انقلاب پرستوں کے لیے - برنارڈ شا کے زریں اقوال - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2022-05-09

انقلاب پرستوں کے لیے - برنارڈ شا کے زریں اقوال

g-bernard-shaw-quotes

یہ برنارڈ شا ہے ، دنیا بھر کا جانا پہچانا۔ وہ جس کے طنز کا وار کبھی اچھا نہیں پڑتا۔ کیونکہ اس کا ذہن دانائے راز ہے اس "لغات" میں وہ "انقلاب پرستوں" کے لئے کچھ زریں اقوال پیش کرتا ہے۔ دشمن پر طنز کرنا ہر ایک کے لئے آسان ہے مگر دوست کو نشانہ بنانا صرف شا کا کام ہے۔


سنہری اصول:
ترغیب کی کبھی مزاحمت نہ کرو۔ ہر چیز کو ثابت کرو، اچھی چیز سے چمٹ جاؤ۔
جتنی تمہیں اپنے سے محبت ہے اتنی اپنے پڑوسی سے محبت نہ کرو۔ اگر تمہاری خود اپنے ساتھ گہری چھنتی ہے تو یہ لا تعلقی ہے اور اگر تمہاری خود اپنے ساتھ نہیں بنتی تو یہ بد سلوکی ہے۔
سنہری اصول یہی ہے کہ کوئی سنہری اصول نہیں۔


بت پرستی
حکومت کافن بت پرستی کی تنظیم ہے۔
عوام الناس نوکر شاہی کو نہیں سمجھ سکتے۔ وہ تو قومی بتوں کی پرستش ہی کرسکتے ہیں!
وحشی انسان لکڑی اور پتھروں کے بتوں کے آگے سر جھکاتا ہے اور مہذب انسان گوشت اور خون کے بتوں کے آگے۔
وہ جو بادشاہ کو قتل کرتا ہے اور وہ جو بادشاہ کے لئے جان دے دیتا ہے دونوں بت پرست ہیں۔


بادشاہت
دربار بادشاہ کی غلام گردش ہے۔
بادشاہ میں بیہودہ پن قوم کی اکثریت کو پھسلاتا ہے۔


جمہوریت
جمہوری ریپبلکن قومی بتوں سے اسی قدر دامن نہیں چھڑا سکتیں جس قدر بادشاہتیں پبلک کے منصب داروں سے حکومت صرف ایک ہی مسئلہ پیش کرتی ہے ؛ علم الانسان کے ایک معتبر طریق کار کی دریافت۔


سامراج
تنگ ظرفی کی کثرت ایک برطانوی کو سامراجی بنادیتی ہے


آزادی اور مساوات
کوئی چیز بھی غیر مشروط نہیں ہوسکتی، نتیجتاً کوئی چیز آزاد نہیں ہو سکتی۔
آزادی کا مطلب ذمہ داری ہے یہی وجہ ہے کہ بہت سے آدمی اس سے خوف کھاتے ہیں۔
برتر انسان کے کمتر انسان کے ساتھ رشتہ میں اچھے طورواطوار شامل نہیں ہوتے۔


تعلیم
اچھی طرح پرورش پائے ہوئے بچے وہ ہیں جنہوں نے اپنے والدین کو اصلی رنگ میں دیکھا ہے۔ ریا کاری والدین کا پہلا فرض نہیں۔
مذموم ترین حمل گرانے والا وہ ہے جو کسی بچہ کے کردار کو ڈھالنے کی کوشش کرتا ہے۔
جو آدمی کچھ کر سکتا ہے کچھ کرتا ہے اور جو آدمی کچھ نہیں کر سکتا پڑھاتا ہے۔ ایک عالم و فاضل شخص سست و کاہل ہوتا ہے جو مطالعہ میں وقت ضائع کرتا ہے اس کے جھوٹے علم و دانش سے خبردار رہو۔ یہ لاعلمی سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔
سرگرمی ہی علم و دانش کو جاننے والا رستہ ہے۔
جس آدمی کو اپنی زبان پر کامل عبور حاصل ہے وہ دوسری زبان پر کبھی دسترس حاصل نہیں کرتا۔


شادی
شادی اس لئے مقبول ہے کیونکہ یہ تحریص کی انتہا کو موقع کی انتہا سے ملاتی ہے۔


جرم و سزا
مجرم قانون کے ہاتھوں نہیں مرتے ، وہ دوسرے آدمیوں کے ہاتھوں مرتے ہیں۔ قاتل زول گاز نے صدر میکلنے کو قتل کرنے پر ہیرو بنادیا اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ نے زول گاز کو اسی طریق کار سے ہیرو بنادیا۔ پھانسی کے تختہ پر قتل تو قتل کی بد ترین صورت ہے کیونکہ وہاں سماج کی منظوری سے قتل کیاجاتا ہے۔
جب کوئی آدمی کسی شیر کو قتل کرنا چاہتا ہے تو وہ اسے شکار کا نام دینا ہے اور جب شیر اسے ہلاک کرنا چاہتا ہے تو وہ اسے درندگی کہتا ہے۔ جرم و انصاف میں زیادہ فرق نہیں۔


خطابات
خطابات اوسط درجہ کے انسان کو مشہور بنادیتے ہیں، برتر انسان کو پریشان کر دیتے ہیں اور کمتر انسان ان کی بے حرمتی کرتے ہیں۔


جائداد
پرودھن نے کہا کہ جائداد چوری ہے، اس موضوع پر یہی ایک سچی بالکل سچی بات کہی گئی ہے۔


ملازم
جب گھریلو ملازموں کے ساتھ انسانوں کا سا سلوک کیاجائے تو انہیں ملازم رکھنا فائدہ مند نہیں ہوتا۔
آقا اور ملازم کا رشتہ صرف ان آقاؤں کے لئے مفید ہوتا ہے جو اپنے اقتدار کا ناجائز فائدہ اٹھانے سے نہیں جھجکتے اور ان ملازموں کے لئے مفید ہوتا ہے جو اپنے اعتما دے ناجائز فائدہ اٹھانے سے نہیں جھجکتے۔
آدمی اس چیز سے لطف اندوز ہوتا ہے جسے وہ استعمال کرتا ہے اور اس چیز سے لطف اندوز نہیں ہوتا جو اس کے نوکر استعمال کرتے ہیں غلاموں کی ریاست میں غلام حکومت کرتے ہیں۔ منڈیوں میں تاجر حکومت کرتے ہیں۔


بچوں کو کس طرح پیٹنا چاہئے
اگر آپ کسی بچہ کو پیٹتے ہیں تو اس بات کی احتیاط کیجئے کہ اسے غصے کے عالم میں پیٹئے، چاہے آپ اس کو عمر بھر کو اپاہج بنانے کا خطرہ ہی کیوں نہ مول لے لیں۔ سرد مہری اور بددلی سے لگائی ہوئی ضرب کو نہ بھلایاجاسکتا ہے نہ بھلایاجانا چاہئے۔


مذہب
اس آدمی سے بچو جس کے خدا آسمان میں ہیں۔


عظمت
عظمت چھوٹے پن کی ہیجان انگیزیوں میں سے صرف ایک ہیجان انگیزی ہے۔


جنت مں ایک فرشتہ خصوصی طور پر کچھ بھی تو نہیں۔
اگر کوئی عظیم انسان، اپنے آپ کو ہمیں سمجھادے تو ہمیں اس کو پھانسی پر لٹکا دینا چاہئے۔
احمق قوم میں ذہین آدمی خدا بن جاتا ہے، ہر شخص اس کی پرستش کرتا ہے اور اس کی مرضی کی کوئی بات نہیں کرتا۔


حُسن اور مسرّت ، آرٹ اور دولت مندی
حماقت حُسن اور مسرّت کی براہ راست جستجو ہے۔
وہ شخص جو عمر بھر کے لئے ایک حسین عورت کے ساتھ مسرت کی خواہش کرتا ہے وہ شراب کے مزے سے اپنے منہ کو ہر وقت شراب سے بھرا ہوا رکھ کر لطف اٹھانے کی خواہش کرتا ہے۔
سب سے ناقابل برداشت تکلیف شدید لطف کو طول دینے سے پیدا ہوتی ہے۔
بد صورت اور دکھی دنیا میں امیر ترین آدمی بد صورتی اور دکھ کے سوا کچھ بھی نہیں خرید سکتا۔
انیسویں صدی فنون لطیفہ میں اعتقاد کا عہد تھی اس کے نتائج ہمارے سامنے ہیں۔


نیک ارادے
جہنم کو برے نہیں بلکہ اچھے ارادوں سے بنایا گیا ہے۔


خیرات
جو لوگ افلاس اور بیماری کے مددگار بنتے ہیں وہ بد ترین جرائم میں سے دو جرائم میں شریک ہوتے ہیں


گھر میں عورت
لڑکی کے لئے گھر جیل خانہ ہے اور عورت کے لئے کارگاہ۔


تہذیب
تہذیب ایک ایسا مرض ہے جو شراب اور سڑے ہوئے ساز و سامان سے سماجوں کی تعمیر کرنے کی مشق کرنے کے ذریعہ پیدا کیا جاتا ہے۔


***
ماخوذ از رسالہ: شاہراہ (طنز و مزاح نمبر)، شمارہ جولائی - 1955
مدیر: محمد یوسف ، مرتب: فکر تونسوی

An interview with Kidar Sharma. Light-Essay: Bernard Shaw

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں