بیسویں صدی کی پانچویں دہائی کے دوران علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبۂ اردو کی ایک نشست میں یہ مکالمہ شروع ہوا کہ اردو پر مذہبی یا جماعتی ٹھپہ کیوں لگایا جاتا ہے جبکہ اس کی ابتدا اور ارتقا میں سبھی برابر کے شریک ہیں اور اس موضوع پر مستقل تصانیف موجود ہیں کہ کس کس نے اردو کی ترقی میں کیسا اور کتنا حصہ لیا، ہندو مسلم، دیسی بدیسی ، روساء فقراء عوام وغیرہ۔ مکالمے کے دوران اس وقت کے صدر شعبہ نے کہا کہ اب یہ گنانے اور بتانے کی ضرورت ہے کہ اردو کے احسانات دوسروں پر کیا ہیں؟
اس وقت کے ایک ریسرچ اسکالر محمد عزیز کو صدر شعبہ نے یہ ذمہ داری دی کہ اس موضوع پر ڈاکٹریٹ کا مقالہ تحریر کیا جائے۔ یوں سنہ 1954ء میں محمد عزیز نے "اسلام کے علاوہ مذاہب کی ترویج میں اردو کا حصہ" کے موضوع پر اپنی پی۔ایچ۔ڈی کی تھیسز مکمل کی۔ اس مقالے کا بنیادی مقصد یہ دکھانا تھا کہ (غیر منقسم) ہندوستان میں اسلام کے علاوہ دوسرے مذاہب اور ان کے اخلاق کی اشاعت میں اردو زبان کا حصہ کتنا ہے؟ اور اس کے لیے ان کتابوں کا حسب مقدور احاطہ کیا گیا جو غیرمسلموں نے اپنے مذہب و اخلاق پر اردو میں تصنیف، تالیف یا ترجمہ کر کے شائع کی ہیں۔
مرتب نے لاہور سے پٹنہ تک اردو کی کم و بیش چار سو غیر اسلامی مذہبی اور اخلاقی کتابوں کا مطالعہ کیا اور ان سے یادداشتیں اخذ کیں۔ ان میں سے اکثر کے اقتباسات مقالے میں پیش بھی کیے گئے جن سے غیر اسلامی مذاہب کی بنیادی تعلیمات پر بھی روشنی پڑتی ہے اور اس مشترک زبان کے نمونے بھی سامنے آ جاتے ہیں جو غیر مسلموں نے اپنی مذہبی اور اخلاقی کتابوں میں اختیار کی ہے۔
مقالے کے پہلے باب میں ان مختلف اثرات کو دکھایا گیا ہے جو مسلمانوں کی آمد سے ہندوستان کی تہذیب پر پڑے۔
دوسرے ابواب میں مختلف غیر اسلامی فرقوں کی مذہبی اور اخلاقی کتابوں کا ذکر ہے۔ ہر باب کے شروع میں اس مذہب یا فرقے کے بنیادی اصول مستند کتابوں سے اخذ کر کے لکھے گئے ہیں۔ یہ اصول اگر خود اس فرقے کی کسی اردو کتاب میں مل سکے تو اسی کے اقتباس کو ترجیح دی گئی ہے۔
چند غیر اسلامی مذہبی اخبارات و رسائل میں سے صرف ان کی فہرست دی گئی ہے جن کا ذکر گارساں دتاسی نے اپنے خطبات میں یا دوسرے اصحاب نے مختلف مضامین میں کیا ہے۔
آخری باب میں اس مقالے کا خلاصہ ہے۔ غیر اسلامی مذہبی مطبوعات کی کثرت کا اجمالی ذکر اور جن کتابوں کی عبارتوں کے نمونے پیش کیے گئے ہیں ان کی زبان پر مختصر تبصرہ ہے۔ ہر فرقے کی صرف انہی کتابوں کے اقتباسات دئے گئے ہیں جو خود اس فرقے کے لوگوں نے لکھی ہیں۔
مذہب کے حوالے سے اردو زبان کی ترقی و ترویج کے موضوع میں دلچسپی رکھنے والے باذوق قارئین و محققین کی خدمت میں، تقریباً پونے چار سو صفحات کا یہ اہم اور یادگار مقالہ پی۔ڈی۔ایف فائل شکل میں پیش ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے ہے۔
***
نام کتاب: اسلام کے علاوہ مذاہب کی ترویج میں اردو کا حصہ
مرتب: محمد عزیز
ناشر: انجمن ترقی اردو ہند، علی گڑھ (سن اشاعت: 1955ء)
تعداد صفحات: 378
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 14 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Propagation Of Religions Other Than Islam Through Urdu.pdf
فہرست | ||
---|---|---|
نمبر شمار | عنوان | صفحہ نمبر |
الف | حرف آغاز | 7 |
ب | تعارف | 10 |
1 | ہندوستان میں مسلمانوں کی آمد اور اس کے اثرات | 13 |
2 | ہندو مذہب | 33 |
3 | ہندو مذہب کے اصلاحی فرقے | 137 |
4 | 1: کبیر پنتھ | 137 |
5 | 2: برہمو سماج | 151 |
6 | 3: آریہ سماج | 178 |
7 | 4: تھیوسوفیکل سوسائٹی | 202 |
8 | 5:رادھا سوامی مت | 209 |
9 | 6: دیو سماج | 216 |
10 | جین مذہب | 221 |
11 | سکھ مذہب | 236 |
12 | عیسائی مذہب | 262 |
13 | بہائی مذہب | 311 |
14 | مذہبی اخبارات و رسائل | 330 |
15 | حاصل سخن | 338 |
16 | کتابیات | 349 |
17 | کتب حوالہ | 375 |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں