بچوں کی تربیت کے لئے بڑوں کی تربیت ضروری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2022-11-14

بچوں کی تربیت کے لئے بڑوں کی تربیت ضروری

فی زمانہ بچوں کی ذہانت اور ان کے سیکھنے کی رفتار نیز صلاحیت جدید وسائل کی دستیابی کے سبب پُرانے زمانے سے بہت بہتر ہو چلی ہے۔مگر ساتھ ہی دیگر مسائل اور تشویشناک پہلو جن میں بچوں کے رویے (Attitude)، بڑھتا جرائم کا رجحان، منفی سونچ، کہیں خوف تو کہیں لالچ، جنسی جرائم و بے راہ روی جِس کا ذمہ دار ہم ٹی وی اور انٹرنیٹ کو بتا کر اپنی ذمہ داریوں سے پلڑا جھاڑنے کی کوشش کرتے ہیں اصل میں یہ تربیت کا فقدان ہے۔


آج ہم بچوں کو پڑھائی کے نام پر صرف معلومات (knowledge) ان کے ذہنوں میں بھر رہے ہیں۔اس کے لئے بھی ہمارا طریقہ کار جبر زبردستی والا ہے۔کچھ والدین لالچ یا خوف دلا کر بچوں کو کام کے لئے آمادہ یا برائی سے روکنے کی کوشش کرتے ہیں مگر یہ نہیں سوچتے کہ وہ اِن کمزوریوں کے ساتھ زندگی گزارے گا جسے ہم نفسیاتی اعتبار سے خوف یا لالچ کی شکل میں اُسے دے رہے ہیں۔ اس کا اثر ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ باصلاحیت اور اعلی تعلیم یافتہ بچوں میں بھی خوف،لالچ،فیصلہ لینے کی صلاحیت کی کمی پائی جاتی ہے۔اس کی ایک وجہ والدین سرپرست کا بے پروائی کی حد تک بے خوف ہوکر آزادی دینا یا کہیں سرپرستوں کا معمولی چیزوں کے لئے بھی آزادی نہ دے کر خود کی عادت لگانا بھی ہے۔تمام چیزوں کو کرنے کے بعد اور تربیت کیسے کی جائے اس کی تربیت نہ ہونے کی وجہ سےہمیں اگر اپنے بچے میں کمی دکھائی دے یا وہ کسی چیز میں ناکام نظر آئے تو ہم بعد میں اپنے آپ کو بھی اور بچوں کو بھی کوستے ہیں۔


بچوں کی تربیت کیسے کریں یہ سکھانے کے لئے بچوں کی مشاورت (کونسلنگ) سے قبل والدین کی کونسلنگ کی ضرورت ہے۔ آپ ہمیشہ یاد رکھیں بچہ وہی کرے گا اس کا طرز عمل وہی ہو گا جو وہ دیکھتا ہے آپ کتنا بھی محبت یا ڈر سے سمجھائیں یہ کرو یا یہ نہ کرو مگر اس کے لئے سیکھنے کا ذریعہ آپ کا رویہ اور آپ کا عمل ہوگا۔ہم بچوں کے سامنے گالی دیں،اپنے بزرگوں کو ڈانٹے،اپنے سے بڑوں پر الزام تراشی کریں تب وہ اس کا اثر لیتے ہیں پھر ان کا یہی رویہ ہمارے ساتھ ہوگا۔ہم جو کچھ کرتے ہیں،کہتے ہیں یا ہمارا سرپرست کی حیثیت سے جو کردار ان کے سامنے ہوتا ہے وہی بچوں کے تحت الشعور میں محفوظ ہو کر ان کا کردار بنتا ہے۔


ہمیں اپنے بچوں کو وقت دینا ہوگا۔ ذرا سوچئے تو سہی ہم اپنی پوری زندگی ہماری محنت، ہمارا وقت، ہماری صلاحیت صرف اس لئے خرچ کر رہے ہیں کہ فائدہ ہمارے بچوں کو ہو اور سوچیں اگر وہ مثبت نا ہو تو اس کا کیا فائدہ۔ ہم کبھی اپنے وقت کی دہائی دے کر، کبھی تھکاوٹ کا کہہ کر تربیت سےبچنے کی کوشش کرتےہیں۔ بچوں کے ساتھ دوستی کا رویہ اختیار کرتے ہوئے اس سے اسکول کے بارے میں،اس کی دوستی کے بارے میں،ان چھوے انداز میں اچھی اور بُری عادتوں کے بارے میں سنیں اور بتائیں۔
لہذا اس کا حل یہی ہو سکتا ہے کہ ہم بچوں کی تربیت کیسے کی جائے اس کی تربیت پہلے حاصل کریں اور اپنے رویے کو ان کے سامنے اس طرح رکھیں جس طرح ہم امید رکھتے ہیں کہ ہمارے بچوں کا رویہ ایسا ہونا چاہیے۔خوف یا لالچ کے ذریعے ان کے اندر جبر کے ساتھ چیزوں کو ڈالنے کی کوشش صرف اِن کے کردار کو متاثر کرنا ہے۔کتابوں کے ذریعے اور مشاورت (کونسلنگ) کے ذریعے ہم یہ سیکھیں کہ ان کی تربیت کس طرح کی جائے۔



***
شیخ غلام جاوید۔ صدر مدرس، ضلع پریشد اُردو اسکول شرڈ، ضلع ہنگولی، مہاراشٹر
sjaveed510[@]gmail.com
The training of adults is necessary for the training of children. - Article: Shaikh Ghulam Jawed

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں