جنس کا جغرافیہ - قسط:8 - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-03-24

جنس کا جغرافیہ - قسط:8



مرد کی نیرنگئ فطرت کامطالعہ بھی دلچسپی سے خالی نہیں ۔ مردوں کے طبائع اور کردار میں تضاد ہو سکتا ہے، لیکن ان کے برخلاف، عورتیں ایک دوسرے سے بہت زیادہ مختلف ہوتی ہیں۔ ایک عورت دوسری عورت سے زیادہ پُر کاری لئے ہوئے ہوتی ہے ۔ اس لئے عورتوں کو چند اقسام میں باٹنا ممکن نہیں ۔ البتہ جہاں تک مردوں کا تعلق ہے ان میں اتنا اختلاف نہیں ہوتا اس لئے انہیں بعض اقسام میں محدود کیا جاسکتا ہے ۔ اگرچہ ایک قسم کے مرد دوسری قسم کے مردوں کی خصوصیات بھی رکھتے ہیں اس کے باوجود عام طورپر مردوں کو چھ قسموں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے ۔

پہلی قسم میں ایسے مرد آتے ہیں جو حاکمانہ ذہنیت رکھتے ہیں ۔ باہر تو خوب درگت بنتی ہے لیکن گھر میں شیر ہوتے ہیں! شادی سے قبل اکثر عورتیں اپنے تصور میں اس قسم کے آدمی کو بہ حیثیت شوہر پسند کرتی ہیں لیکن ازدواجی زندگی کے عملی میدان میں جب یہ ذات شریف حاکمانہ انداز لے کر ان کے سامنے آتے ہیں تو ان محترمہ کی رائے بدل جاتی ہے ۔ ایسا مرد اپنے آپ پر پورا یقین رکھتا ہے یعنی اس میں خود اعتمادی بدرجہ اتم موجود ہوتی ہے وہ اپنی رائے کو مقدم سمجھتا ہے اور گھر میں تو اپنے ہر لفظ کو قانون کی حیثیت سے منوانا چاہتا ہے۔ وہ یہ محسوس کرتا ہے کہ گویا وہ ہر معاملہ کے اچھے اور برے نتائج سے پوری طرح واقف ہے۔ اس کے معاملات میں رائے زنی کا کسی کو اختیار نہیں۔

جہاں تک محبت کا تعلق ہے یہ حاکمانہ ذہنیت رکھنے والے مرد بہت بخل سے کام لیتے ہیں۔ کبھی کبھار جب بھی وہ اپنی بیویوں سے محبت کا اظہار کرتے ہیں تو اس کے ساتھ یہ بھی جتلا دیتے ہیں کہ ان کا یہ اظہار محبت بھی صرف اس لئے ہے کہ اس کے باعث انہیں خوشی محسوس ہوتی ہے۔ اس لئے نہیں کہ اس کی ضرورت یا خواہش ان کی بیویوں کو ہے۔ ظاہر ہے ایسی ذہنیت رکھنے والے مرد، اپنے اور اپنی بیوی بچوں کے درمیان ایک قسم کی دیوار حائل کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے ایسے لوگوں کی اولاد یہ محسوس کرنے لگتی ہے کہ اس شخص نے ان سے باپ کی محبت اور رہنمائی چھین لی۔

مردوں کی دوسری قسم میں مہربان اور ہمدرد قسم کے لوگ آتے ہیں۔ یہ پہلی قسم کے مردوں کی ضد ہوتے ہیں۔ ایسے مرد مشکل ہی سے خفا ہوتے ہیں، کیونکہ انہیں اکثر اس بات کا خوف دامن گیر رہتا ہے کہ کہیں وہ کسی کی دل شکنی نہ کر بیٹھیں! اسی لئے وہ کبھی گھر کے کسی فرد پر نکتہ چینی نہیں کرتے۔ ہر ایک سے تعاون کیلئے تیار رہتے ہیں۔ یہ مہربان اور ہمدرد قسم کے مرد بہت زیادہ جذباتی بھی ہوتے ہیں۔ وہ بہت زیادہ حساس طبعیت کے مالک ہوتے ہیں۔ ایسے مردوں کے کردار کی دوسری خصوصیت سخاوت ہے۔ وہ پوری تنخواہ لاکر بیوی کو دیدیتے ہیں۔ اپنی ضروریات کے خرچ کے تعلق سے بھی بیوی کی مرضی کو مقدم سمجھتے ہیں۔
اکثر دیکھا گیا ہے کہ ان کی ضروریات کو خود بیوی ہی پورا کرتی ہے۔ وہی ان کے کپڑے خریدتی ہے۔ وہی انہیں سگریٹ کی محدود ڈبیاں مہیا کرتی ہے۔ وہی انہیں سنیما جانے کی رائے دیتی ہے اور شاید وہی انہیں ہم بستری کی دعوت دیتی ہے!

تیسری قسم ۔۔۔۔ بخیل مرد جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس شخص کا روپیہ رکھنے کا بٹوہ جب بھی کھلتا ہے تو اس میں مچھر اڑتے نظر آتے ہیں! ایسے مرد شادی کی پہلی رات اس وقت مناتے ہیں جب بیوی کے ساتھ جہیز بھی کثیرتعداد میں گھر آتا ہے اور اگر ایسا نہ ہوا تو پھر بیچاری بیوی کو اکثر اپنے گھر کے اخراجات کیلئے میکہ یا پڑوسیوں سے مدد لینی پڑتی ہے۔
ایسے مرد اگر معشوقہ کے اصرار پر کسی ہوٹل کا رخ کرتے ہیں تو بل کے میز پر آتے ہی انہیں یوں محسوس ہوتا ہے کہ وہ اپنا بٹوہ گھر میں بھول آئے اور مروت کے مارے محبوبہ کو بل ادا کرنا پڑتا ہے!
جو بھی عورت ایسے شخص سے شادی کرے اور خوشگوار زندگی گزارنی چاہے تو وہ ان دو باتوں پر یقین رکھے کہ وہ اپنے شوہر سے سچی محبت کرتی ہے اور ہر قسم کی قربانی دینے کیلئے آمادہ ہے۔ اس کا اجر اسے ضرور ملے گا لیکن اس وقت ملے گا جب کہ شوہر کا اس کی زندگی میں انتقال ہو جائے، کیونکہ شوہر کے انتقال کے بعد برسوں ایک ایک کوڑی جمع کیا سوا ڈھیر سا روپیہ اس کے ہاتھ لگ جائے گا، لیکن بخیل شوہروں کی بیویاں اکثر بدقسمت اس لئے ہوتی ہیں کہ اس قسم کے شوہر اکثر لمبی عمر پاتے ہیں!

چوتھی قسم میں جو مرد آتے ہیں وہ "دل پھینک" ہوتے ہیں! اگر کوئی عورت محبت کرنے یا محبت کئے جانے کی خواہش نہیں رکھتی، اگر اس میں شک و حسد کا مادہ نہیں، اگر وہ دوسروں کی رائے کو اہمیت نہیں دیتی اور اگر وہ انتہائی درجہ لاپرواہ ہے اور اس کے ساتھ ساتھ باہمت بھی ہے تو اسے دل پھینک مرد سے شادی کرنی چاہئے، وہ ہمیشہ خوش رہ سکے گی اور اس کی زندگی کا کوئی لمحہ غیر دلچسپ نہیں ہوگا۔
یوں تو عام طورپر دل سے تقریباً تمام مرد "دل پھینک" ہوتے ہیں۔ دل پھینک اشخاص ماہر نفسیات کے نزدیک اپنے کو بھلانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں اور اکثر "نیوراتی جبر" کے شکار ہوتے ہیں۔ وہ اپنی ذات کو جس قدر فراموش کر سکتے ہیں ضرور کرتے ہیں۔ ایسے مرد اخلاقی نقطۂ نظر کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ مذہبی تصورات اور عقائد کے بھی حامل ہوتے ہیں۔ اپنی بیوی اور بچوں سے وفاداری کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود ان پر "دل پھینک" جذبہ بہت زیادہ حاوی ہوتا ہے، اسی لئے کوئی بھی عورت انہیں اپنی طرف کھینچ سکتی ہے اور جب انہیں اپنا مدعا حاصل ہوجاتا ہے تو پھر وہ دوسری عورت کے پاس چلے جاتے ہیں!

عام رائے کے برعکس "دل پھینک" مرد میں شہوانی جذبات زیادہ نہیں ہوتے بلکہ وہ اوسط جذبات سے بھی کم کے مالک ہوتے ہیں بلکہ اپنی جنسی تسکین کے لئے ہمیشہ نئی نئی عورتوں کو تلاش کرکے وہ اپنے آپ کو اس غلط فہمی میں مبتلا رکھتے ہیں کہ ان میں قوت مردانگی بہت زیادہ ہے اور اس طرح حقیقت کو فراموش کرنے کی کوشش کرتے ہیں حالانکہ ان کے دل میں اکثر حقیقت بھیانک روپ میں جلوہ گرہ ہوتی رہتی ہے، جسے بھلانے کیلئے وہ اور زیادہ تیزی سے اپنی حماقتیں شروع کر دیتے ہیں اور یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہتا ہے جب تک وہ ملک عدم نہیں سدھارتے۔

مردوں کی پانچویں دلچسپ قسم میں "عورت نما مرد" کا شمار ہوتا ہے اس قسم کے مرد "جاذب" بھی ہوتے ہیں! اس قسم کے مردوں کے متعلق جتنا کم کہا جائے اتنا ہی بہتر ہے۔ کیونکہ ایسے مرد قدرت کی ستم ظریفی کا شکار ہوتے ہیں۔ ان کا جسم بھی نسوانیت لئے ہوتا ہے۔ ان کے انداز بھی زنانہ ہوتے ہیں!
اس کیلئے انہیں قصوروار نہیں ٹھہرایا جا سکتا، کیونکہ ان میں زنانہ ہار مونز زیادہ ہوتے ہیں اور مردانہ کم۔ اسی لئے ان کو عورتوں کی دوستی میں لطف نہیں آتا بلکہ وہ عورتوں کی قربت سے دور بھاگتے ہیں۔ ایسے مردوں کیلئے شادی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ایسے مردوں میں تشنجی کیفیت بھی پائی جاتی ہے۔ ان میں جھوٹ بولنے کی عادت اور حسد کا مادہ بھی زیادہ ہوتا ہے اور جذبات بھی غیر متوازن ہوتے ہیں۔ اس قسم کے مرد شراب نوشی کے بھی شکار ہوتے ہیں۔ اگر ان کی شادی کسی مردانہ صفات رکھنے والی عورت سے ہو جائے تو وہ خوشی سے زندگی بسر کر سکتے ہیں ورنہ ان کی ازدواجی زندگی ناکام ہوجاتی ہے۔

چھٹی قسم میں گھر سے محبت کرنے والے آتے ہیں۔ دوسرے معنی میں یہ "گرہست مرد" ہوتے ہیں۔ ایسے لوگوں سے عورتیں بہت خوش رہتی ہیں۔ اگر مرد گھر اور گھر کے افراد سے محبت کرے تو عورت یقیناً خوش ہوگی۔ گھر سے محبت کرنے والے مرد عام طورپر خوش مزاج ہوتے ہیں۔ اپنے بچوں کے ساتھ محبت اور ہمدردی سے پیش آتے ہیں۔ وہ بڑی فراخدلی سے ان تمام احسانات کا اعلان کرتے ہیں۔ جو ان پر گھر میں وقتاً فوقتاً کئے جاتے ہیں۔ گھر میں ان کی فکر کرنے والے افراد سے وہ خوش رہتے ہیں اور ان کے کاموں کو سراہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ گھر کے افراد معاشی اور جذباتی اعتبار سے ان پر بھروسہ کر سکتے ہیں۔
ایسے لوگ گھر کے کاموں میں بھی بیوی کا ہاٹھ بٹاتے ہیں لیکن اگر ایسے مردوں میں گھر کی محبت کا جذبہ شدت اختیار کر جائے تو وہ صرف گھر ہی کے ہو کر رہ جاتے ہیں جس سے گھر کے افراد اُکتا جاتے ہیں کیونکہ ان کی حد سے بڑھی ہوئی وابستگی سب کیلئے وبال جان بن جاتی ہے۔

ان چھ اقسام کے مردوں کی اور کئی قسمیں ہوسکتی ہیں کیونکہ اکثر اس کا امکان ہے کہ ایک قسم کا مرد، دوسری قسم کے مردوں کی بھی خصوصیات کا حامل ہو۔ مختصر یہ کہ مردوں کی اکثریت بری نہیں ہوتی بلکہ اکثر اوقات عورتیں ، مردوں سے ان کے عیوب کے باعث محبت کرتی ہیں نہ کی خوبیوں کے باعث!

اب دیکھنا یہ ہے کہ مرد کی وہ کون سی قسم ہے جو عورت کے آگے نہیں جھکتی؟

Jins Geography -episode:8

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں