محکمۂ دارالترجمہ میں کام کرتے ہیں۔

راز سنتوکھ سری
امرتسر کے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان۔ نثرنگاری کا اچھا ذوق رکھتے ہیں۔ رسالہ 'پگڈنڈی' سے بھی متعلق ہیں۔

اقبال بیجاپوری
پیرزادے ہیں، شعر اچھا کہتے ہیں، نئے رجحانات رکھتے ہیں اور بیجاپور کالج میں فارسی کے لیکچرر ہیں۔

محمد طفیل
مشہور رسالہ 'نقوش' لاہور کے مدیر۔ خود اچھے طنز و مزاح نگار۔ 'صاحب' کے مصنف۔ ادیبوں کے دوست۔ اردو ادب کے خدمت گزار۔

یوسف ناظم
اردو کے مشہور مزاح نگار۔ اچھے شاعر، نیک دل انسان۔ بمبئی میں اسسٹنٹ لیبر کمشنر کے عہدہ پر فائز۔

احمد جمال پاشا
نئے مزاح نگاروں میں ایک خاص مقام رکھتے ہیں۔ اعلیٰ تعلیم پائی ہے۔ صحافتی تجربہ بھی رکھتے ہیں۔ کئی کتابیں چھپ چکی ہیں۔

شفیقہ فرحت
اردو کی اچھی اور مشہور لکھنے والی ہیں۔ لہجہ میں طنز و مزاح ہوتا ہے۔ گرلز کالج بھوپال میں پروفیسر ہیں۔

اختر بستوی
نوجوان قلمکار ہیں۔ بستی (اتر پردیش) کے رہنے والے۔ بی۔اے تک تعلیم حاصل کی ہے۔ اچھی نثر لکھتے ہیں۔

کنہیا لال نندن
ہندی کے اچھے لیکھک ہیں۔ 'ٹائمز آف انڈیا' بمبئی گروپ کے مشہور ہندی جریدے 'دھرم یگ' کے اسسٹنٹ ایڈیٹر۔

ڈاکٹر سید محمد حسنین
اچھے ادیب اور مصنف ہیں۔ بہار کے گیا کالج میں پروفیسر۔ اردو زبان کی ترقی اور اس کی بہتر تعلیم کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔

محمد حسن عسکری
اردو کے نہایت معروف و ممتاز اور چونکا دینے والے تنقید نگار۔ کئی کتابوں کے مصنف۔ صاحبِ طرز ادیب۔ مقیم پاکستان۔

فکر تونسوی
اردو کی طنزیہ نگاری میں ایک انفرادیت رکھتے ہیں۔ بہت مشہور ادیب ہیں اور ایک اچھے صحافی بھی۔

شمیم احمد
اردو کے ابھرتے ہوئے نثرنگار۔ بھوپال کے رہنے والے۔ وہیں سے ایم۔اے کیا۔ پھر اردو کے رپورتاژوں پر تحقیقی مقالہ لکھا۔ آج کل مولانا آزاد کالج اورنگ آباد میں اردو کے لیکچرر ہیں۔

دشینت کمار
ہندی کے مشہور ادیب ہیں۔ بھوپال میں اسسٹنٹ ڈائرکٹر آف لینگویجز کی پوسٹ پر فائز ہیں۔

اظہر افسر
آل انڈیا ریڈیو حیدرآباد میں ملازم۔ اپنے ریڈیائی ڈراموں کی وجہ سے کافی مشہور ہیں۔ 'سانولی' کے نام سے ڈراموں کا مجموعہ شائع ہو چکا ہے۔

سرشار سیلانی
پرانے اساتذہ کی آنکھیں دیکھے ہوئے۔ نہایت پختہ مشق اور خوش فکر شاعر۔ فلمی مکالمہ نگار کی حیثیت سے بےحد ممتاز۔

سرلا دیوی
کرشن چندر کی حقیقی بہن۔ ریوتی سرن شرما کی بیوی۔ کافی اچھے افسانے لکھے اور مشہور ہوئیں۔ اب کم لکھتی ہیں۔

اعتبار ساجد
پاکستان کے نوجوان نثرنگار ہیں۔ اسلوب میں تیکھا پن ہوتا ہے۔ ملتان میں قیام ہے۔ اکثر رسائل میں مضامین لکھتے رہتے ہیں۔

ڈاکٹر ملک راج آنند
عالمی شہرت رکھنے والے انگریزی زبان کے ترقی پسند ادیب و افسانہ نگار۔ اردو ادب کو بھی ان سے بہت فائدہ پہنچا ہے۔

مولانا صلاح الدین احمد مرحوم
اردو کے بہت بڑے خدمت گزار تھے۔ اپنے رسالہ 'ادبی دنیا' کے ذریعہ بہت کام کیا اور بہت سے نئے ادیبوں کی دریافت کی، انہیں سہارا دیا۔

سردار جعفری
مشہور ترقی پسند شاعر و ادیب۔ نظم و نثر کی کئی کتابوں کے مصنف۔ بہترین مقرر۔ حکومت نے 'پدم شری' کا خطاب دیا ہے۔ سہ ماہی رسالہ 'گفتگو' کے مدیر۔

صہبا لکھنوی
مشہور رسالہ 'افکار' کراچی کے مدیر۔ ادبی رسائل کی تاریخ میں ان کا ایک نمایاں رول ہے۔ 'افکار' کے کئی ضخیم نمبر نکال چکے ہیں۔ اچھے نثرنگار اور شاعر ہیں۔

پرکاش پنڈت
اردو کے مشہور ادیب و مصنف۔ ماضی میں رسالہ 'شاہراہ' کو ترقی کی منزل تک لے جانے والے۔ اب ہند پاکٹ بکس کے ذریعہ ہندی، اردو اور ملک و قوم کی زبردست خدمت کر رہے ہیں۔

***
ماخوذ از رسالہ:
ماہنامہ"شاعر" ، کرشن چندر نمبر ، شمارہ: مارچ/اپریل 1967۔

One-liner intro of Writers of Shair Krishan Chander number (1967).

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں