حیدرآباد کے ممتاز دانشور اور ادیب ڈاکٹر حسن الدین احمد (پیدائش: 1922) آج 13/اگست/2019 کو انتقال کر گئے۔ وہ سابق ریاست حیدرآباد، آزاد ہندوستان اور ریاست آندھرا پردیش میں حکومت کے کئی اہم عہدوں پر فائز رہے تھے۔ معاشی، تہذیبی، ادبی اور مذہبی امور میں ان کی گہری دلچسپی رہی۔ 1944 سے مختلف موضوعات پر ان کی تقریباً دو درجن سے زائد کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ زیر نظر کتاب "انجمن" تقریباً 26 مشاہیر کے سوانحی خاکوں پر مبنی ہے جس کی اشاعت 1974 میں عمل میں آئی تھی۔
تعمیرنیوز کے ذریعے پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں یہی کتاب پیش خدمت ہے۔ تقریباً سوا دو سو صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم صرف 8 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔
صاحبِ کتاب ڈاکٹر حسن الدین احمد اس کتاب اور کتاب کے موضوع کا تعارف کرواتے ہوئے "ابتدائی باتیں" کے زیر عنوان لکھتے ہیں ۔۔۔اردو نثر کا قابل لحاظ حصہ سوانح نگاری پر مشتمل ہے جو زیادہ تر تذکروں، مذہبی ادب (سیرت تذکرہ بزرگان دین اولیا وغیرہ) اور مستقل سوانح نگاری کی شکل میں ہے۔ اردو کے مایہ ناز نثرنگاروں سرسید، حالی، شبلی، نذیر احمد، عبدالحلیم شرر، مولانا آزاد، خواجہ حسن نظامی نے کسی نہ کسی حیثیت سے سوانح نگاری کی لیکن جہاں تک سوانحی مضامین کے مجموعوں کا تعلق ہے، اردو میں بہت کم کام ہوا ہے۔ اور میں نے یہ محسوس کیا کہ اردو میں ابھی اس صنف کو ترقی کے منازل طے کرنا ہے اور اس میدان میں کافی تجربے کرنا ہے۔ حالانکہ سوانح نگاری کوئی آسان کام نہیں۔
مختصر خاکہ میں شخصیت کے مختلف پہلوؤں کو اس انداز سے نمایاں کرنا کہ پڑھنے والے کے ذہن میں وہی تصور ابھرے جو سوانح نگار کے پیش نظر ہو اور وہی تاثرات قائم ہوں جو سوانح نگار قائم کرنا چاہتا ہے اور پھر یہ سب حقیقت کے دائرہ سے باہر نہ جانے پائیں، بڑا ہی مشکل، نازک اور فنی کام ہے۔ اگر کسی طرح اس دشواری پر قابو پا لیا جائے تو سوانحی خاکے افسانوں سے زیادہ دلچسپ ثابت ہو سکتے ہیں۔ افادیت اور مقصدیت کے اعتبار سے تو یہ یقیناً افسانوں پر فوقیت رکھیں گے کیونکہ یہ حقیقت ہیں۔
شخصی مرقع نگاری مستقل سوانح نگاری کے مقابلہ میں زیادہ مشکل کام ہے کیونکہ اس میں ایجاز نگاری کی مہارت کی ضرورت ہوتی ہے اور سوانحی مواد کے لب لباب کو پیش کرنا ہوتا ہے۔ سوانحی شعور اور تربیت یافتہ مذاق بھی درکار ہے۔ نیز موضوع کی زندگی کے اہم واقعات کے انتخاب کا سلیقہ چاہیے۔ ان تاثرات کے پس منظر میں گزشتہ چند سالوں میں ، میں نے سوانحی مضامین لکھنے کی جسارت کی جو اردو کے ممتاز جرائد میں وقتاً فوقتاً شائع ہوتے رہے اور پسند کیے گئے۔ اس ہمت افزائی کے نتیجے کے طور پر ان کا انتخاب، زبان کے ایک اہم گوشہ کی حقیر خدمت سمجھ کر 'ولا اکیڈمی' کے سلسلہ مطبوعات کی ایک کڑی کی حیثیت سے پیش خدمت ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
یادوں کے جزیرے سے ۔۔۔۔ ڈاکٹر حسن الدین احمد
Dr. Hasanuddin Ahmed, I.A.S. - Biography
***
نام کتاب: انجمن (مشاہیر کے سوانحی خاکے)
مصنف: ڈاکٹر حسن الدین احمد
تعداد صفحات: 212
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 8 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Anjuman-Biographical sketches by Hasanuddin Ahmed.pdf
فہرست مضامین | |||
---|---|---|---|
نمبر شمار | عنوان | شخصیت | صفحہ نمبر |
1 | ابتدائی باتیں | حسن الدین احمد | 5 |
2 | انوکھا درباری | حضرت امیر خسرو دہلوی | 7 |
3 | طبیب سے ادیب تک | جان بارتھ وک گل کرسٹ | 23 |
4 | معزز عالم | ڈپٹی نذیر احمد | 30 |
5 | مرد دانا | سید جمال الدین افغانی | 39 |
6 | یوں جیتے ہیں | مہدی علی خاں | 47 |
7 | مرد حق گو | نواب عماد الملک مولوی سید حسین بلگرامی | 57 |
8 | مہم پسند عالم | حضرت ولا احمد عبدالعزیز | 64 |
9 | قابل فخر اہلکار | مولوی غلام محمد | 70 |
10 | مثالی استاد | پروفیسر ہارون خاں شیروانی | 76 |
11 | مرد مومن | ڈاکٹر سید عبداللطیف | 83 |
12 | استاد خطاطی | جابر صاحب | 96 |
13 | ماہر نظم و نسق | نواب دین یار جنگ | 100 |
14 | پروردۂ سرحد تلنگانہ | راگھویندر راؤ جذب | 106 |
15 | پیکر اخلاص | مفتی محمد سعید صاحب | 115 |
16 | عالمِ دین | علی موسیٰ رضا مہاجر | 121 |
17 | مرد تنہا | میر ولایت علی صاحب | 128 |
18 | معیاری مدبر | بیرسٹر اکبر علی خاں | 135 |
19 | جاپان کے بابائے اردو | پروفیسر آر۔ گامو | 141 |
20 | انوکھا رفیوجی | پروفیسر عبدالمجید خاں | 146 |
21 | گمنام شاعر | دامودر ذکی | 150 |
22 | فخر ہند | فخر الدین علی احمد | 158 |
23 | بہزاد دکن | فیاض الدین نظامی | 166 |
24 | باشی | بشیر النسا بیگم | 173 |
25 | ایک صحافی | عابد علی خاں | 180 |
26 | قوالی اور اس کے وارث | عزیز احمد خاں | 181 |
27 | رحیم پالا | رحیم پالا | 196 |
Anjuman. Biographical sketches by Hasanuddin Ahmed, pdf download.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں