اردو جو نہیں تو کچھ بھی نہیں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2022-11-15

اردو جو نہیں تو کچھ بھی نہیں

urdu-script-protection

کسی مفکر کا کہنا ہے کہ اگر آپ کسی قوم کو برباد کرنا چاہتے ہیں تو صرف اس قوم کو اس کی اپنی مادری زبان سے پھیر دو وہ قوم خود بخود ختم ہوجائے گی۔
اردو ہماری مادری زبان ہے۔اردو کے شائقین کی کمی نہیں، اردو کی ترقی و ترویج کے لیے محبان اردو ہمیشہ کوشاں رہتے ہیں، اردو کے ختم ہونے کا رونا روتے ہیں لیکن اگر اپنے گریبان میں جھانکیں تو اس کا ایک اہم سبب خود اردو کے یہی نام لیوا بھی ہیں۔آئیے اس سلسلے میں ہم اپنا جائزہ لیتے ہیں:


1۔ جب کوئی ہم سے ہمارا موبائل نمبر طلب کرتا ہے تو ہم اردو گنتی میں اپنا نمبر بتلانے سے ہچکچاتے ہیں۔


2۔ موبائل پہ کسی کو پیغام بھیجتے وقت اردو زبان کا استعمال یہ سوچ کر نہیں کرتے کہ سامنے والا یہ نہ سمجھے کہ ہمیں انگریزی زبان نہیں آتی۔ اس لیے کہ ہم لاشعوری طور اردو لکھنا اور بولنا حقیر سمجھتے ہیں۔


3۔ہمارے بچے جب بولنا شروع کرتے ہیں تو رشتوں کا تعارف چچا ماموں کو انکل اور پھوپھی خالہ کو آنٹی کہہ کر کرایا جاتا ہے۔ اسی طرح چھوٹی چھوٹی چیزوں کے نام انگریزی میں سکھاتے ہیں اور پھر دوسروں کے سامنے کہلواکر خوش ہوتے ہیں کہ ہمارا بچہ تو ابھی سے انگریزی بولتا ہے۔
بچے ہمارے اردو، یہ کیسی بولتے ہیں
پہلے ٹھہر ٹھہر کر لفظوں کو تولتے ہیں
لفظوں کو جیسے اپنے اندر ٹٹولتے ہیں
اردو زبان میں پھر دھیمے سے بولتے ہیں
انگلش میں ہے مہارت، اردو سے نابلد ہیں
گر بولنا ہو اردو، منھ کم ہی کھولتے ہیں


4۔ اردو اسکولوں اسی طرح مدارس میں پڑھانے والے اساتذہ، معلمات اور پرنسپل صاحبان کے بچے انگریزی اسکولوں میں پڑھتے ہیں اور اردو سے نابلد ہوتے ہیں۔
بدن پر جینس اردو کی، گلے میں ٹائی اردو کی
کہ ساری عمر کھائی ہے فقط بالائی اردو کی
پروفیسر یہ اردو،کے جو اردو سے کماتے ہیں
اسی پیسے سے بچوں کو یہ انگریزی سکھاتے ہیں


5۔ اردو زبان کا دم بھرنے والے بہت سے ایسے لوگ ہیں جن کے گھروں میں اردو کا کوئی رسالہ یا اخبار نہیں آتا۔
اردو کے فروغ کے لیے ہمیں زمینی سطح پر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ آئیے دیکھتے ہیں ہم اردو کی ترقی میں اپنا حصہ کیسے ڈال سکتے ہیں:


1۔ اپنے کمپیوٹر اور موبائل میں اردو کی۔بورڈ ضرور رکھیں، اور کوشش کریں کہ رابطہ نمبر بھی اردو میں محفوظ کریں۔فائلوں کا نام اردو زبان میں رکھیں۔
2۔ انٹرنیٹ پر کسی چیز کو تلاش کرنا ہو تو اردو میں کریں۔ اردو میں جتنی زیادہ تلاش (سرچ)بڑھے گی اتنے ہی زیادہ ادارے اردو میں معلومات مہیا کرنے کی کوشش کریں گے۔
3۔ رومن اردو سے بچتے ہوئے سوشل میڈیا پر پیغامات کی ترسیل اور اپنے خیالات کا اظہار اردو میں کریں اور اردو رسم الخط کی حفاظت کریں۔
4۔ اپنے بچوں کے لیے کم از کم اردو کا ایک رسالہ ضرور جاری کرائیں اور خود بھی کسی معیاری ادبی رسالے کو مطالعے میں رکھیں۔
5۔ اردو کا اخبار خرید کر پڑھیں، کسی ساتھی سے مانگ کر یا پیسے بچانے کے لیے ایک دن کا باسی اخبار نہ پڑھیں۔
6۔اگر آپ کے بچے انگریزی میڈیم اسکولوں میں پڑھتے ہیں توان کی اردو تعلیم کے لیے گھر پر انتظام کریں۔
7۔ اپنے بچوں کو ا ن کی سالگرہ، اچھے رزلٹ اور دیگر مواقع پر اردو کتابوں کا تحفہ دیں، اسی طرح آپ انھیں انعام کے طور پر کوئی رسالہ جاری کراسکتے ہیں۔
8۔ اپنے گھر میں اردو کا ماحول بنائیں، چھوٹی سی لائبریری قائم کریں جس میں اردو کی کتابیں سجی ہوں۔
9۔ بچوں کے ساتھ کچھ ایسے مفید کھیل کھیلیں جس سے ان کی اردو بولنے کی صلاحیت میں اضافہ ہو جیسے۔ بیت بازی، اسی طرح ایک کھیل جسے ہم بچپن میں کھیلتے تھے جس میں کھیل کا ایک رکن کوئی حرف بولتا تھا تو سبھی ارکان کو اس حرف سے شروع ہونے والی چار چیزیں مثلاً کسی فرد کا نام، شہر کا، کسی کھانے کا اور کسی سامان کا نام لکھنا ہوتا تھا۔ اس سے جہاں ان کا ذخیرہ الفاظ بڑھتا ہے وہیں معلومات عامہ میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
10۔ گرمی یا سردی کی طویل چھٹیوں میں بچوں کی اردو لکھائی پر دھیان دیں، انہیں نقل لکھنے کو دیں، اسی طرح الفاظ کی درست ادائیگی کے لیے ان سے کتابیں پڑھواکر سنیں، نیز صحیح اردو لکھنے کے لیے گھر پر الفاظ کا املا بھی کرائیں۔
یہ بات ہمیں یاد رکھنی چاہیے کہ کسی زبان کی موت دراصل ایک قوم و ملت کی موت ہوتی ہے ہزاروں سال کی ہمارے اسلاف کی محنتوں پر پانی پھرجاتا ہے۔ اردو کے تحفظ کے لیے ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔اردو ہماری مادری زبان ہے، ہماری پہچان ہے جب تک ہم اردو سے جڑے رہیں گے ہماری پہچان بھی باقی رہے گی۔اگر ہم ہی اردو سے اپنا ناطہ توڑ لیں تو غیروں کو مورد الزام کیا ٹھہرانا۔۔
گو لاکھ ہو رنگت پھولوں میں خوشبو جو نہیں تو کچھ بھی نہیں
اس ملک میں چاہے ہن برسے، اردو جو نہیں تو کچھ بھی نہیں



***
سحر اسعد (بنارس)
saharasad739[@]gmail.com
The importance of Urdu language. - Article: Sahar Asad

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں