محمد سراج : کرکٹ کی دنیا میں حیدرآباد سے نیا ستارہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2023-06-05

محمد سراج : کرکٹ کی دنیا میں حیدرآباد سے نیا ستارہ

mohammad-siraj-cricket-world-hyderabad-new-star

محمد سراج 13 مارچ 1994 میں حیدرآباد میں پیدا ہوئے ہوئے ان کے والد محمد غوث ایک آٹو ڈرائیور تھے اور ان کی والدہ لوگوں کے گھروں میں کام کرتی تھی سراج کا کرکٹ کیرئر بہت زیادہ اتار چڑھاؤ والا رہا۔
سراج کو بچپن سے ہی کرکٹ کا بہت شوق تھا اور پڑھائی سے زیادہ کھیل کود میں دلچسپی رکھتے تھے جس کی وجہ سے ان کی والدہ سے انہیں ڈانٹ بھی پڑتی تھی لیکن سراج کے والد نے ہمیشہ سراج کی حوصلہ افزائی کی- سراج نے سب سے پہلے کلب کرکٹ کھیلا جس میں ان کے ماموں ایک کرکٹ کلب کے کیپٹن ہوا کرتے تھے تو نے سراج کو اپنی ٹیم میں کھیلایا اور سراج نے اس میچ میں نو وکٹ لیے اور ان کے ماموں نے خوش ہو کر پانچ سو روپے بطور انعام دیا یہ سراج کی کرکٹ کے ذریعے ہونے والے پہلے کمائی تھی اس رات میں باقاعدہ کلب کرکٹ کھیلنا شروع کیا اور اس ٹینس بال کرکٹ میں وہ بطور بلے باز بھی اچھے کھلاڑی رہے۔ 19 سال کی عمر تک وہ ٹینس بال کرکٹ کھیلتے رہیں پہلی بار لیدر بال سے کھیلنے کا موقع حیدرآباد کی انڈر 23 کے مشق میں ملا۔


حیدرآباد کے لئے اپنا پہلا رانجی ٹرافی مارچ2016 -2015 کے سیزن میں کھیلا لیکن اس سیزن میں سراج کو صرف ایک میچ کھیلنے کا موقع ملا جس میں سراج نے ایک وکٹ لی۔سراج کیلئے لیے ایک نیا موڑ تب آیا جب بنگلور کی ٹیم آئی پی ایل کھیلنے کے لیے حیدرآباد آئی تھی اور سراج نے نیٹ بولر کے طور پر بنگلور کی ٹیم کے لئے پریکٹس سیشن میں میں بولنگ کی تھی اور اس وقت بنگلور کے بولنگ اسسٹنٹ کوچ بھارت ارون کو سراج کی گیند بازی بہت پسند آئی اور جب بھارت ارون اسی سال حیدرآباد کے ہیڈ کوچ مقرر ہوئے تو انہوں نے سراج نہ صرف اپنی ٹیم میں شامل کیا بلکہ کئی مواقع بھی دیے۔ اور سراج نے بھی ان موقعوں کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور 2016 میں حیدرآباد کی طرف سے سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر بن گئے۔ سراج نے اس سیزن 9 میچوں میں 41 وکٹیں حاصل کی اور اسی شاندار مظاہرہ کی بدولت سن رائیزر حیدرآباد نے محمد سراج کو 2 کروڑ 60 لاکھ میں اپنی ٹیم میں شامل کیا۔


19 اپریل 2017 کو سراج نے اپنا آئی پی ایل کا پہلا میچ دہلی کے خلاف کھیلا اس میچ سراج اپنی پہلی ہی گیند پر وکٹ لیتے لیتے رہ گئے لیکن اپنے پہلے ہی اوور میں وکٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے اور پورے میچ میں 2 وکٹ حاصل کی لیکن سراج نے 39 رنز خرچ کر دئیے۔پورے سیزن میں سراج نے چھ میچ کھیلے اور اس میں 10 وکٹ حاصل کیے اس میں سراج کا سب سے بہترین مظاہرہ گجرات کے خلاف تھا جس میں 32 رن دے کر 4 وکٹیں حاصل کی۔ اسی سال میں سراج نے اپنا بین الاقوامی کریئر شروع کیا یہ 04 نومبر کو نیوزی لینڈ کے خلاف ٹی ٹونٹی کی ٹیم میں شامل ہوئے اس میچ میں قومی ترانے کے بعد آنکھوں سے نکلنے والے آنسو ان کے جذبات کو ظاہر کرتا ہے ایک ایک ایسے سفر کو ظاہر کرتا ہے کہ جو شخص کچھ سال پہلے گلیوں میں کرکٹ کھیلا کرتا تھا اج وہ قومی ٹیم کا حصہ ہے لیکن سراج کا پہلا میچ بہت خراب رہا اس میچ میں سراج نے ایک وکٹ تو لی لیکن 53 رنز خرچ کئے جو کسی بھی انٹرنیشنل ڈیبیو میچ میں دوسرا بدترین مظاہرہ تھا اس کے بعد سراج کو دوسرا موقع سری لنکا کے خلاف ملا لیکن اس میچ میں بھی 45 رن خرچ کیے اور صرف ایک وکٹ حاصل کی۔
اس کے بعد بنگلہ دیش کے خلاف بھی میچ ان کا زیادہ بہتر نہیں رہا اور اس میچ میں پچاس رن دے کر ایک وکٹ حاصل کی اس کے بعد سراج کئی عرصے تک قومی ٹیم سے باہر رہے پھر 2018 میں رائل چیلنجرز بنگلور نے سراج کو 2 کروڑ 60 لاکھ میں اپنی ٹیم میں شامل کیا لیکن اس سال زیادہ میچوں میں کھیلنے کے باوجود وہ بہتر مظاہرہ نہ کر سکے 2018 میں کل گیارہ میچز کھیلے اور اس میں صرف 11 وکٹیں ہی حاصل کرسکیں جس میں ان کا اکانومی تقریبا 9 رن کا تھا اور اس میں بہترین مظاہرہ سن رائزرز حیدرآباد کے خلاف تھا جس میں 25 رنز دے کر 3 وکٹیں حاصل کی۔


2019 کی شروعات میں ون ڈے انٹرنیشنل میں بھی ڈیبیو کیا 15 جنوری کو آسڑیلیا کیخلاف اپنا پہلا میچ کھیلا لیکن اس میں بھی سراج کا خراب مظاہرہ جاری رہا اور اس میچ میں 76 رنز لوٹائے اور کوئی وکٹ نہیں لیا۔اور 2019 کے آئی پی ایل میں بھی سراج کا خراب مظاہرہ جاری رہا جس وجہ سے انہیں کم میچوں میں موقع ملا اس سال 9 میچوں میں 9.55 کی اکانومی سے صرف 7 وکٹ لیے جس میں سراج کا سب سے بہتر مظاہرہ ممبئی کے خلاف رہا جس میں سراج میں 38 رنز دے کر دو وکٹیں حاصل کیں۔اس کے بعد 2020 یہ سراج کے لیے بہت ہی اہم سال رہا جو ان کے کرکٹ کرئیر کے لئے لیے بہت ہی خوش کن رہا لیکن ان کی نجی زندگی کے میں ایک غمگین واقعہ بھی پیش آیا۔ کویڈ کی وجہ سے کئی سرگرمیاں ملتوی کردی گئی تھی اور آئی پی ایل کو بھی ملتوی کرکے ستمبر میں دبئی میں کھلایا گیا۔
سراج شروعات کے میچز میں کھیلنے کا موقع نہیں ملا اور اپنے شروعات کے تین میچوں میں بھی کوئی خاص کارکردگی نہیں دکھا سکے۔لیکن اس کے بعد کولکتہ نائٹ رائیڈرز کے خلاف میچ نے سراج کے کرئیر کو آگے بڑھایا اس میچ میں سراج نے شروعات کے دو اوورز میں میں بنا کوئی رنز دیے تین وکٹیں حاصل کیں پورے میچ میں صرف 8 رنز دیے یہ سراج کا اس سیزن سب سے بہترین مظاہرہ تھا، اور اس سیزن 9 میچوں میں 8.68 کی اکانومی سے 11 وکٹیں حاصل کیں۔
ان کے آئی پی ایل سیزن اور فرسٹ کلاس میچوں کے مظاہرے کو دیکھتے ہوئے انہیں سال کے آخر میں آسٹریلیا کے خلاف ہونے والی 4 میچوں کی ٹسٹ سیریز بارڈر- گواسکر ٹرافی میں ٹیم میں شامل کیا گیا۔
ٹیسٹ میچ کھیلنا سراج اور ان کے والد کے لیے ایک خواب تھا جو بہت جلد پورا ہونے والا تھا سراج نے کئی بار اپنی خواہش کو ظاہر کیا تھا کہ وہ ہندوستان کی طرف سے ٹیسٹ میچ کھیلنا چاہتے ہیں ٹیم میں سلیکشن کے بعد وہ آسٹریلیا کے لیے روانہ ہوگئے۔ لیکن 20 نومبر 2020 کو محمد سراج کے والد کا انتقال ہوگیا لیکن اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کرنا سراج کے لیے لیے بہت مشکل تھا کیونکہ کوویڈ کی وجہ سے بیرون ممالک کے سفر کے لیے کئی قواعد بنائے گئے جس میں سے ایک کے مطابق کسی بھی بیرونی ملک سفر کے بعد مسافر کو 10 سے 15 دن الگ تھلگ رہنا ہوگا جس کی وجہ سے سراج اپنے والد کی کی آخری رسومات میں شرکت نہیں کرسکتے تھے اور اگر وہ ہندوستان واپس آتے تو دوبارہ ٹیم کے ساتھ جڑنا بھی مشکل تھا اس لیے سراج نے ہندوستان واپس نہ آنے کا فیصلہ کیا اور اپنے والد کی خواہش کو پورا کرنے کے لیے آسٹریلیا میں ہی رہے بارڈر گاوسکر ٹرافی کے پہلے میچ میں سراج کو موقع نہیں ملا اس میچ میں ہندوستان کو شرمناک شکست ہوئی جس میں ہندوستان نے دوسری اننگز میں صرف 36 رن بنائے اس میچ میں ہندوستان کے فاسٹ بولر محمد شامی بیٹنگ کرتے ہوئے زخمی ہوگئے جس کی وجہ سے پوری سیریز سے باہر ہوگئے۔


ہندوستان کی اس طرح کی شکست کے بعد ہندوستان کا حوصلے پست ہو چکے تھے کیوں کہ شامی چوٹ کی وجہ سے باہر تھے اور ویراٹ کوہلی بھی نجی وجوہات کی وجہ سے ہندوستان واپس جا چکے تھے ہندوستان کا دوسرا میچ باکسنگ ڈے میں ملبورن ہوا اس میچ میں سراج نے اپنا ٹیسٹ ڈیبیو کیا۔ سراج نے اپنے پہلے میچ کی پہلی اننگ میں 2 وکٹ نکالے اور دوسری اننگ میں 3 اہم وکٹیں حاصل کی اور ہندوستان کی کامیابی میں اہم رول ادا کیا لیکن اس میچ میں امیش یادو بولنگ کرتے ہوئے زخمی ہوگئے جس کی وجہ سے وہ بھی ٹیم سے باہر ہو گئے اس کی بعد ہندوستان اپنا تیسرا ٹیسٹ میچ کھیلنے کے لیے سڈنی پہنچیں یہاں ہندوستان کی شروعات اچھی نہیں ہوئی اور سراج نے بھی ایک اننگ میں ایک وکٹ لی اور میچ میں صرف 2 وکٹیں حاصل کیں روی چندرن اشون اور ہنومان وہاری کی بدولت یہ میچ ڈرا ہوا لیکن میچ کے دوران رویندر جڈیجا زخمی ہوگئے اور اس کے بعد ہندوستان کے سب سے اہم فاسٹ بولر جسپریت بمراہ بھی چوٹ کی وجہ سے باہر ہوگئے۔


ہندوستان کا چوتھا اور آخری ٹیسٹ میچ گابا میں ہوا جہاں آسٹریلیا نے 32 سالوں سے کوئی ٹیسٹ میچ نہیں ہارا اس سیریز میں دونوں ٹیمیں ایک ایک سے برابر تھی اور کسی کو بھی سیریز جیتنے کے لیے یہ میچ جیتنا ضروری تھا اس کے علاوہ ہندوستان کے پاس فاسٹ بولنگ کا یونٹ پوری طرح سے نیا تھا اس میں سب سے زیادہ تجربہ کار فاسٹ بولر محمد سراج تھے جنہوں نے صرف دو ٹیسٹ میچ کھیلے تھے تھے اس کے بعد ندیپ سینی جنہوں نے ایک ٹیسٹ میچ کھیلا تھا اور شردال ٹھاکر، ٹی نٹراجن اور واشنگٹن سندر نے اس چوتھے ٹیسٹ میں اپنے ڈیبیو کیا تھا اس لحاظ سے بولنگ کی قیادت محمد سراج آج کے کاندھوں پر آئی سراج نے پہلی اننگ میں صرف ایک وکٹ لی لیکن دوسری اننگ میں بہترین گیند بازی کرتے ہوئے پانچ وکٹیں حاصل کیں اس کے بعد پنت نے بہترین بلے بازی کرتے ہوئے ہندوستان کو جیت سے ہمکنار کیا اس تاریخی جیت میں سراج کا کا بہت زیادہ اہم کردار تھا اور 32 سال بعد ہندوستان وہ پہلی ٹیم بنی جس نے آسٹریلیا کو گابا میں شکست دی اس سیریز میں محمد سراج ہندوستان کی طرف سے سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر بنے سراج نے جملہ 13 وکٹیں حاصل کیں۔ محمد سراج کے اس بہترین مظاہرہ کی بدولت سراج کو کو انگلینڈ کے خلاف ہوم سیریز میں شامل کیا گیا جس میں انہوں نے اپنے پہلے میچ میں صرف ایک وکٹ لی جس کی سب سے اہم وجہ پیچ کا اسپنرز کے لیے مددگار ہونا ہے۔ پچھلے فاسٹ بولروں کو زیادہ بولنگ نہیں دی گئی۔
اس کے بعد احمد آباد ٹیسٹ میں سراج نے دو وکٹیں حاصل کیں کی۔ ان کی اس بالنگ کا اثر 2021 کی آئی پی ایل میں بھی دیکھنے ملا جنہوں نے اس سیزن 15 میچوں میں 11 وکٹیں حاصل کیں لیکن سب سے خاص رہی ان کی اکانومی 6.7 کا رہا جو ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں ایک بولر کے لیے بہترین اکانومی ہے۔ اس کے بعد سراج کو انگلینڈ دورہ کے لیے منتخب کیا گیا۔ جہاں سراج نے پہلے میچ میں تین وکٹ لیے۔ اس کے بعد دوسرا ٹیسٹ میچ تاریخی میدان لارڈز میں کھیلا گیا جہاں سراج نے بہترین گیند بازی کی اور پہلی اننگ میں ہی چار وکٹیں حاصل کیں اور دوسری اننگ میں بھی جب بھی ضرورت پڑی وکٹ نکالتے رہے اور دوسری اننگ میں بھی 4 وکٹیں حاصل کیں اس طرح جملہ 8 وکٹیں نکالیں اور اسی کے ساتھ سراج نے کپل دیو کا ریکارڈ توڑ دیا جو کسی بھی ہندوستانی گیندباز کا لارڈز میں پورے میچ کا سب سے بہترین مظاہرہ تھا اس سے پہلے کپل دیو نے نے آٹھ وکٹ 168 رنز دے کر حاصل کیے تھے وہی سراج نے صرف 126 رن دے کر 8 وکٹیں حاصل کی۔ اور سیریز میں چار میچوں میں 14 وکٹیں حاصل کیں۔


اس کے بعد سراج کا کریئر یہاں سے ترقی پر گامزن ہوگیا۔ لیکن سراج اب تک صرف ٹیسٹ کرکٹ میں اپنا لوہا منوایا تھا لیکن 2022 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ونڈے انٹرنیشنل میچ میں بہترین گیند بازی کرتے ہوئے اپنے آپ کو محدود اوورز کے فارمیٹ میں بھی ایک بہترین گیند باز ثابت کیا۔تیز گیند باز جسپریت بمراہ چوٹ کی وجہ سے بہت عرصے تک ٹیم سے باہر رہے اور ان کی جگہ سراج کو دی گی جس کا سر آج نے بھرپور فائدہ اٹھایا اور ہر میچ میں بہترین گیند بازی کرتے رہے ان کی بہترین گیند بازی کی وجہ سے سے رائل چیلنجرز بنگلور نے سراج کو 7 کروڑ میں واپس ٹیم کا حصہ بنایا۔سراج نے ون ڈے میں اپنی بہترین گیندبازی جاری رکھی اور تقریبا ہر میچ میں وکٹ نکالے ان کا ون ڈے میں سب سے بہترین مظاہرہ بارہ سری لنکا کے خلاف رہا جس میں سراج نے 32 رنز دے کر چار وکٹیں حاصل کیں 317 رنز کے بڑے فرق سے میچ جیتنے میں اہم رول ادا کیا اس کی بعد نیوزی لینڈ کے خلاف ہونے والی سیریز سراج کے لیے یادگار رہی کیونکہ کہ اس سیریز کا پہلا میچ حیدرآباد میں ہوا جو سراج کا گھریلو میدان ہے اور ان کے گھریلو میدان میں یہ ان کا پہلا بین الاقوامی میچ تھا اور سراج کا مظاہرہ بھی بہت زیادہ شاندار رہا سراج نے 46 رنز دے کر 4 وکٹیں حاصل کی اور اپنے گھریلو میدان میں اپنے پہلے بین الاقوامی میچ کو یادگار بنایا۔اور اس میچ کے بعد سراج ونڈے انٹرنیشنل کی بولنگ رینکنگ میں ٹاپ 3 میں اپنی جگہ بنائی اس کے بعد وہ آسٹریلیا کی گھریلو سیریز میں بھی اپنا شاندار مظاہرہ جاری رکھا اور سیریز ختم ہونے کے بعد ون ڈے کی بولنگ رینکنگ میں نمبر ون گیند باز بن گئے سراج نے یہ مقام صرف 24 ون ڈے میچز کھیل کر حاصل کیا۔ حالیہ آئی پی ایل سیزن میں بھی سراج نے بہترین مظاہرہ کیا چودہ میچوں میں صرف 7.5 کی اکانومی سے 19 وکٹوں کو اپنے نام کیا اور اپنی ٹیم کی طرف سے سب سے زیادہ وکٹ لینے والے گیند باز بنے یہ سراج کی آئی پی ایل میں ان کی سب سے بہترین کارکردگی تھی۔ سراج جو صرف ٹینس بال کرکٹ کھیلتے ہوئے پروفیشنل کرکٹ میں شامل ہونا۔ یہ کسی کے لیے بھی خواب کی طرح رہا ہوگا۔اور سراج کی جس طرح سے بین الاقوامی میں کرکٹ میں شروعات ہوئی وی اور وہاں سے اپنے کریے کو اونچائی پر پہنچانا ہر کسی کے بس کی بات نہیں۔سراج جن کا لوگ زیادہ رن دینے پر ان کا مذاق اڑایا اڑاتے تھے آج وہی لوگ ان کی تعریف کرتے نہیں تھکتے سراج جن کا کیرئیر بے یقینی موڑ پر تھا آج وہ قومی ٹیم کے اہم کھلاڑی ہے۔فی الحال سراج ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل کے لیے انگلینڈ میں ہے اور سال کے اواخر میں ہونے والے ورلڈکپ میں بھی ان کی شمولیت تقریباً یقینی ہے۔


محمد سراج کا حیدرآباد کی گلیوں سے دنیا کے نمبر ون گیندباز کا سفر بہت زیادہ متاثرکن رہا۔ سراج کی زندگی میں اتنی بڑی تبدیلیوں کے باوجود آج بھی موقع ملتے ہی ان گلیوں اور میدانوں واپس جاتے ہیں اور وہاں وہی کرکٹ کھیلتے ہیں جہاں سے انہوں نے شروعات کی تھی۔ سراج کے کیرئیر کو جس نے سب سے زیادہ بچانے میں مدد کی ہے وہ ہے ہندوستان کے سابق کپتان ویراٹ کوہلی چاہے وہ آئی پی ایل ہو یا بین الاقوامی میچ وراٹ کوہلی نے سراج کے اوپر بہت زیادہ بھروسہ دکھایا ہے ہے خاص کر آئی پی ایل میں میں جب لوگ تنقید کرتے رہتے تھے سراج کے اوپر اس وقت بھی سراج کو ٹیم میں برقرار رکھا۔ اور آج ہر کسی کو امید ہیں کہ محمد سراج اپنے کریئر کو اور زیادہ اونچائی پر پہنچائیں گے گے اور ہندوستان کا نام روشن کریں گے

***
محمد اعجاز علی، حیدرآباد
ایمیل: aijaz786ali786[@]gmail.com

Mohammad Siraj: The new star from Hyderabad in Cricket world

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں