تقریباً ڈھائی سو صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم صرف 11 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔
یونیورسٹی آف کشمیر کے ریسرچ اسکالر سید مصطفیٰ شاہ لکھتے ہیں:
علامہ اقبال کی ہمہ گیر شخصیت نے علم و ادب اور فن کی دنیا کو آفاقی سطح پر متاثر کیا ہے۔ آپ کے کلام نے ان کے عہد میں ہی محققّین اور ناقدین فن کو اپنی طرف متوجہ کیا۔ کلامِ اقبال کی عالمگیر اپیل نے اسے مشرق و مغرب اور عرب و عجم میں بحث و تمحیص کا موضوع بنایا۔ آج تک اقبال کے فکر و فن پر ہزاروں کی تعداد میں مقالات اور کتابیں تحریر ہوئیں اور یہ سلسلہ ہنوز جاری و ساری ہے۔ دنیا کی کئی جامعات میں اقبالیات کے شعبے قائم ہوئے جن میں تحقیق و تدقیق کا کام شدّ و مد سے جاری ہے۔ اس طرح اقبال شناسی علمیت (Epistemology)کے مستقل شعبے کی حیثیت حاصل کر چکا ہے۔
اقبال کو اپنے عہد ہی میں بہترین سمجھنے اور سمجھانے والے نصیب ہوئے۔ پروفیسر جگن ناتھ آزاد ان صفِ اوّل کے اقبال شناسوں میں ممتاز مقام رکھتے ہیں۔ جگن ناتھ آزاد کو اقبال شناسی ورثے میں اپنے والد تلک چند محروم سے ملی تھی۔ محروم اپنے فرزند جگن ناتھ آزاد کے سامنے اکثر ذکرِ اقبال کرتے اور کلامِ اقبال پڑھنے کی تلقین کرتے تھے۔
جگن ناتھ آزاد کہتے ہیں:
جہاں تک مشرقی اور مغربی فلسفے کو آپس میں ملانے کا تعلق ہے اقبال کی عظمت یہ ہے کہ انہوں نے ایک مضبوط پل کا کام انجام دیا۔
اقبال نے مشرق و مغرب کے مفکرین سے جہاں استفادہ کیا وہاں انہیں تفوق انسانیت کی عظیم فکر سے روشناس بھی کیا۔
جدید فکرِ مغرب (بیکن، لاٹ اور کانٹ) اور فکرِ یونان کے علاوہ اس کتاب میں آزاد نے اقبال کی فکر و نظر کا موازنہ فختے، شوپن ہائر ، کارل مارکس ، نیٹشے ، برگساں ، دانتے ، ملٹن، گوئٹے اور آئن اسٹائن کے افکار و نظریات سے بھی کیا ہے۔
اقبالیات سے متعلق اپنی اس اہم کتاب کا انتساب پروفیسر آزاد نے عابد علی عابد کے نام کچھ یوں کیا ہے:
استادِ محترم سید عابد علی عابد مرحوم کے نام
جنہوں نے 1938 میں راولپنڈی سے آئے ہوئے ایک لڑکے کو لاہور کی سڑکوں پر آوارہ پھرتے دیکھا اور اسے اپنے سایۂ عاطفت میں لے کر وہ سب کچھ دے دیا جو فیضانِ نظر اور مکتب کی کرامت دونوں سے حاصل ہو سکتا ہے: ع
آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے
پروفیسر آزاد اپنی اس کتاب کی تمہید میں ایک اہم بات لکھتے ہیں کہ:
اقبال کے فکر پر اس وقت تک جو کچھ بھی کام ہوا ہے وہ اس قطعیت کے پس منظر میں ہوا ہے کہ اقبال صرف اسلامی تفکر سے متاثر ہوئے ہیں۔ کلام اقبال پر اسلامی تفکر کی چھاپ سے انکار نہیں لیکن یہ فرض کر لینا کہ مشرق و مغرب کے اور تمام فکری دھاروں سے اقبال بےنیاز رہے ہیں، کلامِ اقبال کے باتوجہ مطالعے کا نتیجہ نہیں بالخصوص جبکہ خود اقبال کہتے ہیں کہ فلسفے میں قطعیت نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔
فکرِ اقبال کی مکمل تصویر اس وقت تک ہمارے سامنے نہیں آ سکتی جب تک ہم اس خود ساختہ محدود دائرے سے باہر نہیں آتے۔ اس سلسلے میں میں یہ عرض کروں گا کہ فکر اقبال کے مکمل تجزیے کے لیے ہمیں اور دور جانا پڑے گا۔ اقبال ایک وسیع النظر عالم اور فلسفی تھے اور انہوں نے تحصیل علم کے لیے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی اس حدیث پر عمل کیا:
اطلبو العلم و لوگان بالصین
چنانچہ ان کی شخصیت کی تعمیر و تشکیل میں اسلامی تفکر کے ساتھ ہی ساتھ قدیم ہندوستانی فلسفہ، مغربی فلسفہ اور مارکس اور اینگلز کا جدلیاتی مادی نظامِ فکر بھی شامل ہے۔ اگر ہم کلامِ اقبال سے یہ تمام فکری عناصر خارج کر دیتے ہیں تو ان کی نظم و نثر کا اکثر حصہ مفہوم سے عاری ہو کے رہ جاتا ہے اور فکرِ اقبال کی محض ایک ادھوری اور نامکمل تصویر ہمارے سامنے آتی ہے۔
***
نام کتاب: اقبال اور مغربی مفکرین
مصنف: جگن ناتھ آزاد
تعداد صفحات: 249
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 11 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Iqbal aur maghribi mufakkireen.pdf
اقبال اور مغربی مفکرین - از: جگن ناتھ آزاد :: فہرست مضامین | ||
---|---|---|
نمبر شمار | عنوان | صفحہ نمبر |
1 | حرف اول | 8 |
2 | طباعت دوم | 11 |
3 | تمہید | 13 |
4 | اقبال اور فکرِ یونان | 19 |
5 | اقبال اور جدید فکرِ مغرب (بیکن، لاٹ اور کانٹ) | 40 |
6 | اقبال اور فختے | 47 |
7 | اقبال اور شوپن ہائر | 52 |
8 | اقبال اور کارل مارکس | 61 |
9 | اقبال اور نیٹشے | 99 |
10 | اقبال اور برگساں | 117 |
11 | اقبال اور دانتے | 125 |
12 | اقبال اور ملٹن | 157 |
13 | اقبال اور گوئٹے | 182 |
14 | اقبال اور آئن اسٹائن | 190 |
15 | حرفِ آخر | 243 |
Iqbal aur maghribi mufakkireen, a collection of research Articles by Jagan nath Azad, pdf download.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں