سال 2022ء میں ہندوستانی کرکٹ : ایک جائزہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2023-01-31

سال 2022ء میں ہندوستانی کرکٹ : ایک جائزہ

india-cricket-2022-review

ہندوستانی کرکٹ کے لیے سال 2022 زیادہ اچھا ثابت نہیں ہوا۔ دو اہم ٹورنامنٹ میں شکست، کھلاڑیوں کی خراب کارکردگی، سلیکٹرز پر تنقیدیں اور کئی اہم کھلاڑیوں کا زخمی ہو جانا۔ ایک طرح سے اسے ہندوستانی کرکٹ کا زخموں بھرا سال بھی کہا جا سکتا ہے جس میں کئی اہم کھلاڑی سے اہم میچ سے پہلے زخمی ہوگئے۔ جہاں سال کی شروعات ساؤتھ افریقی دورے سے ہوئی، وہی اختتام بنگلہ دیش کے دورے پر ہوا۔


جنوری:

سال کی شروعات میں تین جنوری سے ساؤتھ افریقہ کے خلاف دوسرا ٹیسٹ میچ کھیلا گیا۔ پہلا میچ ہندوستان نے 113 رنز سے جیت لیا تھا لیکن دوسرے میچ میں ہندوستان کو 7 وکٹ سے شکست ہوئی اس میچ میں ویراٹ کوہلی نے حصہ نہیں لیا تھا اور کیپٹن کی ذمہ داری کے-ایل راہل نے لی تھی اور اس میچ میں محمد سراج زخمی ہوگئے تھے اس لئے وہ اگلا میچ نہیں کھیل سکے۔
تیسرا ٹیسٹ 11 جنوری سے شروع ہوا یہ ویراٹ کوہلی کا کپتان کے طور پر آخری ٹیسٹ تھا اور اس میچ میں بھی ہندوستان کو 7 وکٹ سے شکست ہوئی۔ اور ساؤتھ افریقہ نے یہ سیریز 1-2 سے جیت لی۔ پھر ساؤتھ افریقہ کے خلاف تین میچوں کی ونڈے سیریز کی شروعات ہوئی جس میں ہندوستان کی کپتانی کے-ایل راہل نے کی۔ لیکن تینوں میچوں میں ہندوستان کو شکست ہوئی۔


فبروری :

اس مہینے میں ویسٹ انڈیز نے ہندوستان کا دورہ کیا جس میں 3 ونڈے اور 3 ٹی ٹوئنٹی میچز شامل تھے۔ پہلا ون ڈے میچ 6 تاریخ کو کھیلا گیا جس میں ہندوستان نے ویسٹ انڈیز کو چھ وکٹ سے شکست دی۔ اس میچ میں دیپک ہوڈا نے اپنا بین الاقوامی کریئر شروع کیا۔ دوسرا میچ 9 تاریخ کو کھیلا گیا جس میں ہندوستان نے ویسٹ انڈیز کو 44 رنز سے شکست دی۔ اور تیسرا میچ 11 تاریخ کو کھیلا گیا جس میں ہندوستان نے ویسٹ انڈیز کو 96 رنز سے ہرا دیا۔ سارے ون ڈے میچز نریندرمودی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے۔ اس کے بعد ٹی ٹونٹی سیریز شروع ہوئی جس کا پہلا میچ 16 تاریخ کو کھیلا گیا جس میں ہندوستان نے ویسٹ انڈیز کو 6 وکٹوں سے شکست دیدی اس میچ میں روی بشنوی نے انٹرنیشنل کرکٹ کی شروعات کی اور اپنے پہلے ہی میچ میں پلیئر آف دی میچ رہے۔ دوسرا میچ 18 تاریخ کے دن کھیلا گیا جو ہندوستان نے 8 رنز سے جیت لیا۔ تیسرا میچ 20 تاریخ کے دن کھیلا گیا جس میں ہندوستان نے 17 رن سے جیت حاصل کی اور سیریز کو بھی اپنے نام کرلیا تیسرے میچ میں اویش خان نے اپنا پہلا انٹرنیشنل میچ کھیلا۔
مہینے کے آخر میں سری لنکا نے ہندوستان کا دورہ کیا جن کے دور میں تین ٹی ٹوئنٹی اور دو ٹیسٹ میچز شامل تھے۔ پہلا ٹی ٹونٹی 24 تاریخ کو لکھنؤ میں کھیلا گیا جس میں ہندوستان نے 62 رنز کی بڑی فتح حاصل کی۔ دوسرا ٹی ٹونٹی میچ دھرم شالہ میں 26 تاریخ کو کھیلا گیا جس میں ہندوستان نے سری لنکا کو 7 وکٹ سے شکست دی۔ اور تیسرا میچ 27 تاریخ کو دھرم شالہ میں ہی کھیلا گیا جس میں ہندوستان میں چھ وکٹوں سے کامیابی حاصل کی اور سیریز کو 0-3 سے اپنے نام کیا۔


مارچ :

اس مہینے کی شروعات میں ہندوستان اور سری لنکا کے کے درمیان دو ٹیسٹ میچز کی سیریز ہوئی۔ پہلا میچ 4 تاریخ کو موہالی میں کھیلا گیا۔ اس میچ کو ہندوستان نے باآسانی ایک اننگ اور 222 رنز سے جیت لیا۔ اس میچ میں رویندر جڈیجہ نے آل راؤنڈر مظاہرہ کیا اس میں انہوں نے 175 رنز بنائے اور دو اننگز میں پورے نو وکٹیں حاصل کی۔ اس سیریز کا دوسرا میچ 12 تاریخ کو بنگلور میں ہوا اور اس میچ کو بھی ہندوستان نے باآسانی 238 رنز سے جیت لیا اور سیریز 0-2 نام کی۔


مارچ، اپریل اور مئی:

26 مارچ سے آئی پی ایل کی شروعات ہوئی جس میں کئی میچ سنسنی خیز ثابت ہوئے اور کئی حیرت انگیز فیصلے بھی ہوئے اس سال دو ٹیموں کا اضافہ کیا گیا جس میں گجرات ٹائٹن اور لکھنو سوپر جوائنٹس شامل ہوئے۔ چنئی سپر کنگز کی کپتانی پہلے رویندر جڈیجا کو دی گئی لیکن ان کی کپتانی میں ناقص کاکردگی کی وجہ سے انہیں کپتانی سے ہٹایا گیا اور پھر سے ایم ایس دھونی کو کپتان بنایا گیا پھر رویندر جڈیجا چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے۔ آئی پی ایل کی سب سے کامیاب ترین ٹیم ممبئی انڈینز اس سال کوئی خاص مظاہرہ نہیں کر سکی اور پوائنٹس ٹیبل میں سب سے نیچے رہی۔ اس سال کی دونوں نئی ٹیموں نے بہترین مظاہرہ کیا ٹاپ 4 میں جگہ بنائی۔ دوسری ٹاپ ٹیمیں راجستھان رائلز اور رائل چیلنجرز بنگلور تھیں۔
فائنل میچ 29 مئی کو راجستان رائلز اور گجرات ٹائٹن کے بیچ ہوا اس میں خاص بات یہ تھی کہ راجستان رائلز 2008 کے بعد پہلی بار فائنل میں پہنچی تھی۔ فائنل میچ میں گجرات ٹائٹن نے راجھستان رائلز کو سات وکٹوں سے شکست دی اور پہلے ہی سیزن میں آئی پی ایل چیمپئن بن گئی۔


جون:

اس مہینے کی شروعات میں جنوبی افریقہ نے ہندوستان کا دورہ کیا جس میں پانچ ٹی ٹونٹی میچ شامل تھے۔ اس سیریز میں سارے سینئر کھلاڑیوں کو آرام دیا گیا اور رشبھ پنت کو ہندوستانی ٹیم کا کپتان بنایا گیا۔ پہلا میچ 9 تاریخ کو دہلی میں کھیلا گیا جس میں ہندوستان کی اچھی بلے بازی کے باوجود ہندوستان کو 7 وکٹ سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ دوسرا میچ کوٹک میں 12 تاریخ کو کھیلا گیا اس میں بھی ہندوستان کو 4 وکٹ سے شکست ہوئی۔ اب اگلے میچ کی شکست پر ہندوستان سیریز کو گنوا سکتا تھا۔ 14 تاریخ کو وشاکھاپٹنم میں تیسرا میچ ہوا جس میں ہندوستان نے ساؤتھ افریقہ کےخلاف پہلی جیت حاصل کی اور یہ میچ 48 رن کے بڑے فرق سے جیت لیا۔ سیریز کا چوتھا میچ راجکوٹ میں 17 تاریخ کو ہوا جس میں ہندوستان نے جنوبی افریقہ کو 82 رنز سے ہرایا۔ سیریز کا پانچواں اور فیصلہ کن میچ 19 تاریخ کو بنگلور میں ہوا لیکن اس میچ کو بارش کی وجہ سے روکنا پڑا اور سیریز 2-2 سے برابر ہو گئی۔


ہندوستان کا دورۂ آئرلینڈ ہوا جس میں بھی نوجوانوں کی ٹیم تشکیل دی گئی جس کے لیے کپتان ہاردک پانڈیا کو بنایا گیا۔ یہ سیریز دو ٹی ٹوئنٹی میچز پر مشتمل تھی۔ پہلا میچ 26 تاریخ کو کھیلا گیا جس میں ہندوستان نے آئرلینڈ کو بہت ہی آسانی سے 7 وکٹ سے شکست دی اس میچ کو بارش کی وجہ سے صرف 12 اوورز کا رکھا گیا۔ اس میچ میں عمران ملک نے اپنا انٹرنیشنل ڈیبیو کیا۔ دوسرا میچ 28 تاریخ کو کھیلا گیا جو سنسنی خیز ثابت ہوا جس میں ہندوستان میں آئرلینڈ کو 4 رنز سے شکست دی۔ دیپک ہوڈا نے اس میچ میں سنچری سکور کی۔


جولائی:

اس مہینے کی شروعات میں پچھلے سال نامکمل رہی ٹسٹ سیریز کو مکمل کیا گیا پچھلے سال کوویڈ کی وجہ سے پانچ میچوں کی سیریز میں سے چار کھیلے گئے تھے اور پانچواں میچ اب مکمل کیا گیا اس میں روہت شرما چوٹ کی وجہ سے باہر تھے اس لیے اس میچ کے لیے جسپرت بمراہ کو کپتان بنایا گیا یہ میچ 7 تاریخ کو کھیلا گیا پورے میچ کے دوران میڈیم بلے بازی اور گیندبازی ہونے کے باوجود آخری اننگ میں ہوئی خراب گیند بازی کی وجہ سے ہندوستان یہ میچ سات وکٹوں سے ہار گیا۔
اس کے بعد ہندوستان کی انگلینڈ کے خلاف تین میچوں کی ون ڈے سیریز ہوئی جس میں روہت شرما کپتان کے طور پر واپس ہوکر ٹیم کا حصہ بنے۔ پہلا میچ 12 تاریخ کو کھیلا گیا جس میں ہندوستان نے دس وکٹوں سے شاندار جیت حاصل کی۔ سیریز کا دوسرا میچ 14 تاریخ کو کھیلا گیا جو انگلینڈ نے 100 رنوں سے جیت لیا سیریز کا آخری اور فیصلہ کن میچ 17 کو کھیلا گیا جو ہندوستان نے 5 وکٹ سے جیت لیا اور سیریز دو ایک کے حساب سے اپنے نام کی۔
اس سیریز میں جسپریت بمراہ زخمی ہو کر ٹیم سے باہر ہو گئے جس کی وجہ سے وہ آگے آنے والے کئی بڑے ٹورنامنٹ میں حصہ نہیں لے سکے۔ اس کے بعد ہندوستان نے ویسٹ انڈیز کا دورہ کیا جس میں تین ونڈے اور پانچ ٹی ٹونٹی میں شامل تھے۔ ون ڈے ٹیم کے لیے شیکھر دھون کو کپتان بنایا گیا۔ پہلا ون ڈے میچ 22 تاریخ کو کھیلا گیا یہ بہت زیادہ سنسنی خیز رہا اس میچ کو ہندوستان نے صرف تین رنز سے جیتا۔ ون ڈے سیریز کا دوسرا میچ 24 تاریخ کو کھیلا گیا، یہ میچ بھی بہت زیادہ دلچسپ ثابت ہوا، اس میچ کو ہندوستان نے دو وکٹوں سے جیتا۔ سیریز کا آخری میچ 27 کو کھیلا گیا جسے ہندوستان نے بآسانی 119 رنز سے جیت لیا۔ اور سیریز تین صفر سے اپنے نام کی۔ اس کے بعد ٹی ٹوئنٹی میچز کی شروعات ہوئی جس کا پہلا میچ 29 تاریخ کو کھیلا گیا جسے ہندوستان نے بآسانی 68 رنز سے جیت لیا۔ سیریز کے باقی کے میچ ماہ اگست میں کھیلے گئے۔


اگست:

مہینے کی شروعات ہی دوسرے ٹی ٹونٹی میچ سے ہوئی جو پہلی تاریخ کو کھیلا گیا گیا جس میں ویسٹ انڈیز نے ہندوستان کو 5 وکٹ سے شکست دی۔ سیریز کا تیسرا میچ دوسرے ہی دن یعنی 2/اگست کو کھیلا گیا جس میں ہندوستان نے ویسٹ انڈیز کو 7 وکٹ سے ہرا دیا۔ چوتھا میچ 6 تاریخ کو کھیلا گیا جس میں ہندوستان نے ویسٹ انڈیز کو 59 رنز سے ہرایا۔ سیریز کا پانچواں اور آخری میچ 7 تاریخ کو کھیلا گیا جس میں ہندوستان نے 88 رنز سے بڑی کامیابی حاصل کی اور سیریز کو 1-4 سے اپنے نام کر لیا۔
اس کے بعد ہندوستان نے زمبابوے کا دورہ کیا کیا جس میں تین ونڈے شامل تھے۔ ایشیا کپ کو مدنظر رکھتے ہوئے سینئر کھلاڑیوں کو اس سیریز میں آرام کرنے دیا گیا اور دورۂ زمبابوے کی کپتانی کے ایل راہل کو دی گئی۔ پہلا میچ 18 تاریخ کو کھیلا گیا جسے ہندوستان نے بآسانی 10 وکٹ سے جیت لیا۔ دوسرا میچ 20 تاریخ کو کھیلا گیا جیسے ہندوستان نے 5 وکٹ سے جیت لیا۔ سیریز کا آخری میچ 22 تاریخ کو کھیلا گیا جس کو زمبابوے نے کچھ وقت کے لئے سنسنی خیز بنا دیا تھا۔ پھر بھی ہندوستان نے اس میچ میں زمبابوے کو 13 رنز سے شکست دے دی۔ شبمن گل [Shubman Gill] نے اس میں اپنی اولین سنچری بنائی اور مین آف دی میچ اور مین آف دی سیریز کا خطاب حاصل کیا۔ ہندوستان نے اس سیریز کو بھی 0-3 جیت لیا اس سیریز کی خاص بات یہ ہے کہ اس سیریز میں زمبابوے ہر میچ میں آل آؤٹ ہوئی۔
اس کے بعد ایشیا کپ ٹورنامنٹ کی شروعات ہوئی جس میں کئی تنازعات پیش آئے جس کے باعث محمد شامی کو اس ٹورنامنٹ کی ٹیم میں جگہ نہیں ملی اور بمراہ کی چوٹ سے باہر ہونے کی وجہ سے صرف بہنشور کمار ہی ایک تجربے کار تیز گیند باز ٹیم میں شامل رہے۔ یہ ایشیا کپ دبئی میں کھیلا گیا، جس میں ہندوستان کا پہلا میچ 28 تاریخ کو پاکستان کے خلاف تھا جو ایک سنسنی خیز میچ ثابت ہوا جس میں ہندوستان نے پاکستان کو 5 وکٹوں سے شکست دے دی۔ 31 تاریخ کو ہندوستان نے اپنا دوسرا میچ ہانگ کانگ کے خلاف کھیلا جس میں ہندوستان نے ہانگ کانگ کو بآسانی چالیس رنوں سے شکست دی اس میچ میں کوہلی اور سوریہ کمار یادو نے بہترین بلے بازی کی۔ اور اس میچ کی جیت کے بعد ہندوستان نے ٹاپ فور (اولین چار بہترین ٹیم) میں جگہ بنالی۔


ستمبر:

ستمبر کی چار تاریخ کو ہندوستان کا پہلا ٹاپ فور کا میچ پاکستان کے خلاف کھیلا گیا لیکن اس میچ میں پاکستان نے ہندوستان کو 5 وکٹ سے شکست دی۔ اس میچ میں ہندوستان کی بولنگ کارکردگی خراب تھی جو شکست کی اہم وجہ بنی۔ 6 تاریخ کو ٹاپ فور کا دوسرا میچ ہندوستان کا سری لنکا کے خلاف ہوا اور اس میچ میں سری لنکا نے ہندوستان کو 6 وکٹوں سے شکست دے دی جس کے بعد ہندوستان ایشیا کپ سے باہر ہو گیا۔ 8 تاریخ کو ہندوستان نے اپنا آخری میچ افغانستان کے خلاف کھیلا۔ جس میں ہندوستان نے 101 رنز سے ایک بڑی جیت حاصل کی۔ اس میچ میں کوہلی نے بہترین بلے باز کی کی 1019 دن یعنی تین سال سے زائد عرصے کے بعد اپنے کریئر کی 71 ویں اور ٹی ٹونٹی کی اولین سنچری مکمل کی۔
ایشیا کپ کا فائنل مقابلہ سری لنکا اور پاکستان کے درمیان ہوا جس میں سری لنکا نے پاکستان کو 23 رنز سے ہرا دیا اور ایشیا کپ جیت لیا۔ اس ٹورنامنٹ میں ہندوستان کی شکست کی سب سے بڑی وجہ گیندبازی اور سلامی بلے بازی کا ناکام ہونا ہے خاص طور پر کے ایل راہل ہر میچ میں ناکام ثابت رہے۔ اور اویش خان اور رویندر جڈیجا زخمی ہو کر درمیان میں ہی ٹورنامنٹ سے باہر ہو گئے تھے۔
آسٹریلیا نے تین ٹی ٹونٹی میچز کیلئے ہندوستان کا دورہ کیا۔ جس کا پہلا میچ 20 تاریخ کو موہالی میں کھیلا گیا جس میں آسٹریلیا نے چار وکٹوں سے جیت حاصل کی۔ دوسرا ٹی ٹونٹی 23 تاریخ کو ناگپور میں کھیلا گیا، بارش کی وجہ سے میچ صرف آٹھ اورس تک محدود رہا اس میچ میں بمراہ نے واپسی کی۔ ہندوستان نے یہ میچ 6 وکٹ سے جیت لیا۔ سیریز کا آخری اور فیصلہ کن میچ 25 تاریخ کو حیدرآباد میں کھیلا گیا۔ اس میچ میں ہندوستان نے آسٹریلیا کو 6 وکٹوں سے ہرا دیا اور سیریز کو 1-2 سے اپنے نام کر لیا۔
اس کے بعد جنوبی افریقہ نے ہندوستان کا دورہ کیا جس میں تین ٹی ٹوئنٹی اور تین ونڈے میچ شامل رہے۔ جس میں پہلا ٹی ٹونٹی میچ 28 تاریخ کو ترواننت پورم میں کھیلا گیا۔ جو ہندوستان نے بآسانی آٹھ وکٹوں سے جیت لیا۔


اکتوبر:

ماہ اکتوبر کی 2 تاریخ کو دوسرا ٹی ٹونٹی میچ گوہاٹی میں کھیلا گیا جس میں ہندوستان نے 16 رنوں سے کامیابی حاصل کی۔ تیسرا ٹی ٹونٹی 4 تاریخ کو اندور میں کھیلا گیا۔ جس میں جنوبی افریقہ نے ہندوستان کو 49 رنز سے شکست دی۔ اس طرح ہندوستان نے سیریز 1-2 سے جیت لی۔ سیریز شروع ہونے سے پہلے جسپریت بمراہ زخمی ہو کر اس سیریز اور آنے والے ٹی ٹونٹی ورلڈکپ سے باہر ہوگئے۔ اس کے بعد ون ڈے سیریز کی شروعات ہوئی جس میں نوجوان ٹیم تشکیل دی گئی کیونکہ سینئر کھلاڑی ورلڈ کپ میں حصہ لینے کے لیے آسٹریلیا روانہ ہو چکے تھے۔ اس لیے اس ونڈے ٹیم کی کپتانی شیکھر دھون نے کی۔ سیریز کا پہلا میچ 6 تاریخ کو لکھنؤ میں ہوا جو بارش کی وجہ سے 40 اوورز کا کھیلا گیا۔ اس میں جنوبی افریقہ نے 9 رنز سے کامیابی حاصل کی۔ دوسرا میچ 9 تاریخ کو رانچی میں کھیلا گیا جس میں ہندوستان کو سات وکٹ سے کامیابی حاصل ہوئی۔ سیریز کا آخری اور فیصلہ کن میچ گیارہ تاریخ کو دہلی میں کھیلا گیا، جس میں ہندوستان نے جنوبی افریقہ کو 7 وکٹوں سے ہرا کر میچ اور سیریز میں کامیابی حاصل کی۔
اس کی بعد ٹونٹی ورلڈ کپ کا آغاز ہوا اس میں بھی سلیکٹرز پر تنقیدیں کی گئیں کیونکہ اس بار بھی 15 رکنی ٹیم میں محمد شامی کو شامل نہیں کیا گیا حالانکہ انہیں محفوظ زمرہ میں شامل کیا گیا مطلب کسی کھلاڑی کے زخمی ہو جانے پر انہیں شامل کیا جا سکتا تھا۔ اس لیے بمراہ کے زخمی ہوکر باہر ہونے کے بعد محمد شامی کو ٹیم میں شامل کیا گیا۔ ہندوستان کا پہلا ورلڈ کپ میچ روایتی حریف پاکستان کے خلاف تھا جو بہت زیادہ سنسنی خیز ثابت ہوا اس میچ میں پاکستان نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے 159 رنز بنائے اور ہندوستان کو 160 رنز کا ہدف دیا لیکن ہندوستان کی شروعات بے حد خراب رہی اور صرف 31 رن پر چار کھلاڑی آؤٹ ہو گئے۔ لیکن اس کے بعد کوہلی اور ہاردک نے شروعات میں سنبھال کر اور آخر میں تیزی سے رن بنانے شروع کیے۔ اور کوہلی نے آخری تین اوورز میں دھواں دھار بیٹنگ کی کی خاص کر آخری کے 8 گیندیں جس میں 28 رنز بنانے تھے وہاں سے میچ بہت زیادہ دلچسپ ہو گیا۔ ہندوستان نے یہ میچ آخری گیند میں 4 وکٹ سے جیت لیا اور کوہلی نے 82 رنز کی شاندار اننگز کھیلی۔ اس کے بعد ہندوستان کا مقابلہ نیدرلینڈ کے ساتھ 27 تاریخ کو ہوا جس میں ہندوستان نے بآسانی 56 رنز سے کامیابی حاصل کی۔ اس کے بعد ہندوستان کا مقابلہ جنوبی افریقہ کے ساتھ 30 تاریخ کو ہوا اس کم اسکور والے میچ میں ہندوستان کو 5 وکٹ سے شکست ہوئی۔


نومبر:

ہندوستان کا مقابلہ بنگلہ دیش کے ساتھ ماہ نومبر کی دوسری تاریخ کو ہوا جس میں میچ کی دوسری اننگ کو بارش کی وجہ سے 16 اورز تک محدود کر دیا گیا اور اس میچ کو ہندوستان نے پانچ رنوں سے جیت لیا۔ اس کے بعد ہندوستان نے اپنا آخری گروپ میچ زمبابوے کے خلاف 6 تاریخ کو کھیلا جس میں ہندوستان نے 71 رنز کے بڑے فرق سے کامیابی حاصل کرتے ہوئے سیمی فائنل میں جگہ بنائی۔ سیمی فائنل میں ہندوستان کا مقابلہ انگلینڈ کے خلاف 10 تاریخ کو ہوا۔ پچ بلے بازی کے لیے موزوں ہونے کے باوجود، اس میچ میں ہندوستان پہلے بلے بازی کرتے ہوئے صرف 168 رنز بنا پایا جس کی سب سے بڑی وجہ سلامی بلے بازوں کا ناکام ہونا ہے اور 169 رنز کا ہدف انگلینڈ نے بآسانی 16 آورز میں کوئی وکٹ گنوائے بغیر پورا کر لیا۔
ورلڈکپ کا فائنل مقابلہ انگلینڈ اور پاکستان کے درمیان ہوا جس میں انگلینڈ نے پانچ وکٹوں سے فتح حاصل کی اور دوسری بار ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کا فاتح رہا۔ انگلینڈ کی طرف سے سام کرن [Sam Curran] نے بہترین کارکردگی دکھائی جس کی وجہ سے وہ پلیئر آف دی ٹورنامنٹ رہے اور اس کا فائدہ آئی پی ایل کی نیلامی میں بھی ہوا جس میں انہوں نے اب تک کے سب سے مہنگے کھلاڑی بننے کا شرف حاصل کیا۔
اس ورلڈ کپ میں کئی اپ سیٹ مقابلے دیکھنے کو ملے جیسے سری لنکا کو نمیبیا جیسی ٹیم نے شکست دے دی۔ اس کے بعد اسکاٹ لینڈ نے دو مرتبہ کی ٹی ٹونٹی چیمپیئن ویسٹ انڈیز کو شکست دی۔ اس کے بعد آئرلینڈ نے ویسٹ انڈیز کو شکست دی جس کی وجہ سے ویسٹ انڈیز ٹورنامنٹ سے باہر ہو گئی۔ اس کے بعد آئرلینڈ نے انگلینڈ کو ہرا دیا۔ زمبابوے نے بھی اس سنسنی خیز میچ میں پاکستان کو اکلوتے رن سے شکست کی دھول چٹائی تھی۔ آخر میں نیدرلینڈ نے اپنے گروپ کی سرِفہرست ٹیم جنوبی افریقہ کو شکست دے کر ٹورنامنٹ سے باہر کر دیا۔ اس ٹورنامنٹ میں روہت شرما کی کپتانی پر بھی تنقید کی گئی جسے سلامی بلے باز کے ایل راہل کے بار بار ناکام ہونے کے باوجود اسے ہر بار موقع دینا اور جہاں ساری ٹیمیں اپنے لیگ اسپنرز کو اچھے طریقے سے استعمال کر رہی تھیں وہیں ہندوستان کے رسٹ [wrist] اسپنر یوزویندر چہل کو ایک بھی میچ نہیں کھلایا گیا۔ اس ٹورنامنٹ میں ہندوستان کی طرف سے تین سے چار کھلاڑیوں نے ہی بہتر کارکردگی دکھائی، جن میں ویراٹ کوہلی ، ہاردک پانڈیا، ارشادیپ سنگھ اور سوریہ کمار یادو شامل ہیں۔
اس کے بعد ہندوستان نے تین ٹی ٹوئنٹی اور تین ون ڈے میچوں کے لیے نیوزی لینڈ کا دورہ کیا اس دورے میں سینیئر کھلاڑیوں کو آرام دیا گیا۔ اسی لیے ٹی ٹونٹی سیریز میں ہاردک پانڈیا کو کپتان بنایا گیا۔ ٹی ٹونٹی کا پہلا میچ 18 تاریخ کو کھیلا جانا تھا لیکن بارش کی وجہ سے اسے منسوخ کرنا پڑا۔ سیریز کا دوسرا میچ 20 تاریخ کو کھیلا گیا جس میں سوریہ کمار یادو نے شاندار سنچری اسکور کی جس کی وجہ سے ہندوستان نے یہ میچ بآسانی 65 رنز سے جیت لیا، سیریز کا آخری میچ 22 تاریخ کو کھیلا گیا۔ جس کی دوسری اننگ میں بارش کی وجہ سے خلل پڑا جس کے بعد بھی ڈی ایل ایس (DLS) کے ذریعہ میچ کو ٹائی قرار دیا گیا جس کی وجہ سے ہندوستان نے یہ سیریز 0-1 سے جیت لی۔ اس کے بعد ون ڈے سیریز کی شروعات ہوئی جس کی کپتانی شیکھر دھون کو دی گئی سیریز کا پہلا میچ پچیس نومبر کو کھیلا گیا جس میں ہندوستان کو سات وکٹوں سے شکست ہوئی۔ سیریز کا دوسرا میچ 27 کو کھیلا گیا جو بارش کی وجہ سے سے روک دیا گیا اور نامکمل رہا۔ سیریز کا تیسرا میچ 30 تاریخ کو ہوا اور وہ بھی بارش کی وجہ سے نامکمل رہا جس کی وجہ سے نیوزی لینڈ نے ون ڈے سیریز کو 0-1 کے تناسب سے اپنے نام کیا۔


دسمبر:

دسمبر کے مہینے میں ہندوستان نے تین ون ڈے اور دو ٹیسٹ میچوں کے لیے بنگلہ دیش کا دورہ کیا۔ جہاں پہلا میچ چار تاریخ کو کھیلا گیا جس میں بلے بازوں کی پوری طرح سے ناکام ثابت ہونے کے باعث ساری ٹیم 186 اسکور پر آل آؤٹ ہو گئی لیکن گیند بازوں نے میچ میں واپسی دلائی ایک وقت میں بنگلہ دیش کے 136 میں 9 وکٹ گر چکے تھے لیکن بنگلہ دیش کے آل راؤنڈر مہدی حسن میراز نے بولر مستفیض الرحمن کے ساتھ 51 رنوں کی پارٹنرشپ کی جس کی وجہ سے بنگلہ دیش نے وہ میچ واحد وکٹ سے جیت لیا۔ سیریز کا دوسرا میچ 7 تاریخ کو کھیلا گیا اور اس بار بھی ہندوستانی گیند بازوں نے اچھی شروعات کی اور صرف 69 رنز پر 6 کھلاڑیوں کو آؤٹ کر دیا لیکن اس بار بھی مہدی حسن مراز نے اپنی ٹیم کو مشکلات سے بچایا اور محمود اللہ کے ساتھ ساتویں وکٹ کے لیے 148 رنز کی شراکت داری کی۔ علاوہ ازیں مہدی نے اپنی سنچری مکمل کی۔ اس کے بعد ہندوستان کی اننگ کا آغاز ہوا جس میں کپتان روہت شرما چوٹ کی وجہ سے اننگز کی شروعات نہیں کرسکے لیکن وکٹوں کے گرنے کی وجہ سے وہ نویں نمبر پر بلے بازی کرنے آئے اور جیت کے قریب آئے لیکن ہندوستان کو فتح دلا نہ سکے اور ہندوستان یہ میچ 5 رنوں سے ہار گیا۔
تیسرا اور آخری میچ 10 تاریخ کو کھیلا گیا۔ اس میچ میں روہت شرما چوٹ کی وجہ سے باہر تھے اس لیے ان کی جگہ ایشان کشن کو شامل کیا گیا اور کپتانی کی ذمہ داری کے- ایل راہل نے سنبھالی۔ اس میچ میں ہندوستان نے پہلے بلے بازی کی اور ایشان کشن نے اب تک کی ونڈے میچ کی تیز رفتار ڈبل سنچری بنائی اور وہ ڈبل سنچری بنانے والے اس وقت سب سے کم عمر کھلاڑی بھی رہے۔ اور اگر آؤٹ نہ ہوئے ہوتے تو، جس انداز سے وہ بلے بازی کر رہے تھے اور جتنی گیندیں باقی تھیں وہ ٹرپل سنچری بھی اسکور کر سکتے تھے۔ اس میچ میں کوہلی نے بھی سنچری بنائی اور ہندوستان نے 409 رنز بنائے اور بنگلہ دیش کو 182 رنز پر آل آؤٹ کر دیا اس طرح ہندوستان نے یہ میچ 227 رنز سے جیتا۔ لیکن بنگلہ دیش نے سیریز 1-2 سے جیت لی۔
اس کے بعد ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان ٹیسٹ سیریز کا آغاز ہوا اس سیریز میں روہت شرما چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے اس لئے کپتان راہل کو بنایا گیا، سیریز کا پہلا میچ 14 تاریخ کو کھیلا گیا اس میچ کو ہندوستان نے آسانی کے ساتھ 188 رنز سے جیت لیا۔ سیریز کا دوسرا میچ 22 کو کھیلا گیا، اس میچ میں جے دیو اناڈکٹ [Jaydev Unadkat] نے اپنا دوسرا میچ پورے بارہ برس کے بعد کھیلا۔ اس میچ کو ہندوستان نے 3 وکٹوں سے جیت لیا اور سال کا اختتام جیت پر کیا۔


یوں سال 2022ء میں ہندوستان نے دو بڑے ٹورنامنٹس میں شکست کھائی اور اس سال تینوں فارمیٹس میں کل سات کپتانوں نے الگ الگ فارمیٹ میں کپتانی کی ذمے داری نبھائی۔

***
محمد اعجاز علی، حیدرآباد
ایمیل: aijaz786ali786[@]gmail.com

Year 2022 cricket for India, an analysis. Essay: Mohd Aijaz Ali

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں