ڈیجیٹل دور اور مطالعے کا گھٹتا رجحان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2022-11-26

ڈیجیٹل دور اور مطالعے کا گھٹتا رجحان

digital-age-and-declining-trend-of-reading

ہم اور آپ آج کے زمانہ میں جی رہے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ ہم ڈیجیٹل دور میں اپنی زندگی گذار رہے ہیں اور ڈیجیٹل زمانے کے نشیب و فراز سے کافی حد تک ہم واقف ہو چکے ہیں۔ پچھلے چند سالوں میں بہت ساری ڈیجیٹل چیزیں متعارف ہوئیں اور بہت سارے لوگ جو ڈیجیٹل چیزوں سے ناواقف تھے انہیں وقت کے ساتھ ان سے واقفیت ہوتی گئی۔
ہم اپنے ارد گرد اگر ذرا غور کریں تو ہمیں اندازہ ہوگا کہ ساری چیزیں آج انگلیوں کے اشارے پر چل رہی ہیں۔ موبائل فون، لیپ ٹاپ ، ٹیبلیٹ اور کمپیوٹر کی مدد سے ہم جو بھی چاہیں دیکھ سکتے ہیں۔
سائنس نے جدید دور میں بہت تیزی کے ساتھ ترقی کی ہے اور ہر کام کو کرنے کے لئے انتہائی سہولت فراہم کر دی ہے۔ آج سے بیس- پچیس سال پہلے جن کاموں میں گھنٹوں لگتے تھے آج وہ کام ہم گھر بیٹھے چند منٹوں میں کر سکتے ہیں۔ جہاں اس ڈیجیٹل زمانے نے لوگوں کو آسانیاں فراہم کی ہیں تو ساتھ ہی ساتھ ہم طالب علموں کو بھی بہت ساری سہولیات فراہم ہوئی ہیں۔
لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ اس ڈیجیٹل زمانے نے ہمیں جتنی آسانیاں فراہم کی ہیں تو اس کے کچھ منفی اثرات بھی ہم پر مرتب ہو رہے ہیں۔ اگر ہم مطالعہ کی بات کریں تو ہم اپنے مطلوبہ مواد کو آسانی کے ساتھ ڈھونڈ کر اسی پر منحصر ہو جاتے ہیں اور اس سے آگے نہیں سوچتے جس سے ہماری صلاحیتیں محدود ہوتی جا رہی ہیں۔ چنانچہ اس ڈیجیٹل دور کے جو مثبت اور منفی اثرات انسانی زندگی پر نمایاں ہوئے ہیں ان کا ذکر ذیل میں کیا گیا ہے۔


یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ جب بھی کوئی چیز متعارف ہوتی ہے تو اس کے منفی اور مثبت پہلو انسانی زندگی پر نمایاں ہوتے ہیں۔ چنانچہ جب سے ڈیجیٹل دور پر زور دیا جانے لگا تو اس کی وجہ سے مطالعے میں بھی بہت سی آسانیاں پیدا ہوئی ہیں کیونکہ بہت ساری کتابیں جو ہمیں بازار سے نہیں مل پاتیں تو ہم اس ڈیجیٹل دور کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ان کتابوں کو پی۔ڈی۔ایف کی شکل میں اپنے موبائل فون میں محفوظ کر لیتے ہیں اور اپنے فارغ اوقات میں ان کا مطالعہ کرتے ہیں۔ اگر ہم کبھی تنہا اور طویل سفر میں ہوں تو ہمیں الگ سے کتابوں کو رکھنے کی ضرورت بھی نہیں پیش آتی بلکہ ہم اپنے موبائل فون میں محفوظ کتاب کے سنگ اپنے سفر کو خوشگوار بنا لیتے ہیں۔
ساتھ ہی ساتھ اس ڈیجیٹل دور میں اتنی آسانیاں فراہم ہونے کے باوجود لوگوں کا دھیان مطالعے کی طرف سے ہٹتا جا رہا ہے۔ نئی اور نالج میں اضافہ کرنے والی کتابوں کو سرچ کرنے کے بجائے لوگوں کا زیادہ تر وقت فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ جیسے سماجی روابط کے پلیٹ فارموں پر صرف ہوتا ہے۔ ایک اچھا خاصا وقت اس کے پیچھے ضائع ہو رہا ہے لیکن ہمیں اس کا احساس نہیں ہے حلانکہ یہ ایک ایسی حقیقت ہے جسے صاف دلی سے قبول کیا جانا چاہیے۔


بچے اردو کا رسالہ اور کہانیاں پڑھنے کے بجائے کہانیاں دیکھنے میں دلچسپی ظاہر کرتے ہیں۔ اور آج کل کی نوجوان نسل کتب بینی سے ہٹ کر اپنا زیادہ تر وقت مختلف اقسام کے ڈراموں اور فلموں میں ضائع کر رہے ہیں اور فکرِ مستقبل کے بجائے گھروں کے باہر بنے چبوتروں پر زندگی تباہ کر دینے والے PUBG جیسے گیم میں مصروف نظر آتے ہیں۔
اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا ہے کہ آج بھی بہت سے لوگ کتابوں کے مطالعہ میں ویسے ہی دلچسپی لیتے ہیں جیسے کہ وہ پہلے لیتے تھے اور پھر اس مطالعہ کی مدد سے وہ کتابیں تصنیف بھی کرتے ہیں۔ مجلد کتابیں پڑھنے والوں سے جب اس بابت دریافت کیا گیا کہ ڈیجیٹل دور میں بھی آپ مجلد کتابیں پڑھ رہے ہیں اس کی وجہ کیا ہے تو انہوں نے جو جواب دیا وہ واقعی سنہرے الفاظ میں لکھنے کے قابل ہے انہوں نے اس تعلق سے مختلف وجوہات بیان کیں جیسے کتابیں ہاتھ میں لے کر پڑھنا اچھا لگتا ہے، کتابوں کی خوشبو ہمیں اپنے مطالعے کی طرف راغب کرتی ہے، آنکھوں پر اضافی زور نہیں پڑتا۔ وغیرہ۔ یہ وہ الفاظ ہیں جن کو پڑھ کر یا کسی سے سن کر ایک حقیقی خوشی ملتی ہے کہ ابھی ایسے لوگ موجود ہیں جو مجلد کتابوں کے شوقین ہیں۔


خلاصے کے طور پر ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ اگر اس جدید دور میں مطالعے کے اندر جو اضافہ ہوا ہے یا جو کمی ہوئی ہے اس میں ڈیجیٹل دور اور سائنس کی ترقی کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔ اور اس بات سے بھی انکار نہیں کہ سوشل میڈیا پر اپنے اندر چھپے ٹیلینٹ کو نکھارنے کے لیئے بہت سارے بہترین مواقع (مضمون نویسی مقابلہ) موجود ہیں۔ اس کے باوجود لوگ سوشل میڈیا کے غیر ضروری اپلیکیشنز (Apps) میں اس قدر مصروف ہو چکے ہیں کہ مطالعے کی طرف دھیان جاتا ہی نہیں اور لوگوں کا دھیان مطالعے کی طرف سے اس تیزی کے ساتھ ہٹتا جا رہا ہے کہ ایک شاعر کو کہنا پڑا:
کاغذ کی یہ مہک یہ نشہ روٹھنے کو ہے
یہ آخری صدی ہے کتابوں سے عشق کی


کوشش اس بات کی جانی چاہیے کہ آف لائن یا آن لائن جیسے بھی مواقع ہمیں میسر ہوں ان کا بہتر طریقے سے استعمال کریں تاکہ ہماری صلاحیتوں کے اندر نکھار پیدا ہو کیونکہ کتابیں ہی تنہائی کی بہترین دوست ہوتی ہیں اور ہم تنہائی کا استعمال سب سے بہتر کتابوں میں ہی کر سکتے ہیں اس لئے ہمیں اس جانب بھی توجہ دینی چاہیے۔

***
سارہ فیصل (شیخ داموں پورا، مئو ناتھ بھنجن، اترپردیش۔)
faisalsara001[@]gmail.com
The digital age and the declining trend of reading. - Essay: Sara Faisal

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں