دیو آنند - سدا بہار ہیرو - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2020-09-26

دیو آنند - سدا بہار ہیرو

Dev Anand

دیوآنند - بہاروں کو صدا دیتے اداکار کے 97 ویں یومِ پیدائش (پ: 26/ستمبر 1923) پر بطور خراج تحسین زیرنظر مضمون پیش ہے۔ 3/دسمبر 2011 کو لندن میں ان کی وفات ہوئی تھی جہاں وہ بغرض علاج مقیم تھے۔ 80 سال کی عمر میں انہیں ہندوستانی فلمی صنعت کا باوقار ایوارڈ "دادا صاحب پھالکے" 29/دسمبر 2003 کو عطا کیا گیا تھا۔

دیوآنند ایک ایسے سدابہار اداکار کا نام ہے جو مسلسل چھ دہائیوں تک فلموں میں نظر آتا رہا اور انہیں "ایورگرین دیوآنند" کا نام اس لیے دیا گیا کہ وہ جہد مسلسل میں یقین رکھتے رہے اور کبھی تھکنے کا نام نہیں لیا۔
سن 1950ء میں انہوں نے اپنی پروڈکشن "نوکیتن" کا آغاز کیا تھا۔ اس کے بینر تلے تقریباً 65 فلمیں کامیاب رہیں اور 20 بس یونہی رہیں اور بقیہ فلاپ ہو گئیں مگر دیوآنند نے کبھی اس کے بارے میں نہیں سوچا۔ بس ایک فلم ریلیز کے لیے پیش ہوئی کہ دوسری فلم کی تیاری شروع کر دی، دیوآنند نے کئی نئی لڑکیوں کو انڈسٹری سے متعارف کرایا۔ کچھ بہت چلیں، کچھ چند فلموں تک گوارا رہیں اور کچھ اپنی پہلی فلم کے بعد ہی غائب ہو گئیں۔ ویسے ان کے بینر تلے جس ہیروئین نے برسوں دھوم مچایا اور ہمیشہ ٹاپ کی ہیروئین بنی رہی وہ بلاشبہ زینت امان تھی جسے دیوآنند نے پہلی مرتبہ اسے اپنی بہن کے رول میں فلم "ہرے راما ہرے کرشنا" میں پیش کیا تھا۔ 1970ء میں ریلیز شدہ اس فلم نے باکس آفس کے ریکارڈ توڑ دئے تھے۔ فلم کے دلکش نغمے، آنند بخشی کے چٹکلے گیت اور راہل دیو برمن کا خوبصورت سنگیت نیز دیو آنند، ممتاز اور زینت امان کی بہترین اداکاری کے سبب یہ فلم بےحد کامیاب ہوئی تھی۔ چونکہ اس زمانے میں ہندوستان میں امریکی وبا چرس افیم گانجہ نے اپنا قبضہ جما رکھا تھا اور ہرے راما ہرے کرشنا کا راگ الاپتے ہوئے امریکن ہپیوں کی بہت بڑی تعداد نے ہندوستان میں بسیرا کر لیا تھا، جس کے سبب ہندوستانی نوجوانوں کے اندر چرس، افیم اور گانجہ جیسی منشیات کی لعنت نے جڑ پکڑ لیا تھا اور نوجوان نسل ان منشیات کی عادی بن کر پوری قوم کو تباہ کر رہی تھی۔
ایسے موقع پر ہندوستانیوں کو جگانے کے لیے یہ فلم پوری قوم کے لیے ایک پیغام بن کر آئی تھی اور اس فلم میں چرس، گانجہ اور افیم کی لعنت کو اپنائے ہوئے نوجوانوں کی تباہی کو بہت متاثرکن انداز میں دکھایا گیا تھا جس کی بنا پر ہر طبقے کے لوگوں نے اس فلم کو پسند کیا اور بار بار دیکھا۔
آشا بھونسلے، کشور کمار اور اوشا اوتھپ کے پاپ گیت نے تہلکہ مچا دیا تھا۔ دم مارو دم، پھولوں کا تاروں کا سب کا کہنا ہے، کانچی رے، دیکھو او دیوانو ایسا کام نہ کرو، ہرے راما ہرے کرشنا جیسے سپر ہٹ گیتوں کی وجہ سے یہ فلم خوب چلی جس کی بنا پر "نوکیتن" کے اگلے پچھلے تمام حساب بےباق ہو گئے۔ اس فلم کے ذریعے دیوآنند نے کروڑوں روپے کمائے اور اپنی فلم یونٹ کے ہر شخص کو چھ چھ مہینے کا بونس دیا تھا۔

اس سے قبل دیوآنند نے دیش بھکتی فلم "پریم پجاری" بنائی تھی جس میں پاکستان اور چین کے جاسوسوں کی ملی بھگت کے ذریعہ ہندوستان میں حملہ کرنے کا پروگرام تھا، اس فلم کے چند مکالمے بہت ہی متنازع تھے، خاص طور پر شتروگھن سنہا کا یہا ڈائیلاگ کہ:
پاکستان دو دن کے اندر اندر ہندوستان پر قبضہ کرے گا اور ہم لوگ جامع مسجد میں جمعہ کی نماز ادا کریں گے۔
اس کے علاوہ اور بھی بہت سارے ڈائیلاگ تھے جس کی بنا پر فلم متنازع ثابت ہوئی، ریلیز ہوئی لیکن بہت زیادہ کامیاب نہ ہو سکی تھی۔

دیوآنند نے وحیدہ رحمٰن کے ساتھ سب سے زیادہ فلمیں کیں۔ روپ کی رانی چوروں کا راجہ، سولہواں سال، گائیڈ، پریم پجاری وغیرہ۔ ان تمام فلموں میں وجے آنند (دیوآنند کا سب سے چھوٹا بھائی) کی ہدایت میں بنی فلم "گائیڈ" بےحد کامیاب اور کلاسیک فلم ثابت ہوئی۔
ہندوستان کی کلاسیک فلموں میں جہاں۔۔۔ دو آنکھیں بارہ ہاتھ، گرم ہوا، مغل اعظم، پکار، دیوداس، میرا نام جوکر، لگان وغیرہ کو رکھا جائے گا وہیں "گائیڈ" کو بھی جگہ ملے گی اور اسے امتیازی مقام حاصل ہوگا۔
فلم "گائیڈ" نے پورے ہندوستان کو سوچنے کا موقع فراہم کیا تھا۔ اس فلم میں دیوآنند، وحیدہ رحمن، انور حسین اور کشور ساہو نے بہترین اداکاری کی تھی۔ دیوآنند کی ماں کے رول میں لیلا چٹنس اور ماما کے رول میں الہاس نے ایسی شاندار اداکاری کی تھی جس کی مثال نہیں دی جا سکتی۔ اس فلم میں ایک عورت کے کئی روپ دکھائے گئے تھے۔ ایک بیوی، معشوقہ، بےوفا معشوقہ اور رقاصہ کے روپ میں وحیدہ رحمن نے اس فلم میں اپنی اداکاری کے ذریعہ اپنی صلاحیتوں کا لویا منوا لیا تھا جس کی بنا پر انہیں فلم فئر ایوارڈ بھی ملا، جبکہ اس فلم میں دیوآنند کو بھی ایوارڈ ملنا چاہیے تھا۔ اور اگر یہ فلم آج کے دور میں ریلیز ہوئی ہوتی تو اسے آسکر کے لیے نامزد کیا جاتا۔
کشور کمار، محمد رفیع اور لتا منگیشکر کے خوبصورت گیت، مجروح سلطان پوری کے خوبصورت نغمے اور ایس۔ڈی۔برمن کے سنگیت نے اس فلم میں چار چاند لگا دئیے تھے۔ ایسی خوبصورت اور کلاسیک فلمیں برسوں کے بعد بنتی ہیں اور ایسی فلموں کو کبھی بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ اس فلم کے مکالمے اور خاص طور پر کشور ساہو کا یہ ڈائیلاگ:
"گھبراؤ مت راجو، میری کتاب میں ایک نام تمہارا بھی ہوگا۔"
بےحد لاجواب رہا۔ اس فلم میں رقص کے لیے جو اسپیشل ٹچ دئے گئے تھے اس کے لیے ہدایتکار وجےآنند کی تعریف کرنا ہوگی جس نے دیوآنند کی اس فلم کو ایک شاہکار میں تبدیل کر دیا تھا۔
فلم "گائیڈ" کے بعد دیوآنند کی جو زبردست ہٹ فلم آئی وہ وجےآنند کی ہدایت پر مبنی "جیول تھیف" تھی۔ اس فلم کے انداز ہی نرالے تھے، اس میں اشوک کمار نے ایک ایسے مکار جیول تھیف کا رول ادا کیا تھا جو ناقابلِ فراموش ثابت ہوا۔ فلم کی شروعات سے آخر تک فلم بین دیوآنند کے کسی ہمشکل کو جیول تھیف سمجھتے رہے اور جیول تھیف (اشوک کمار) سبھوں کے سامنے موجود رہتے ہوئے بھی ایک مظلوم بھائی اور انتہائی شریف النفس انسان بنا رہا۔ اس فلم میں جس انداز کا سسپنس دکھایا گیا، وہ شاید اس سے پہلے کسی بھی ہندی فلم میں دکھایا نہیں گیا تھا۔ فلم میں دیوآنند اور وجینتی مالا نے لیڈ رولز کیے تھے، اس کے علاوہ تنوجہ ایک بہت ہی خوبصورت چنچل ہنس مکھ لڑکی کے رول میں نظر آئی۔ علاوہ ازیں ہیلن، فریال اور انجو مہندرو نے تین حسیناؤں کے رول میں کمال کر دیا تھا۔ اس فلم کی سب سے بڑی خوبی فلم کی ہدایت تھی اور وجے آنند نے اپنی ہدایت کے ذریعے اس فلم میں چار چاند لگا دئے تھے اور لوگوں کو پہلی مرتبہ وجے آنند کی اصلی ذہانت کا پتا چلا تھا۔
اگرچہ وجےآنند اس سے پہلے ناصر حسین کی فلم "جب پیار کسی سے ہوتا ہے" میں دیوآنند اور آشاپاریکھ کے ساتھ کامیاب فلم بنا چکے تھے۔ اس کے علاوہ نوکیتن کی "فنتوش" (دیوآنند، کلپنا کارتک) اور ناصر حسین کی آل ٹائم بیسٹ "تیسری منزل" (شمی کپور، آشا پاریکھ) کی کامیاب ڈائرکشن دے چکے تھے۔ فلم "گائیڈ" جو کہ ہندوستان کی کلاسیک فلموں میں شامل ہے اور جس میں دیوآنند اور وحیدہ رحمن نے کام کیا تھا، اس فلم کی ہدایت بھی وجےآنند دے چکے تھے۔ لیکن گائیڈ و جیول تھیف کے بعد وجےآنند کی ہدایت کاری میں بنی سب سے بہترین فلم کا نام "تیسری منزل" ہی ہے۔

وجےآنند کی ہدایت میں بنی فلم "جانی میرا نام" بھی سپرہٹ فلم ثابت ہوئی تھی جس میں ہیما مالینی کے ساتھ دیوآنند نے پہلی مرتبہ کام کیا تھا۔ اس فلم میں پران، پریم ناتھ، پدماکھنہ، رندھاوا اور افتخار نے اہم کردار نبھائے تھے۔ یہ فلم کلیان جی آنند جی کی بہترین موسیقی، کشور کمار اور لتا منگیشکر کے خوبصورت نغموں کی وجہ سے سپرہٹ ثابت ہوئی تھی۔ سی۔آئی۔ڈی (وحیدہ، شکیلہ)، جعلی نوٹ (مدھوبالا)، کالا پانی (مدھوبالا)، روپ کی رانی چوروں کا راجہ (وحیدہ)، سولہواں سال (وحیدہ) بھی اپنے وقت کی کامیاب فلموں میں شمار کی جاتی ہیں۔

جب لوگ دیوآنند سے زیادہ وجےآنند کی تعریف کرنے لگے تو لوگوں کی جددرجہ تعریف سے دیوآنند تنگ آ گئے اور انہوں نے فلم "ہرے راما ہرے کرشنا" کی ہدایت خود ہی دی۔ یہ فلم ہپی ازم کے دور میں ریلیز ہوئی تھی جس میں ممتاز کے ساتھ زینت امان نے یادگار رول ادا کیے تھے۔ یہ فلم راہل دیو برمن کے سنگیت، آنند بخشی کے گیت اور زینت امان کی اداکاری کی وجہ سے کامیاب ہوئی بلکہ سپرہٹ ثابت ہوئی جس کے بعد دیوآنند نے یہ تصور کر لیا کہ وہ خود بھی اچھے ہدایت کار ہیں لہذا ہدایت کاری کے لیے پیسہ اور شہرت وجےآنند کو کیوں دیں؟ لہذا اس کے بعد دیوآنند نے پریم پجاری (وحیدہ رحمن)، عشق عشق عشق (زینت امان)، پریم شاستر (زینت امان، بندو)، سوامی دادا (ایکتا)، چھپے رستم وغیرہ تقریباً ایک درجن فلمیں بنائیں جو سب کی سب فلاپ ہو گئیں، آخری فلم "دی ریٹرن آف جیول تھیف" تو بمشکل صرف ایک ہفتہ چل سکی۔

لیکن ان ناکامیوں کے باوجود دیوآنند کو سدابہار اداکار کہا گیا ہے۔ دیوآنند نے اپنی ہیروئین کلپنا کارتک سے محبت کر کے شادی کی تھی جن سے دو بچے بھی ہوئے مگر برسہا برس تک دونوں میں بات چیت بند رہی، دونوں میں علاحدگی بھی نہیں ہوئی اور کلپنا کارتک کا پورا خرچ دیوآنند ہی اٹھاتے رہے۔

دیوآنند نے ٹینا منیم کے ساتھ دیس پردیس، فلم انسانیت میں دلیپ کمار اور بینا رائے کے ساتھ بھی کام کیا تھا۔ ان کی فیوریٹ ہیروئنوں میں کلپنا کارتک، گیتا بالی (جال)، وحیدہ رحمن، زینت امان، وجینتی مالا (جیول تھیف، امردیپ)۔ ثریا کے ساتھ ایک فلم کی اور دونوں کے عشق کی داستاں بھی مشہور ہوئی۔

دیوآنند کو ہالی ووڈ اداکار گریگوری پیک کا چربہ کہا جاتا تھا، کیونکہ وہ پورے طور پر اسی کی اداکاری کی نقل کرتے تھے جبکہ دلیپ کمار پر رچرڈ برٹن کے انداز میں اداکاری کرنے کا الزام لگا تھا۔ دیوآنند کی سوانح عمری "رومانسنگ ود لائف" کا اجرا اس وقت کے وزیراعظم من موہن سنگھ نے کیا تھا۔ اس کتاب میں دیوآنند کے عشق کی داستانیں بھری ہوئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:
دیوآنند - لاہور سے نکلا سدا بہار اداکار - فلمی الف لیلیٰ
دیوآنند کے مقبول نغمے:
تصویر تیری دل میں جس دن سے اتاری ہے
ہم بےخودی میں تم کو پکارے چلے گئے
کھویا کھویا چاند
شوخیوں میں گھولا جائے پھولوں کا شباب
کانچی رے کانچی رے، پریت میری سانچی

***
ماخوذ از کتاب: ہندوستانی فلم کا آغاز و ارتقا
مولف: ڈاکٹر الف انصاری

Dev Anand, an evergreen Hero. Article: Khursheed Akhtar Farazi.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں