دور حاضر میں بچوں کی تربیت‎‎ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2022-12-25

دور حاضر میں بچوں کی تربیت‎‎

training-of-children-modern-times

بچے اللہ رب العزت کا بہترین تحفہ اور عظیم نعمت ہیں۔ بچوں کی قدر ان سے پوچھنا چاہیے جو اس عظیم نعمت سے محروم ہیں۔ بچے کی پرورش ماں کے ذمے ہوتی ہے۔ ماں کو بچے کی پہلی درسگاہ کہا گیا کیونکہ جب بچہ پیدا ہوتا ہے وہ ماں کی آغوش میں آنکھ کھولتا ہے ، ماں کی آغوش اس کے لیے سب کچھ ہوتی ہے، وہ اپنا پہلا لفظ ماں سے ہی سیکھتا اور سمجھتا ہے اس کے بعد جب وہ تھوڑا بڑا ہوتا ہے ہے تو ماں کی ہر نقل و حرکت کا مشاہدہ کرتے ہوئے اسے اپنانے کی کوشش کرتا ہے اس لیے کہا جاتا ہے کہ: " کسی بچے کے بگڑنے اور سنورنے میں ماں کا ہاتھ ہوتا ہے۔"


موجودہ دور میں وقت اور حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے بچوں کی پرورش تعلیم اور تربیت پر بہت زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اگر موجودہ دور کو ڈیجیٹل دور کہا جائے تو بے جا نہیں ہوگا کیونکہ آج انٹرنیٹ کا دور ہے، موبائل فون، کمپیوٹر، ویڈیو گیم اور جانے کون کون سی ڈیجیٹل اشیاء دستیاب ہیں۔ ایسے حالات میں بچوں کو ان سب چیزوں سے بچا کر رکھنا بہت مشکل امر ہے۔ لیکن کوشش ضرور کی جا سکتی ہے۔
آج کل دیکھا جاتا ہے کہ بچوں کے رونے پر مائیں انہیں موبائل پکڑا دیتی ہیں اور بچہ بھی اپنا رونا بھول کر موبائل پر کارٹون فلمیں دیکھنے میں محو ہو جاتا ہے۔ کیا ہم نے کبھی غور کیا ہے کہ یہ ان ماؤں کی کتنی بڑی غلطی ہے؟ موبائل دیکھتے ہوئے مسلسل کئی کئی گھنٹے ایک پوزیشن میں بیٹھے رہنے سے مختلف قسم کی بیماریاں چھوٹی عمر میں بچوں کے ساتھ منسلک ہونے لگتی ہیں۔ پھر انہیں ماؤں کو شکایت ہوتی ہے کہ ہمارا بچہ بھاگ دوڑ نہیں کرتا ، وزن بڑھتا جا رہا ہے۔۔۔۔ وغیرہ وغیرہ۔۔۔
اور یہ شکایت یہ فریاد کسی ایک ماں کے دل سے نکلی ہوئی شکایت نہیں بلکہ تقریباً ہر ماں کی یہی فکر و پریشانی کا عالم ہے۔ موبائل کے زیادہ استعمال سے بچوں میں اخلاقی گراوٹ بھی دن بہ دن بڑھتی جا رہی ہے، وہ دین سے بےزار ، عبادت کو بوجھ اور والدین کے مقام و مرتبے سے نابلد ہوتے جا رہے ہیں۔


کہا جاتا ہے کہ بچہ کورے کاغذ کے مانند ہوتا ہے جس پر ایک ماں اپنی مرضی کے رنگ بھر سکتی ہے۔ بچے کو ابتدا سے ہی اچھی عادتوں کو اپنانے کی تلقین کرنا چاہیے۔ بچہ ماں کی ایک ایک حرکت کو نوٹ کرتا ہے اور اسے اپنانے کی کوشش کرتا ہے اس لیے بچے کے سامنے کسی بھی فضول اور لغو کام سے گریز کرنا لازمی امر ہے۔


اسی ضمن میں ایک واقعہ کا ذکر دلچسپ ہوگا۔ ایک بار ایک عورت اپنے بچے کے ساتھ ایک بس میں سفر کر رہی تھی اور سفر کے دوران بچے کے ہاتھ میں ایک کتاب ہوتی ہے ہے جس کا وہ مطالعہ کرتا دکھائی دیتا ہے گویا اپنے سفر کو آسان بنانے کی کوشش کر رہا ہوتا ہے۔۔۔ اس بس میں بیٹھے ہوئے لوگوں کو بڑی حیرت ہوتی ہے کہ دور حاضر میں جب موبائل اور انٹرنیٹ کا دور ہے، ایک بچہ کیسے اتنے انہماک سے کسی کتاب کا مطالعہ کر سکتا ہے؟ اور اپنے اس تجسس اور حیرت کو دور کرنے کے لئے اس بس میں بیٹھے ہوئے ایک آدمی نےاس بچے کی ماں سے سوال کیا کہ:
"محترمہ! دورحاضر موبائل اور انٹرنیٹ کا دور ہے اور آپ کا بچہ موبائل چھوڑ کر کتاب کیسے پڑھ رہا ہے؟"
اس عورت کا جواب تمام ماؤں کے لیے ایک سبق ہے جو اپنے بچوں کو موبائل دے کر خود اپنے کاموں میں مصروف ہو جاتی ہیں۔ اس عورت کا جواب تھا کہ:
"میں اپنے بچے کے سامنے کبھی موبائل کا استعمال غلط طریقے سے نہیں کرتی بلکہ میری کوشش ہوتی ہے کہ میں فون کا استعمال کم سے کم کروں اور اپنی فرصت کے اوقات میں بچے کے سامنے کتاب کا مطالعہ کرتی ہوں۔ اور مجھے دیکھ کر بچے کو بھی شوق ہوتا ہے اور یہی شوق اب بچے کی عادت بن چکی ہے۔"
گویا یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ بچہ ماں کی نقل کرتا ہے ہے اور اس کی ہر عادت کو اپنانے کی کوشش کرتا ہے اس لیے ماؤں کو چاہیے کہ بچوں کو بچپن ہی سے سے اچھی عادتیں دینے کی کوشش کریں ان کی ہر الٹی سیدھی حرکت کو یہ کہہ کر نظر انداز نہ کریں کہ "بچہ ہے بڑا ہوگا تو خود سمجھ جائے گا"۔
بلکہ چھوٹی عمر سے ہی انہیں صحیح اور غلط کی پہچان کرائیں۔ انہیں فیری ٹیلز، ڈک ٹیلز اور دوسری بہت سی جھوٹی کہانیاں سنانے کے بجائے صحابہ اور صحابیات کے قصے سنائیں۔ انکی بہادری، شجاعت، ہمت اور دین کے تئیں ان کا جذبہ بچوں کو بتانے کی کوشش کریں۔۔ اور مائیں ایسا تبھی کرسکتی ہیں جب ان کا خود کا مطالعہ ہو، اور وہ خود کتابیں پڑھیں اور بچوں کو بھی مطالعہ کی ترغیب دلائیں۔


دور حاضر کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے بچوں کو دین سے قریب کیا جانا چاہیے۔ آج ہمارے حالات اور ماحول کی ناسازگاری کسی سے مخفی نہیں ایسے حالات میں ہمارا یہ فرض بنتا ہے کہ ہم اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دیں۔
ہے ابھی وقت بکھرنے سے بچا لے خود کو
ورنہ قوموں کی تباہی کے بہانے ہیں بہت
اپنے بچوں کو بزرگوں کی کتابیں پڑھوا
ان کے صفحات میں پوشیدہ خزانے ہیں بہت


***
زیبا یاسمین شبیر احمد (مئو ، اترپردیش)
raihanahmad9044[@]gmail.com
The training of children in modern times. - Essay: Zeba Yasmeen

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں