پرایا گھر - افسانے از جیلانی بانو - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2019-04-04

پرایا گھر - افسانے از جیلانی بانو - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ

paraya-ghar-jeelani-bano
جیلانی بانو، اردو کی ہمہ جہت بیں الاقوامی شہرت یافتہ ادیبہ ہیں جو حیدرآباد (دکن) میں قیام پذیر ہیں۔ ان کے منتخب افسانوں کا مجموعہ "پرایا گھر" تعمیرنیوز کے ذریعے پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں پیش خدمت ہے۔ (جیلانی بانو کے فرزند اشہر فرحان نے اس ای-بک کی اشاعت کی اجازت دی ہے جس کے لیے ادارہ تعمیرنیوز ان کا شکرگزار ہے۔)
دو سو صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم صرف 8.5 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔

جیلانی بانو اردو زبان کی معروف مصنفہ ہیں۔ حیدرآباد (انڈیا) سے تعلق کی بنا پر ان کی اکثر کہانیوں میں دکنی تہذیب وثقافت کی جھلک واضح نظر آتی ہے۔ جیلانی بانو 14 جولائی 1936ء کو بدایوں (اتر پردیش) میں پیدا ہوئیں۔ اردو ادب سے لگاؤ انہیں اپنے والد حیرت بدایونی سے ورثے میں ملا جو اپنے وقت کے معروف شاعر تھے۔ بانو کی پرورش خالص ادبی ماحول میں ہو ئی۔ اپنے وقت کے بڑے مصنفین مثلاً سجاد ظہیر، مخدوم محی الدین، جگر مراد آبادی، کرشن چندر اور مجروح سلطان پوری وغیرہ کی ان کے گھر میں تسلسل سے آمد و رفت رہی تھی۔ اس ادبی ماحول نے ان کی تربیت اور شخصیت کی نشو و نما میں اہم کردار ادا کیا۔
اپنے زمانے کے معروف و مقبول ادبی جریدہ "نقوش" کے آپ بیتی نمبر میں شائع شدہ جیلانی بانو کی تحریر کا ایک اقتباس ہے:
"یہ بانو کون ہے؟!"
شاید آپ اس سے بالکل واقف نہ ہوں، کیونکہ جس افسانہ نگار جیلانی بانو نے آپ پر رعب جمانے کی کوشش کی ہے وہ میں تو نہیں ہوں۔ میں تو ایک نہایت کاہل ٹھس قسم کی عورت ہوں جس کی ہر بات بےتکی، ہر کام بےموقع، کبھی سلیقے سے بات کرنے کا ڈھنگ تو آیا نہیں، تب بھلا افسانے لکھنے کا دعویٰ کون کرے؟ شاید یہی وجہ ہے کہ مجھ سے پہلی ملاقات پر سب بڑے تعجب سے کہتے ہیں:
"بھئی آپ کا ہم نے بڑا لحیم شحیم تصور کیا تھا۔ آپ تو نہایت مختصر سی نکلیں!"
اور پھر اسلوب انصاری صاحب کی طرح اس بات پر بھی تعجب کا اظہار ہوتا ہے:
"آپ ویسی تو نہیں ہیں جیسی افسانوں میں نظر آتی ہیں۔"

جیلانی بانو کی شائع شدہ تصانیف :
ناول:
  • ایوانِ غزل
  • بارشِ سنگ
  • نروان
  • جگنو اور ستارے
  • نغمے کا سفر

افسانے:
  • روشنی کے مینار
  • پرایا گھر
  • رات کے مسافر
  • راز کا قصہ
  • یہ کون ہنسا
  • تریاق
  • نئی عورت
  • سچ کے سوا
  • بات پھولوں کی
  • دس پرتی ندھی کہانیاں
  • کن

آصف فرخی اپنے ایک مضمون میں جیلانی بانو کے افسانوں کا جائزہ لیتے ہوئے لکھتے ہیں:
یہ کہنا کافی نہ ہوگا کہ جیلانی بانو اردو افسانے کی مستحکم اور معتبر آواز ہیں بلکہ یوں کہا جا سکتا ہے کہ وہ ان معدودے چند افسانہ نگاروں میں شامل ہیں جن کی بدولت اردو افسانے کو استحکام اور اعتبارحاصل ہوا ہے۔ ان کی فنی ریاضت و مزادلت ایک طویل عرصے پر محیط ہے جس کے دوران وہ رکی ہیں، نہ تھمی ہیں اور نہ ان کا سانس ہی اکھڑا ہے، بلکہ وہ بڑی نرم روی مگر استقامت کے ساتھ نئی راہوں سے گزرتی ہوئی انجانی منزلوں کی طرف قدم بڑھاتی رہی ہیں۔
اس کامیابی میں طوالت کا ذکر میں نے اس حوالے سے کیا کہ لگ بھگ ان کے ساتھ ساتھ قلم اٹھانے والوں میں سے ایسے کئی نام جو بہت نمایاں ہو کر چمکے تھے، رفت و گذشت ہوئے اور اب تاریخ کا حصہ ہیں یا پھر اردو افسانے کے کوچۂ ملامت میں گردش کیے جانے پر مامور پابریدہ سائے۔
جیلانی بانو نے خوب لکھا اچھا لکھا اور ان کے افسانوں میں تواتر اور تنوع کا ایسا احساس ملتا ہے جو ان کے شاید ہی کسی اور ہم عصر سے حاصل ہو سکتا ہو۔ وہ اپنے معاصروں سے ایک نوع کی مماثلت رکھنے کے باوجود ہجوم سے الگ تھلگ نظر آتی ہیں، لیکن یہ انفرادیت بعض دفعہ لکھنے والے کو کسی نہ کسی طرح سے تنہائی کا اسیر بھی کر دیتی ہے۔ یہ اسیری اور رہائی جیلانی بانو کے افسانوں میں بارہا اپنی موجودگی کا احساس دلاتی ہے۔ اور شاید یہی انفرادیت پنسد ادیب کا مقدر ہے جو ازدحام سے دور رہ کر اپنا نقش قائم کرتا ہے۔
اپنے موضوعات اور انداز میں تنوع کی وجہ سے جیلانی بانو کسی خاص وضع یا کسی محل و قوع اور مقام تک محدود نہیں رہتی ہیں۔ لیکن اس کا نقصان انہیں یہ ضرور اٹھانا پڑا ہوگا (اگر اسے نقصان کہا جا سکتا ہے) کہ جہاں اردو افسانے کے قاری ان کے نام سے اچھی طرح سے واقف ہیں اور افسانے میں عمدگی کے معیار کی ضمانت جانتے آئے ہیں وہاں ان کا کام دو چار نمائندہ افسانوں کا مرہون منت نہیں اور اپنے پورے پورے پھیلاؤ سے واقفیت کا مطالبہ کرتا ہے۔ دیگ کے دو چار چاول چکھ لینے سے یہاں کام نہیں چلتا۔ کہانی نت نئے پینترے بدل کر سامنے آتی ہے۔ شاید اس لیے نقادوں نے ان کے کام پر توجہ کم دی ہے، یوں بھی کہ ان کو بندھے ٹکے مفروضوں اور فارمولوں سے ناپا اور جانچا نہیں جا سکتا۔ ایسے ہر تنقیدی فارمولے کے اطلاق کے بعد، باقی بچ جانے والی چیز ہی تو کہانی ہے، کہانی کا جوہر جو جیلانی بانو کے افسانے کا جزو خاص ہے۔

یہ بھی پڑھیے:
گفتگو جیلانی بانو سے - از مظہر الزماں خاں
ایک دن لیبر روم میں - افسانہ از جیلانی بانو
دور کی آوازیں - کرشن چندر کے خط جیلانی بانو کے نام

***
نام کتاب: پرایا گھر
مصنف: جیلانی بانو
تعداد صفحات: 200
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 8.5 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Paraya_Ghar Jeelani_Bano.pdf

Direct Download link:

پرایا گھر - از: جیلانی بانو :: فہرست افسانے
نمبر شمارعنوانصفحہ نمبر
1پرایا گھر7
2کلچرل اکیڈمی26
3بند دروازہ38
4اسکوٹر والا50
5بہار کا آخری گلاب60
6بےمصرف ہاتھ72
7اے دل، اے دل89
8سنہرا ہرن98
9ایک دن کیا ہوا106
10اسٹل لائف113
11اجنبی چہرے120
12ینکمّا129
13دوربین141
14بھیرویں کے سر150
15چابی کھو گئی156
16چلی گئی163
17سونا آنگن169
18میں اور میرا خدا178
19ادّو183
20تماشہ189
21میں194

Paraya Ghar, a collection of Urdu short stories by Jeelani Bano, pdf download.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں