اخبارات میں ہر روز شائع ہونے والی بے شمار خبروں کے ذریعہ گردوپیش کے حالات اور دنیا میں شب و روز ہونے والے بے شمار واقعات سے واقفیت حاصل ہوتی ہے لیکن اخبار میں شائع شدہہ ہر واقعہ نیوز کہلاتااور نہ ہی یہ قاری کے لئے دلچسپی کا سامان فراہم کرتا ہے۔ اخبارات کی خبریں جو ندرت،سنسنی اور نئے نئے واقعات پر مشتمل ہوتی ہیں وہ قاری کی توجہ کو اپنی طرف مبذول کرتے ہوئے ایک اچھا تاثر بھی دیتی ہیں۔ اس کی مثال اس واقعہ سے دی جاسکتی ہے کہ کسی اخبار کے ایڈیٹر نے اپنے نئے تقرر شدہ رپورٹر کو ہدایت کی کہ وہ اس دن ریاست کے کسی وزیر کے لڑکے کی منعقد شدنی شادی کی پوری رپورٹ مرتب کرکے لائے چنانچہ جب رپورٹر دو گھنٹہ بعد واپس ہوا اور ایڈیٹر نے اس سے رپورٹ طلب کی تو اس نے کہا کہ وہ کیا رپورٹ مرتب کرتا جب کہ وہاں شادی ہی اچانک منسوخ کردی گئی۔ ایڈیٹر نے نادان رپورٹر سے کہا کہ شادی کا ہونا اخبار کے قاری کی دلچسپی کے لئے اس قدر اہمیت کا حامل نہیں جتنا کہ اس کی منسوخی دلچسپی کا باعث ہوگی۔اس واقعہ سے اندازہ کیاجاسکتا ہے کہ خبر کا حقیقی مفہوم کیا ہے ،ہر نئی انوکھی اور غیر معمولی باہی در حقیقت نیوز کہلاتی ہے۔ خبروں سے ہم واقعات سے باخبر ہوتے ہیں لیکن ان کے محرکات عوامل اور امکانی نتائج معلوم کرنے کے لئے فیچرس کی اہمیت و افادیت سے انکار نہیں کیاجاسکتا کہاجاتا ہے کہ خبر کی انتہا فیچر کا نقطہ آغاز ہے۔ فیچرس کسی بھی نیوز کو نہ صرف حرکت و حیات دیتے ہیں بلکہ اس کی مختلف طرح سے تعبیر و تشریح میں ممد و معاون ثابت ہوتے ہیں۔ فیچرس حقیقت پسندی، انسانی دلچسپی اور حالات کے صحیح تجزیہ پر مشتمل ہوتے ہیں۔
فیچر نگاری کا آغاز درحقیقت دوسری جنگ عظیم کے بعد ہوا ہمارے ملک میں آزادی کے بعد فیچر کا رجحان مفقود تھا۔ لیکن بعد میں ایسی بات کو شدت سے محسوس کیا گیا کہ صرف نیوز سے پورے طور پر معلومات نہیں ہوتے پھر ان کی تفصیل، توضیح اور تحقیق بھی منظر عام پر نہیں آتی۔ فیچر مضامین نے اسی ضرورت کی تکمیل کی ہے فیچرس نہ صرف واقعات اور حالات سے قاری کو باخبر رکھتے ہیں بلکہ ذہنی تربیت، رہنمائی اور تفریح طبع کے سامان بھی فراہم کرتے ہیں۔ ان میں حقائق کو تفصیلی طور پر پیش کرکے واقعات کے پس منظر میں ان کے عواقب و نتائج کی نشاندہی کی جاتی ہے۔ فیچرس میں معلومات کو اس ڈھنگ سے پیش کیا جاتا ہے کہ وہ قاری کے ذہہن کو متاثر کرسکیں۔ اخباری رپورٹر جو کچھ دیکھتا ہے وہ بیان کرتا ہے۔ لیکن ایک فیچر نگار نہ صرف واقعہ کی تصویر پیش کرتا ہے بلکہ پورے حالات کا مبصرانہ و ناقدانہ جائزہ لیتا ہے۔ فیچر کو ادب اور صحافت کے درمیان رابطہ کا ذریعہ قرار دیاجاتا ہے۔ کئی فیچرس ادب کے زمرہ میں شامل کئے جاسکتے ہیں۔ فیچرس میں اسلوب، مواد، طرز بیان کو نمایاں اہمیت حاصل ہے۔ عام طور پر نیوز میں اسلوب اور طرز بیان کو اتنی اہمیت حاصل نہیں ہوتی لیکن فیچر نگاری میں ادبی خصوصیات بھی اہمیت کی حامل ہیں۔ بیشتر امور میں فیچر نگاری مضمون نگاری سے مماثلت رکھتی ہے۔ خبروں کی ترتییب اور ان کے اہتمام میں عام طور پر عجلت کی جاتی ہے تاکہ وقت مقررہ پر کسی بھی واقعہ کی حقیقی معلومات بہم پہنچائی جاسکیں لیکن فیچرس میں کوئی مقررہ وقت نہیں ہوتا۔ اور فیچر نگار بڑے اطمینان کے ساتھ پورے واقعات کو تفصیلی تحقیق اور تجزیہ کے ساتھ پیش کرتا ہے۔
فیچر نگاری کئی اعتبار سے نمایاں خصوصیات رکھتی ہیں۔ آج کل صحافت میں اس رجحان کو تقویت پیدا ہوگئی ہے کہ صرف خبروں کی سربراہی ہی اخبار کا کام نہیں ہے بلکہ خیالات و افکار کو پیش کرنا بھی نہایت ضروری ہے ، فیچر نگاری میں نیوز سے زیادہ واقعات کی توضیح و تشریح کو اہمیت حاصل ہے۔ ایک فیچر نگار کے لئے ضروری ہے کہ اس میں تجسس و تحقیق کی صلاحیت ہوا ور وہ اسے دوسروں تک پیش کرنے کا فن جانتا ہو۔ فیچر نگار کو یہ بھی محسوس کرنا چاہئے کہ وہ جن موضوعات پر بھی لکھ رہا ہو ، ان سے قارئین کو دلچسپی ہونا لازمی ہے۔ ایسے فیچرس جن میں معلومات کے علاوہ عام انسانی دلچسپیوں کے سامان فراہم نہیں کئے جاتے۔ وہ کامیاب فیچرس نہیں کہلاتے۔ فیچر نگاری میں ضروری ہے کہ فیچر نگار پورے اعتماد اور جوش و خروش کے ساتھ اپنی تحریر میں زندگی کی آب و تاب پید اکرے۔ اور قاری کے ذہن کو اپنی تحریر کا اسیر بنالے۔ فیچر نگار کا مشاہدہ تیز ، فکرو نظر وسیع اور زبان و بیان پر کامل عبور ناگزیر ہے۔ حقائق کو پیش کرتے ہوئے فیچر نگاری میں اکتاہٹ کا احساس نہیں ہونا چاہئے۔ تحریر میں یکسانیت اور حد درجہ سادگی کی بجائے ادبی چاشنی کا بھی ہونا ضروری ہے فیچرس میں واضح خیالات، برجستہ تحریر مناسب و موزوں الفاظ کا استعمال موثر ،تحریر عام فہم انداز اور سادہ سلیس زبان کا استعمال ضروری ہے۔ فیچر نگاری میں الفاظ کی الٹ پھیر اور مبہم خیالات سے احتراز ضروری ہے ورنہ ایسے فیچرس صحافت سے زیادہ تخیلی ادب میں شمار کئے جائیں گے۔
مغرب میں فیچر نگاری کو ایک مستقل صنف کا درجہ دیاگیا ہے۔ اکثر صحیفہ نگاروں نے اسے ایک باقاعدہ پیشہ کی حیثیت سے اختیار کیا۔ چنانچہ کئی فیچرس تجارتی و کاروباری نقطہ نظر سے بھی لکھے جانے لگے ہیں۔ امریکہ و برطانیہ میں اخبارات و جرائد کے مالکین فیچر نگار کو نہایت مناسب و معقول معاوضہ ادا کرتے ہیں۔ فیچرس، سیاسی، معاشی ،سماجی اور دیگر بے شمار موضوعات پر لکھے جاسکتے ہیں۔ اس کے حدود لامتناہی ہیں۔
فیچر نگار گردو پیش کے حالات سے نہ صرف باخبر رہتا ہے اور ان حالات سے استفادہہ کرتے ہوئے اپنی تحریر کو خلوص و صداقت اور جوش و خروش سے معمور رکھتا ہے۔ تجسس و تحقیق کا مادہ بھی ضروری ہے کیونکہ تجسس و تحقیق ہی دراصل افکار و اخیالات کا سر چشمہ ہیں۔ فیچر نگار میں تحریری صلاحیت و قابلیت بھی ضرروری ہے۔ تاوقتیکہ وہ تحریر کے فن کا ماہر نہ ہو وہ افکار و خیالات کو کامیابی سے پیش نہیں کرسکتا۔ کئی فیچرس انٹر ویوز، اور شخصی بات چیت کے نتیجہ میں رونما ہوتے ہیں اس لئے فیچر نگار کو نہایت ہوشیاری اور تدبر کے ساتھ بڑی بڑی شخصیتوں سے انٹر ویو لینا چاہئے۔ عام طور پر شخصی رائے یا ذاتی حالات کو پیش کرنے سے زیادہ حالات کا عام انداز میں جائزہ لینا کامیاب فیچر نگاری کی علامت ہے۔ فیچر نگاری میں واقعات کو پوشیدہ رکھتا اور مبہم انداز میں پی ش کرنا بڑی خاص چیز سمجھی جاتی ہے۔ موجودہ دور میں فیچر نگاری کے امکانات نہایت روشن ہیں۔ اب ہمارے اخبارات اور رسائل بے شمار فیچرس پر مشتمل ہوتے ہیں۔
اخبارات کے ہفتہ وار ایڈیشن میں فیچرس کا وجود ایک ناگزیر عمل بن گیا ہے۔ فیچر نگار کے لئے نئے حالات پر چہہار بیان اور تبصرہ کا یہ سب سے موثر ذریعہ ہیں۔ خیالات کی توضیح و تشریح افکار کی ترسیل و ابلاغ فیچر نگاری کا نمایاں وصف ہیں۔ اس کے علاوہ فیچر نگار کو مختلف شخصیتوں کی زندگی کا قریب سے مطالعہ کرنا اور انٹر ویو کے ذریعہ ان کے نقطہ نظر سے واقفیت کا موقع ملتا ہے۔ یہ صورت حال بھی فیچر نگاری کی آب و تاب میں اضافہ کا باعث ہوتی ہے۔ فیچر نگاری میں شخصی اثرورسوخ ، منفرد اسلوب دلچسپ پیرایہ بیان اور واقعات کا غیر جانبدار تجزیہ ضروری ہے۔ عوام کی جانب سے فیچر نگار کو اسی وقت مسلمہ حیثیت حاصل ہوتی ہے جب وہ عوام کے مزاج ان کی علمی سطح اور حالات کو حقیقت پسندی کے ساتھ پیش کرنے کی عادت پیدا کرے۔ ایک بڑے دانشور نے کہا ہے کہ دنیا ادیب کا کارخانہ ہے ادیب اپنے افکار و خیالات کے ذریعہ رائے عامہ ہموار کرتا ہے اور اپنے ذہن و فکر کی روشنی سے قاریی کے زاویہ فکر کو جلادیتا ہے۔
فیچر نگار کو بعض خصوصیات کا حامل ہونا ضروری ہے خاص طور پر خبرو ں کے سلسلہ میں اس کی قوت شامہ نہایت تیز ہونی چاہئے اس کے علاوہ وہ کئی موضوعات پر شائئع ہونے والے متعدد فیچر مضامین کا مطالعہ کرتا رہے۔ فیچر نگاری میں تجسس و تحقیق کا خاص ذہن اور تیز مشاہدہ ناگزیر ہے۔ زبان و ادب پر مہارت تحریر کے نئے انداز اسلوب سے واقفیت عوامی مزاج کو سمجھنے کی صلاحیت اور جذبات اور احساسات سے آگاہی کامیاب فیچر نگاری کا خاصہ ہیں۔ فیچر مضامین کے لئے موضوعات کا تعین نہیں کیاجاسکتا ، اور نہ ہی مخصوص ذرائع و سائل کی نشاندہی کی جاسکتی ہے۔ پھر بھی عام طور پر ایک فیچر نگار کو تین اہم ذرائع سے معلومات حاصل ہوتے ہیں۔ ان میں مشاہدہ تجربہ اور اخبارات و کتابیں شامل ہیں۔
فیچر مضامین کی متعدد قسمیں ہیں ، ہر فیچر نگار اپنے مخصوص انداز فکر کے ذریعہ ان کی خاص تعبیر کرتا ہے لیکن عام طور پر فیچرس کی چھ قسمیں کی جاسکتی ہیں۔
1۔ بیانیہ فیچر
2۔ شخصی فیچر
3۔انٹرویو فیچر
4۔افادی معلوماتی فیچر
5۔سائنسی و معاشی اور سماجی فیچر
6۔شخصی خاکہ
1۔بیانیہ فیچر(NARRATIVE FEATURE)
بیانیہ فیچر نگاری میں کسی بھی واقعہ کو بیان کرنے کے لئے بیانیہ، مکالماتی یا تجزیاتی انداز اختیار کیاجاتا ہے کہ قاری کا ذہن معلومات کے علاوہ گہرا تاثر اور دلچسپ تفریح حاصل کرتا رہے۔ اردواور انگریزیی میں اس طرح کے فیچرس کا عام رواج ہے۔
2۔شخصی و تجرباتی فیچر (PERSONAL & EXPERIENCE FEATURE)
اس طرح کے فیچر مضامین میں فیچر نگار اپنے غیر معمولی تجربوں اور بعض مرتبہ مشاہدہ پر مبنی واقعات کو پیش کرتا ہے اس طرح کے فیچرس میں معلومات سے زیادہ ذہنی دلچسپی و تفریح کے سامان پیدا کئے جاتے ہیں۔
3۔ انٹرویو فیچر (INTERVIEW FEATURE)
اس طرح کے فیچرس مختلف شخصیتوں سے لئے گئے انٹر ویو کے دوران پیش کردہ خیالات و افکار پر م بنی ہوتے ہیں ان کے ذریعہ ہم کسی بھی موضوع پر بڑی شخصیتوں کے افکار و خیالات سے واقفیت حاصل کرتے ہیں۔ انٹر ویو فیچرس ہمارے نقطہ نظرر کو متعین کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
4۔ افادی و معلوماتی فیچر (UTILITY FEATURE) ٖ
فیچر نگار قاری کو اپنے مضامین کے ذریعہ مختلف معلومات اور مشورے دیتا ہے۔ بعض حالات میں ذہنی رہنمائی و تربیت کا کام بھی انجام دیتاہے۔ ایسے فیچرس جن میں انسانی خواہشات کی تشفی اور دلچسپی کے نئے ئے سامان فراہم ک ئے جاتے ہیں انہیں افادی فیچرس سے تعبیر کیاجاتا ہے۔
5۔ سائنسی معاشی اور سماجی فیچر
عام طور پر سائنسی اور معاشی اور سماجی ماہرین کے مضامین اسی زمرے میں آتے ہیں ، جن میں نئے حالات پر تنقید و تبصرے کئے جاتے ہیں۔ ان فیچرس سے قاریی کو ماہرین کی رائے سے واقفیت کا موقع حاصل ہوتا ہے۔
6۔ شخصی خاکہ(THE PERSONALITY SKETCH)
شخصی خاکہ میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیتوں کی خوبیوں اور خامیوں اور ان کے کارناموں کو مضامین کے ذریعے پیش کیاجاتا ہے۔ ان میں نہ صرف زندگی کے حالات اہم واقعات کا ذکر ملتا ہے بلکہ ان کی ترقی و کامیابی کے اسباب و علل کا بھی جائزہ لیاجاتا ہے۔
اردو میں فیچر نگاری کا رواج باقاعدہ نہ یں ہوا لیکن ادھر کچھ عرصہ سے فیچر نگاری کی اہمیت و افادیت کا احساس اردو صحیفہ نگاروں میں پیدا ہوگیا ہے۔ توقع ہے کہ مستقبل میں اردو صحافت میں فیچر نگاری کو مستقل حیثیت دی جائے گی تاکہ ہمارے اخبارات صرف خبر نامے ہی نہیں بلکہ انہیں خیالات و افکار کے سر چشمے کی حیثیت حاصل رہے۔
ماخوذ از کتاب: ادب و صحافت۔ مصنف: عابد صدیقی
ناشر: نیرنگ اکیڈیمی، حیدرآباد (سن اشاعت: نومبر 1974ء)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں