بابری مسجد تاریخی پس منظر و پیش منظر - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2021-12-06

بابری مسجد تاریخی پس منظر و پیش منظر - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ

Babri-Masjid-Historic-background-foreground-Darul-Musannefin-Azamgarh

بابری مسجد کے کتبات ہی سے ظاہر ہوگا کہ یہ مسجد محض عبادت کرنے کے لیے بنائی گئی، رام جنم بھومی مندر سے اس کا کوئی تعلق نہیں اور 1528ء سے 1855ء تک یہ مسجد ہی رہی۔ پھر 1885ء میں بھی یہ مسجد تسلیم کی گئی۔ اس کا باضابطہ رجسٹریشن بھی مسجد ہی کی طرح ہوتا رہا۔ مگر جو اس کے قائل ہوتے گئے کہ اجودھیا صرف ہندوؤں ہی کی جگہ بن کر رہے اور ملک میں جس کی اکثریت ہے، اسی کی مرضی ہر معاملہ میں تسلیم کی جائے، وہی اس مسجد کو مندر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مگر تاریخ میں بعض غلطیاں ایسی بھی ہو جاتی ہیں جن سے غلطی کرنے والی قوم بےخبر رہتی ہے، لیکن ان کے مضرت رساں اثرات صدیوں تک قائم رہتے ہیں۔


اس مختصر کتاب کو مرتب کرنے والے سید صباح الدین عبدالرحمن کتاب کے دیباچہ (تحریرکردہ: 15/دسمبر 1986ء) میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔
اس کتابچہ کو ترتیب دینے میں بقائے باہمی، جذباتی ہم آہنگی اور وطن دوستی کے جذبات غالب رہے، خدا کرے اس کے مطالعہ سے اچھے اثرات مترتب ہوں۔ یہ میری کوئی مستقل تصنیف نہیں ہے، اس لیے اس کے ٹائٹل پر میرا نام نہیں ہے۔ اس کتاب میں صرف ہر قسم کی معلومات جمع کر دی گئی ہیں، اس لیے اس کی حیثیت محض ایک معلوماتی کتاب کی ہے۔ اس میں قضیہ سے متعلق مختلف قسم کی معلومات جمع کرنے میں تکرار بہت زیادہ پیدا ہو گئی مگر یہ ناگزیر تھی۔


بابری مسجد کے تاریخی پس منظر اور پیش منظر کو جاننے کے لیے یہ ضروری ہے کہ اس قسم کی معلومات ذہن میں تازہ رکھی جائیں۔ اسی لیے سنجیدہ قارئین و محققین کی خدمت میں تعمیر نیوز کے ذریعے یہ کتاب "بابری مسجد (تاریخی پس منظر اور پیش منظر کی روشنی میں)" پیش ہے۔ تقریباً پونے دو سو صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم 7 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔

یہ بھی پڑھیے:
* ایودھیا بابری مسجد رام جنم بھومی تنازعہ - سپریم کورٹ کا فیصلہ (بروز ہفتہ 9/نومبر 2019ء)
* بابری مسجد - کچھ یادیں کچھ باتیں : معصوم مرادآبادی
* بابری مسجد کا یہ زخم مت کریدئے ۔۔۔ کالم از ودود ساجد

زیر نظر کتاب کے دیباچہ سے کچھ مفید اقتباسات ۔۔۔

فیض آباد مسلمانوں کا شہر سمجھا جاتا تھا، کیونکہ یہ نوابانِ اودھ کا دارالسلطنت کچھ دنوں تک رہا۔ اسی کا ایک حصہ اجودھیا ہے، اس سے بھی مسلمانوں کا عقیدت مندانہ لگاؤ رہا کیونکہ ان کی روایت کے مطابق یہاں حضرت آدم علیہ السلام کے لڑکے حضرت شیثؐ کی قبر ہے، جس کے بڑے احاطے میں بہت سے بزرگانِ دین بھی مدفون ہیں۔ اس کی بھی شہرت ہے کہ حضرت نوحؐ، حضرت ہندؐ بن نوح اور حضرت ایوبؓ کی بھی قبریں ہیں۔ واللہ اعلم بالصواب۔


یہاں بخشی باباؒ، حضرت لعل شاہ باز قلندرؒ، جنگی شہیدؒ، الہی بخش مجذوبؒ، علم بخشؒ، شاہ مدارؒ، سید جلال الدین خراسانیؒ، شاہ ثمن فریادرسؒ، حضرت جمال الدینؒ، شاہ ابراہیمؒ، شاہ چپؒ، قاضی قدوہؒ، حضرت سلطان موسیٰ عاشقانؒ، حضرت شاہ علی اکبر میرکشادیؒ، بہادر شاہ مکن شاہؒ، قطب شاہؒ، شاہ بدیع الدینؒ، حضرت جلال الدینؒ اور حضرت سید سالار مسعود غازیؒ کے شہید مجاہدین کی بھی قبریں ہیں جن کی دیکھ بھال یہاں کے مسلمان بڑی عقیدت کے ساتھ کرتے ہیں۔
یہاں اچھی اچھی مسجدیں بھی ہیں۔ مسجد سرگدواری تو اتنی اونچی ہے کہ کوسوں دور سے نظر آتی ہے۔ یہاں حضرت خواجہ نظام الدین اولیاءؒ کے مشہور خلیفہ حضرت نصیر الدین چراغ اودھی ثم دہلویؒ کا خاندان بھی آباد ہوا۔
1881ء کے امپیریل گزیٹر میں ڈبلیو ڈبلیو ہنٹر نے اجودھیا کے ذکر میں لکھا تھا کہ یہاں چھتیس (36) مسجدیں ہیں۔


یہ شہر بودھ مت کا بھی بڑا مرکز رہا۔ ایک روایت کے مطابق گوتم بدھ نے یہاں نو (9) یا انیس (19) برس گذارے۔ ایک زمانہ میں یہاں بودھ مت کے بیس (20) مندر تھے اور تین ہزار بھکشو رہا کرتے تھے۔ اب یہ شہر بودھ مت کے آثار سے خالی ہو گیا ہے۔
یہ جین مت کے پانچ پیشواؤں کا بھی مولد و مسکن رہا۔ اور یہاں ان کے مندر بھی رہے۔ ہندو تو خاص طور پر اس کو پوتر سمجھتے ہیں کہ ان کی روایت کے مطابق یہیں رام چندر جی پیدا ہوئے، حکومت کی اور مرنے پر جلائے گئے۔


اجودھیا کی سرزمین میں شاید کشش یہ ہے کہ تمام مذاہب کے پیشوا یہاں کھنچ کر آتے تہے۔ اس کی اس اہمیت کو برقرار رکھنے کی خاطر اس کی مذہبی تاریخیت قائم رہنی چاہیے۔ اس کو صرف ایک مذہب سے وابستہ کر کے اس کی خصوصی عظمت کا ختم کرنا مناسب نہیں۔
اجودھیا کی اسی خصوصیت کی بنا پر یہاں جہاں اور مسجدیں تھیں وہاں "بابری مسجد" کا بھی اضافہ ہوا، جس کو انگریزوں نے اپنی حکومت کے زمانہ میں اپنے سیاسی مفاد کی خاطر متنازع فیہ بنا دیا۔ اس کا قضیہ دبا ہوا تھا مگر فروری 1986ء میں یکایک پھر اٹھ کھڑا ہوا۔
فروری 1986ء میں بابری مسجد کو مندر میں منتقل کر دینے کے عدالتی فیصلہ پر ہندو مسلمان میں غیر معمولی تناؤ پیدا ہو گیا، جس سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ جذباتی ہم آہنگی، قومی یکجہتی اور متحدہ قومیت کا جو درس ان دونوں کو دیا گیا تھا وہ بالکل بھلا دیا گیا۔


***

نام کتاب: بابری مسجد (تاریخی پس منظر اور پیش منظر کی روشنی میں)
مرتب: سید صباح الدین عبدالرحمن۔ ناشر: دارالمصنفین، شبلی اکیڈمی، اعظم گڑھ۔ سنہ اشاعت: 1986ء
تعداد صفحات: 172
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 7 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Babri Masjid Historic Background Foreground.pdf

Direct Download link:

GoogleDrive Download link:

فہرست
نمبر شمارعنوانصفحہ نمبر
الفدیباچہ7
1بابری مسجد کے کتبات17
2غاصبانہ قبضہ کی زمین پر مسجد کی تعمیر ناجائز20
3غیرمسلموں کی عبادت گاہوں کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رواداری21
4بابر کی رواداری22
5ہندو مورخین کی شہادت23
6بابر اور مندروں کا حترام24
7بابر کی شخصیت پر ہندوؤں کا تبصرہ26
8آئین اکبری میں اجودھیا کا ذکر27
9اجودھیا میں مسلمانوں کی آبادی28
10قضیۂ نامرضیہ کا آغاز29
111858ء کے مقدمہ کی ایک درخواست44
12تبصرہ45
13مسجد کا رجسٹریشن 1860ء46
141860ء کے مقدمہ کی ایک درخواست46
15تبصرہ47
161860ء کے مقدمہ کی ایک رپورٹ48
171861ء کے مقدمہ کے ایک حکم نامہ کی نقل48
18تبصرہ49
191870-1877 کے مقدمہ کی ایک درخواست49
20تبصرہ50
21پی۔ کارنیگی کی رپورٹ 1870ء50
22تبصرہ52
23الگزنڈر کننگھم کی رپورٹ جلد اول 1871ء54
24کننگھم کے بیان پر تبصرہ58
251877 کا فیض آباد کا گزیٹیر59
26تبصرہ61
271881 کا امپیریل گزیٹیر64
28تبصرہ66
291883 کا مقدمہ67
301883 کے مقدمہ کے ایک حکم نامہ کی نقل68
31تبصرہ68
321884 کا مقدمہ68
33تبصرہ70
341885 کے مقدمہ کی تفصیل70
35تبصرہ72
36فیض آباد کے سب جج پنڈت ہری کشن کا فیصلہ73
37تبصرہ80
38فیصلہ کے خلاف اپیل اور اس کی نامنظوری81
39تبصرہ85
40رام جنم استھان کا چبوترہ86
411905 کا فیض آباد گزیٹیر88
42تبصرہ90
43مسٹر اے۔ایس۔ بیورج کی شر انگیزی92
44اودھ میں بابر کا قیام94
45انگریزوں کی شرانگیزی کا تجزیہ96
46بابری مسجد کے لیے باضابطہ جاگیریں98
471934 کا جھگڑا99
48بابری مسجد کو مندر بنانے کی کوشش99
49مسجد میں تالا100
501905 کا مقدمہ100
51شری اکشے برہمچاری کے دو خطوط100
52شری اکشے برہمچاری کا میمورنڈم104
53نقل میمورنڈم104
54فیض آباد کے ایس۔پی اور ڈپٹی کمشنر کی رپورٹ112
55جے۔این اوگرا ڈپٹی کمشنر فیض آباد کا تحریری بیان112
56سول جج فیض آباد کا 1951 کا فیصلہ113
57تبصرہ118
581960 کا فیض آباد گزیٹیر119
59تبصرہ122
60یو۔پی سنی سنٹرل وقف بورڈ کی طرف سے مقدمہ 1961124
61مسجد میں تبدیلیاں124
62بابری مسجد میں غیر قانونی تبدیلیاں124
63رمیش چندر پانڈے کی درخواست125
64فیض آباد کے ڈسٹرکٹ جج کے یہاں اپیل125
65شری کے۔ایم پانڈے ڈسٹرکٹ جج فیض آباد کا فیصلہ یکم فروری 1986125
66تبصرہ131
67ہندوؤں میں خوشی اور مسلمانوں میں ماتم132
68یو۔پی کے مسلم ممبران اسمبلی کا میمورنڈم132
69بعض ہندوؤں کی غیردانشورانہ سرگرمیاں137
70جناب سید شہاب الدین کی طرف سے مسلم مجلس مشاورت کا میمورنڈم142
71وزیراعظم کی خدمت میں مسلم ممبران پارلیمنٹ کا میمورنڈم147
72احتجاجی مظاہرے156
73ہندوؤں کی تنظیموں کے عزائم156
74مسجد شکنی کا ایک کمیشن مقرر کیا جائے157
75مسلمانوں کی مذہبی رواداری161
76مسلمانوں میں رامائن اور رام چندر جی کا احترام161
77رام اور رامائن کے بعض ہندو نقاد163
78ڈاکٹر شکلا کا ایک مضمون168
79السٹریٹڈ ویکلی کا ایک مقالہ169
80تتمہ171


Babri Masjid Historic Background and Foreground by Darul Musannefin Shibli Academy Azamgarh. pdf download.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں