کیفی اعظمی (پ: 14/جنوری 1919 ، م: 10/مئی 2002)
کا اصل نام سید اطہر حسین رضوی ہے۔ ان کا شمار اردو کے ممتاز ترقی پسند شعرا اور نغمہ نگاروں میں ہوتا ہے۔ ریاست اترپردیش کے مردم خیز علاقہ اعظم گڑھ میں پیدا ہوئے کیفی نے محض گیارہ برس کی عمر سے ہی شاعری کا آغاز کر دیا تھا۔ کیفی اعظمی اپنے عہد کے ان معنوں میں منفرد شاعر ہیں کہ انہوں نے عصر حاضر اور اس کے تقاضوں کو اپنی شاعری کا موضوع بنایا۔ کیفی کی شاعری ماضی کے انسانوں کے تجربات کو نئے طرز و اسلوب اور تشبیہ و استعارات میں پیش کرنے کی سعی محض نہیں بلکہ اپنے عہد کے پرآشوب حالات، ماحول اور ذاتی و اجتماعی تجربات کا ثمرہ ہے۔
کیفی اعظمی کے 101 ویں یومِ پیدائش پر ان کے فکر و فن پر مبنی ایک دلچسپ اور مفید کتاب تعمیرنیوز کے ذریعے پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں پیش خدمت ہے۔ تقریباً ڈھائی سو صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم صرف 8 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔
اس کتاب کے پیش لفظ میں شاہد ماہلی لکھتے ہیں ۔۔۔نظریاتی طور پر کیفی اعظمی بائیں بازو کی تحریک سے وابستہ تھے لیکن یہ تحریک افراتفری کا شکار ہو گئی۔ کیفی کے تخلیقی سفر میں آخرِ شب کے بعد جو خلا پیدا ہوا اس کا بڑا سبب بائیں بازو کی تحریک کا انتشار ہے۔ اس کے بعد ان کی وابستگی فلموں سے زیادہ ہو گئی تھی اور ان کی شاعری میں بھی ایک موڑ آیا، اور وہ تغزل کے طرف بھی مائل ہوئے۔
کیفی اعظمی کی شاعری کا آغاز سفر رومان کی حسین و رنگین وادیوں سے ہوا تھا۔ احتیاط، پشیمانی ، ملاقات، مجبوری، تصور، اندیشے اور نقش و نگار اور ایسی ہی ان کی دیگر رومانی نظمیں آج بھی اپنی تازگی ، دلکشی، خوابناکی اور تاثر کی بنیاد پر اردو کی بہترین رومانی نظمیں قرار دی جا سکتی ہیں۔
فیض احد فیض کی طرح (لیکن غالباً ان سے کچھ پہلے ) کیفی اعظی رومان سے انقلاب کی طرف آئے۔ ان کی اس دور کی نظموں میں مروجہ سیاسی و سماجی نظام کے خلاف غم و غصے اور نفرت کا برملا اظہار ملتا ہے۔ ان نظموں پر اظہار خیال کرتے ہوئے اکثر ناقدین توازن قائم نہیں رکھ سکے۔ کیفی اور ان کے ہم عصر ترقی پسند شعراء بقول سجاد ظہیر: اگر ایک نظام کے خلاف غصے اور نفرت کا اظہار کرتے ہیں تو ان پر یہ الزام نہیں لگایا جا سکتا کہ وہ شاعری کے باہر قدم رکھتے ہیں۔ غصہ، نفرت، محبت، یہی تو وہ جذباتی مادہ ہے جس سے شاعر اپنے خیال کا مجسمہ لفظی توازن کی شکل میں تیار کرتا ہے۔
درحقیقت کیفی اعظمی کی شاعری کا ایماندارانہ مطالعہ ملک کے سماجی، سیاسی اور معاشی حالات اور دم بدم بدلتی ہوئی زندگی کے وسیع تر پس منظر کے ساتھ ہی کیا جانا چاہیے۔
کیفی اعظمی نے اپنی شاعری میں اپنے آس پاس کے انسان کو کافی اہمیت دی ہے اسی وجہ سے کیفی کی شخصیت ہمارے سامنے خواص پسند لوگوں کی شخصیت بن کر نہیں ابھرتی ہے بلکہ ان کا خطاب عوام سے ہے۔ وہ اپنی شاعری میں زمین پر چلنے کے عادی ہیں، انہوں نے ننگے پاؤں چل کر سنگ ریزوں اور کانٹوں کو اپنی شاعری میں مقتدر بنایا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی شاعری میں عام لوگوں کا ہجوم ہے اور وہ ان عام لوگوں کے ساتھ آواز میں آواز ملا کر چلنے کی کوشش کرتے ہیں۔ دوسری طرف یوں بھی محسوس ہوتا ہے کہ ہجوم ان کی آواز پر لپکتا چلا جا رہا ہے اور رجز خوان ہے۔
انسانیت سے جڑے رہنے کا جذبہ اور اس کے دکھوں کا احساس کیفی کے کلام میں ہمیں صاف دکھائی دیتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ 'آواره سجدے' ایک کیفیاتی تبدیلی کا مظہر ہے۔ جہاں کیفی کی رومانیت ، انقلابی حقیقت پسندی اور انسان دوستی اظہار کا نیا پہلو اختیار کر لیتی ہے۔ ان کی شاعری میں کہیں کہیں ایک حیران روزگار گزیده، جہاں ترسیدہ خود کی آواز بازگشت سنائی دیتی ہے۔ 'دائره'، 'آخری رات' اور 'عادت' جیسی نظموں میں ایک شدید بے بسی کا احساس فکر شعور پر حاوی ہو گیا ہے۔
محترم شکیلہ رفعت علی کی کتاب کیفی اعظمی کی حیات و خدمات کے حوالے سے ہے۔ آپ کی یہ کتاب آپ کے پی۔ایچ۔ ڈی کا مقالہ ہے۔ جو گورکھپور یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں ڈاکٹر افغان اللہ کی نگرانی میں مکمل ہوا، اب یہ کتابی شکل میں آپ کے سامنے ہے۔ محترمہ نے اس کتاب میں کیفی اعظمی کے حوالے سے ترقی پسند تحر یک کا بھرپور جائزہ لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے ۔۔۔
کیفی اعظمی کے تحریرکردہ یادگار بالی ووڈ فلمی نغمے ۔۔۔
- یاد کی رہ گزر - خود نوشت شوکت کیفی - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ
- شبانہ اعظمی نے آرٹ اور کمرشیل سنیما کو نئی بلندیوں تک پہنچایا
- اپنے بارے میں - جاوید اختر
کر چلے ہم فدا جان و تن ساتھیو، اب تمہارے حوالے وطن ساتھیو
مرنے کا غم نہیں ہے مرنے تک غم نہیں ہے
بدل جائے اگر مالی چمن ہوتا نہیں خالی ، بہاریں پھر بھی آتی ہیں بہاریں پھر بھی آئیں گی
***
نام کتاب: کیفی اعظمی : فکر و فن
تصنیف: ڈاکٹر شکیلہ رفعت علی
تعداد صفحات: 240
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 8 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ لنک: (بشکریہ: archive.org)
Kaifi Azmi Fikr O Fun.pdf
کیفی اعظمی : فکر و فن :: فہرست | ||
---|---|---|
نمبر شمار | عنوان | صفحہ نمبر |
1 | تعارف | 5 |
2 | پیش لفظ | 8 |
3 | کیفی اعظمی: ایک نظر میں (سوانحی خاکہ) | 16 |
4 | کیفی اعظمی: حیات اور خاندان | 19 |
5 | کیفی اعظمی کی شخصیت | 44 |
6 | کیفی اعظمی کی ابتدائی شاعری اور نظم نگاری کا بتدریج ارتقا | 55 |
7 | کیفی اعظمی کی اشتراکی و انقلابی نظمیں | 71 |
8 | کیفی اعظمی کی رومانی نظمیں | 142 |
9 | میں اور میری شاعری (کیفی اعظمی کی خودنوشت) | 170 |
10 | کیفی اعظمی دانشوروں کی نظر میں | 193 |
ماخوذ از کتاب: کیفی اعظمی - عکس اور جہتیں | ||
11 | کیفی اعظمی : میرے ہم سفر -- شوکت کیفی | 202 |
12 | کیفی اعظمی : میرے ابا -- شبانہ اعظمی | 235 |
Kaifi Azmi, Fikr-o-Fun, by Dr. Shakila Rafat Ali, pdf download.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں