دو منٹ کی خاموشی - عاتق شاہ - افسانوی مجموعہ - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2019-04-14

دو منٹ کی خاموشی - عاتق شاہ - افسانوی مجموعہ - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ

Do-minute-ki-khamoshi-Atiq-Shah
عاتق شاہ (اصل نام: شیر محمد شاہ خان)، حیدرآباد (دکن) کے ممتاز طنز و مزاح نگار رہے ہیں۔ ان کے منتخب افسانوں کا ساتواں مجموعہ "دو منٹ کی خاموشی" تعمیرنیوز کے ذریعے پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں پیش خدمت ہے۔
سوا سو صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم صرف 7 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔

عاتق شاہ (پ: 7/نومبر 1933 - م: 20/مئی 1999) کی پہلی کہانی "گرگٹ" ہے ، جو حیدرآباد کے اخبار "میزان" میں 21/مئی 1945 کو شائع ہوئی اور پہلا مجموعہ "فٹ پاتھ کی شہزادی" مئی 1948 میں منظر عام پر آیا۔ 1953 میں حکومت حیدرآباد کے منعقدہ اردو مختصر افسانے کے ایک مقابلے میں ، جس میں 119 افسانہ نگاروں نے حصہ لیا تھا ، شاہ نے اپنے افسانے "مائی ڈئر شکنتلا" پر پہلا انعام حاصل کیا۔ اب تک ان کے ایک درجن مجموعے شائع ہو کر مقبولیت حاصل کر چکے ہیں۔ مئی 1945 کو بحیثیت لکچرر اور صدر شعبہ اردو ، ملازمت میں داخل ہوئے۔ 30/ نومبر 1991 کو سردار پٹیل کالج سکندرآباد سے ریٹائر ہوئے۔

ڈاکٹر سید مصطفیٰ کمال (مدیر ماہنامہ 'شگوفہ') کہتے ہیں کہ:
عاتق شاہ نے اپنی تخلیقی زندگی کی بنیاد ذاتی تجربہ پر رکھی ہے۔ ان کی تحریریں جامِ جم کی سی ہیں جن میں سماج اور اور اس کی ساری بوالعجبیوں کا عکس نظر آتا ہے۔ محرومیوں اور ناانصافیوں نے ان کے لہجے میں عجب کاٹ پیدا کر دی ہے۔ وہ بڑے سادہ انداز میں ، کسی غیرضروری طمطراق کے بغیر زندگی کی تلخ اور عریاں حقیقتوں کو ان کے اصل رنگ میں پیش کرتے ہیں۔ عاتق شاہ بنیادی طور پر افسانہ نگار ہیں لیکن بیان کی وسعت کے لیے مختلف ہئیتوں کا سہارا لیتے رہے ہیں۔

اسی طرح سید عبدالقدوس ایڈوکیٹ (مرحوم) نے لکھا تھا کہ:
عاتق شاہ اردو کے ان معدودے چند ادیبوں میں سے ہیں جن کی تحریریں ان کی اپنی زندگی کا عکس ہیں۔ اپنے افسانوں کا وہ خود کردار ہیں۔ عاتق شاہ نے اپنی زندگی میں جن اقدار کو اپنایا اسے نہ صرف صفحۂ قرطاس پر بکھیرا بلکہ اس پر خلوص دل سے عمل کیا۔

ڈاکٹر کمال ، اس کتاب "دو منٹ کی خاموشی" کے مقدمہ بعنوان "خاموشی ہی سے نکلے ہے جو بات چاہیے" میں لکھتے ہیں کہ:
عاتق شاہ کے افسانوں کا ساتواں مجموعہ "دو منٹ کی خاموشی" شگوفہ پبلی کیشنز کے زیراہتمام شائع ہو رہا ہے۔ ان کے طنزیہ مضامین کا مجموعہ "انڈین کاجو" سے ہی شگوفہ پبلی کیشنز کی شروعات ہوئی تھی۔
عاتق شاہ کوئی چالیس سال سے افسانے لکھ رہے ہیں۔ وہ کمسنی ہی میں ارضی و سماوی آفات کا شکار رہے۔ جاگیردارانہ سماج میں آنکھیں کھولنے کے باوجود بہ انداز چکیدن سرنگوں رہنے کے وہ کبھی قائل نہیں رہے۔ حالات کی پروا کیے بغیر ہر طرح کے ظلم و استبداد ، جبر و استحصال کے خلاف انہوں نے آواز بلند کی اور احتجاجی لب و لہجہ اختیار کیا۔ طبیعت کی اس افتاد کی وجہ سے فطری طور پر ترقی پسند تحریک سے قریب ہو گئے۔ ان کا شمار حیدرآباد کے ان گنے چنے افسانہ نگاروں میں ہوتا ہے جنہوں نے نامساعد حالات کے باوجود ترقی پسند ادیب کی حیثیت سے اپنی شناخت کروائی۔ ۔۔۔ ترقی پسند تحریک تقریباً دم توڑ چکی لیکن عاتق شاہ وفاداری بشرطِ استواری کا نمونہ بنے ہوئے ہیں۔ یہ لب و لہجہ اب ان کی انفرادیت بن چکا ہے۔
عاتق شاہ کے لب و لہجہ کا ایک خاص وصف یہ بھی ہے کہ ان کے افسانوں میں طنز کی ایک زیریں لہر دوڑتی نظر آتی ہے جو زندگی کی ناہمواریوں اور بےاعتدالیوں پر افسانہ نگار کی برہمی کا نتیجہ ہے۔ اگر عاتق شاہ کی برہمی کی آنچ مدھم پڑ جاتی تو بہ حیثیت افسانہ نگار ان کا سفر بھی ختم ہو جاتا۔۔۔
زیرنظر مجموعہ "دو منٹ کی خاموشی" اس بات کا ثبوت ہے کہ افسانہ نگار عاتق شاہ تھکنا نہیں جانتے۔ وہ ٹھہر ٹھہر کر حادثات و سانحات کا گہرا مشاہدہ کرتے ہیں اور اس تاثر کو افسانہ کا روپ دیتے ہیں۔ عاتق شاہ بات سے بات نہیں پیدا کرتے بلکہ خاموشی سے بات پیدا کرتے ہیں۔ اس متضاد کیفیت کی وجہ سے ان کی بات میں ایک شور شرابہ اور تیز لے پیدا ہو جاتی ہے۔ یہ شور اور تیزی پڑھنے والوں کو دہلا دیتی ہے اور وہ کچھ سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ یہی عاتق شاہ کی کامیابی ہے۔
(ڈاکٹر سید مصطفی کمال۔ 25/دسمبر 1986)

صاحبِ کتاب عاتق شاہ ، اپنی اس کتاب کے پیش لفظ میں سوال اٹھاتے ہوئے لکھتے ہیں ۔۔۔۔
۔۔۔ ایک سوال ابھر کر سامنے آتا ہے اور وہ یہ کہ اچھی اور بری کہانی کی پہچان کیا ہے؟ اچھی کہانی وہ ہے جو دلوں کو چھو لے اور پڑھنے والوں کو کچھ سوچنے پر مجبور کرے۔ اور بری کہانی وہ ہوتی ہے جس میں سب کچھ ہوتا ہے، اگر کچھ نہیں ہوتا ہے تو وہ روح نہیں ہوتی جو کہانی کے پہلو میں چھپے ہوئے دل کو حرکت میں رکھتی ہے۔ آخر کیوں؟
اس کی صرف ایک ہی وجہ ہے۔ ایسی بےروح تمام کہانیاں بغیر کسی تخلیقی کرب کے وجود میں آتی ہیں۔ کہانی میں اسی وقت حرارت، زندگی اور گرفت پیدا ہوتی ہے جب لکھنے والا اسی کرب، بےچینی اور درد کی کیفیت سے گذرے جیسے کہ بچے کو جنم دیتے وقت ماں گذرتی ہے۔ اگر درد نہ ہو تو میڈیکل سائنس میں اس کا علاج ہے۔ لیکن ادب کی دنیا میں کوئی ایسا انجکشن ایجاد نہیں ہوا جو لکھنے والے کو تخلیقی کرب کی بھٹی میں جھونک دے۔ یہ آگ تو زندگی کی اور حالات کی دین ہوتی ہے جو فنکار کے دل میں روشن رہتی ہے۔ یہ آگ بڑی مقدس ہے جو فنکار کو کبھی چین سے سونے نہیں دیتی اور ہمیشہ بیدار رکھتی ہے۔
یکم مئی 1948 میں شائع ہونے والے اپنے پہلے مجموعے "فٹ پاتھ کی شہزادی" میں کہانی کے تعلق سے میں نے تفصیلی اظہارِ خیال کیا تھا۔ اس کا ایک اقتباس خدمت میں پیش ہے:
مظلومیت کی آنکھوں میں سہمے ہوئے آنسو مجھ سے کہتے ہیں کہ تو کہانیاں لکھ۔ وہ کہانیاں جو ہمارے سینوں میں دفن ہیں۔ ہماری ان بےرونق اور اداس آنکھوں میں منجمد ہیں۔ ہمارے ان میلے کچیلے چیتھڑوں میں چھپی ہوئی ہیں ۔۔۔۔ اور میں لکھتا ہوں۔

عاتق شاہ کی مطبوعات :
افسانے
  • فٹ پاتھ کی شہزادی
  • ایک وقت کا کھانا
  • اندھیری
  • مائی ڈئر شکنتلا
  • ہم جنم جنم کے ساتھی
  • راستے کی کہانی
طنز و مزاح
  • چالیس قدم
  • انڈین کاجو
  • میں کتھا سناتا ہوں
رپورتاژ
  • عابد روڈ سے کمرشیل اسٹریٹ تک
  • خالی ہاتھ
سوانح
  • میں چیخوں گا

یہ بھی پڑھیے:
میں کتھا سناتا ہوں (مکمل کتاب) ۔ عاتق شاہ
راستے کی کہانی - افسانہ از عاتق شاہ

***
نام کتاب: دو منٹ کی خاموشی
مصنف: عاتق شاہ
تعداد صفحات: 124
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 7 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Do Minute Ki Khamoshi_AtiqShah.pdf

Direct Download link:

دو منٹ کی خاموشی - از: عاتق شاہ :: فہرست افسانے
نمبر شمارعنوانصفحہ نمبر
الفخاموشی ہی سے نکلے ہے (ڈاکٹر سید مصطفیٰ کمال)5
بانتساب7
جگفتگو (عاتق شاہ)9
1استاد17
2حسین بی کی روٹی24
3تماشہ33
4لقمی40
5دہکتی ہوئی انگیٹھی48
6قربانی کا بکرا55
7بس اسٹاپ پر64
8مٹی کا پل72
9ایک پیالی چائے79
10سلام86
11میرا گھر92
12پاس والی گلی101
13دمڑی کا مرد110
14دو منٹ کی خاموشی117

Do Minute Ki Khamoshi, a collection of Urdu short stories by Aatiq Shah, pdf download.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں