فکری پختگی ، علمی بالیدگی ، تبحر علمی ، قلمی جولانی ، زبان وبیان کی اثر انگیزی اور ٹھوس ومحکم طرز استدلال کے لئے مطالعہ بڑی اہمیت کا حامل ہے ، مطالعہ ذوق میں بالیدگی، طبیعت میں نشاط، نگاہوں میں تیزی اور ذہن ودماغ کو تازگی بخشتا ہے ، ایک طالب علم کو خالی اوقات میں کتابوں کا مطالعہ کرتے رہنا چاہئے۔
سال 2022 میرے لئے حزن والم کا سال رہا ، میرے ساتھ ایسا حادثہ ہوا جو چاہتے ہوئے بھی نہیں بھلایا جا سکتا ، اب تو وہ حادثہ زندگی کا جزء لاینفک بن چکا ہے ، خیر اس غم سے نکلنے کے لئے میں نے ایک عمدہ ترکیب نکالی ، اور پورے انہماک سے اس ترکیب کی تکمیل میں لگ گیا ، وہ ترکیب کچھ اور نہیں بلکہ یہی مطالعہ ہے ، جی ہاں مطالعہ ہی۔ اگر مطالعہ سے عشق ومحبت ہو جائے ، کتابوں سے دل لگی ہو جائے تو دنیا کی ہر نعمت ہیچ نظر آنے لگتی ہے۔
امام زہری رحمہ اللہ مطالعۂ کتب میں اس قدر مشغول رہتے تھے کہ ان کی بیوی نے جھلا کر یہاں تک کہہ دیا "والله لهذه الكتب أشد على من ثلاث ضرائر" (اللہ کی قسم یہ کتابیں میرے لئے تین سوکنوں سے زیادہ گراں بار ہیں)۔
مطالعۂ کتب کی انہیں خوبیوں اور فوائد وثمرات کے پیش نظر گزشتہ سال 2022 میں چند اہم کتابوں کی ورق گردانی کرنے اور انہیں پڑھنے کا موقع میسر ہوا ، چونکہ نصف سال گزر جانے کے بعد میں مکمل طور سے خالی تھا ، درسیات کا بوجھ بھی نہیں تھا ، اس لئے پورے انہماک اور توجہ سے چند کتابوں کے مطالعے میں مصروف ہو گیا۔ ذیل میں مطالعہ کی ہوئی کتابوں میں سے چند کا تذکرہ پیش خدمت ہے۔
أم الکتاب یعنی تفسیر سورۃ الفاتحۃ از ابو الکلام آزاد :
ابو الکلام آزاد رحمہ اللہ کی کسی بھی ادبی یا علمی کتاب پر تبصرہ کرنا مجھ جیسے کم علم اور کم مطالعہ شخص کو زیب نہیں دیتا ، البتہ اتنا ضرور کہوں گا کہ أم الکتاب ایک شاندار علمی و ادبی تفسیر ہے جو سورۃ الفاتحہ کی سات آیات کی تفسیر پر مشتمل ہے ، یہ تفسیر ادبیت سے مملو ہے ،
اس کے اندر اس قدر علم کا دریا موجزن ہے کہ اگر کسی نے کتاب کا مطالعہ شروع کیا تو وہ ساحل پر کھڑے ہو کر تماشائی بنا نہیں رہ سکتا۔ اس کا ذوق و شوق اسے مجبور کرے گا کہ وہ اس دریا کی تہوں میں اتر جائے اور علم و عرفان کے موتی نکال لائے۔ اس تفسیر کے اندر علم ہے حکمت ہے دانائی ہے ، علم وادب اور حسن وجمال کا حسین امتزاج ہے ، علم کی دولت ہے ، ادب کی لذت ہے ، ساحرانہ قوت تأثیر ہے۔ الحمد للہ ، حمد ، رب العالمین وغیرہ کی تفسیر پڑھیں گے تو عش عش کر اٹھیں گے ، فہرست پر نظر ڈالتے ہی آپ کتاب کا گرویدہ ہو جائیں گے اور بنا پڑھے کتاب نہیں رکھیں گے۔
اس تفسیر کی اس قدر خوبیاں ہیں اور اس میں اتنے علمی فوائد اور لطیف نکات ہیں کہ اس کا عربی میں ضرور ترجمہ ہونا چاہئے کہ عرب لوگ بھی مولانا رحمہ اللہ کی غزارت علمی اور ٹھوس و محکم طرز استدلال سے مستفید ہو سکیں۔۔
صور من حیاة الصحابة از ڈاکٹر عبد الرحمن رأفت پاشا :
سیرت صحابہ پر لکھی گئی یہ ایک منفرد اور شاندار تصنیف ہے ، اس کتاب میں صحابۂ کرام کی کرشمہ ہائے نظر افروز کی بڑی ہی خوش اسلوبی اور بہت ہی خوبصورت طریقے سے چمن آرائی کی گئی ہے ، یہ کتاب اپنی نہج کی اس دور کی عربی لیٹریچر میں ایک منفرد مقام رکھتی ہے ، کتاب کا اسلوب بیان اور طرز تحریر اپنے اندر بڑی کشش رکھتا ہے ، فنی جمال سے آراستہ یہ کتاب ایک شاہکار ہے ، زبان ادیبانہ ہے ، صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی حالات زندگی کو اس قدر حسن وجمال کے ساتھ الفاظ کا پیرہن دیا گیا ہے کہ قاری یوں محسوس کرتا ہے جیسے تمام واقعات کو اپنی نگاہوں کے سامنے واقع ہوتا دیکھ رہا ہو ، یہ کتاب مصنف علیہ الرحمہ کی جودت طبع اور جدت فکر کی آئینہ دار ہے ، اس کتاب کے اندر علم ہے ادب ہے ، حسن ہے جمال ہے ، کشش ہے ، جاذبیت ہے ، آنسو ہے ، درد ہے اور تزکیۂ نفس کا سامان ہے۔
القصص العربیة جلد اول از كامل كیلانی :
قصہ گوئی کے فن میں کامل کیلانی کی یہ کتاب ان کی طرف سے ایک عظیم خدمت ہے ، عربی زبان و ادب سیکھنے والے ابتدائی مرحلے کے طلباء کے لئے ان کی کتابیں خاص کر القصص العربیۃ انتہائی شاندار اور بہت ہی نفع بخش ہے ، مؤلف نے بہت ہی سلیس ، سادہ ، آسان اور عام فہم اسلوب میں قصوں کو بیان کیا ہے ، بہت سارے قصے ایسے ہیں جنہیں ہم اور آپ بارہا یوٹیوب پر ویڈیو کی شکل میں دیکھ چکے ہیں ، جیسے سندباز جہازی ، الف بابا چالیس چور اور دیگر الف لیلی قصے۔
ایسے میں ان قصوں کو جب آپ عربی زبان میں پڑھیں گے تو آپ کے اندر بھی واقعات و قصص کو عربی زبان میں پرونے کا سلیقہ پیدا ہوگا ، آپ کو یہ اندازہ بخوبی ہوگا کہ اردو تراکیب اور اردو تعبیرات کو عربی تراکیب اور عربی تعبیرات میں کیسے پرویا جائے ، کیونکہ دونوں زبانوں کے مزاج اور ادائیگی میں کافی فرق ہے ،
اس کتاب کو پڑھنے سے عربی زبان کے الفاظ کا ایک خاطر خواہ ذخیرہ آپ کے ذہن ودماغ میں محفوظ ہو جائے گا ، کتاب کی سب سے اہم خوبی یہ ہے کہ اثناء مطالعہ بار بار آپ کو ڈکشنری دیکھنے کی ضرورت نہیں محسوس ہوگی ، اگر کوئی لفظ مشکل ہوگا تو سیاق وسباق سے اس کا صحیح معنی جان لیں گے ، آپ اس کتاب کو پڑھتے جائیں گے آپ کو اکتاہٹ کا احساس نہیں گا ، قصوں کو اس طرح الفاظ کا جامہ دیا گیا ہے کہ قاری کتاب پڑھے تو پڑھتا چلا جائے ، رکنے کا نام نہیں لے گا ، کچھ جگہ تو آپ کی ہنسی نہیں رکے گی جیسے آپ جب حذاء الطنبوری قصہ پڑھیں گے تو بار بار ہنسیں گے یہ قصہ طنبوری نامی اعلی درجے کا بخیل اور اس کے جوتے پر مشتمل ہے جو پڑھنے سے تعلق رکھتا ہے ، کتاب کا پہلا قصہ عفاریت اللصوص بھی دلچسپی سے خالی نہیں۔
ان کے علاوہ اور بھی کتابیں زیر مطالعہ رہیں مگر ان سب کا تذکرہ پھر کبھی ، فی الحال تین اہم کتابوں کا تذکرہ آپ کے سامنے کیا گیا ہے ، آپ ان کتابوں کو ضرور اپنے مطالعہ میں لائیں ، بالخصوص اگر آپ عربی زبان وادب سے دلچسپی رکھنے والے ہیں تو ضرور ان کتب کو پڑھیں ان شاء اللہ آپ کو خاطر خواہ فائدہ ہوگا۔
مسعود عبدالغفار (بلرامپور، اترپردیش)
Email: ansarimaswood11[@]gmail.com
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں