مسلم سائنسداں ترقی کی راہ پر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2022-12-28

مسلم سائنسداں ترقی کی راہ پر

muslim-scientists

یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ آج کی یہ ماڈرن دنیا سائنس و طب کی تعلیم کو مغرب کی طرف منسوب کرتے ہوئے اتنے مرعوب و تنگ نظر آتے ہیں گویا مسلمانوں کے وجود سے قبل ان کا وجود ہو۔
آج اِسی مرعوبيت نے مسلمانوں کے دلوں کو شکستہ دل بنا دیا ہے اور ایسے احساسِ کمتری کا شکار ہوگئے ہیں گویا ماضی میں کبھی ہماری فتح یابی و ترقی کے اعلى منازل طے ہوئے ہی نہ ہوں۔گر ہم اسلاف کرام کی کتابوں کو زیرِ مطالعہ لاتے اور اسلاف کے حالات و کوائف سے روشناس ہوتے تو ہمیں ہماری اصل حقیقت معلوم ہوتی کہ ہماری وابستگی ایک ایسی قوم و ملت سے ہے جنہوں نے اسلام کی نشر و اشاعت میں اپنا خوب حصہ لیا وہیں دوسری جانب علمِ ریاضیات و فلکیات سمیت سائنس و طب و دیگر ٹیکنولجی کا اصل وجود مسلمانوں نے رکھا تھا۔
مسلم قوم کے نونہالوں کو چاہیے کہ وہ اپنی صحیح تاریخ کو اسلافِ صالحين کی کتب کے مطالعہ سے اخذ کریں تب ہمیں اصل حقیقت معلوم ہوں گی لیکِن آج معاملہ بالکل بر عکس ہوچکا ہے ہم اپنی تہذیب و ثقافت کو پس پشت ڈال کر مغرب کے طور طریقے کو اپنا تقلیدی جامہ سمجھ کر پہن لیے ہیں۔
سچ کہا علامہ اقبال نے:
تقلید پہ یورپ کی رضا مند ہوا تو
مجھ کو تو گلہ تجھ سے ہے، یورپ سے نہیں


آئیے ذیل میں چند نامور مسلم سائنسدانوں کا مختصراً تعارف سمیت ان کے ایجادات سے متعارف ہوتے ہیں۔بطورِ فائدہ یہ بات ہم اپنے قارئین کے ذہن میں گردش کرانا چاہیں گے کہ قدیم زمانے سے سائنسدانوں کو لفظِ سائنٹسٹ (Scientist) سے جانا و پہچانا نہیں جاتا تھا بلکہ سائنس و طب کے علم رکھنے والی شخصیات کو لفظِ حکیم سے ياد کیا و پکارا جاتا تھا۔
چند مشہور مسلم سائنسدان :


ٹیلیسکوپ کے موجد "ابو اسحاق ابراہیم بن جندب" :
یہ اپنے دور کے ماہرِ فلکیات تھے لاطینی زبان میں انہیں Arzachel یا Arsechieles سے یاد کیا جاتا ہے۔ یہ دنیا کا پہلا عالی دماغ astrologer تھا۔آج کی یہ دنيا جسے ٹیلیسکوپ (Telescope) کہتی ہے جس کے ذریعے چاند تاروں کا مشاہدہ اور اس کی پیمائش ممکن ہوتی ہیں۔اس کو ایجاد کرنے والے بھی ابو اسحاق ابراہیم بن جندب تھے۔


"جابر بن حیان" :
یہ ماہرِ طبیعيات و فلکیات تھے تاریخی اعتبار سے یہ سب سے پہلے کیمیادان تھے۔مغربی حضرات انہیں geber کے نام سے جانتے و پہچانتے ہیں۔ یہ پہلے شخص تھے جنہوں نے مادوں کو تین حصوں میں منقسم کیا ایک نباتات دوسرا معدنیات تیسرا حیوانیات۔
کتاب "نام ور مسلم سائنسدان" کے مطالعہ سے چند باتیں زیرِ قرطاس لایا جارہا ہے
۔ دھاتوں کے متعلق جابر کا یہ نظریہ تھا کہ تمام دھاتیں گندھک اور پارے سے بنی ہیں جب دونوں اشیاء بلکل خالص حالت میں ایک دوسرے کے ساتھ کیمیائی ملاپ کرتی ہیں تو سونا پیدا ہوتا ہے۔
۔ وہ سٹرک ایسڈ (Citric Acid) یعنی ست لیموں ، اسیٹک ایسڈ (Acetic Acid) یعنی سرکہ اور ٹار ٹارک ایسڈ (Tartaric Acid) اِن جیسے اسیڈوں سے وہ بخوبی آگاہ تھا۔
مزید اس کے متعلق یہ لکھا گیا ہے کہ اس نے چمڑے کو رنگنے کا طریقہ دریافت کیا تھا۔
* اس نے قلماؤ کرنے (Crystallisation) کا طریقہ بھی دریافت کیا اور اس طریقہ سے دواؤں کو قلمایا۔
* فلٹر کرنا اُسی نے بتایا اور اس کا طریقہ ایجاد کیا۔


ابو عباس احمد بن محمد کثیر فرغانی:
یہ زمین کے محیط کی پیمائش کرنے والی جماعت کا ایک ممبر تھا۔طغیانی ماپنے کا آلہ بھی اس نے ایجاد کیا۔
اِس سے بڑھ کر اس نے دھوپ گھڑی sun dial بھی ایجاد کی تھی۔فرغانی کو صناعی میں کامل مہارت تھی۔


علی بن عیسیٰ اصطرلابی :
یہ اپنے زمانے کا مشہور سائنسدان تھا۔علمِ ہیئت کا ماہر اور ماہر صناع تھا۔اس نے خوب تجربہ یعنی experiment کیے اور وہ جیموٹری میں خاص مہارت رکھتا تھا۔اس نے ورنیر اسکیل کی طرح ایک ایک پیمانہ سدس sextant ایجاد کیا۔سدس کمپاس کی شکل کا دائرہ نما آلہ ہوتا ہے۔


ابو جعفر محمد بن موسی شاکر :
یہ علمِ ہیئت ، فلسفہ اور ریاضی کا ماہر تھا۔اس نے ایک کیمیائی ترازو (Chemical Balance) ایجاد کیا، اس نے کئی کتابیں تصنیف کی ہیں اور بعد کے ادوار میں اس کی مختلف کتابیں دیگر زبانوں میں خوب چھپی ہے۔


ابو القاسم ابنِ عباس زہراوی :
یہ فنِ طب میں ماہر اور سرجری کرنے میں کامل مہارت رکھتا تھا۔یہ Surgery کا موجد تھا کیونکہ اس سے پہلے صرف دوائیوں سے کام چلایا جاتا تھا۔تجربہ کے بعد علاج کے دو طریقے مستقل ایجاد کیے نمبر ایک علاج دوا کے ذریعے اور علاج آپریشن کے ذریعے۔یہ صرف سرجری کا موجد نہیں بلکہ سرجری کے لیے استعمال ہونے والے نئے نئے آلات کا بھی موجد تھا۔


مذکورہ بالا سطور میں بہت ہی اختصار کے ساتھ صرف چند مسلم سائنسدانوں کا تذکرہ کیا گیا ہے ورنہ اتنے مسلم سائنسدان ہیں کہ ان کے خدمات کا احاطہ اس مختصر سے مضمون میں لانا محال ہے۔
ہم نے یہ جانا کہ مسلم سائنسدانوں نے اپنے اپنے تئیں کئی چیزیں ایجاد کی اور آج کی یہ مغربی دنیا کے حضرات ساری ایجادات اپنی طرف منسوب کرتے نظر آتے ہیں اور آج کی ہماری مسلم قوم کے نونہال انھیں کی باتوں کو دل کی کان سے سنتے اور اسے نشر کرتے نظر آتے ہیں۔آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے اسلاف کی تاریخ کا گہرائی سے مطالعہ کریں اور ہمیں اغیار سے مرعوب ہونے کی رتی بھر ضرورت نہیں ہے۔


***
محمد فہد اللہ بن محمد سعود عالم (بنگلور)
mohammedfahadullah25[@]gmail.com
Muslim scientists on the path to progress. - Essay: Mohammed Fahadullah

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں