حیدرآباد یونیورسٹی سمینار - عصر حاضر میں اردو ترجمہ نگاری : اہمیت مسائل اور امکانات - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2023-03-09

حیدرآباد یونیورسٹی سمینار - عصر حاضر میں اردو ترجمہ نگاری : اہمیت مسائل اور امکانات

two-days-national-seminar-university-of-hyderabad-urdu-translation-modern-era

شعبۂ اردو یونیورسٹی آف حیدرآباد کی جانب سے منعقدہ دو روزہ قومی سمینار : مہمانان و مقررین کا خطاب
علمی سرمائے کی منتقلی کے لئے اقوام ترجمے کی اسیر
اردو ترجمہ نگاری میں عصری تکنالوجی کے استعمال کی وکالت


علمی سرمائے کی منتقلی کے لئے اقوام ترجمے کی اسیر ہیں اور اردو ترجمہ نگاری میں عصری تکنالوجی کے استعمال کو یقینی بنایا جائے تاکہ وقت کی کمی سے ہونے والے مسائل سے نمٹا جا سکے۔
ان خیالات کا اظہار مقررین نے دو روزہ قومی سمینار بعنوان "عصرِ حاٖضر میں اردو ترجمہ نگاری:اہمیت، مسائل اورامکانات" کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جس کا انعقاد شعبۂ اردو، اسکول آف ہیومانٹیز، یونیورسٹی آف حیدرآباد کی جانب سے بہ تعاون انسٹی ٹیوٹ آف اِمینینس کیا گیا تھا۔


اختتامی اجلاس کی صدارت پروفیسر نسیم الدین فریس سابق صدر شعبۂ اردو مانو نے کی جبکہ پروفیسر ایس اے شکور سابق صدر شعبۂ اردو عثمانیہ یونیورسٹی، پروفیسر قاسم علی خان سابق صدر شعبۂ اردو ڈاکٹر بی آر امبیڈکر یونیورسٹی، پروفیسر شوکت حیات سابق صدر شعبۂ اردو ڈاکٹر بی آر امبیڈکر یونیورسٹی اور پروفیسر ارجمند آراء شعبۂ اردو دہلی یونیورسٹی نے مہمانانِ خصو صی کی حیثیت سے شرکت کی اور خطاب کیا۔
پروفیسر سید فضل اللہ مکرم پروفیسر شعبۂ اردو یونیورسٹی آف حیدرآباد نے اس دو روزہ سمینار کی بحیثیت سرپرست نگرانی کی۔ انہوں نے اپنی تقریر میں بتایا کہ شعبۂ اردو یونیورسٹی آف حیدرآباد کی جانب سے اس طرح کی پہل وقتاً فوقتاً ہوتی رہے گی۔ اس طرح کی علمی سرگرمیوں سے مختلف موضوعات پر تحقیقی دریچے کھلتے ہیں اور نئی راہیں فراہم ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترجمہ اہم شعبہ ہے جس سے اردو زبان و ادب کو فروغ حاصل ہوتا ہے۔


ڈاکٹر محمد کاشف اسسٹنٹ پروفیسر شعبۂ اردو نے سمینار کی رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ 40 سے زائد مقالہ نگاروں نے اس دو روزہ قومی سمینار میں اپنے تحقیقی مقالے پیش کئے ہیں۔ ڈاکٹر ناظم علی سابق پرنسپل گورنمنٹ ڈگری کالج موڑتاڑ نے سمینار کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
پروفیسر ایس اے شکور، پروفیسر قاسم علی خان، پروفیسر شوکت حیات اور پروفیسر ارجمند آراء نے شعبۂ اردو یونیورسٹی آف حیدرآباد کو مبارکباد پیش کی کہ اس طرح کی علمی سرگرمی میں جنوب سے شمال تک کی علمی شخصیتوں کو مدعو کرتے ہوے ایک نایاب موقع فراہم کیا گیا۔
پروفیسر نسیم الدین فریس سابق صدر شعبۂ اردو مانو نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ ترجمے کا عمل زبان کے وجود ہی سے جاری ہے جس کے ذریعہ علمی، سماجی، مذہبی و دیگر سرمایوں کو ایک زبان سے دوسری زبان میں منتقل کیا جاتا رہا ہے اور اب بھی یہ عمل جاری ہے۔ انہوں نے قومی سمینار کے انعقاد پر اپنی مسرت کا اظہار کیا۔

two-days-national-seminar-university-of-hyderabad-urdu-translation-modern-era

اختتامی اجلاس کی نظامت جوائنٹ کنوینر سمینار ڈاکٹر اے آر منظر (شعبۂ اردو یونیورسٹی آف حیدرآباد) نے کی۔ اس دو روزہ سمینار کے پہلے روز ڈاکٹر ذاکر حسین لکچر کمپلیکس میں واقع آڈیٹوریم میں افتتاحی اجلاس منعقد کیا گیا جس کی صدارت پروفیسر رحت یوسف زئی سابق صدر شعبۂ اردو یونیورسٹی آف حیدرآباد نے کی جبکہ پروفیسر اشرف رفیع سابق صدر شعبۂ اردو عثمانیہ یونیورسٹی، پروفیسر مجید بیدار سابق صدر شعبۂ اردو عثمانیہ یونیورسٹی، پروفیسر سجاد حسین سابق صدر شعبۂ اردو مدراس یونیورسٹی اور پروفیسر شہاب عنایت ملک (جموں یونیورسٹی) نے مہمانانِ خصوصی کے طور پر شرکت کرتے ہوئے خطاب کیا۔ پروفیسر آر۔ ایس۔ سرراجو [Prof. R.S. Sarraju] پرو وائس چانسلر یونیورسٹی آف حیدرآباد نے مہمانِ اعزازی کے طور پر شرکت کرتے ہوئے افتتاحی خطبہ دیا۔


پروفیسر حبیب نثار، صدر شعبۂ اردو یونیورسٹی آف حیدرآباد نے مہمانوں اور شرکاء کا خیر مقدم کیا جبکہ افتتاحی اجلاس کی نگرانی بھی بہ حیثیت سرپرست سمینار پروفیسر سید فضل اللہ مکرم نے کی۔ پروفیسر ارجمند آراء (یونیورسٹی آف دہلی) نے کلیدی خطبہ دیتے ہوئے ترجمے کے دوران عملی میدان میں پیش آنے والی مشکلات اور ان کے حل پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ کامیاب ترجمہ وہی ہے جس میں محنت، مشقت اور ریاضت کے ساتھ اصل کی روح بھی منتقل ہو جائے۔
افتتاحی اجلاس کی نظامت ریسرچ اسکالر محمد خوشتر نے کی اور جوائنٹ کنوینر سمینار ڈاکٹر نشاط نے ہدیۂ تشکر پیش کیا جبکہ مہمانان کو تہنیتی طور پر میمنٹوز بھی پیش کئے گئے۔ واضح رہے کہ اس سمینار کے لئے شعبۂ اردو یونیورسٹی آف حیدرآباد کی جانب سے ملک بھر سے تقریباً 100 مہمانانِ گرامی کو مدعو کیا گیا تھا۔ افتتاحی اور اختتامی اجلاس کے علاوہ جملہ آٹھ اجلاس کا انعقاد عمل میں آیا جن میں ملک کی متعدد یونیورسٹیوں کے اساتذہ اور ریسرچ اسکالرز نے مختلف موضوعات پر اپنے مقالے پیش کئے۔


Two days National seminar at University of Hyderabad, Urdu translation in Modern Era, Significance, problems and prospects.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں