بڑے گھر کی بیٹی - خود نوشت پروفیسر حبیب ضیا - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2020-11-17

بڑے گھر کی بیٹی - خود نوشت پروفیسر حبیب ضیا - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ

bade-ghar-ki-beti-habeeb-ziya
پروفیسر حبیب ضیا (پ: یکم نومبر 1935)
کا شمار ماہر دکنیات میں ہوتا ہے۔ وہ معتبر محقق اور ممتاز مزاح نگار بھی ہیں۔ جامعہ عثمانیہ سے انہوں نے 1966ء میں پی۔ایچ۔ڈی کیا اور یونیورسٹی کالج فار ویمن میں لکچرر، ریڈر اور پروفیسر کے مختلف عہدوں پر فائز رہیں۔ 1995ء میں بحیثیت صدر شعبۂ اردو ویمنس کالج وظیفہ حسن خدمت پر سبکدوش ہوئیں۔ اب تک ان کی گیارہ تصانیف منظرِ عام پر آ چکی ہیں۔ "دکنی ادب کی قواعد" ان کا پہلا تحقیقی مقالہ تھا جو پہلی مرتبہ 1969 میں شائع ہوا۔
"بڑے گھر کی بیٹی" حبیب ضیا صاحبہ کی خودنوشت ہے جو جنوری 2006ء میں منظرعام پر آئی۔ ممتاز افسانہ نگار فریدہ زین نے یہ درست لکھا ہے کہ: یہ خونوشت مبالغہ سے مبرا، صاف گوئی سے مزین تحریر ہے جس کے جملوں کی صداقت قاری کو اپنی گرفت میں رکھتی ہے۔ ان کی تحریروں میں برفیلی راتوں میں سلگتی لکڑیوں کی دھیمی آنچ ملتی ہے، کہیں ماحول چمپئی صبح میں لے جاتا ہے تو کبھی شام سلگتی نظر آتی ہے۔
یہ دلچسپ اور پراثر خودنوشت جو حیدرآباد کے مختلف ادوار کی تہذیبی اور سماجی اقدار کی عکاس بھی ہے، مصنفہ پروفیسر حبیب ضیا اور ناشر شگوفہ پبلی کیشنز (حیدرآباد) کی باقاعدہ اجازت کے ساتھ تعمیرنیوز کی جانب سے باذوق قارئین اور محققین کے لیے پیش خدمت ہے۔ تقریباً تین سو صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم صرف 15 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔

حبیب ضیا اپنی اس خودنوشت کے پیش لفظ میں لکھتی ہیں ۔۔۔
حیدرآباد میرا وطن ہے اور مجھے اپنا وطن بےحد عزیز ہے۔ پیدائش، تعلیم ، ملازمت سب کا تعلق حیدرآباد ہی سے ہے۔ دو ڈھائی سال کی عمر سے لے کر آج تک کے واقعات ، حادثات ، تاثرات اور اپنی نجی زندگی سے متعلق مختلف باتوں کو میں نے ایک جگہ کر دیا ہے۔ کاغذ قلم اور ذہن کی مدد سے بڑے گھر کی بیٹی آپ سے مخاطب ہے۔
ذہن نے ساتھ دیا اور برسوں پہلے گزرے ہوئے واقعات قلم کی مدد سے کاغذ پر نقش ہوتے چلے گئے۔ مجھے احساس ہے کہ یہ کتاب خودنوشت کے اصولوں پر پوری نہیں اترتی۔ بےربطی کے علاوہ بعض واقعات دہرائے گئے ہوں گے، جس کی میں نے صراحت کر دی ہے۔ اس کے اہم ترین باب بڑے گھر کی بیٹی کا کچھ حصہ 1988ء میں لکھا گیا۔ باقی سرگذشت کو مکمل کرنے کے لئے تقریبا دو سال لگ گئے۔ ماضی اور حال دونوں زمانے ملیں گے۔ جو لکھا ، جیسے بھی لکھا سرگذشت میں شامل کر دیا۔ بس قلم برداشتہ لکھتی چلی گئی۔ نقادان ادب سے درخواست ہے کہ خامیوں کو درگزر کریں۔ میری داستان حیات آپ کے سامنے ہے، پڑھئے اور اپنے تاثرات لکھ بھیجیے۔
نجی حالات ہر قاری کے لئے دلچسپ نہیں ہو سکتے لیکن مجھے جاننے والے پڑھ کر ضرور کوئی نہ کوئی رائے قائم کریں گے۔ کچھ مواد ایسا بھی ہے جو حیدرآباد اور حیدرآبادی تہذیب کو سمیٹے ہوئے ہے۔ مختلف ادوار کی تہذیبی اور سماجی اقدار پر کہیں کچھ تو ملے گا، جو ہر قاری کی توجہ اپنی جانب مبذول کرے گا، میرے دوست احباب اور شاگرد کثیر تعداد میں ملک سے باہر ہیں۔ میری دلی خواہش ہے کہ وہ بھی اس کتاب کو پڑھیں۔
***
نام کتاب: بڑے گھر کی بیٹی
خود نوشت سوانح حیات از: ڈاکٹر حبیب ضیا
تعداد صفحات: 281
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 15 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Bade Ghar Ki Beti by Habeeb Ziya.pdf

Archive.org Download link:

GoogleDrive Download link:

بڑے گھر کی بیٹی - خودنوشت :: فہرست مضامین
نمبر شمارعنوانصفحہ نمبر
1پیش لفظ5
2حبیب ضیا اپنے ہی آئینے میں - محترمہ فریدہ زین7
3ادبی سفر17
4پیدائش ، تعلیم19
5والد24
6والدہ29
7سالی رعب جماتی ہے44
8پولیس ایکشن45
9شادی47
*Love Marriage50
10اولاد52
11میرے اپنے62
12بیعت73
13فطرت78
*لباس ، سج دھج83
*دو نافرمانیاں84
*نا مانگوں سونا چاندی85
*پیٹ پوجا87
*برکت ہی برکت88
14مشاغل89
*بمبئی، مٹھائی، برف کے لڈو97
15مروت والے مشغلے99
16میں اور میری مزاح نگاری102
17بچہ باہر گیا ہے105
18ملازمت109
*سانپوں کی اردو دوستی124
*پریوں کی شہزادی126
19کہیں دیکھا ہے128
20زندگی کے 38 سال133
*جان ہے تو جہاں ہے141
2114/مارچ 2002 کے بعد150
*چہلم ، برسی اور بریانی156
22بڑے گھر کی بیٹی157
*اسکوٹر اور تفریح158
*ایک ہاتھ کی تالی165
*گھر بکھرا تو کیسے167
*وہی ہوا جس کا ڈر تھا173
23مجھے کچھ کہنا ہے178
*ابھی میں زندہ ہوں181
*اکیلے ہی اکیلے185
*پچاس سال کی بےبی187
*ییچ مٹی میں جانا ہے188
*جھوٹ ایک بیماری189
*ہر بات اماں سے؟190
*شوہر کی ضرورت دوسری عورت192
24میری کام والیاں194
25میرا وطن شہر حیدرآباد199
26حیدرآباد اور حیدرآبادی تہذیب203
27چل کے تو دیکھو208
*وائس چانسلر اور سادگی214
28جدہ ، فضیلت اور روشنی کا شہر218
29شیشے کا شہر دوبئی224
30حوصلہ افزائیاں231
31قارئین محترم242

Bade ghar ki beti. Autobiography by Prof. Habeeb Zia, pdf download.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں