اقبال اور مغربی مفکرین - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2019-04-11

اقبال اور مغربی مفکرین

iqbal-aur-maghribi-mufakkireen
اردو دنیا کے معروف ادیب اور اقبال شناس پروفیسر جگن ناتھ آزاد کے اقبالیات پر منتخب تحقیقی مضامین کی کتاب "اقبال اور مغربی مفکرین" پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں یہاں پیش کی جا چکی ہے۔ اس کتاب کے کئی ایڈیشن ہند و پاک سے شائع ہو چکے ہیں۔
اس کتاب کی اولین دو طباعتوں میں بطور دیباچہ جو چند مفید باتیں پروفیسر جگن ناتھ آزاد نے تحریر فرمائی ہیں، وہ ذیل میں ملاحظہ فرمائیں۔

حرف اول - (طباعت اول)
یہ کتاب ایک معذرت نامے کے سوا اور کچھ نہیں ۔ اقبال اور مغربی مفکرین کے ذہنی قرب و بعد کاموضوع جس تفصیلی بحث کامتقاضی ہے وہ اس کتاب میں نظرنہیں آئے گا ۔ دراصل اس کتاب کی ابتدا ایک مقالے سے ہوئی جو مدت ہوئی میں نے ماہ نامہ آج کل دہلی کے مدیر کی فرمائش پر لکھا تھا ۔ یہ مقالہ لکھنے کے بعد مجھے ایک طرح کی تشنگی کا احساس رہا اور میں اپنی تمام تر مصروفیات کے باوجود وقتاً فوقتاً اس میں کچھ نہ کچھ اضافہ کرتا رہا۔ان تمام اضافوں کے بعد موجودہ صورت میں یہ مقالہ میں قارئین کی خدمت میں پیش کررہا ہوں۔
لیکن مجھے اس بات کا شدید احساس ہے کہ یہ مقالہ اس وقت بھی نامکمل ہی ہے ۔ اقبال کا کلام فکر و معانی کا ایک بحر بے پایاں ہے ۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ اقبال نے فکر اور جذبے کو اس خوبصورتی کے ساتھ ہم آہنگ کیا ہے بلکہ فکر ہی کو اس طرح جذبہ بناکے پیش کیا ہے کہ ایک کو دوسرے سے الگ کر کے دیکھنا دشوار ہے ۔ اس لئے اس مقالے کی تکمیل کے دوران میں ایسے مقامات اکثر آتے ہیں جب میں اس موضوع پر کچھ لکھنے بیٹھا ہوں تو کلام اقبال میں اس طرح محو ہوگیا کہ گھنٹوں اسی معالطے میں گزر گئے اور میں ایک حرف بھی نہ لکھ سکا ۔
میرے مٹنے کا تماشا دیکھنے کی چیز تھی
کیا بتاؤں ان کا میرا سامنا کیونکر ہوا
(اقبالؒ)
اصل میں جہاں تک کلام اقبال پر قلم اٹھانے کا تعلق ہے اس کی دل کشی ، تازگی، رعنائی اور شگفتگی ہمیشہ میری راہ میں حائل رہی ہے لیکن میں یہ کہہ کے اس مقالے کی خامیوں کے لئے وجہ جواز پیدا کرنے کی کوشش نہیں کررہا ہوں ۔ یہ مقالہ اگر نامکمل ہے تو یہ سراسر میری کوتاہی ہے اور میری یہ بڑی آرزو ہے کہ اردو فارسی اور فلسفے کا کوئی طالب علم اس موضوع کا اور گہرائی سے مطالعہ کرے اور صرف یہی نہیں کہ جن مغربی فلسفیوں خے ساتھ اقبال کے ذہنی قرب و بعد کا ایک سرسری مطالعہ میں نے اس مقالے میں پیش کیا ہے ان کے تعلق سے فکر اقبال کے بارے میں اور زیادہ گہرا مطالعہ پیش کرے بلکہ جن فلسفیوں کا ذکر اس کتاب میں بالکل نہیں آیا یامحض برائے وزن بیت آیاہے مثلاً آئن اسٹائن، ہیگل، آگسٹس کومٹ وغیرہم ان کے بارے میں وضاحت سے بیان کرے کہ اقبال نے ان کے افکار کا اثر کس حد تک قبول کیا اور کہاں کہاں اقبال کے نظریات ان مفکرین کے نظریات سے متصادم ہوئے ۔
اقبال کے فکر پر اس وقت تک جو کچھ بھی کام ہواہے وہ اس قطعیت کے پس منظر میں ہوا ہے کہ اقبال صرف اسلامی تفکر سے متاثر ہوئے ہیں۔ کلام اقبال پر اسلامی تفکر کی چھاپ سے انکار نہیں لیکن یہ فرض کرلینا کہ مشرق و مغرب کے اور تمام فکری دھاروں سے قبال بے نیاز رہے ہیں کلام اقبال کے باتوجہ مطالعے کانتیجہ نہیں بالخصوص جب کہ اقبال خود کہتے ہیں کہ فلسفے میں قطعیت نام کی کوئی چیز نہیں ہے ۔
فکر اقبال کی مکمل تصویر اس وقت تک ہمارے سامنے نہیں آسکتی جب تک ہم اس خو د ساختہ محدود دائرے سے باہر نہیں آتے ۔ اس سلسلے میں میں یہ عرض کروں گا کہ فکر اقبال کے مکمل تجزیے کے لئے ہمیں اور دور جانا پڑے گا ۔اقبال ایک وسیع النظر عالم اور فلسفی تھے اور انہوں نے تحصیل علم کے لئے رسول اللہ ؐ کی اس حدیث پر عمل کیا:
اطلبواالعلم ولوکان بالصین۔
چنانچہ ان کی شخصیت کی تعمیر و تشکیل میں اسلامی تفکر کے ساتھ ہی ساتھ قدیم ہندوستانی فلسفہ، مغربی فلسفہ اور مارکس اور اینگلز کا جدلیاتی مادی نظام فکر بھی شامل ہے ۔ اگر ہم کلام اقبال سے یہ تمام فکری عناصر خارج کردیتے ہیں تو ان کی نظم و نثر کا اکثر حصہ مفہوم سے عاری ہوکے رہ جاتا ہے اور فکر اقبال کی محض ایک ادھوری اور نامکمل تصویر ہمارے سامنے آتی ہے ۔

جگن ناتھ آزاد
سری نگر ،21/ اگست 1974


طباعت دوم
اس کتاب کا پہلا ایڈیشن مکتبہ جامعہ لمٹیڈ نئی دہلی نے دسمبر ۷۵ء میں شائع کیا تھا۔اب اس کی نئی طباعت مکتبہ عالیہ لاہور کے زیر اہتمام ہورہی ہے ۔۔۔مکتبہ عالیہ کے پروپرائٹر جناب جمیل النبی کے ساتھ اقبال عالمی کانگریس کے موقعے پر لاہور میں میری ملاقات ہوئی اور انہوں نے پاکستان کے لئے اس کتاب کے حقوق اشاعت مجھ سے حاصل کئے ۔
میں نے طباعت اول میں "حرف اول" کے زیر عنوان اس کتاب کے متعلق لکھا ہے کہ اس میں بعض مغربی فلسفیوں کے ساتھ اقبال کے ذہنی قرب و بعد کا ایک سرسری مطالعہ نظر آئے گا۔ میری خواہش تھی کہ طباعت دوم کے لئے میں اس کے مندرجات پر کہیں کہیں نظر ثانی کروں ، بعض مسائل پر دوبارہ بحث کروں اور چند ابواب کا اضافہ کروں لیکن بوجوہ مجھے اس کام کے لئے فرصت نہ مل سکی ۔ اس لئے یہ کتاب طباعت اول کے مطابق ہی پیش کی جارہی ہے ۔ اسی سبب سے میں نے اسے ترتیب نو کا نہیں بلکہ طباعت دوم کا نام دیا ہے ۔
اس طباعت دوم کے وقت عزیز محترم ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی(شعبہ اردو گورنمنٹ کالج سرگودھا) نے بعض گراں قدر مشورے دئے ہیں ۔ میں ان کا صمیم قلب سے شکر گزار ہوں لیکن اس سے زیادہ ان کا اس لئے ممنون ہوں کہ کتاب کی طباعت کا مرحلہ ان کی نگرانی میں طے ہورہاہے اور انہوں نے کتابت شدہ کاپیاں پڑھنے کی زحمت اپنے ذمے لے لی ہے یہ کام گراں قدر مشورے دینے سے کہیں زیادہ مشکل ہے ۔
اس کتاب کی پاکستان میں اشاعت کے لئے میں اپنے عزیز دوست ڈاکٹر سلیم اختر کا تہہ دل سے شکر گزارہوں جن کی بدولت مکتبہ عالیہ لاہور کے منتظمین جناب جمیل النبی اور جناب الطاف کے ساتھ میر اتعارف ہوا اورنتیجتاً مکتبہ عالیہ لاہور کے زیر اہتمام یہ کتاب پاکستان سے شائع ہوئی ۔ جناب جمیل النبی اور جناب الطاف کا شکریہ ادا کرنا بھی میں اپنا فرض سمجھتا ہوں جنہوں نے لاہو ر سے اس کتاب کو شائع کرنے کا اہتمام کیا اور لاہور کے ساتھ میرے تعلق خاطر کو اور زیادہ استوار کرنے کے لئے فضا پیدا کی۔
عمر تاں بادادراز اے ساقیانِ جامِ جم!

جگن ناتھ آزاد ، 1978۔
شعبہ اردو، جموں یونیورسٹی، جموں



Iqbal aur maghribi mufakkireen, a collection of research Articles by Jagan nath Azad

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں