آروگیہ سیتو ایپ - پرائیویسی اور اردو - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2020-05-15

آروگیہ سیتو ایپ - پرائیویسی اور اردو

arogya-setu-app

کورونا بحران کے درمیان لانچ کیے گئے "آروگیہ سیتو ایپ" پر کئی زاویوں سے بحث شروع ہو گئی ہے۔ اس موبائل اپلی کیشن کے تعلق سے پہلے تنازعہ اٹھا کہ "پرائیویسی قانون" کو یہ ایپ نظر انداز کرتی ہے اور عوام کی ذاتی معلومات کے افشا ہونے کاخطرہ موجود ہے۔ اب ایک نئی بحث اسی درمیان جگہ بنا چکی ہے کہ جب اس اپلی کیشن میں ہندوستان کی 11 زبانوں سے استفادہ کی گنجائش نکالی گئی ہے تو ملک کی ایک اہم ترین زبان اردو کی حق تلفی کیوں کی گئی ہے؟
متذکرہ ایپ کے تعلق سے شروع ہونے والی دونوں نوع کی یہ بحث فی الفورختم ہوگی، ایسا محسوس نہیں ہوتا، بلکہ خاص طورسے "پرائیویسی قانون" کو بائی پاس کرنے کا معاملہ عدالتی چارہ جوئی کا مستحق بھی بن سکتا ہے کیونکہ صرف سیاستداں ہی اس مسئلے میں تحفظات کا اظہار نہیں کر رہے ہیں، بلکہ عدالت عظمیٰ کے ایک سابق جسٹس کا نام بھی انگشت نمائی کرنے والوں میں شامل ہو گیا ہے۔ سابق جج بی این شری کرشن نے بھی اس ایپ پر سوال کھڑے کئے ہیں۔
بی این شری کرشن نے کووڈ-19 کے مریضوں کو ٹریک کرنے میں مدد کے لئے بنائے گئے اس ٹریسنگ ایپ پر جو سوال کھڑے کیے ہیں، وہ "پرائیویسی قانون"کی خلاف ورزی کامسئلہ اٹھانے والوں کی نگاہ میں بہت سنجیدہ ہیں۔ جسٹس شری کرشن کا یہ ماننا ہے کہ:
" یہ ایپ لوگوں کو فائدہ پہنچانے سے زیادہ ان کی فکر کو بڑھائے گا"۔
سابق جج نے یہ بھی کہا کہ یہ بےحد قابل اعتراض ہے کہ آروگیہ سیتو ایپ سے جڑے احکام ورکنگ لیول پر جاری کر دیئے گئے ہیں۔

ذہن نشیں رہے کہ جسٹس شری کرشن اس ایکسپرٹ کمیٹی کا حصہ رہے ہیں جس نے پرسنل ڈاٹا پروٹیکشن بل کا مسودہ تیار کیا تھا۔ جسٹس موصوف نے ڈاٹا لیک کے امکانی خطروں کے حوالہ سے یہ بھی جاننا چاہا ہے کہ:
"اگر اس ایپ کے ذریعہ ڈیٹا کی چوری ہوتی ہے یا پرائیویسی قانون کی خلاف ورزی ہوتی ہے تو اس کا جواب دہ کون ہوگا؟ کیا کارروائی کی جانی چاہیے؟ ڈیٹا قانون خلاف ورزی کےلئے کسے ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا؟"
جانکاروں کا کہنا ہے کہ جسٹس شری کرشن کے یہ سوال بہت اہم ہیں، لیکن "پرائیویسی قانون"کے حوالہ سے حکومت کے ناقدین جو سوالات کھڑے کر رہے ہیں،ان پر سرکار تقریباً خاموش ہے، جو فطری طور پر فکرمندیوں کو مزید بڑھانے کا موجب بھی ہے۔ قبل ازیں سابق صدر کانگریس راہل گاندھی اور اسی پارٹی کے دوسرے قائدین نے کہا تھا کہ آروگیہ سیتو ایپ میں ہمارا ڈیٹا محفوظ نہیں ہے اور اس میں ہماری پرائیویسی کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ پچھلے دنوں کانگریس کے مواصلات محکمہ کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجیوالا نے بھی ایک پریس کانفرنس میں سوالات کے جواب میں کہا تھا کہ اس ایپ کے سلسلے میں جو انکشاف ہوا ہے، اس سے صاف ہو گیا ہے کہ اس میں ہماری پرائیویسی محفوظ نہیں ہے اور پرائیویسی کے بنیادی حقوق کی یہ سنگین خلاف ورزی ہے۔
رندیپ سنگھ سرجیوالا کا دعوی تو یہ بھی ہے کہ: " یہ ایپ 24 گھنٹے ہماری سرگرمیوں پر ایک جاسوس کی طرح نظر رکھتا ہے۔ اس کو تیار سرکاری شعبے کی نہیں بلکہ نجی شعبے کی کمپنی نے کیا ہے۔ گو آئی بی بو اور میک مائی ٹرپس نے حکومت ہند کےلئے اس ایپ کو تیار کیا ہے اور سب کو معلوم ہے کہ ان دونوں کمپنیوں میں 40 فیصد ملکیت چین کی ہے"۔

دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ اس ضمن میں اعتراض کے حوالہ سے حکمراں برادری تقریباً خاموش ہے۔ حکومت کی جانب سے کسی جونیئر یا سینئر وزیر نے زیر بحث نکتہ پر لب کشائی نہیں کی ہے۔ البتہ کووڈ-19 عالمی وبا سے نمٹنے کے لئے مرکزی حکومت کی جانب سے بنائی گئی 11 اعلیٰ اتھارٹی یافتہ گروپ میں سے گروپ 09 کے صدر اجے ساہنی کا ایک یک سطری بیان میڈیا میں ضرور آیا ہے، جس میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ:
" آروگیہ سیتو بہت ہی محفوظ ایپ ہے اور اس میں صارفین کی پرائیویسی کا بہت زیادہ خیال رکھا گیا ہے"۔

آروگیہ سیتو موبائل ایپ کو الیکٹرونک اور آئی ٹی کی وزارت نے وضع کیا ہے۔ حکومت ہند کا یہ دعویٰ ہے کہ یہ عوام الناس کو کورونا وائرس کا شکار ہونے سے بچنے کے لائق بناتا ہے۔ یہ ایپ اینڈرائیڈ فون کے لئے گوگل پلے اور آئی فونز کےلئے آئی او ایس ایپ اسٹور پر دستیاب ہے۔ یہ انگریزی کے ساتھ ہی 11 ہندوستانی زبانوں میں دستیاب ہے، مگر قابل غور یہ بھی ہے کہ اردو کی زمین اس اپلی کیشن میں تنگ کر دی گئی ہے۔
یعنی اردو غائب ہے۔
جن ہندوستانی زبانوں کی اس اپلی کیشن میں شمولیت کو یقینی بنایا گیا ہے، ان میں ہندی کے علاوہ، گجراتی، پنجابی، مراٹھی، بنگلہ، تیلگو، تمل، کنڑ، ملیالم، اڑیہ اور آسامی زبانیں شامل ہیں۔ حالانکہ 2011 کا سرکاری ڈیٹا خود یہ گواہی دے رہا ہے کہ ہندوستان میں 62,772,631 (تقریباً 63 ملین) افراد اردو بولتے ہیں!
اس کے باوجود آروگیہ ایپ میں "اردوکشی" قابل حیرت ہے۔ اردو کے مقابلہ میں انتہائی محدود آبادی کے ذریعہ مستعمل دیگر زبانوں کی اس میں شمولیت اور اردو کیلئے گنجائش نہ نکالنا حکومت ہند کی اس "شیریں زبان"کے تئیں زیادتی کو اجاگر کرنے کیلئے غالباً کافی ہے۔
تعجب اس پر بھی ہے کہ اس "اردوکشی" پر قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان سمیت تمام صوبوں کی اردو اکادمیاں اور دیگر سرکاری و نیم سرکاری ادارے سب کے سب خاموش ہیں۔ مشاعروں کی مجلس آراستہ کرنے والی انجمنیں ہوں یا کانفرنسوں کے انعقاد کے نام پر "اردوکی دکاں" سجانے والی تنظیمیں، ادارہ جاتی سطح پرکسی گوشے سے "چوں" کی آواز تک نہیں اٹھی ہے، جو اردو اداروں کی اردو کے تئیں مجرمانہ غفلت کو بے نقاب کرنے کیلئے کافی ہے۔
البتہ سناٹے کوچیرنے والی کئی ایک انفرادی آوازیں ضرور بلند ہوئی ہیں،جن میں معروف اردو شاعر مظفّر حنفی اور بزمِ صدف انٹرنیشنل کے چیرمین شہاب الدین احمدکے نام شامل ہیں۔

حکومت ہند اس اپلی کیشن کو ایک ممتاز اور معروف تدارکی قدم کے طور پر دیکھتی ہے۔ اپلی کیشن کے فوائد بیان کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اسے اس مقصد سے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یوزر مطلع رہیں۔ یعنی انہیں پیشگی طور پر یہ معلوم ہو جائے گا کہ جس راستے پر وہ جا رہے ہیں، کیا اس راستے پر ان سے پہلے کوئی ایسا شخص گزرا ہے، جو کورونا کے چھوت سے مثبت طور پر متاثر ہے۔ اول اول جب اس کی لانچنگ ہوئی تو عام شہریوں سے یہ گزارش کی گئی کہ موبائل ایپلی کیشن ڈاؤن لوڈ کریں اور پھر اس کے لزوم کے ذریعہ یہ واضح کر دیا گیا کہ اگر آپ اس کا استعمال نہیں کرتے ہیں تو آپ کیلئے ایک نہیں، کئی ایسے دروازے بند ہوں گے، جہاں آپ داخلہ کیلئے خوشی سے نہ سہی، مجبوراً اسے ڈاؤن لوڈ کریں گے۔
اروگیہ سیتو ایپ کو 2 اپریل کو لانچ کیا گیا تھا، اپریل کے اختتام تک پہنچتے پہنچتے اس کو لازمی قرار دینےکے فیصلوں پر عمل درآمد کا سلسلہ شروع ہوا اور اب مئی کے وسط تک پہنچتے پہنچتے دو سطحی تنازعہ بحث کا موضوع بن کرلوگوں کو اپنی جانب متوجہ کر رہا ہے۔
ایک جانب پرائیویسی پرخطرہ کی بحث ہے تو دوسری جانب ایپ میں اردو کو "اچھوت"بنانے کا معاملہ ہے۔
اور پھر اِس "اردو کشی" پر اردو کے " نمک خواروں" (حرام خوروں سمجھیں) کی خاموشی ہے جو دیکھنے اور سمجھنے سے تعلق رکھتی ہے!

یہ بھی پڑھیے:
آروگیہ سیتو ایپ پر کیوں اٹھ رہے ہیں سوال - دی وائر اردو

بشکریہ: اداریہ "ہندوستان ایکسپریس"، جمعہ 15/مئی/2020

(مضمون نگار روزنامہ "ہندوستان ایکسپریس" کے نیوز ایڈیٹر ہیں )
موبائل : 08802004854 , 09871719262
shahid.hindustan[@]gmail.com
شاہد الاسلام

Arogya Setu App, Privacy & Urdu. Article: Shahidul Islam

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں