للیتا پوار - ظالم ساس مہربان ماں - ایک للیتا کئی روپ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2021-12-11

للیتا پوار - ظالم ساس مہربان ماں - ایک للیتا کئی روپ

lalita pawar

کہتے ہیں عورت کے بہت سے روپ، بہت سے چہرے ہوتے ہیں، مگر اس وقت جس عورت کا ذکر ہو رہا ہے اس کے واقعی کئی روپ تھے، کئی چہرے تھے۔ وہ بری عورت بھی تھی اور بہت اچھی اور ہمیشہ کے لئے دل میں بس جانے والی خاتون بھی۔


تذکرہ ہے للیتا پوار کا جو تقریباً 70 سال تک ہندوستانی فلموں میں ہیروئین ،سائڈ ہیروئین، ویمپ، کریکٹر رول اور پروڈیوسر کی حیثیت سے اپنا لوہا منوا کر دنیا سے ایسی سدھاریں کہ ان کی موت عبرت بن گئی۔
سات دہائیوں تک لاکھوں کروڑوں کی نگاہوں کا مرکز بننے والی، ہمیشہ رنگ و نور کی دنیا میں زندگی گزار نے والی للیتا کو موت بھی آئی تو ایسی کہ آخری وقت میں کوئی ان کے پاس نہ تھا۔ ان کے آخری ایام ممبئی سے دور پونے میں تن تنہا گزر رہے تھے۔ نہ کوئی ملنے والا آتا تھا، نہ کسی دوست شناسا کا وہاں گزر ہوتا تھا۔
مگر /فروری 1998ء کو موت کا قاصد آیا اور روح قبض کر کے لے گیا۔ جسم فانی دو دن تک کسی کے انتظار میں پڑا رہا۔ آخر کسی نے پولیس کو اطلاع دی جس نے دروازہ توڑ کر لاش برآمد کی۔


للیتا پوار (اصلی نام امبیکا ساگن) نے 18/اپریل 1918ء کو ناسک (مہاراشٹر) میں جنم لیا تھا۔ 9 سال کی عمر میں چائلڈ آرٹسٹ کے طور پر فلموں میں قدم رکھا۔ 1928 سے 1932 تک انہوں نے تقریباً دو درجن فلموں میں چائلڈ آرٹسٹ کی حیثیت سے کام کیا۔ امبیکا ساگن کی شادی 13 سال کی عمر میں جی۔ پی۔ پوار سے ہوئی۔ شادی کے بعد ان کا نام بدل کر للیتا پوار ہو گیا۔ بعد میں للیتا کے شوہر بھی فلموں سے وابستہ ہو گئے۔
للیتا پوار نے اپنے شوہر کی ہدایت میں بنائی جانے والی بہت سی فلموں میں ہیروئین کے رول کئے۔ ان کے شوہر کی ہدایت میں بننے والی فلم "ہمت مرداں" میں اداکار بھگوان نے فلم کی ضرورت کے تحت للیتا کے مونہہ پر اتنے زور سے طمانچہ مارا کہ ان کے ایک کان سے خون بہنے لگا۔ ڈاکٹر نے انجکشن لگایا، خون تو بند ہو گیا مگر اس کے مضر اثرات سے للیتا کے چہرے پر فالج کا اثر ہوا۔ للیتا تین سال تک فلموں سے دور رہیں۔ ان کی ایک آنکھ فالج کے زیر اثر دب گئی تھی۔ للیتا نے ہمت نہیں ہاری۔ اپنی خامی کو خوبی میں تبدیل کر لیا اور کریکٹر رول کرنے شروع کر دئے۔


1950 میں وی شانتارام کی فلم "دہیز" میں للیتا نے پہلی بار ظالم ساس کا رول ادا کیا اور یہیں سے للیتا پوار کو ایک نئی پہچان مل گئی۔ ہندوستانی گھروں میں چاہے للیتا پوار جیسی ساسوں کی تعداد کم ہو مگر جب بھی سماج میں کسی گھر سے بہو پر ساس کے مظالم کی آواز سنے کو ملی تو اس میں للیتا کا نام ضرور شامل ہوتا اور یہی کہا جاتا کہ بے چاری بہو کو للیتا ہوار مل گئی ہے۔


ایسا بھی نہیں کہ للیتا نے ہمیشہ جلاد اور جابر قسم کے رولز ہی کئے ہوں۔ شری 420، میم دیدی، اناڑی، آنند اور کئی درجن فلمیں ایسی بھی ہیں جن میں للیتا پوار ایک مہربان ، مشفق اور ممتا لٹانے والی خاتون کے طور پر بھی نظر آئیں۔


للیتا پوار نے تین شادیاں کی تھیں، پہلی شادی جی۔ پی۔ پوار کے ساتھ، دوسری شادی میوزک ڈائرکٹر ہنومان پرساد کے ساتھ اور آخری شادی فلم پروڈیوسر راج پرکاش گپتا کے ساتھ کی للیتا پوار کی موت کے وقت ممبئی کے ایک ہسپتال میں صاحب فراش تھے۔


سینکڑوں فلموں کی اداکارہ للیتا پوار کو ہندوستانی بہوئیں اور ساسوں کے علاوہ فن کی قدر کرنے والے لاکھوں لوگ بھی برسہا برس یاد رکھیں گے۔


***
ماخوذ: ماہنامہ "شمع" دہلی۔ (اپریل-1998)۔

Different character roles performed by Lalita Pawar. Article: Md. Qasim Alavi.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں