جامعہ عثمانیہ از ڈاکٹر حسن الدین احمد - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2020-03-01

جامعہ عثمانیہ از ڈاکٹر حسن الدین احمد - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ

jamia-osmania-hasanuddin-ahmed

ڈاکٹر حسن الدین احمد (پ: 1922ء ، م: 13/اگست 2019)
حیدرآباد کے ممتاز دانشور، ادیب اور گوناگوں خصوصیات و صفات کے حامل آئی۔اے۔ایس افسر تھے۔ ان کی تخلیق کردہ ایک کتاب "انجمن" تعمیرنیوز پر پیش کی جا چکی ہے۔ زیرنظر کتاب "جامعہ عثمانیہ" ڈاکٹر حسن الدین احمد کی تحریرکردہ دستاویزی نوعیت کی ایک اہم کتاب ہے جس میں جامعہ کے قیام کے لیے عرض داشت سے لے کر اس کی تعمیر و تشکیل کی پوری روداد بیان کی گئی ہے۔ ساتھ ہی یونیورسٹی کے اساتذہ، وائس چانسلرس، فرزندان جامعہ کا تعارف بھی دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ دارالترجمہ کا قیام، مجلس وضع اصطلاحات میں اپنی خدمات سے اردو کو مالامال کرنے والوں کی تفصیلات بھی پیش کی گئی ہیں۔
تعمیرنیوز کے ذریعے پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں یہ مختصر مگر اہم کتاب پیش خدمت ہے۔ تقریباً سو صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم صرف 6 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔

اسی کتاب کے ایک باب "اردو یونیورسٹی کا تخیل" سے اقتباس ۔۔۔
نہ معلوم وہ لوگ کیسے ہوں گے جنہوں نے جامعہ عثمانیہ کے قیام کا منصوبہ بنایا۔ جب اس کی تشکیل ہوئی تو صدیوں پرانی اس غلط فہمی اور احساس کمتری کا خاتمہ ہو گیا کہ درس و تدریس قومی زبان کے ذریعہ ممکن نہیں۔
جامعہ عثمانیہ کے تخیل میں کئی شخصیتوں کا ہاتھ ہے اور یہ تخیل دورِ عثمانی سے بہت قبل واضح طور پر پیش ہو چکا تھا۔ دورِ عثمانی کا آغاز 1911ء میں ہوا۔ اور جامعہ عثمانیہ کی تاسیس 1918ء میں عمل میں آئی۔ اس لیے یہ سمجھنا جیسا کہ عام طور پر سمجھا جاتا ہے کہ صرف 7 سال کی قلیل مدت میں اس انقلاب آفریں تخیل کا نشو و نما ہوا اور صورت گری بھی ہوئی درست نہ ہوگا۔ بقول پروفیسر عبدالقادر سروری:
جامعہ عثمانیہ کوئی پیدا کی ہوئی چیز نہیں بلکہ ملک کے گذشتہ تعلیمی حالات کی بتدریج ارتقا یافتہ شکل ہے۔۔۔ مفکرین ملک کے ذہن میں حیدرآباد کے لیے ایک جامعہ کا خیال اور اس جامعہ کے اجزائے ترکیبی کا دھندلا سا تصور، اس میں شک نہیں کہ عرصہ پہلے پیدا ہو چکا تھا۔
(بحوالہ: حیدرآباد کی تعلیمی ترقی از: پروفیسر عبدالقادر سروری ، 1934ء)
جامعہ کو سمجھنے کے لیے انیسویں صدی کے آخری دو اور بیسویں صدی کے پہلے دو عشروں کے حیدرآبادیوں کے دلی جذبات، احساسات اور امنگوں کو سمجھنا ہوگا اور ان عظیم شخصیتوں کی زندگیوں اور ان کے خیالات کا مطالعہ کرنا ہوگا جنہوں نے حیدرآباد کے لیے ایک علیحدہ جامعہ کا خواب دیکھا اور قیام جامعہ کا مطالبہ کیا اور کی فضا کو ہموار کیا۔
"وہ قوم نہایت بدنصیب ہے جو اپنے بزرگوں کے کاموں کو، جو یاد رکھنے کے قابل ہیں، بھلا دے۔" (بقول سرسید احمد خان، علامہ شبلی کی تالیف المامون کا مقدمہ)۔
ایسے دور میں جبکہ حیدرآباد کی سیاسی زندگی میں غیرمعمولی خلفشار تھا۔ چند الوالعزم شخصیتوں نے سیاسی جوڑ توڑ میں حصہ لینے کے بجائے تعمیری نقطۂ نظر اختیار کیا۔ اور قیام جامعہ کی تعمیری اور مثبت تحریک چلائی۔ یہ لوگ سچائی، درد اور استقلال سے اپنا کام کیے جا رہے تھے۔ ان کی پیہم کوششوں سے چند ہمدرد بالآخر باہم مجتمع ہو گئے۔

ڈاکٹر حسن الدین احمد کی یہ کتاب بھی ڈاؤن لوڈ کیجیے:
انجمن - مشاہیر کے سوانحی خاکے از حسن الدین احمد - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ
یہ بھی پڑھیے:
جامعہ عثمانیہ کی عمارتوں کی تعمیر کا پس منظر - از: ڈاکٹر سید داؤد اشرف

***
نام کتاب: جامعہ عثمانیہ
مصنف: ڈاکٹر حسن الدین احمد
تعداد صفحات: 104
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 4.5 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Jamia Osmania _ Dr.Hasanuddin Ahmed.pdf

Archive.org Download link:

GoogleDrive Download link:

فہرست
نمبر شمارعنوانصفحہ نمبر
1پیش لفظ4
2تمہید5
3حیدرآباد کا تعلیمی پس منظر6
4اردو یونیورسٹی کا تخیل12
5تعلیم میں مادری زبان کی اہمیت اور اردو بحیثیت ذریعۂ تعلیم31
6جامعہ عثمانیہ کی تاسیس37
7جامعہ عثمانیہ کی عمارتیں41
8دارالترجمہ اور اصطلاح سازی کا کام46
9جامعہ رہ گئی اردو کی روایت نہ رہی55
10یادداشت مرتبہ محمد اکبر حیدری - دوبارہ قیام حیدرآباد یونیورسٹی59
11عرضداشت - دوبارہ قیام دارالترجمہ81
12عثمانیہ یونیورسٹی 1948ء کے بعد87
13ویژن آف عثمانیہ94
14عثمانیہ گریجویٹس اسوسی ایشن97
15یونیورسٹی کے چانسلرس اور وائس چانسلرس99
16قومی اور بین الاقوامی شخصیتوں کو اعزازی ڈگریاں101

Jamia Osmania, collection of Urdu research articles on Osmania University by Dr. Hasanuddin Ahmed, pdf download.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں