علامہ ڈاکٹر محمد لقمان سلفیؒ : ایک عہد ساز شخصیت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2023-06-05

علامہ ڈاکٹر محمد لقمان سلفیؒ : ایک عہد ساز شخصیت

dr-mohd-luqman-salafi

شہرِ موتیہاری (صوبہ بہار) سے نکل کر جب کوئی مشرق کی طرف بڑھتا چلا جاتا ہے ، اسے دیہات ، دیہاتی لوگ ، ٹوٹی پھوٹی گلیاں ، کچے پکے مکانات ، بکھرے پڑے سڑک ، دور دور تک پھیلے صحراء کا نظارہ پیش کرتے ہوئے کھیت اور چند پرانی طرزِ تعمیر کے اسکول و مدرسوں کے سوا کچھ خاص نظر نہیں آتا ہے ، مگر نیپال میں ایک قدم رکھنے سے پہلے بندہ ٹھٹھک کر رہ جاتا ہے اور آنکھیں حیرت زدہ ہو جاتی ہیں۔
سفید رنگ میں ڈوبی ہوئی کشادہ ، بلند اور لمبی مسجد گویا روپہلی کرنیں طواف کر رہی ہوں ، اس پر عظمت و رفعت کا نشاں منارۂ مسجد قیامت ڈھاتا ہوا نظر آتا ہے ، پھر نگاہیں آگے بڑھتی ہیں تو سنہرے رنگ میں رنگا ہوا بلند وبالا ہاسٹل جھک کر سلام کرتا ہے ، وہیں بازو میں اپنے اندر کتابوں کی دریا اور ندیاں بہاۓ ابو الکلام آزاد سینٹرل لائبریری کھڑی نظر آتی ہے ، کچھ اور آگے بڑھیں تو کلیہ پھول نچھاور کرتا ہوا ملتا ہے۔


یقیں مانیں جب بنجر ، ویران اور بے آب و گیا وادی میں علم و فضل کا میکدہ نظر آتا ہے اور کتاب و سنت کا جام چھلکتا ہوا دکھائی پڑتا ہے تو نظریں خود بخود ساقی کو تلاش کرنے لگتی ہیں ، افسوس کہ ساقی نہ رہا ، مگر اس کی سجائی اور بچھائی ہوئی بزم اب بھی باقی ہے۔
مفسرّ قرآن بانئ جامعہ امام ابن تیمیہ علامہ ڈاکٹر محمد لقمان سلفیؒ ، صوبہ بہار ، ضلع موتیہاری کے گاؤں چندن بارا میں ایک متوسط گھرانے میں 1943ء کو پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم کے بعد دارالعلوم احمدیہ سلفیہ ، دربھنگہ ( جو مولانا عبدالعزیز رحیم آبادی کا یادگار ہے ) کا عزم کیا ، پھر وہاں سے سیدھے تعلیمِ اعلی کے لئے مدینہ منورہ چلے گئے ، پھر ام القری کا رخ کیا اور مستشرقین کے اوپر مقالہ لکھ کر ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرلی ،‌اللہ کا فضل برابر چلتا رہا ، ابن باز اور علامہ البانی جیسے اتھارٹی رکھنے والے علماء کی شاگردی اختیار کی ، علم و ادب کی سپہ سالاری کی ، میدان ِ دعوت میں بھی پنجہ آزمائی کی اور سرخرو بھی ہوئے ، پھر آپ نے اپنے بے آب و گیا علاقے میں علم کی شجر کاری کا خواب دیکھا اور جامعہ امام ابن تیمیہ جیسا عظیم ادارہ ، اس خواب کی شرمندۂ تعبیر بن کر سامنے آگیا۔


علامہ نے صرف جامعہ ہی نہیں بلکہ بہار کی دوسری سب سے بڑای لائبریری " مولانا ابوالکلام آزاد سینٹرل لائبریری " یعنی کتابوں کا دریا بہایا ، لڑکیوں کی دینی تعلیم کا نظم کیا اور "کلیہ خدیجہ الکبری " کا چمن بسایا ، غریبوں اور مسکینوں کا درد اپنے دل میں محسوس کیا تو ان کا مفت علاج کے واسطے ہاسپیٹل بنوایا ، کئی مسجدیں تعمیر کرائی بلکہ دوسروں کی سفارش پر کئی مدرسوں کی تعمیر میں مالی تعاون دیا اور آپ نے اسی پر بس نہیں کیا ، تصنیف و تالیف کے بھی غازی بنے ، قرآن کی تفسیر "تیسیر الرحمٰن لبیان القرآن" لکھی جو اردو زبان کی بہترین تفسیر مانی جاتی ہے ، کتبِ احادیث کی شروحات لکھی ، عربی ادب کے میدان نکلے تو ادیبِ دوراں بن کر لوٹے ، فقہِ اسلامی پر تو قلم توڑ کر رکھ دیا ، سیرت النبی ﷺ پر اتنا لکھا کہ خود ان کو یاد نہ ہوگا کہ کتنے صفحات سیاہ ہو چکے اور اپنے قلم کی ساری سیاہی اپنی خود نوشت "کاروانِ حیات " میں انڈیل کر رکھ دیا جو اردو ادب کا شہ پارہ اور ادب کے باب میں ایک اہم اضافہ ہے۔
یوں چلتے چلتے زندگی کی مکمل کتاب پڑھ گئے اور موت سے یاری کر گئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ یہ حادثۂ جانکاہ 5/ مارچ 2020ء کو پیش آیا۔


بلا شبہ وہ عبقری شخصیت کے مالک تھے۔جو کام ایک قوم نہیں کر پاتی ، انہوں نے تنِ تنہا کیا۔ علم کا دریا بہانا اور کتابوں کا انبار لگانا بچوں کا کھیل نہیں بلکہ بڑے بڑے پیچھے دبتے ہوئے نظرآتے ہیں اور یہ واضح رہے کہ وہ روایتی ملاؤں کی طرح صرف علم کی ٹوکریاں نہیں بھرتے تھے بلکہ عمل کے گنگا کے اندر بھی غسل و وضو کیا اور خود کو حرم فروش فقیہوں کے حوضِ کوثر سے دور رکھا۔اگر آپ ان کی خود نوشت "کاروانِ حیات" کا مطالعہ کریں گے تو ان کا زہد ، تقوی ، عمل ، اخلاص اور سلف صالحین و علماء کرام خصوصا امام احمد بن حنبل اور مولانا ابوالکلام آزاد رحمہم اللّٰہ سے محبت کا پتہ چلے گا۔
اللہ تعالیٰ علامہ پر رحمت کی برکھا برسائے۔ آمین


***
عبدالمالک محمد علی۔ متعلم جامعہ امام ابن تیمیہ، موتیہاری ، مشرقی چمپارن ، بہار
noorullahnoorillah090[@]gmail.com

Dr. Luqman Salafi, the beginner of a new era

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں