پروفیسر حبیب ضیا (پ: یکم نومبر 1935)
کا شمار ماہر دکنیات میں ہوتا ہے۔ وہ معتبر محقق اور ممتاز مزاح نگار بھی ہیں۔ جامعہ عثمانیہ سے انہوں نے 1966ء میں پی۔ایچ۔ڈی کیا اور یونیورسٹی کالج فار ویمن میں لکچرر، ریڈر اور پروفیسر کے مختلف عہدوں پر فائز رہیں۔ 1995ء میں بحیثیت صدر شعبۂ اردو ویمنس کالج وظیفہ حسن خدمت پر سبکدوش ہوئیں۔ اب تک ان کی گیارہ تصانیف منظرِ عام پر آ چکی ہیں۔ "دکنی ادب کی قواعد" ان کا پہلا تحقیقی مقالہ تھا جو پہلی مرتبہ 1969 میں شائع ہوا۔ پھر ترمیم و اضافہ کے ساتھ 2013 میں اس کا دوسرا ایڈیشن منظر عام پر آیا۔
تعمیرنیوز کی جانب سے اس اہم تحقیقی کتاب کا پہلا ایڈیشن دکنی ادب میں دلچسپی رکھنے والے طلبا و محققین کے مطالعہ کے لیے پیش خدمت ہے۔ تقریباً تین سو صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم صرف 8 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔
پروفیسر اشرف رفیع اس کتاب کے تعارف میں لکھتی ہیں ۔۔۔ڈاکٹر حبیب ضیاء نے "دکنی زبان کی قواعد" لکھنے کا بیڑہ اٹھایا اور یہ ارادہ کرکے چلیں کہ اک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے۔ 1963 کے اس کام کو انہوں نے وہیں نہیں چھوڑا۔ چالیس سال کے اس عرصہ میں وہ اس قواعد پر نظرثانی کرتی رہیں اس طرح اس میں خاطر خواہ اضافے ، ترک و ترمیمات سامنے آئیں۔ پچھلی صدی کے تیسرے دہے میں مولوی عبدالحق نے جو قواعد کی کتاب لکھی تو انہوں نے اس زمانے کی ترقی یافتہ اردو کی قواعد لکھی تھی۔ اسی قواعد کی نہج پر حبیب ضیاء نے اپنے قواعد کا خاکہ بنایا ہے۔ اپنے قواعد کو انہوں نے آٹھ ابواب میں تقسیم کیا ہے۔ آغاز میں صرف و نحو کا مختصر سا تعارف ہے۔ اس کے بعد اسم اور اسم کی قسمیں ، جنس ، تعداد ، اسم کی حالت ، اسما کی تصغیر و تکبیربیان کی ہے۔ اسم عام اور اسم خاص کی تعریف ایک مستقل تعریف ہے۔ اسم کیفیت میں بعض مثالیں بڑی دلچسپ دی ہیں جیسے دشمن سے دشمنائی ، کڑواہٹ کی بجائے کڑوائی ، کڑواس اور نرم سے نرمائی۔ جانداروں کی تذکیر و تانیث کے قاعدے میں دکنی میں بڑی دلچسپ مثالیں ملتی ہیں۔
پروفیسر حبیب ضیاء نے پہلے ایڈیشن کے مقابلے میں متعلقات فعل اسم اور حروف کے باب میں کئی اضافے کئے ہیں جو مثالیں دی ہیں ان میں قطب شاہی اور عادل شاہی ادب کے فن پاروں سے استفادہ کیا ہے۔ لسانیاتی تجزیہ نہ کتاب کا موضوع تھا نہ انہوں نے ایسا کیا ہے ہاں بعض بعض جگہوں پر دیگر زبانوں کے اثرات کی نشاندہی ضرور کی ہے۔ کتابیات کی طویل فہرست سے اندازہ ہوتا ہے کہ ان کا مطالعہ اس سلسلے میں کتنا وسیع رہا ہے۔
پروفیسر حبیب ضیاء کی تصانیف:
- دکنی زبان کی قوائد (تحقیق ،1969)
- مہاراجہ کشن پرشاد شادؔ ( تنقید 1978)
- گوئم مشکل ( طنز و مزاح 1981)
- انیس بیس (طنز ومزاح 1988)
- شادؔ و نیاز ( تنقید 1993)
- جومژگاں اُٹھائے (طنز و مزاح 2001)
- حیدرآباد کی طنز و مزاح نگار خواتین (تذکرہ 2005)
- بڑے گھر کی بیٹی ( خودنوشت سوانح 2006)
- گلدستہ شادؔ ( ترتیب بہ تعاون ڈاکٹر نارائین ریڈی، ڈاکٹر بھاسکر راج سکسینہ،2009)
- نذر شاد ( تربیت بہ تعاون ڈاکٹر نارائین ریڈی 2009)
- مضامین نو (تنقید 2009)
***
نام کتاب: دکنی ادب کی قواعد
از: پروفیسر حبیب ضیا
تعداد صفحات: 282
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 8 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Deccani Zaban Ki Qawaid.pdf
Deccani Zaban Ki Qawaid by Habib Zia Prof., pdf download.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں