بچوں کے ساتھ وقت گزاریے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2012-12-26

بچوں کے ساتھ وقت گزاریے

زندگی کی مصروفیات میں الجھ کر عام طورپر خواتین بچوں کو اس قدر وقت نہیں دے پاتیں جس کے وہ حقدار ہوتے ہیں ۔ وہ ہر معاملے میں والدین کی توجہ کے طالب ہوتے ہیں ۔ خصوصاً ماں کو تو وہ ہر وقت اپنی جانب متوجہ دیکھنا چاہتے ہیں ۔ لہذا بچوں کو وقت دینا بہت ضروری ہے ۔ روزمرہ کے کاموں سے فراغت کے بعد بچوں کیلئے وقت نکالنا چاہئے تاکہ انہیں محبت کی کمی کا احساس نہ ہو اور وہ آپ سے کھنچے کھنچے نہ رہیں ۔ بچوں کی سالگرہ پر انہیں بھرپور وقت دیں ، ہو سکے تو اس دن اپنی مصروفیات انتہائی کم کر کے بچوں کیلئے ان کے پسندیدہ کھانے بنائیں ، ان کی سالگرہ کا اہتمام کر کے ان کے دوستوں کو دعوت دیں ، بچے اپنے ہی دوستوں میں بہت زیادہ خوش ہوتے ہیں اور خوب ہلہ گلہ کرتے ہیں ۔ سالگرہ نہ بھی ہوتو مہینہ میں کوئی ایک دن ایسا مخصوص کریں جب بچوں کی ایک ایسی تقریب منعقد کریں جس میں وہ خوب لطف اندوز ہوں ۔ پورے دن میں کچھ نہ کچھ وقت نکال کر ان کے ساتھ کھیلیں ۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ دفتر یا گھریلو کام کاج سے فارغ ہو کر بچوں کے ساتھ ایک گھنٹہ لازمی کھیلنا ہے یا کسی قریبی پارک میں لے جائیں ، اس سے بچوں کی صحت پر بھی اچھا اثر پڑتا ہے۔ اگر کبھی ان کو ساحل سمندر لے کر جائیں تو ان کے ساتھ بیٹھ کر مٹی سے گھر بنائیں یا ایسے کارٹونز بنائیں جس سے ان کے چہرے پر مسکراہٹ آ جائلے اور وہ بھی اپنے دماغ کو استعمال کرتے ہوئے خود یہ چیزیں بنانے لگیں ۔ بچوں کی پڑھائی کی طرف بطور خاص توجہ دیں ۔ اکثر خواتین بچوں کی ٹیوشن کا انتظام کر کے یہ سمجھ لیتی ہیں کہ ٹیوٹر ان کے تمام مسائل حل کر دیں گے ۔ یہ رجحان ٹھیک نہیں ، بچوں کا تمام کام روزانہ چیک کرنا آپ ہی کی ذمہ داری ہے ۔
اس سے آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ آپ کے بچے کی اسکول میں کیا کارکر دگی ہے اور وہ امتحان میں کیا نتیجہ لائے گا؟ کبھی ان کی پسندیدہ کتاب میں سے کوئی کہانی تفصیل کے ساتھ سمجھائیں اور اگر ممکن ہوتو اس کا کردار بچوں کو بھی بنائیں تاکہ وہ پڑھنے میں دلچسپی لیں ۔ ان کی رائٹنگ بہتر بنانے کیلئے انہیں خوشخطی کی کتابیں لا کر دیں ۔ ممکن ہوتو شروع میں بچوں کا ہاتھ پکڑکر لفظ پر پنسل پھیرنے میں ان کی مدد کریں پھر آہستہ آہستہ روزانہ ایک یادو صفحے خوش خط لکھوائیں ۔ بچوں کوکھلونے بنانے کا بہت شوق ہوتا ہے اس مقصد کیلئے چھٹی کے دن مٹی کے ظروف وغیرہ بنائے جاسکتے ہیں تاکہ بچوں کی ذہنی صلاحیت کھل کر سامنے آ سکے ۔ اکثر اسکولوں میں ایسے پروگرام منعقد کئے جاتے ہیں ۔
جس میں بچوں سے کچھ نہ کچھ چیزیں بنوائی جاتی ہیں ان چیزوں کو بنانے میں بچوں کی مدد کریں اور انہیں وہ تمام چیزیں فراہم کریں جس سے وہ متعلقہ چیزآسانی سے بناسکیں ۔ اکثر بھر میں بھی آپ کسی نہ کسی دن کاغذ، گتوں یا دیگر چیزوں کی مدد سے کھلونے ، لالٹین یا دوسری چیزیں بنانا سکھاسکتی ہیں ۔
بیٹی تو رحمت ہوتی ہے اور اکثر اپنی والدہ کے ساتھ کام کاج کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہے ۔ بیٹیوں کو اگر بچپن ہی سے کھانا بانے کی عادت ڈالی جائے تو مستقبل میں وہ ان کیلئے بہت مددگار ثابت ہوتی ہیں ۔ لہذا بچیوں کو کچپن میں کوئی بھی کام کرتے وقت یا کھانے بنات یوقت اپنے ساتھ رکھیں تاکہ وہ آپ سے کچھ نہ کچھ ضرور سیکھیں اور اگر ممکن ہوتو کبھی ان سے بھی کھانا بنوائیں ۔ بچیاں کھانا جیسا بھی بنائیں اس کی تعریف کریں اور کسی کمی کی صورت میں ان کی رہنمائی کریں ۔ بچوں کو مہینے میں ایک مرتبہ اپنے ساتھ ضرور سیر و تفریح کیلئے لے جایا کریں تاکہ وہ آب و ہوامیں کچھ تبدیلی محسوس کریں اور ایک نئے ماحول سے آشنا ہوں ۔ بچوں کو ہوٹلنگ کی عادت نہ ڈالیں بلکہ گھر پر ہی نت نئے کھانے بنا کر کھلائیں کیوں کہ ہوٹلز میں غیر معیاری گھی اور تیل سے بنائے گئے کھانے آپ کی اور بچوں کی صحت کیلئے نقصاندہ ہوتے ہیں ۔ اگر ممکن ہو سکے تو گھر میں کوئی پالتو جانور یا پرندے ضرور رکھیں کیوں کہ اکثر بچے جانوروں اور پرندوں سے بہت انسیت رکھتے ہیں اور ان کے دانہ پانی کا خیال رکھتے ہیں ۔ اس طرح بچوں میں احساس ذمہ داری پیدا ہوتا ہے ۔

1 تبصرہ: