محاوراتِ نسواں
دراصل خواتین کی گفتگو میں مستعمل اردو محاوروں کی ایک جامع لغت ہے۔ محترمہ وزیر بیگم ضیا نے اسے 1944 میں شائع کروایا تھا۔ اس دلچسپ، مفید و مختصر لغت میں قدیم و جدید ماخذوں سے ان زنانہ محاورات کو جمع کیا گیا ہے جن کا عام چلن دہلی اور لکھنؤ کی بیگماتی زبان میں رہا ہے۔ اس کتاب میں ان محاوروں کا مطلب بیان کرتے ہوئے توضیحی جملوں میں ان کا محل استعمال بھی بتایا گیا ہے۔
تعمیرنیوز کے ذریعے پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں یہ نایاب و منفرد لغت پیش خدمت ہے۔ تقریباً پونے دو سو صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم صرف 10 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔
اس کتاب کے تعارف میں مولوی محمد شفیع (پرنسپل اورینٹل کالج، لاہور) لکھتے ہیں ۔۔۔محترمہ وزیر بیگم ضیا نے اس کتاب میں قدیم و جدید ماخذوں سے زنانہ محاورات کو جمع کیا ہے، ان کا مطلب بیان کیا ہے اور توضیحی جملوں میں ان کا محل استعمال بتایا ہے۔ اس غرض کے لیے انہیں بہت سی کتابوں کی ورق گردانی کرنا پڑی ہے۔ ایک طرف "لغاتِ النساء (از: سید احمد دہلوی) ، "لغات الخواتین" (از: اشہری) ، "محاورات نسواں" (از: محمد منیر لکھنوی) جیسے ماخذات سے کام لیا ہے تو دوسری طرف مولانا نذیر احمد، راشد الخیری، ناصر نذیر فراق دہلوی، میر باقر علی داستاں گو، آغا حیدر، مرزا فرحت اللہ بیگ، مرزا فہیم بیگ چغتائی وغیرہم کی تصنیفات سے جدید مواد بھی فراہم کیا ہے۔ بعض جدید کتب لغت مثلاً "نور اللغات" اور "جامع اللغات" سے بھی مدد لی گئی ہے۔ غرض کتاب کاوش اور محنت سے مرتب کی گئی ہے اور اپنے موضوع پر مفید کتاب ہے۔ طلبا کی سہولتِ قراءت کے لیے محاورات پر اعراب دئے گئے ہیں۔ مبتذل اور سوقیانہ محاورات اور اشعار سے اجتناب کیا گیا ہے۔
زیر نظر کتاب کے مقدمہ کے بطور "عرضِ حال" کے عنوان سے مولفہ وزیر بیگم ضیا لکھتی ہیں ۔۔۔اردو زبان باوجود سیاسی مخالفتوں کے، عالمگیر ہو رہی ہے اور اس کی مقبولیت کا اندازہ اخباروں اور کتابوں کی تعداد سے نہیں بلکہ اس امر سے بخوبی ہو سکتا ہے کہ ہندوستان کے ہر صوبے، ہر بازار اور ہر اسٹیشن پر اردو زبان ہی مشترکہ زبان کے طور پر بولی اور سمجھی جاتی ہے اور یہ شرف کسی دوسری زبان کو حاصل نہیں ؎
ایں سعادت بزور بازو نیست
تا نہ بخشد خدائے بخشندہ
اس عالمگیر ترقی کے باوجود آج تک محاوراتِ نسواں کی کوئی ایسی کتاب شائع نہ ہوئی جو عصمتِ مآب خواتینِ ہند کے ہاتھوں میں دی جا سکے۔ اور جو ان کے جذبات اور احساسات کا مرقع ہو سکے۔ چونکہ مردوں کی نسبت عورتوں کی گفتگو اور بول چال زیادہ لطیف اور پاکیزہ ہوتی ہے، اس لیے عورتوں کی زبان ہی کو ٹکسالی زبان سمجھا جاتا ہے۔ اس سے زیادہ واضح ثبوت کیا ہو سکتا ہے کہ "مادری زبان" اس کا لقب ہے۔
کلکتہ میں خواتین کانفرنس کے اجلاس کی صدارت فرماتے ہوئے بیگم صاحبہ رئیس الاحرار مولانا محمد علی نے فرمایا کہ:
"۔۔۔ محاورات کے لحاظ سے ہمیشہ عورتوں ہی کی زبان ٹکسالی سمجھی گئی۔ اردو کا پہلا وطن دہلی تھا۔ لیکن جب قلعہ معلیٰ کی شہزادیاں شاہان اودھ کے محل میں آئیں تو ان کے ساتھ اردو بھی دلی سے فیض آباد اور وہاں سے لکھنؤ پہنچی۔ عورتوں کی زبان کا مردوں کے لیے اختیار کرنا اس قدر مشکل تھا کہ بڑے بڑے شاعر بھی اسے نباہ نہ سکے۔ بلاشبہ ریختی گویوں نے اپنی ریختی میں عورتوں کا منہ چڑانے کی ضرور کوشش کی ہے لیکن جو محاورات ان کی زبان پر چڑھے وہ سراسر بازاری تھے۔ اس میں بھی شک نہیں کہ بعضے ریختی گویوں نے خوب چربا اتارا ہے، پھر بھی اصل اصل ہے اور نقل نقل۔"
ہمیں مشاہیر اہل قلم کا ممنون احسان ہونا چاہیے کہ انہوں نے اپنے زمانے کی عورتوں کی بول چال، روز مرہ احوال اور محاورات کو ہمارے ہاتھوں تک پہنچا دیا۔ جبکہ عورتوں کو ملکی رسم و رواج کے مطابق اپنے جذبات و احساسات، طبیعتوں کی قدرتی امنگ اور آمد کو بےروک ٹوک ظاہر کرنے کی جرات نہ ہوئی۔ حالانکہ مذہب اور لٹریچر دو بالکل الگ چیزیں ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ بزرگانِ دین کے طفیل ہی اردو ہندوستان میں رائج ہوئی۔ لیکن اب اردو زبان ترقی کر کے کوسوں دور نکل چکی ہے۔ تعلیم نسواں کی ترقی کے باوجود اب بھی ہندوستانی مسلمان خواتین عام طور پر نعتیہ کلام لکھنا ہی جائز سمجھتی ہیں اور لٹریچر کی دوسری اصناف تغزل، مثنوی اور رومان لکھنا گوارا نہیں کرتیں۔ ایسے حالات میں محاورات نسواں کی اسناد عورتوں کی انشا سے کہاں سے لائی جائے؟ خواتین کو چاہیے کہ اپنی انشا سے اردو لٹریچر کی ہر صنف کو مزین کریں۔ اپنے قدرتی جذبات کا اظہار کریں۔ اپنے دل کا حال، اپنا مطلب اور اپنے محسوسات فطرت و عادت کے تقاضے کے مطابق ہی لکھنے چاہئیں۔ مردوں کی نقل کرنے اور مولویانہ رنگ اختیار کرنے سے کیا فائدہ؟
یہ بھی پڑھیے:
معیار اردو - اردو محاورات کی لغت - فصاحت جنگ جلیل
محاورہ غزل - اردو شاعری کوعادل رشید کا تحفۂ بیش بہا
اردو کی ہندوستانی بنیاد - گوپی چند نارنگ
***
نام کتاب: محاوراتِ نسواں (مشرقی تمدن و رسوم میں جاری زنانہ محاورات کا مطلب اور محل استعمال)
تالیف: وزیر بیگم ضیا
تعداد صفحات: 172
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 10 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ لنک: (بشکریہ: archive.org)
Muhawarat-e-Niswan (Proverbs of Women).pdf
محاورات نسواں :: فہرست | ||
---|---|---|
نمبر شمار | حرف | صفحہ نمبر |
الف | تعارف | 4 |
ب | دیباچہ | 6 |
ج | عرض حال | 7 |
د | انکسارانہ شکریہ | 12 |
1 | الف | 14 |
2 | ب | 44 |
3 | پ | 53 |
4 | ت | 63 |
5 | ث | 70 |
6 | ج | 70 |
7 | چ | 77 |
8 | ح | 84 |
9 | خ | 85 |
10 | د | 88 |
11 | ڈ | 96 |
12 | ذ | 98 |
13 | ر | 98 |
14 | ز | 100 |
15 | س | 102 |
16 | ش | 109 |
17 | ص | 111 |
18 | ض | 112 |
19 | ط | 112 |
20 | ظ | 114 |
21 | ع | 114 |
22 | غ | 115 |
23 | ف | 116 |
24 | ق | 117 |
25 | ک | 118 |
26 | گ | 131 |
27 | ل | 137 |
28 | م | 141 |
29 | ن | 149 |
30 | و | 158 |
31 | ہ | 159 |
32 | ی | 166 |
33 | تقاریظ | 168 |
Muhawarat-e-Niswan, the proverbs of women of sub-continent, Urdu pdf download.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں