قصہ کرپٹو کرنسی کا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2022-04-04

قصہ کرپٹو کرنسی کا

crypto-currency-explanation

11/مئی 2010 کی ایک شام، لازلو ہانیے (Laszlo Hanyecz) اپنے کمپیوٹر پر بیٹھے ٹیکنالاجی سے مرتبط فورمس کا چکر لگا رہے تھے۔ لازلو فلوریڈا میں رہنے والے ایک کمپیوٹر انجینئر تھے۔ وہ اپنے فارغ اوقات میں ایک نئی ٹیکنالوجی کے نیٹ ورک مینجمنٹ میں مصروف رہتے تھے۔ ایک ایسی ٹیکنالوجی کہ جس کو وجود میں آئے ہوئے ابھی ایک سال بھی پورا نہ ہوا تھا، اور اس کے بنانے والے کے بارے میں بھی کوئی خاص معلومات دستیاب نہ تھیں۔ سوائے کچھ کمپیوٹر انجینئرز اور ہیکرس کے کسی اور شخص یا گروہ کو اس ٹیکنالوجی کے بارے میں کوئی اطلاع نہ تھی۔
لازلو کے لئے یہ ٹیکنالوجی ایک عام ٹیکنالوجی نہیں تھی۔ لازلو کا ماننا تھا کہ یہ ٹیکنالوجی کہ جس کو وہ اور اس کے دوست بِٹ کوئن (Bitcoin) کے نام سے جانتے تھے، اس میں دنیا کو بدل دینے کی طاقت تھی۔ اس ٹیکنالوجی کے نیٹ ورک مینجمنٹ میں لازلو کا کام بہت آسان اور نہایت سادہ تھا۔ لازلو کو اپنے کمپیوٹر کی مدد سے میتھ کے سوالوں کو حل کرنا ہوتا تھا۔ جس کے نتیجے میں بِٹ کوئن سے ہونے والے لین دین کی تفصیل ایک غیر مرکزی چینل میں رجسٹر ہوتی تھیں۔ یہ ایک ایسا غیر مرکزی چینل تھا کہ جس میں ہر کسی کو اجازت تھی کہ وہ بِٹ کوئن سے ہونے والے لین دین پر نظر رکھ سکے۔ اس غیر مرکزی چینل کو بلاک چین (Blockchain) کہتے تھے۔


لازلو کا کام آسان ہونے کے ساتھ ساتھ بہت زیادہ اہم بھی تھا۔ بِٹ کوئن کے اس چینل کو اس طرح بنایا گیا تھا کہ جو بھی شخص اپنے کمپیوٹر کی مدد سے دئے گئے میتھ کے سوال کو سب سے پہلے حل کر کے بِٹ کوئن سے ہونے والے ایک لین دین کے ریکارڈ کو بلاک چین میں رجسٹر کرے گا، تو اس شخص کو ایسا کرنے کے بدلے کچھ بِٹ کوئن بطور انعام دئے جائیں گے۔
کاغذ پر تو یہ سب کچھ واضح اور بے نقص نظر آتا تھا۔ لیکن حقیقت میں ابھی بھی ایک مشکل تھی، اور وہ یہ کہ ابھی تک اس بِٹ کوئن نامی کرنسی کی کوئی قدر اور قیمت نہیں تھی۔ یہ بالکل ایسا ہی تھا جیسے کوئی آپ کو بہت سارے رنگ برنگ کے پتھر دے دے، دِکھنے میں وہ پتھر چاہے جتنے خوبصورت ہوں لیکن بازار میں ان کی کوئی قیمت نہیں رہے گی۔


مگر 11 مئی کی اُس شام کو لازلو نے پہلی بار بِٹ کوئن کو استعمال کرنے کا فیصلہ لیا۔ لازلو دیکھنا چاہتے تھے کہ میتھ کے اتنے سوالات حل کرنے کے بدلے جو انہیں ہزاروں بِٹ کوئن بطور انعام ملے ہیں کیا وہ بازار میں ان سے کچھ خرید سکتے ہیں یا نہیں۔
لازلو ایک بار پھر ٹیکنالوجی سے مرتبط فورمس پر لوٹے اور ایک تحریر شائع کی:
"کیا کوئی ہے جو دس ہزار بِٹ کوئن کے بدلے میرے لئے ایک پیزا خرید دے؟"


لازلو کو اپنے اس پوسٹ پر کسی جواب کی امید نہیں تھی، کیونکہ دنیا میں بہت کم ہی افراد تھے جو بِٹ کوئن کے بارے میں جانتے تھے، اور جاننے والوں میں سے بھی چند لوگ ہی تھے جو اس نئی کرنسی کو حقیقی بازاروں میں استعمال کرنا چاہتے۔
مگر لازلو ہنیے کی حیرت کی اس وقت انتہا نہ تھی جب ایک شخص نے ان کے پوسٹ کا جواب دیتے ہوئے ان کے گھر کا پتہ کے بارے میں سوال کیا تاکہ اس پتہ پر پیزا کو بھیجا جا سکے۔ ایک گھنٹہ بھی نہیں گزرا تھا کہ لازلو کے گھر پر دو عدد پیزا پہنچا دئے گئے۔ اور لازلو نے انٹرنیٹ پر ملے اس گمنام شخص کے کھاتے میں دس ہزار بِٹ کوئن جمع کر دئے۔
دنیا میں پہلی بار ایسا ہوا تھا کہ کسی نے بِٹ کوئن کے بدلے کوئی مادی شئے خریدی ہو۔ ایک ایسی کرنسی جس کا کوئی مادی جسم تو نہ تھا مگر اس کے بدلے مادی چیزیں خریدی گئی تھیں۔ اور اس پورے قصے میں کمال کی بات یہ ہے کہ لازلو نے 2010 میں دو عدد پیزا خریدنے کے لئے جتنے بِٹ کوئن ادا کئے تھے آج ان کی قیمت 40 کروڑ امریکی ڈالر (306 ملین برطانوی پاؤنڈز) سے بھی زیادہ ہے۔


کریپٹو کرنسی کیا ہے؟
کریپٹو کرنسی ایک غیر مرکزی ڈیجیٹل پیسہ ہے جو بلاک چین ٹیکنالوجی پر مبنی ہے اور کرپٹوگرافی کے ذریعے محفوظ ہے۔ کریپٹو کرنسی کو سمجھنے کے لیے، سب سے پہلے ہم کو ٹیکنالوجی کی ان تین اصطلاحات کو سمجھنا پڑے گا: بلاک چین، غیر مرکزی (decentralized)، اور کرپٹوگرافی۔


بلاک چین:
آسان الفاظ میں کہا جائے تو بلاک چین ایک ڈیجیٹل لیجر ہے۔ اس لیجر کا کام کسی بھی قسم کے لین دین کو ریکارڈ کرنا ہے، جیسے کہ پیسہ، گھر، یا یہاں تک کہ دانشورانہ املاک کے متعلق لین دین بلاک چین میں ریکارڈ ہوتے ہیں۔


غیر مرکزی:
مرکزی کرنسی سے مراد وہ کرنسی ہوتی ہے جو ہم روزانہ استعمال کرتے ہیں، جو ریزرو بینک آف انڈیا جیسے حکام کے زیر انتظام ہے۔ کریپٹو کرنسی میں غیر مرکزی کا مطلب ہے کہ ایسی کوئی تنظیم نہیں ہے جسے کسی مخصوص کریپٹو کرنسی کے عروج و زوال کی نگرانی کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا جا سکے۔


کریپٹو گرافی:
کریپٹو گرافی وہ طریقہ ہے جو خفیہ کاری کی تکنیکوں کو استعمال کر کے ڈیٹا کو غیر مجاز رسائی سے محفوظ رکھتا ہے۔ رازداری اور عدم تغیر کے تمام تر دعوے جو بلاک چین کرتا ہے ان سب کو کریپٹو گرافی کے ذریعے فعال کیا جاتا ہے۔


مرکزی کرنسی پر غیر مرکزی کرنسی کے بہت سے فوائد ہیں۔ جیسے کہ:
1۔ کریپٹو کرنسی کے مالکان کو کسی ایک نگراں تنظیم پر "اعتماد" کرنے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ نیٹ ورک میں موجود ہر شخص کو ایک ہی معلومات تک رسائی حاصل ہے جسے تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔
2۔ ڈیٹا تک رسائی صرف نیٹ ورک کے صارفین کے لیے ہی ہے اور وہ پوری طرح سے محفوظ ہے۔ مشترکہ ملکیت کا مطلب یہ بھی ہے کہ تمام صارفین ڈیٹا کے درست ہونے پر سائن آف کرتے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ ڈیٹا کی بدانتظامی یا غلط مواصلت کی بہت کم گنجائش ہے۔ اسے ایک طرح سے جمہوریت سمجھا جا سکتا ہے۔


کریپٹو کرنسی کی تاریخ، اس کی کارکردگی کی تفصیل اور کوئی کس طرح سے بِٹ کوئن کا مالک بن سکتا ہے؟ ان موضوعات کا جائزہ کسی اگلے مضمون میں پیش کیا جائے گا۔


***
شبیہ عباس خان۔ سافٹوئر انجینئر (بی۔ٹیک، انٹگرل یونیورسٹی، لکھنؤ)۔
shabihabbaskhan[@]gmail.com

Crypto Currency and its explanation. - Article by: Shabih Abbas Khan

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں