نیٹ 2022 - ریاست تلنگانہ میڈیکل نشستوں میں اضافہ کا امکان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2022-09-20

نیٹ 2022 - ریاست تلنگانہ میڈیکل نشستوں میں اضافہ کا امکان

neet-2022-admissions-telangana-medical-colleges

ریاست تلنگانہ میں میڈیکل نشستوں میں اضافہ کا امکان
کٹ-آف نمبرات میں کمی کا رجحان
میڈیکل کونسلنگ کے ماہر محمد عبدالرب عارف کا تجزیہ


نیٹ یو۔جی [NEET UG 2022] کے رینک کی اجرائی عمل میں آ چکی ہے۔ اس کے بعد اب امیدوار اور ان کے اولیاء کو آل انڈیا رینکس لسٹ کا بےچینی سے انتظار ہے، جس کے بعد آل انڈیا کوٹہ کے رجسٹریشن اور کونسلنگ کا اعلامیہ جاری ہوگا۔ جس کے فوری بعد تلنگانہ اسٹیٹ کی کالوجی نارائن راؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنس، ورنگل اپنی جانب سے NEET کامیاب امیدواروں کے رجسٹریشن کا اعلامیہ جاری کرے گی۔ اس کے بعد تلنگانہ اسٹیٹ کی رینک لسٹ جاری ہوگی۔


جو امیدوار آل انڈیا کوٹہ کی کونسلنگ میں حصہ لینا چاہتے ہیں، وہ AlQ کے ساتھ ساتھ اسٹیٹ کونسلنگ میں بھی حصہ لے سکتے ہیں۔ لیکن اس سال سپریم کورٹ کے دئے گئے فیصلے کی رو سے اگر کسی امیدوار کو پہلے یا دوسرے مرحلہ کی کونسلنگ میں سیٹ مل جاتی ہے تو پھر وہ امیدوار آگے کی کونسلنگ میں حصہ نہیں لے سکے گا اور دوسری کونسلنگ میں الاٹ کردہ کالج اور سیٹ پر ہی اس کو اپنا کورس مکمل کرنا پڑے گا۔ چاہے وہ AIQ ہو کہ اسٹیٹ کی کونسلنگ ہو۔


اس سال 23-2022 کے نیٹ امتحان میں ریاست تلنگانہ کی ٹاپر امیدوار کا نام ایرابیلی سدھارتھ راؤ ہے جن کا آل انڈیا رینک 5 ہے اور انہوں نے 99.9997166 پرسینٹائیل کے حساب سے نیٹ کے امتحان میں جملہ 711 نشانات حاصل کئے ہیں۔
ماہرین کے تجزیہ کے مطابق اس سال کا کٹ-آف [cut-off] پچھلے سال کے کٹ آف سے 10 تا 15 کم نشان پر ہوگا۔ مثال کے طور پر پچھلے سال کا کٹ آف 447 نمبرات کا تھا جو ایان میڈیکل کالج کے امیدوار کا تھا۔ اس تناظر میں اگر ہم اس سال کے رینک اور نشانات کا پچھلے سال سے تقابل کرتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ اس سال 2022-23 کے رینک 124920 والے امیدوار کے نشانات 451 ہیں جبکہ پچھلے سال 22-2021 کے اس رینک کے امیدوار کے نشانات 458 تھے۔ اس اعتبار سے اس سال اس رینک پر کامیابی حاصل کرنے والے امیدوار کے 7 نشان کم پائے جاتے ہیں۔
اس لحاظ سے اگر اس سال کے جس آخری امیدوار کو داخلہ ملے گا اس کے نشانات کا تقابل کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ 432 سے 435 (15-447) نشانات حاصل کرنے والے امیدوار کو بھی ایم بی بی ایس میں داخلہ ملنے کی امید کی جا سکتی ہے۔


اسی طرح پچھلے سال 2021 کے دوسرے کورس (بی۔ڈی۔ایس) کے کٹ آف مارکس کچھ اس طرح رہے: بی ڈی ایس گورنمنٹ کالج 447 مارکس، خانگی 352 مارکس۔ گروملا ڈینٹل کالج نظام آباد بی۔یو۔ایم۔ایس کے لئے 362 مارکس، بی۔اے۔ایم۔ایس کے لئے 376 مارکس ورنگل کے کالج میں اور 419 مارکس حیدرآباد کے کالج میں۔ بی۔این۔وائی۔ایس کے لئے 257 مارکس، بی،ایچ،ایم ایس کے لیے 377 مارکس برائے گورنمنٹ کالج حیدرآباد اور 310 نشانات ہنساہو میڈ یکل کالج سدی پیٹ کے رہے۔


ماہرین کے اندازے کے مطابق درج بالا کورسز میں بھی اس سال کا کٹ آف 15 سے 10 نشان کم ہو سکتا ہے۔ تلنگانہ ریاست میں پچھلے سال 2021 تک جملہ 33 میڈیکل کالجس تھے جس میں 10 گورنمنٹ کالجس اسٹیٹ گورنمنٹ کے مع ایک کالج ای۔ایس۔آئی کا اور 23 خانگی کالجس میں 19 نان مائنارٹیز اور 4 مسلم مائنارٹیز کے کالجس شامل ہیں۔ ان 33 کالجس میں 2 کالج صرف لڑکیوں کے لئے محفوظ ہیں۔ ایک ہے وی۔آر۔کے ویمنس میڈیکل کالج جو صرف مسلم لڑکیوں کے لئے محفوظ ہے اور دوسرا ہے ملاریڈی ویمنس میڈیکل کالج جس میں سبھی مذاہب کی لڑکیوں کو داخلہ دیا جاتا ہے۔


نشستوں کے اعتبار سے گورنمنٹ میڈیکل کالجس میں جملہ 1690 (1640 گورنمنٹ کالجوں اور 50 ای۔ایس۔آئی میں) سیٹیں موجود ہیں لیکن ان میں سے 15 فیصد (254) سیٹیں آل انڈیا کوٹہ کو دینے کے بعد (جو واپس نہیں ہوتیں) ریاست تلنگانہ میں 1436 گورنمنٹ سیٹس پر ہی داخلہ دیا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ خانگی 19 نان مائناریٹی میڈیکل کالجس کی 3000 کے منجملہ 50 فیصد نشستیں یعنی 1500 کنوینر کوٹہ اور 1500 منیجنٹ کوٹہ کی ہوتی ہیں۔
اور 4 مسلم مائنارٹیز میڈیکل کالجس کی جملہ 550 نشستوں میں سے صرف 330 (60 فیصد) نشستیں کنوینر کوٹہ اور باقی 220 سیٹیں منیجمنٹ کوٹہ کے تحت پُر کی جاتی ہیں۔
اس تناظر میں A-Category کنوینر کوٹہ کے تحت جملہ 3266 نشستوں پر داخلہ دیا جاتا ہے۔ (1436 گورنمنٹ کالجز، 1500 نان مائنارٹیز کالجز اور 330 مسلم مائنارٹیز کالجز)، باقی کی سیٹس منیجمنٹ کوٹہ کے تحت پر کی جاتی ہیں۔
کنویز کوٹہ کی 3266 نشستوں کے منجملہ 447 نشستیں، میڈیکل کالجس میں مسلم امیدواروں کے لئے محفوظ ہوتی ہیں۔ (330 مسلم مائنارٹیز کالجس کی اور 117 بی۔سی۔ای کوٹہ کے تحت) ان کے علاوہ ہر سال 60-50 مسلم امیدواروں کو میرٹ کی اساس پر اوپن کیٹگری میں بھی داخلہ ملتا ہے۔ اس طرح ہر سال تلنگانہ میں تقریباً +500 سے زائد مسلم امیدواروں کو ایم۔بی۔بی۔ایس میں داخلہ ملتا ہے۔


یہ تعداد اور بھی بڑھ سکتی ہے۔ اس سال ریاستی حکومت کے اعلان کے مطابق تلنگانہ کو 8 نئے گورنمنٹ میڈیکل کالجس کے قیام کی اجازت این۔ایم۔سی [NMC, National Medical Commission] سے مل چکی ہے۔ اگر یہ سچ ہے تو (8x150) کے حساب سے 1200 کے منجملہ، پندرہ فیصد یعنی 180 نشستیں آل انڈیا کوٹہ اور باقی 1020 نشستیں ریاستی کوٹہ کے تحت دستیاب ہوں گی۔ یہ نئے گورنمنٹ میڈیکل کالجس اضلاع سنگاریڈی، محبوب آباد، منچریال، ونپرتی، کوتہ گوڈم، جگتیال، ناگر کرنول اور راما گنڈم میں قائم کیے جائیں گے۔ اگر حقیقت میں یہ اعلان صحیح ہے تو پھر بھی حکومت کے اعلانات رو بہ عمل آنے تک اس پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔


اس کے علاوہ باوثوق اور معتبر ذریعہ کی اطلاع کے مطابق این۔ایم۔سی (نیشنل میڈیکل کمیشن) نے ریاست تلنگانہ کے چار (4) نئے خانگی میڈیکل کالجس اروندھتی کالج (دنڈیگل)، سی۔ایم۔آر کالج (میڑچل)، نوودیا کالج (حیات نگر، حیدرآباد) اور پرتیما میڈیکل کالج (ورنگل) کو بھی ایم۔بی۔بی۔ایس تعلیم کا اجازت نامہ جاری کیا ہے۔ اگر اس بات کو درست مانا جائے تو (4x150) کے منجملہ کنویز کوٹہ "اے-کٹیگری" میں 300 ایم۔بی۔بی۔ایس نشستوں کے اضافے کی امید کی جا سکتی ہے۔ اس طرح اس سال ریاست تلنگانہ میں 1320 (1020+300) ایم۔بی۔بی۔ایس کی سیٹوں کے بڑھنے کی توقع رکھی جا سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے ۔۔۔

نیٹ مسابقتی امتحان کے توسط سے تلنگانہ کے میڈیکل کالجوں میں داخلہ

اس سے پہلے کہ کونسلنگ کا عمل شروع ہو جائے امیدوار ذیل میں دیئے گئے اسناد کے سیٹ تیار رکھیں:

  1. نیٹ بال ٹکٹ
  2. نیٹ رینک کارڈ
  3. ایس ایس سی میمو
  4. برتھ سرٹیفکیٹ
  5. انٹرمیڈیٹ یا سی۔بی۔ایس۔ای مارکس شیٹ (12 ویں جماعت)
  6. اسٹڈی سرٹیفکیٹ (بونا فائیڈ) چھٹی جماعت تا 12 ویں جماعت
  7. انٹرمیڈیٹ ٹرانسفر سرٹیفکیٹ (ٹی۔سی)
  8. بی سی ای سرٹیفکیٹ (اختیاری)
  9. مسلم مائناریٹی سرٹیفکیٹ
  10. ای ڈبلیو ایس سرٹیفکیٹ (اختیاری)
  11. انکم سرٹیفکیٹ (اختیاری)
  12. این سی سی سرٹیفکیٹ (اختیاری)
  13. سی اے پی سرٹیفکیٹ (اختیاری)
  14. ریسیڈنٹ سرٹیفکیٹ (اختیاری)
  15. آدھار کارڈ
  16. آٹھ (8) عدد پاسپورٹ سائز فوٹوز
***
بشکریہ: روزنامہ "منصف" حیدرآباد، 19/ستمبر 2022ء (صفحہ:7)

Admission in MBBS, Telangana colleges, through NEET counseling, Press note by: Abdur Rab Arif, Medical counseling expert.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں