رسالہ انجمن گلبرگہ کرناٹک کا مجتبیٰ حسین نمبر - ایک جائزہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2022-02-09

رسالہ انجمن گلبرگہ کرناٹک کا مجتبیٰ حسین نمبر - ایک جائزہ

anjuman-13-mujtaba-hussain-number-review

دنیائے طنز وظرافت کا روشن آفتاب اور سپوت گلبرگہ جناب مجتبیٰ حسین اس جہان فانی سے غروب ہونے کے ساتھ ہی حیدر آباد کی کئی شخصیات نے واٹس اپ کا ایک گروپ "انجمن پرستارانِ مجتبیٰ حسین" کے نام سے بنایا ۔ جس کے تحت مجتبی حسین کے عقیدت مندوں اور پرستاران نے ان کے کئی انشائیے ،مزاحیہ مضامین اور خاکے وغیرہ پیش کیے جن پر خوب تبصرے ،آراء اور تجزیے پیش کیے گئے۔ اس طرح سلسلہ تقریبا تین چار ماہ تک مسلسل چلتا رہا اور محبان مجتبی حسین کا دائرہ وسیع سے وسیع تر ہونے لگا اس وٹس ایپ گروپ پر جناب محسن خان نے 27 دسمبر 2021 کو انجمن ترقی اردو ہند (شاخ) گلبرگہ کرناٹک کا ترجمان " انجمن" کا تیرہواں شمارہ مشتہر کیا۔ یہ خصوصی شمارہ طنزومزاح کے بے تاج بادشاہ پدم شری جناب مجتبی حسین کی حیات وخدمات پر ہے۔ سرورق ورق اور بیک کوورشیئر کرنے سے رسالہ کے معیار ومقدار کے حوالے سے کوئی فیصلہ دینا قبل ازوقت ہوگا۔ اس لیے اس خصوصی شمارے کو حاصل کرنے کے لیےجناب محسن خان سے رابط کرنا ناگزیر بن گیا۔ انھیں واٹس ایپ پر کئی پیغامات بھیجے۔ جن سے انھیں اندازہ ہوا کہ میں مجتبی حسین کا عقیدت مند ہونے کے ساتھ ساتھ اس خصوصی شمارے کا خواہش مند بھی ہوں۔ وہ خندہ پیشانی سے پیشآئے ،مذکورہ پیغامات کے جوابات ارسال کرنے کے بعد اس رسالہ کے مدیر جناب ڈاکٹر ماجد داغی کا فون نمبر عنایت کیا۔ مدیر رسالہ ان سے رابط کیا۔ وہ انجانے میں اس طرح پیش آئے جیسے ان کے ساتھ کئی برسوں کے راہ ورسم تھے۔ انھوں نےواقعی زندہ دلی اور فراخ دلی کامظاہرہ کرکے مجھے اپنا پتہ بھیجنے کو کہا۔ پھر میں نے اپنا مکمل پتہ انکی خدمت میں ارسال کیا، اور انہوں نے حسب وعدہ رسالہ "انجمن"کا یہخصوصی شمارہ بھجوانے کییقین دہانی کی۔ چند ہفتہ بعد ڈاکیہ کا فون آیا اور یہ تحفہ گھر لایا۔ یہ تحفہ ملکر میں نے پھولے نہ سمائے اور میں عجیب کیفیت سے دوچار بھی ہوا۔ کہ آیا آج بھی ایمانداراور مخلص لوگ اس مادیت پرست دنیا میں موجود ہے ۔ جو صلہ وستائش کی پروا کیے بغیر دوسروں کے کام آتے ہیں۔ اور اپنا گرویدہ بنا دیتے ہیں۔


انجمن ترقی اردو ہند ( شاخ )گلبرگہ کا ترجمان "انجمن " ایک اہم ادبی میگزین ہے۔ جس میں ادبی تنقید، تحقیق ، تخلیق ،تبصرے، تجزیے اور ادبی دنیا کے برگزیدہ شخصیات کے فن و فکر،حیات وشخصیت اور ادبی و علمی خدمات پر مشتمل مضامین شائع ہوتے ہیں۔ زیرِنظر شمارہ اردو کے مایہ ناز انشائیہ نگار، ممتازخاکہ نگار، بہترین کالم نویس، منفرد سفر نامہ نگار اور رپورتاژ نگار کی حیات و خدمات ،شخصیت اور حیات، فن و فکر اور ادبی خدمات کے حوالے سے ہے ۔ یہ رسالہ فاضل مدیر ڈاکٹر ماجد داغی کی علم دوستی،ادب نوازی اور مدیرانہ صلاحیوں کا زندہ و جاوید ثبوت ہے۔ اس رسالے کو انھیں ترتیب دینے اور مرتب کرنے میں کتنے ہفت خواں طے کرنے پڑے۔ اس کا اندازہ عام قاری کی سوچ سےبالاتر ہے ۔ واقعییہ رسالہ ترتیب و تزئین میں اپنی مثال آپ ہے۔ شایدیہی وجہہے کہ اس رسالے کی مانگ روز بروز بڑھتیجارہی ہے۔ کیونکہ اس میں مجتبی حسین کے بعض ایسےگوشوںاور پہلو وںپر خامہ فرسائی کی گئی جو اب تک مجتبی شناسوں کی ضبط تحریر سے باہر رہے۔ ۔ اس رسالے کا ظاہری اور باطنی حسن متاثر کن ہے۔ جس کے سرورق پر مجتبی حسین کی سادہ اور دیدہ زیب تصویر کے علاوہ رسالے کا نام اور انجمن کا پتہ نیز مدیر اعلی جناب امجد جاوید اور مدیر ڈاکٹر ماجد داغی کے نام رقم ہے۔ رسالہ کی کمیتیا ضخامت کےحوالے سے اگر بات کی جائے۔ تو ابتدائی 16 صفحات مجتبی حسین اور ان کے اہل خانہ کے علاوہ اس شمارے کے قلم کاروں کی خوش نما اور دلکش تصاویر سے مزین ہے۔ باقی 495 صفات مختلف مضامین ،خطوط،تاثرات،تعزیتی پیغامات،مشاہیر کی آرا،منظوم خراج عقیدت اور انٹرویوز وغیرہ سے رنگارنگ ہے۔ اس طرح رسالہ کی ضخامت 500 صفحات سے تجاوز کر گئی۔


مجتبی حسین کی ادبی خدمات کے تئیں مختلف سرکاری و غیر سرکاری انجمنوں اور اکیڈمیوں نے اپنے رسائل کےکئی خصوصی شمارے اور خاص گوشے شائع کیےاور مختلف یونیورسٹیوں میں اسکالرس نے ان کے فن وفکر ،حیات و خدمات اور ادبی خدمات پر ایم۔ فل اور پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کیں۔ یعنی ان کی حین وحیات سے ہی مجتبی شناسی کی ایک جاندار اور شاندار روایت قائم ہو چکی ہے۔ اس روایت کو آگے بڑھانے میں مختلف انجمنوں اور اشخاص نےمجتبی حسین کے مرنے کے بعد بھی نہ صرف قائم و دائم رکھا بلکہ اس میں بہترین اضافہ بھی کرتے رہے۔ انہی انجمنوں میں "انجمن ترقی اردو(شاخ) گلبرگہ کرناٹک"سرفہرست ہے ۔ جس نےوصال مجتبی حسین کے ایک سال بعد ہی ایک ضخیم،شاندار اور دیدہ زیب خصوصی شمارہ ڈاکٹر ماجد داغی کی ادارت میں منظر عام پرلایا۔ یہ شمارہ ہر اعتبار سے عمدہ ہے۔


اس رسالے کے مدیر نے اس کا پیشلفظ "حرف آغاز" کے نام سے لکھا۔ جس میں انہوں نے مجتبی صاحب کی زندگی کے حالات، تعلیم وتربیت،ادبی سرگرمیاں وغیرہ کا مختصرسہی مگر بھرپور انداز میں احاطہ کیاہےیعنی سمندرکو کوزے میں بند کرنے کے مصداق ہے۔ اس کے بعد مجتبی حسین کی آٹھ زعفران زاز نگارشات کا ایک خوبصورت انتخاب بھی شامل کیا ہے ۔ جس سے رسالہ کی شان دوگنہ بڑھ جاتی ہے۔ پھر مجتبی حسین کے قریبی دوست اور ہمدم دیرینہ جناب سید امتیاز الدین کا تحریر کردہ "توقیت نامہ" بھی ہے ۔ جس میں مجتبی حسین کی مہد سے لحد تک کے حالات زمانی اعتبار سے مختلف عنوانات کے تحت ترتیب دیئے ہیں۔ جس کواگر مجتبی حسین کا مکمل زندگی نامہ بھی کہاجائے تو بے جا نہ ہو گا۔ کیونکہ اس میں مجتبی حسین کے حوالے سے مکمل معلومات ہے۔


رسالہ کے اگلے حصے میں مجتبیٰ حسین کے فن اور شخصیت کے حوالے سے دو مختلف عنوانات کے تحت مضامین رکھے گئے۔ پہلے عنوان کے تحت "مہمان قلم کاروں" کے اٹھارہ مضامین اور دوسرے میں "میزبان قلمکاروں" کے سولہ مضامین شامل ہے۔ ان مضامین میں مجتبی حسین کی ہمہ جہت اور ہمہ گیر شخصیت اور فکر و فن کے حوالے بھر پور روشنی ڈالی گئی۔ اس کے بعد بنام مجتبی حسین بیس ادیبوں کے بیس خطوط بھی شامل کیے گئے ہیں۔ اور مختلف دانشوروں کے تاثرات اور تعزیتی پیغام بھی نیز مشاہیر ادب کی نظر میں مجبتی حسین کا مقام کے حوالے بیس مختلف آرا بھی شامل رسالہ ہے۔ پھر بیس شعرا کا منظوم خرج عقیدت اورخراج تحسین مجتبی حسین کے تیئں پیش کیا ہے۔ علاوہ برین اس رسالہ کا ایک اہم حصہ "مجتبی حسین درون خانہ"ہے۔ جس میں ان کے افراد خانہ نے مجتبی حسین کے تئیں اپنی عقیدت کے پھول نچھاور کیے ہیں۔ اور اس حصے میں ڈاکٹر ماجد داغی:مجتبی حسین کے اہل خانہ سے ایکملاقات"خاص ہے۔ اس حصے میں مجتبی حسین کے کئی ایسے پہلو اور گوشے وا ہوئے ،جو اب تک مجتبی شناسوں اور محبان ِمجتبیٰ کی ضبط تحریر سے تقربیاً باہر رہے۔ بحیثیت مجموعی ان مضامین میں مجتبی حسین کی شخصیت اور ادبی خدمات کے متنوع پہلوؤں کو سمیٹنےکی بھرپور کوشش کی گئی ہے۔ تاہم میر ے خیال سے چندایک ادبی پہلو زیر بحث نہیں لائے گے جن میں سے خاص طور ان کی کالم نگاری اور رپورتاژ نگاری ہے ۔ دراصل مجتبی حسین اپنی ذات میں ایک انجمن ہے اور ایسی ہمہ گیر اور ہمہ جہت شخصیت کا احاطہ ایک شمارے یا کتاب میں کرنا محال ہے۔ پھر بھی فاضل مدیر نے جس محنت شاقہ اور نہایت مشقت سے یہ کام انجام دیا۔ اس حوالے سے ان کییہ کوشش قابل ستائش اور قابلِ تعریف ہے۔ مدیر نےاس شمارے کے لیے برصغیر ہندو پاک کے نامور اور معتبر قلمکاروں ،ناقدین، مشاہیر ادب اور دانش وروں سے مضامین لکھوائے۔ یہاں تک کہ مجتبیٰ حسین کے اہل خانہ سے بھی کئی مضامین رقم کروائیں۔ جن میں سے میں چند مضامین انگریزی زبان میں بھی تسوید کیے گئے۔ اس سے مجھے یاد آیا کہ مجتبی حسین اپنی پوری عمر اردو زبان ادب کے گیسو سنوارتے رہے اور دوسروں کو اردو زبان سکھاتے تھےاور سیکھنے کی تلقین بھی کرتے تھے مگر اپنی وراثت کے ساتھہ ساتھ اپنے اہل خانہ کو یہ زبان سپرد یا منتقل کرنے میں شاید کامیاب نہیں ہوئے ۔ ورنہ وہ بھی ان کے تئیں اپنی عقیدت کا اظہار اردو زبان میں کرتے تھے۔


الغرضیہ خصوصی شمارہ کیفت وکمیت ہر دو اعتبار سے اعلی وارفع ہے اس کی پیشکش میں اول تا آخر جو سلیقہ ترتیب اور تزئین نظر آتی ہے ۔ اور اس میں جتنے مضامین، منظوم خراج عقیدت،تاثرات،تعزیتی پیغامات اور انٹرویو وغیرہ کوجس طریقے سے یکجا کیا ہے وہ مدیر اعلی جناب امجد جاوید اورمدیر ڈاکٹر ماجد داغی کی مدیرانہ صلاحیتوں پر دلالت کرتاہے۔ یہ شمار جتناضخیم ہے اتنا ہی سستا بھی۔ اس کا سرورق رنگین، طباعت بہترین ،کاغذ معیاری اور پروف ریڈنگ کی غلطیاں نہ ہونے کے برابر ہیں۔ یہ شمارہ واقعی مجتبیٰ حسین پر ایک اہم دستاویز کی حیثیت رکھتا ہے جو محققین ،اساتذہ، طلبا اور اسکالرس سے بڑھ کر مجتبی شناسوں کے لیے خصوصا اور علم وادب کے شائقین کے لئے عموما ایک بہترین اور کارآمد تحفہ ہے۔ جس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ اس کار خیر کے لے واقعی اس شمارے کے مدیر ڈاکٹر ماجد داغی اور انجمن کا پورا عملہ مبارکبادی کے مستحق ہیں ۔ کہ جنہوں نے آفتاب طنز و مزاح اور سپوت گلبرگہ کو شایان شان خراج عقیدت پیش کیا ہے۔

رسالہ :انجمن (مجتبیٰ حسین نمبر)
مدیر اعلیٰ :جناب : امجد جاوید
مدیر :ڈاکٹر ماجد داغی
ناشر : انجمن ترقی اردو ہند (شاخ) گلبرگہ کرناٹک
سنہ اشاعت:جنوری 2021
صفحات :500
قیمت : 350
مبصر : ارشاد آفاقی (اسسٹنٹ پروفیسر اردو)


***
Irshad Afaqui
Assistant Professor, Deptt. of Urdu, Govt. Degree College Sopore
Kashmir-193201
Email: iafaqui80[@]gmail.com
ارشاد آفاقی

Anjuman-13 Mujtaba Hussain Number, a review. Reviewer: Irshad Afaqui

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں