مزاحیہ شاعری فاطمہ تاج (حیدرآباد)
لڑکے کے لیے :
نام و نسب بھی چاہیے کردار چاہیے |
بے حد حسین لڑکی طرح دار چاہیے |
آنکھیں بڑی بڑی ہوں کلر ویری فیر ہو |
اونچے سے قد پہ گیسوئے خمدار چاہیے |
دیتے ہیں بیٹیوں کو جہیز عام بات ہے |
لڑکے کے واسطے بھی مگر کار چاہیے |
ساچق ضرور کرتے ہیں ہم یاد یہ رہے |
دو چار سو کا کھانا مزیدار چاہیے |
دے دیں پلاٹ اس کو زمیں کا بطور گفٹ |
لڑکی مکاں کی مالک و مختار چاہیے |
پیسے تو جوڑے گھوڑے کے دیں گے ضرور آپ |
لیکن رقم وہ صورتِ دینار چاہیے |
شادی کا انتظام بھی چھوٹی جگہ نہ ہو |
کوئی پلازا یا کوئی گلزار چاہیے |
باجا بھی اور فوٹو گرافی بھی ہو ضرور |
خوشیوں کا ایسے موقع پہ اظہار چاہیے |
گھر کا تمام کام بھی پکوان بھی کرے |
تعلیمی ڈگریوں کا بھی انبار چاہیے |
لندن سے لے کے آیا ہے ڈگری ہمارا لال |
شادی میں حسبِ مرتبہ معیار چاہیے |
خوش حال سے گھرانے کا اسمارٹ ہے سپوت |
بھر پور آپ سب کا اسے پیار چاہیے |
فیشن پرست بھی ہے وہ نازک مزاج بھی |
بیوی سلیقے والی وفادار چاہیے |
لڑکے کی سات بہنیں ہیں اور آٹھ بھائی ہیں |
دعوت ہماری ہفتہ میں اک بار چاہیے |
یہ اشتہار پڑھ کے تمنا ہوئی ہے تاجؔ |
ریسوں کے واسطے مجھے تلوار چاہیے |
لڑکی کے لیے :
تعلیم اعلیٰ ، اونچا بہت خاندان ہو |
ہو خوبرو سا لڑکا جو کڑیل جوان ہو |
بینکوں میں رکھے مال جو بیوی کے نام پر |
دولت کی ریل پیل ہو موٹر مکان ہو |
نوکر ہوں اس کے گھر میں کئی کام کے لیے |
لڑکی کی خواہشوں کا اسے خوب مان ہو |
تعلیم کے علاوہ بہت باکمال ہو |
چاہے کہیں ہو بیوی کا ہر دم خیال ہو |
جوڑے سے اور گھوڑے سے کرتا ہو وہ گریز |
شادی میں ہرگز اس کی نہ اصرافِ مال ہو |
لڑکی نے خاص طور پہ رکھی ہے یہ بھی شرط |
الفت نواز ہو وہ اسیرِ جمال ہو |
Zaroorat-e-Rishta - Poem: Fatima Taj
It’s a inferior copycat of Suleiman Khateeb’s classic :(
جواب دیںحذف کریں