کچھ علمی و ادبی لطائف - از طارق غازی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2022-08-29

کچھ علمی و ادبی لطائف - از طارق غازی

urdu-literary-jokes
چلو بھر پانی

جدہ میں ایک بار پاک ہند مزاحیہ مشاعرہ ہوا۔ دلاور فگار، ضمیر جعفری، انور مسعود، حمایت اللہ، مصطفیٰ علی بیگ، خوامخواہ وغیرہ آئے ہوئے تھے۔ مشاعرہ کے دوسرے روز کسی نے ایک خصوصی نشست رکھی، جس میں مقامی شعرا نے بھی کلام سنایا۔ ایک مقامی بزرگ شاعر کافی دیر سے کاغذی گلاس سے چسکیاں لے کرپانی پی رہے تھے۔ ان کا نام پکارا گیا تو گلاس ہاتھ میں لیے ہوئے ہی مائک پر پہنچ گئے۔
کسی نے پوچھا "یہ ہاتھ میں کیا لیے بیٹھے ہیں؟"
شاعر نے کچھ جھلائے ہوئے انداز میں کہا:
"پانی ہے بھائی!"
برجستہ جواب آیا:
"چُلو بھر؟"
شاعر کی بزرگی کے پیش نظر مشاعرہ گاہ میں قہقہہ لوگوں کے حلق میں اٹک گیا اور مہمان شعرا زیر لب مسکرا کر رہ گئے۔


صرف پانچ اشعار

اردو اکیڈمی دہلی کا ایک مشاعرہ تھا۔ صدارت استاد شاعر والی آسی کر رہے تھے مشاعرے میں محمود ہاشمی، زبیر رضوی، مخمور سعیدی، حضرت گلزار دہلوی ، راحت اندوری، منور رانا، منظر بھوپالی چند شاعرات اور دیگر شعرا شرکت کر رہے تھے۔ نظامت مخمور سعیدی کر رہے تھے۔ انھوں نے مشاعرہ کا آغاز کرتے ہوے شعرا سے درخواست کی کہ وہ اپنے پانچ منتخب شعر سنائیں۔ سبھی شعرا نے اس کی پابندی کی اور صدارتی کلام کی باری آئی۔ حضرت والی آسی کو دعوت کلام دی گئی۔
آسی صاحب نے مائیک سبھالا اور کہا "کیا ہم پر بھی پانچ اشعار کی پابندی ہے؟"
مخمور صاحب نے کہا "آپ نہ صرف جتنے شعر چاہیں سنائیں بلکہ جتنی غزلیں چاہیں سنائیں ، صدر پر کوئی پابندی نہیں۔"
والی آسی صاحب نے کہا "بہتر ہے میں اپنی پہلی غزل پیش کر رہا ہوں۔"
محمود ہاشمی صاحب نے ہاتھ جوڑ کر کہا
"والی بھائی جھوٹ تو نہ کہئے ہم جب سے آپ کی تیرا غزلیں تو سن چکے ہیں"
اس پر ایک قہقہہ پڑا۔


ہم نے کبھی تم سے کہا؟

حیدرآباد میں ایک مشاعرہ ہو رہا تھا جس کی صدارت علامہ حیرت بدایونی فرما رہے تھے مشاعرے میں جگن ناتھ آزاد،مخدوم محی الدین ،قاضی سلیم،بشر نواز،زبیر رضوی، انور معظم راشد آزر، وحید اختر، شاذ تمکنت، عزیز قیسی، سعید شہیدی ،طالب رزاقی، ابن احمد تاب ،منوہر لال شارب ،کنول پرشاد کنول اور تاج مہجور شرکت کر رہے تھے۔ شاذ اور راشد آزر بازو بازو بیٹھے ہوے تھے۔جگن ناتھ آزاد کو دعوت کلام دی گئی وہ اپنی جگہ سے اٹھ کر مائیک کی سمت جا رہے تھے۔شاذ تمکنت نے آہستہ سے راشد آزر سے کہا "یہ اس قدر پڑھے لکھے ، ماہر اقبالیات زبان و بیان کے ماہر ہیں مگر اتنی بری شاعری کیوں کرتے ہیں"
راشد صاحب نے پوچھا "پھر تم نے کبھی ان سے کہا؟ "
شاذ نے برجستہ جواب دیا "ہم نے کبھی تم سے کہا؟"


بنگال میں غلط تلفظ

بنگال میں بنگالیوں کی ہندی اردو کا جہاں تلفظ غلط ہوتا ہے وہیں جمع واحد اور تذکیر و تانیث کے اصول بھی بالکل الگ ہیں۔ مظفر حنفی کا جب کلکتہ یونیورسٹی میں تقرر ہوا تو کچھ عرصے بعد وائس چانسلر بھاسکر راؤ چودھری نے ان سے پوچھا : پروفیسر حنفی۔ آپ تو بنگلہ بول لیتے ہوں گے۔ حنفی نے ہنس کر جواب دیا۔ جی سر ! چائے کھابو اور جول کھابو کی حد تک۔
بنگلہ تو بہت آسانی سے سیکھی جا سکتی ہے۔ چودھری صاحب نے مسکراتے ہوئے کہا۔
وہ تو ٹھیک ہے چودھری صاحب۔ حنفی صاحب نے کہا: لیکن میرے پاس وقت ہی کہاں ہے میں تو چوبیس گھنٹے اپنی اردو بچانے میں لگا رہتا ہوں۔


ساغر و مینا

ساغر نظامی کی بہن بھی شاعرہ تھیں اور مینا تخلص رکھتی تھیں۔ ماجد حیدرآبادی سے چونکہ ساغر صاحب کی چشمکیں چلتی رہتی تھیں اس لیے ساغر صاحب مشاعرے میں اس شرط پر جاتے تھے کہ ماجد صاحب کو نہیں بلایا جائے گا۔ ایک مشاعرے میں صدارت ساغر نظامی کی تھی۔ چونکہ ماجد صاحب مدعو نہیں تھے اس لیے وہ مشاعرہ سننے کے لیے سامعین میں آ کر بیٹھ گئے۔ لوگوں کو جب پتہ چلا تو سب نے شور مچا دیا کہ ماجد صاحب کو ضرور سنیں گے اور مجبوراً منتظمین کو ماجد صاحب کو دعوت سخن دینی پڑی۔ ماجد صاحب مائک پر آئے تو کہنے لگے کہ چونکہ مجھے مدعو نہیں کیا گیا تھا اس لیے کوئی غزل ساتھ نہیں ہے البتہ دو شعر فی البدیہہ کہے ہیں جناب صدر اجازت دیں تو پیش کروں۔ اجازت ملنے پر یہ دو شعر سنائے
پھر آ گیا ہے لوگو برسات کا مہینا
لازم ہوا ہے اب تو سب کو شراب پینا
پہنچا جو میکدے میں حیران رہ گیا میں
الٹا پڑا تھا ساغر اوندھی پڑی تھی مینا



Some literary jokes by: Tariq Ghazi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں