اس دلچسپ رسالے کے تین شمارے (اپریل 1941، اپریل 1939 اور اکتوبر 1939) مشہور ویب سائٹ آرکائیو ڈاٹ آرگ پر ایک عدد پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں موجود ہیں، جس کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے دیا جا رہا ہے۔
تعمیر نیوز پر اسی رسالے سے ماخوذ ایک مضمون 13/نومبر کو یہاں شائع کیا گیا ہے:
ہندوستانی فلموں کی زبان - ماخوذ از رسالہ فلم حیدرآباد دکن
رسالہ "فلم" (شمارہ: اکتوبر 1939) کے اداریے میں مدیر لکھتے ہیں:
صنعت فلم کی نسبت مہاتما گاندھی کا پیام:
مہاتما گاندھی نے ابھی حال میں سینما کے بارے میں جن خیالات کا اظہار فرمایا ہے ان کا ماحصل یہ ہے کہ متحرک تصاویر عیاشی کا واحد ذریعہ ہیں اور ان کی دانست میں صنعت فلم بھی قمار بازی، ریس اور سٹہ کے قبیل کی ایک بدترین صنف ہے جسے ہندوستان سے حرف غلط کی طرح مٹا دینا چاہیے۔
وہ لوگ جو اس سے وابستہ ہیں یا وہ جو اس کی خیر مناتے ہیں ان کے قلوب پر مہاتما کے ان ارشادات سے کاری ضرب لگی ہوگی۔ بہرحال اہل ہند کے لیے دو راہیں کھلی ہوئی ہیں۔ ایک یہ کہ اس پر عمل کر کے صنعت فلم کو ہندوستان سے نیست و نابود کر دیں۔۔۔۔ دوسری یہ کہ مہاتما کے اس حقیقت افروز بیان کی مخالفت کی جائے۔
سینما اور ٹیکس:
جس طرح برٹش انڈیا اور دیگر دیسی ریاستوں میں سنیما کے ٹکٹوں پر ٹکس لگائے جاتے ہیں اسی طرح ہماری حکومت کو بھی چاہیے کہ وہ جملہ سینماؤں کے فروخت شدہ ٹکٹوں پر ہلکے ہلکے ٹکس عائد کرے۔ اس سے ایک تو بلدیہ کی آمدنی میں توفیر ہوگی دوسرے بلدیہ رفاہی خدمات اب سے زیادہ اعلیٰ پیمانہ پر بجا لا سکے گا۔ دراصل ملک کی ترقی عوام کے تعاون و اشتراک پر موقوف ہے۔
ویسٹنڈ ٹاکیز کی مسدودی:
یہ بلدہ کا خوشنما سینما ہے جو شہر سے کچھ دور مگر ایک فرحت بخش مقام پر جہاں آبادی کا تناسب کم اور ذرائع مرور و عبور دشوار ہیں، واقع ہے۔ مسٹر دینیار جی وین شاہ اور مسٹر مودی اسے ایک عرصہ تک نہایت کامیابی کے ساتھ چلاتے رہے۔ مگر ماہ رواں اس کے لیے کچھ نامبارک ثابت ہوا، جب ہی یہ سینما بند ہو گیا۔ سب سے آخری فلم جو اس میں چلی، وشنو سینٹون کی مسلم آزار تصویر "ایماندار" تھی!
نشاط ٹاکیز:
قدیم سنٹرل سینما کا دوسرا نام ہے۔ نام کی تبدیلی کے علاوہ اس کی ہئیت ترکیبی میں کوئی خاص تبدیلی نہیں ہوئی۔ اور اب بھی وہ بلحاظ تعمیر ہمارے ملک کا ایک تھرڈ کلاس سینما ہے۔ جب موتی محل ٹاکیز کو آگ لگی تو حکومت نے اس کی حالت کو مخدوش پاکر فوراً بند کرا دیا تھا۔ سنا گیا کہ بعد کو اس میں ترمیم ہوئی اور حکومت نے اطمینان کرنے کے بعد دوبارہ اجازت دے دی۔ اجازت کے بعد یہ سوال عبث ہے کہ اب بھی وہ سابق کی طرح غیرمحفوظ ہوگا! بہرحال اس وقت جو چیزیں ہمارے پیش نظر ہیں اور جن کا تعلق مفاد عامہ سے ہے اور جن کی نسبت ہم نے جناب نواب مہدی نواز جنگ بہادر ناظم بلدیہ کی خدمت میں علیحدہ نوٹ روانہ کر دیا ہے، وہ امور حسب ذیل ہیں:
الف: سینما ہال کے اندرونی حصہ میں دو رویہ متعدد ستون نصب ہیں جو ادنیٰ کلاس سے لے کر اعلیٰ کلاس تک مسلسل چلے گئے ہیں۔ ان کے ارد گرد تماشائیوں کی نشستیں قائم ہیں، وہاں سے نظر کٹ جاتی ہے اور فلم دیکھنے میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ اگر کوئی فلم دیکھنے کی خاطر بہ مجبوری کوشش کرے کہ فلم ستونوں کے حائل ہونے کے باوجود بھی نہ کٹے تو اسے دو ڈھائی گھنٹے تک مسلسل ستونوں کی آڑ سے فلم کو بچانے کے لیے اپنے سر کو ادھر ادھر حرکت دینا ہوگا۔ مگر اس کے باوجود بھی معترضہ مقامات سے فلم صاف دکھائی نہیں دیتی۔ یہ اس سینما کا سب سے بڑا اور انتہائی تکلیف دہ نقص ہے۔ جس سے تماشائیوں کو نہ صرف زحمت بلکہ سخت پریشانی ہوتی ہے۔ لہذا یا تو ایسے تمام حائل شدہ ستون نکلوا دئیے جائیں یا اگر یہ صورت ممکن نہ ہو تو ایسی جملہ نشستوں کو بند کرا دیا جائے جہاں سے نظر کٹ جاتی ہے۔
ب: یہ کہ سینما ہال میں پنکھوں کی قلت ہے۔ جو پنکھے ہال میں نصب ہیں وہ دیوار سے متصل دو رویہ لگائے گئے ہیں۔ افسوس کہ ہال کے وسطی حصہ میں ہوا پوری طرح منتشر نہیں ہوتی جس کے باعث ہال کا درمیانی حصہ سگریٹ کے دھویں سے غبار آلود اور تنفس سے کثیف رہتا ہے۔ جب ہال آدمیوں سے بھر جاتا ہے تو اس وقت کی بدکیفی ناقابل بیان ہوتی ہے۔ ایک تو دم گھٹتا ہے، دوسرے سگریٹ کے دھویں سے آنکھوں میں سوزش شروع ہو جاتی ہے۔ اس سے صحت عامہ پر جو برا اثر پڑ رہا ہے وہ محتاج توجہ ہے۔ اگر چھ سات زائد برقی پنکھے نصب کرا دیے جائیں تو یہ امر رفع شکایت کا موجب ہوگا۔
ج : یہ کہ دن کے تماشہ میں فلم صاف دکھائی نہیں دیتی۔ وجہ یہ ہے کہ چھت کے ٹین ایک دوسرے سے پیوست نہیں ہیں اور روشنی اندر آ جاتی ہے۔ ٹین کے اندرونی حصہ میں آگ سے نہ جلنے والے مقوں کی سیلنگ ہونی چاہیے تاکہ روشنی ہال کے اندرونی حصہ میں نفوذ نہ کر سکے۔
ایک جدید سینما کا اضافہ:
سلطان بازار میں ایک نیا سینما "پریم تھیٹر" کی سابقہ بنیادوں پر ابھی حال میں تعمیر ہوا ہے۔ جس کا نام "دل شاد ٹاکیز" ہے۔ اس کی عمارت نہایت اعلیٰ قسم کی ہے۔ مسٹر قاسم علی فاضل نے اسے دو ہزار ماہوار کرایہ پر لے لیا ہے اور غالباً عید رمضان کے مبارک و مسعود موقع پر اس کا افتتاح کرنے والے ہیں۔ اس کے بعد "پیلس" مسٹر فاضل کے اہتمام سے نکل کر ڈاکٹر پٹیل اور مسٹر بھگت سنگھ کے قبضہ میں چلا جائے گا۔
ہم اس نئے سینما کی تعمیر پر اظہار مسرت کرتے ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ یہ واضح کر دینا بھی ضروری سمجھتے ہیں کہ حیدرآباد کو اب جدید سینماؤں کی قطعاً ضرورت نہیں رہی ہے۔ اس لیے کہ حیدرآباد میں کافی سے زیادہ سینما پہلے ہی سے موجود ہیں!
مسٹر قاسم علی فاضل نے اس نومولود سینما کا نام "دلشاد ٹاکیز" رکھا ہے۔ نہیں معلوم انہیں اس نام میں ایسی کون سی دلکشی اور دلفریبی نظر آئی؟ ۔۔۔ بظاہر یہ نام ایسے شاندار سینما کے شایان شان معلوم نہیں ہوتا ۔۔۔ اگر "دلشاد" کے بجائے اس سینما کا نام "شاد ٹاکیز" رکھا جاتا تو بہتر تھا۔ اس سے سینمائی مفہوم پورا ہونے کے علاوہ اس سینما کو ہمارے ہردلعزیز سر مہاراجہ بہادر کی سرپرستی اور خوشنودی بھی حاصل ہو جاتی۔
ہم مسٹر قاسم علی فاضل کو جدید سینما کے حصول پر مبارکباد دیتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ خدا انہیں اس میں نفع دے کیونکہ وہ رقیبوں کی بدولت بہت کچھ کھو چکے ہیں !!!
***
نام رسالہ: پندرہ روزہ 'فلم' تین شمارے
ناشر: سید سعد اللہ قادری میڈل کمیٹی
تعداد پی۔ڈی۔ایف صفحات: 112
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 10 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ لنک: (بشکریہ: archive.org)
Pandra Rozah Film
رسالہ 'فلم' تین شمارے - فہرست مضامین | |||
---|---|---|---|
فلم - (جلد:3 ، شمارہ 2 تا 4) - اپریل 1941 | |||
1 | اداریہ | مدیر | 4 |
2 | اردو اور فلم ساز | مولوی سید امداد اللہ قادری | 6 |
3 | زندگی کے چند لمحے | جناب ضیائی | 12 |
4 | طریقۂ اظہار | لطیف احمد صاحب علوی | 15 |
5 | سینما گھروں کی بےعنوانیاں | ستیش چندر طالب | 20 |
6 | ہندوستان کی بین الاقوامی زبان اردو سے فلمسازوں کا تعصب | رضی الرحمن صاحب (ادارہ ملیہ) | 23 |
7 | افکار و آرا | - | 26 |
8 | فلمی خبریں | - | 27 |
فلم - (جلد:1 ، شمارہ 2) - اپریل 1939 | |||
1 | ایڈیٹوریل | مدیر | 42 |
2 | ہند میں فیلم کی زبان | پروفیسر آقا سید محمد علی | 44 |
3 | فلم اور اردو | مولوی سید وزیر حسن صاحب | 47 |
4 | فلم کی زبان | مولوی مرزا عصمت اللہ بیگ | 48 |
5 | ہندوستانی فلموں کی زبان | مولوی محشر عابدی صاحب | 53 |
6 | فلمی خبریں | - | 58 |
7 | افکار و آرا | - | 60 |
فلم - (جلد:1 ، شمارہ 10) - اکتوبر 1939 | |||
1 | ایڈیٹوریل | مدیر | 80 |
2 | ناطق فلم | سید بشیر الدین احمد | 84 |
3 | انجمن اصلاح سینما | مولوی غلام مصطفی صاحب | 92 |
4 | سینما کی تباہ کاریاں | شیخ سعید الدین احمد | 95 |
5 | گریٹا گاربو | سید علی رضا | 100 |
***
مکرم نیاز
16-8-544, New Malakpet, Hyderabad-500024.
مکرم نیاز
16-8-544, New Malakpet, Hyderabad-500024.
Syed Mukarram Niyaz سید مکرم نیاز |
Urdu Magazine 'Film' from Hyderabad Deccan, 3 issues download.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں