ندا فاضلی (پ: 12/اکتوبر/1938 ، م: 8/فروری/2016) کی آج چوتھی برسی ہے۔ ان کے 81 ویں یومِ پیدائش پر 'اعتراف' کتابی سلسلہ کا "ندا فاضلی نمبر" پیش کیا گیا تھا۔
ندا فاضلی جیسے عہد حاضر کے مشہور شاعر نے نثر میں خوب طبع آزمائی کی ہے۔ ان کی خودنوشت سوانح عمری "دیواروں کے بیچ" اور "دیواروں کے باہر" نے دنیائے ادب میں بےپناہ مقبولیت حاصل کی۔ ندا فاضلی کی ایک اور نثری تصنیف "دنیا مرے آگے" پیش خدمت میں۔ ندا فاضلی نے اپنے مخصوص انداز میں اپنے ہمعصر کئی بزرگوں اور دوستوں کو ان کی خوبیوں اور بشری خامیوں کے ساتھ نہایت بےباکی سے اس کتاب کے مضامین کے ذریعے پیش کیا ہے۔
بتیس (32) دلچسپ مضامین/خاکوں پر مبنی یہ قابل مطالعہ کتاب تعمیرنیوز کے ذریعے پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں پیش خدمت ہے۔ تقریباً پونے ڈیڑھ سو صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم صرف 5 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔
اس کتاب کے پس ورق پر شاہد ماہلی لکھتے ہیں ۔۔۔ندا فاضلی کی پہلی اور بنیادی شناخت جدید طرز احساس کے ایک منفرد شاعر کی ہے۔ لیکن اسی کے ساتھ ساتھ وہ نثر کے میدان میں بھی خامہ فرسائی کرتے ہیں جس کے نتیجے میں ایک تازہ کام اور منفرد نثر نگار کی حیثیت سے بھی انہوں نے اپنی مستقل پہچان بنا لی ہے۔
۔۔۔ ندا فاضلی کی نثر نگاری کا آغاز ہفت روزہ اردو "بلٹز" (بمبئی) میں نامور شاعروں اور ادیبوں سے ملاقاتوں کے سلسلے سے ہوا تھا۔ یہ قصہ ہے کہ جب آتش جواں تھا۔ ذہن آزاد اور فلم بے لگام تھا۔ ندا فاضلی نے ان ادبی ملاقاتوں کو صحافتی خشکی سے بچا کر وہ دلکشی، رنگینی اور افسانویت عطا کی جو ان سے پہلے غالباً کوئی اور عطا نہ کر سکا تھا۔ اس سلسلے کے سارے انٹرویوز "ملاقاتیں" نام سے کتابی شکل میں شائع ہوئے اور بےحد مقبول ہوئے تھے۔ یہ نثر میں ان کا نقش اول تھا۔
"دیواروں کے بیچ" ندا فاضلی کی خود نوشت سوانح عمری ہے جس کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے ندا نے "دیواروں کے باہر" عنوان سے اس کا دوسرا حصہ بھی قلمبند کیا۔ یہ دونوں کتابیں نہ صرف ندا کے سوانحی کوائف کا احاطہ کرتی ہیں بلکہ اپنے عہد کی ادبی تہذیبی اور سماجی زندگی کا میثاق بھی ہیں۔ "چہرے" ان کی ایک اور نثری تصنیف ہے جس میں ندا فاضلی نے ان شخصیات کو موضوع بنایا ہے جو کبھی حال کی زینت تھے اور اب ماضی کی امانت ہیں۔ یہ سارے کردار جنہیں ندا نے الگ الگ وقت میں دیکھا اور سنا تھا اس دور کی علامتیں ہیں جب ادب اور زندگی کا رشتہ آج کی طرح بازاری اور کاروباری نہیں ہوا تھا۔
زیر نظر کتاب "دنیا مرے آگے" ندا فاضلی کی تازہ ترین نثری تصنیف ہے جو اپنی مثال آپ ہے۔ اس میں شامل مضامین میں ندا فاضلی نے اپنے مخصوص انداز میں اپنے ہم عصر کئی بزرگوں اور دوستوں کو ان کی خوبیوں اور بشری خامیوں کے ساتھ نہایت بیباکی کے ساتھ پیش کرنے کی سعی کی ہے۔ ایک تو جانے پہچانے فنکاروں کا ذکر اور پھر ندا فاضلی کا افسانوی انداز ، ان دونوں چیزوں نے مل کر کتاب کو دل چسپ ہی نہیں یادگار بھی بنا دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے ۔۔۔
***
نام کتاب: دنیا مرے آگے
مصنف: ندا فاضلی
تعداد صفحات: 161
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 5 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ لنک: (بشکریہ: archive.org)
Duniya mere Aage.pdf
دنیا مرے آگے (مضامین / خاکے) :: فہرست | ||
---|---|---|
نمبر شمار | عنوان | صفحہ نمبر |
1 | دنیا مرے آگے | . |
2 | زندگی حسابوں سے جی نہیں جاتی | . |
3 | برباد کر دیتی ہے راہ میکدہ کی | . |
4 | اتنا ہی سنگیت ہے جتنی تجھ میں آگ | . |
5 | یہاں بول کو نہیں ملتا مول | . |
6 | سنسار کے بازار میں سب ہیں بکاؤ | . |
7 | تماشے میں چہرے پرانے پڑ جاتے ہیں مگر ۔۔۔ | . |
8 | زبان کے فاصلے توڑتا وہ ادیب | . |
9 | زندگی کے ساتھ جھومتی گاتی ہے غزل | . |
10 | ہم جو کھو رہے ہیں | . |
11 | جوانی کی موج آئی، اٹھی اور اتر گئی | . |
12 | ہونے میں نہیں ہوتا ارادہ اپنا | . |
13 | نظر بھر کے دیکھو اصل زندگی کے رنگ | . |
14 | ویرانے میں ٹہلتی یادوں کی پرچھائیاں | . |
15 | ایک تھے علی سردار جعفری | . |
16 | جانے والوں کا انتظار نہیں کرتیں بستیاں | . |
17 | اب کہاں دوسروں کے غموں پر اداس ہونے والے | . |
18 | ہر آدمی میں ہوتے ہیں دس بیس آدمی | . |
19 | ایک تھے راجندر سنگھ بیدی | . |
20 | ایک تھے کرشن چندر | . |
21 | ایک تھے شکیل بدایونی | . |
22 | خود اپنے آپ سے الجھوگے ٹوٹ جاؤ گے | . |
23 | اپنے عکس میں کسی اور کی تلاش | . |
24 | ایک تھے ویریندر مشر | . |
25 | ایسا تھا ساہتیہ سنگم | . |
26 | ایک تھے شمیم فرحت | . |
27 | ایک تھے نریش کمار شاد | . |
28 | عصمت - چار حرفوں کا نام | . |
29 | یادوں کا شہر | . |
30 | ایک تھے کرشن ادیب | . |
31 | ترقی پسند غزل کی آواز - مجروح سلطان پوری | . |
32 | ایک تھے مکٹ بہاری سروج | . |
Duniya mere aage, Biographical Essays by Nida Fazli, pdf download.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں