بیگم صغرا ہمایوں مرزا (پیدائش: 1884ء - وفات: 1959ء)
حیدرآباد (دکن) کی ایک مشہور و معروف علمی، ادبی اور مخیر شخصیت تھیں۔ شاید بہت ہی کم لوگوں کو معلوم ہو کہ ان کے شوہر کے نام سے ہی حیدرآباد کا محلہ "ہمایوں نگر" موسوم ہے۔ اور 1934ء میں ان کا قائم کردہ گرلز اسکول "صفدریہ گرلز ہائی اسکول (ہمایوں نگر، حیدرآباد)" آج بھی فعال ہے۔
صغرا ہمایوں مرزا نے اصلاح معاشرہ اور تعلیم نسواں کے لئے خود کو اور اپنے قلم کو وقف کر دیا تھا ،وہ اچھی مقرر بھی تھیں۔ کئی نسائی ادبی تنظیموں کی بانی تھیں اور اپنی ذاتی املاک عطا کرتے ہوئے کئی تعلیمی ادارے بھی قائم کئے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ وہ حیدرآباد کی پہلی خاتون تھیں جنھوں نے برقع پہننا ترک کیا۔ دوسری جنگ عظیم میں انھوں نے ہٹلر کو جنگ سے باز آنے کے لئے خواتین کی طرف سے ٹیلی گرام بھی بھجوایا تھا۔
صغرا ہمایوں مرزا نے گھر پر ہی اردو فارسی و عربی کی تعلیم حاصل کی۔ ان کے شوہر ہمایوں مرزا عظیم آباد(پٹنہ) کے ایک جاگیردار خاندان کے فرد اورایک نامور بیرسٹر تھے۔ انھوں نے حیدرآباد میں بہت بڑی زمین خرید کر صغرا محل تعمیر کیا۔
صغرا ہمایوں مرزا نے اپنی ادارت میں خواتین کے رسائل بعنوان "النسا"، "انیسہ" اور "زیب النسا" جاری کیے تھے۔ ان کی متعدد کتابیں شائع ہوئیں جن میں ناول، افسانوی مجموعے، سفر نامے اور سوانح وغیرہ شامل ہیں۔ "سرگزشت"، "ہاجرہ"، "موہنی"، "مشیر نسواں"، "بی بی طوری کا خواب" (ناول)، "آوازغیب" (افسانے)، "مقالات صغرا" ، "مجموعہ نصائح"، "میرے موسومہ خطوط"، "تحریر النساء" اور "راز و نیاز" قابل ذکر ہیں۔"انوار پریشاں" ان کا شعری مجموعہ ہے جس میں غزلیں ، نظمیں اور مذہبی کلام شامل ہے۔
سنہ 1924ء کے وسط میں صغرا ہمایوں مرزا نے جرمنی اور ہالینڈ کا سفر کیا تھا جس کے تاثرات و مشاہدات کو اپنے رسالے میں قلمبند بھی کیا۔ بعد ازاں یہ سفرنامہ کتابی شکل میں "سفرنامہ یورپ" کے عنوان سے طبع ہو کر منظر عام پر آیا۔ سفرناموں کے مطالعے کا ذوق رکھنے والے قارئین کی خدمت میں تقریباً سوا دو سو صفحات پر مشتمل یہی دلچسپ و نادر کتاب پی۔ڈی۔ایف فائل شکل میں پیش ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے ہے۔
ڈاکٹر رضوانہ معین اپنے مقالہ بعنوان "حیدرآباد دکن کی اولین افسانہ نگار خواتین" (شائع شدہ: حیدرآباد میں اردو کا نسائی ادب، مرتبہ: ڈاکٹر آمنہ تحسین) میں لکھتی ہیں ۔۔۔
حیدرآباد کی خواتین میں صغرا ہمایوں مرزا پہلی مسلم خاتون ہیں جنہوں نے کہانیاں لکھیں اور اپنی تصانیف اور کارناموں سے بین الاقوامی شہرت کی حامل ہوئیں۔ صغرا ہمایوں مرزا 1884ء میں حیدرآباد میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد ڈاکٹر علی مرزا دکن کی فوج میں سرجن تھے۔ صغرا ہمایوں مرزا کی شادی 1901ء میں پٹنہ کے بیرسٹر ہمایوں مرزا سے ہوئی۔ ہمایوں مرزا ترقی نسواں کے حامی تھے۔ انھوں نے خواتین کی تعلیم وترقی کے لیے حیدر آباد کے دیگر افراد کے ساتھ مل کر بڑی کوششیں کیں۔ صغرا ہمایوں مرزاخوش قسمت تھیں کہ تعلیم یافتہ گھرانے میں پیدا ہوئیں اور انھیں اعلی تعلیم یافتہ اور روشن خیال شخص کا ساتھ نصیب ہوا۔ شاید یہی وجہ تھی کہ صغرا ہمایوں مرزاکے مزاج میں بھی ترقی پسندی اور روشن خیالی تھی۔ انہوں نے خواتین کی ترقی اور اصلاح کے لیے ایک ایسے دور میں پردے سے آزاد ہو کر جلسوں میں تقریریں کیں جس دور میں سخت پردے کا نظام رائج تھا۔ وہ ایک بہترین شاعرہ بھی تھیں۔ اور انھوں نے اپنی ادارت میں رسالے نکالے۔ ان کی طبیعت کو نثر نگاری سے زیادہ مناسبت تھی۔ اسی لیے زیادہ تر نثر ہی میں ان کی تصانیف ہیں۔ انہوں نے افسانوں کے علاوہ کئی ناول بھی لکھے مثلا سرگزشت ہاجرہ ،مشیر نسواں اور موہنی قابل ذکر ہیں۔
نصیر الدین ہاشمی نے صغرا ہمایوں مرزا کو حیدرآباد کی پہلی افسانہ نگار قرار دیا ہے۔ اگرچہ کہ ان کے قصوں میں قدیم روایات کا عکس اور داستان اور ناول کے ملے جلےاجزاء موجود ہیں۔ اسی لیے ڈاکٹر زینت ساجدہ نے لکھا ہے کہ: "ان کے ناولوں کو قصہ کہنا زیادہ مناسب ہوگا۔"
***
نام کتاب: سفرنامہ یورپ
تصنیف: بیگم صغرا ہمایوں مرزا
ناشر: ڈاکٹر صفدر علی مرزا، حیدرآباد دکن (سن اشاعت: 1925ء)
تعداد صفحات: 210
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 11 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Safarnama-e-Europe by Sughra Begum Humaun Mirza.pdf
سفرنامہ یورپ از صغرا ہمایوں مرزا :: فہرست | ||
---|---|---|
نمبر شمار | تحریر | صفحہ نمبر |
1 | لندن سے روانگی | 2 |
2 | امسٹرڈام پایۂ تخت ہالینڈ | 4 |
3 | حالات برلن جرمنی | 13 |
4 | لونا پارک | 23 |
5 | برلن میں جنگ کا میوزیم | 27 |
6 | نیا اور پرانا میوزیم | 31 |
7 | قیصر جرمنی کا چرچ | 36 |
8 | قیصر جرمنی کا مکان جو میوزیم بنا دیا گیا ہے | 37 |
9 | ارسی ہنگ بیرو (برلن دکھانے میں مدد دینے والا محکمہ) | 42 |
10 | جرمنی کی تعلیمی حالت | 51 |
11 | کتب خانہ جرمنی | 56 |
12 | قیصر جرمنی کا مکان سانسوی واقع پوٹس ڈام | 59 |
13 | بیت المعذورین | 65 |
14 | زجگی خانۂ جرمنی | 70 |
15 | ہندو مسلمانوں کا جھگڑا | 75 |
16 | برلن کا زوالاجیکل گارڈن یعنی چڑیا گھر | 77 |
17 | ڈف اینڈ ڈم کالج برلن (گونگوں بہروں کا کالج) | 81 |
18 | برلن کا ورزش خانہ | 87 |
19 | زچاؤں کی پرورش گاہ | 92 |
20 | سمسن اسٹاف فیکٹری | 98 |
21 | تقریر اسلام پر | 106 |
22 | قیصرن وکٹوریہ اسٹوڈنٹس (لڑکیوں کا دارالاقامہ) | 111 |
23 | ہندی طلبا کی انجمن میں جلسہ | 114 |
24 | میری تقریر کا ماحصل حسب ذیل ہے | 116 |
25 | انجمن شوری للجماعت الاسلامیہ میں جلسہ | 124 |
26 | برلن سے روانگی | 133 |
27 | مقام لیپزک (جرمنی) | 136 |
28 | شہر لیپزگ کی نمائش | 140 |
29 | مقام زیورچ سوئیزرلینڈ | 146 |
30 | مقام تراتے (سوئیزرلینڈ) | 149 |
31 | خلیفہ عبدالمجید ثانی سے شرف نیاز | 152 |
32 | شہر زیورچ کے حالات | 161 |
33 | میلان علاقۂ اٹلی | 163 |
34 | مقام جینیوا (اٹلی) | 167 |
35 | مقام نیس فرانس | 172 |
36 | مقام مانٹی کارلو (فرانس) | 174 |
37 | مارسیلز (فرانس) | 177 |
38 | چینا جہاز سے ہندوستان کی واپسی | 179 |
39 | پورٹ سعید | 182 |
40 | عدن | 186 |
41 | بمبئی میں ورود | 194 |
42 | تقریر مقام بمبئی | 196 |
43 | تقریر مقام بمبئی | 206 |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں