طنز خطرناک مشغلہ ہے - انشائیہ از رشید احمد صدیقی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2021-11-16

طنز خطرناک مشغلہ ہے - انشائیہ از رشید احمد صدیقی

Satire-is-dangerous-hobby-Rasheed-Ahmed-Siddiqui

رشید احمد صدیقی کا ایک خط


محترمی ۔ تسلیم


آپ کا اصرار ہے کہ میں طنز و ظرافت پر آپ کے رسالہ کے لئے کچھ حاضر کروں۔ اس سلسلہ میں آپ نے میری کوئی معذرت قبول نہ فرمائی ۔ اس میں آپ کا قصور نہیں۔ میری بد نصیبی ہے اور چونکہ بد نصیبی میرا خانگی معاملہ ہے اس لئے اس میں حصہ لینے کی نہ میں آپ کو دعوت دے سکتا ہوں نہ خود اس کو طوالت دینے میں کوئی فائدہ دیکھتا ہوں۔


طنز و ظرافت کا کام میں نے نہ کہیں سیکھا نہ پڑھا ، بس ایک دن نہ معلوم کیوں اور کیسے علی گڑھ میں یہ کاروبار شروع ہوگیا اور چل نکلا۔ اس میں علی گڑھ کا جو کم و بیش چالیس سال سے میرا اوڑھنا بچھونا رہا ہے بڑا دخل ہے ۔ کیوں اور کیسے قصہ کوتہ۔ بڑی کہانی ہے !


میں ذرا غبی واقع ہوا ہوں۔کتابوں میں جو لکھا ہوتا ہے یا کوئی خدا ترس جو کچھ بتاتا ہے وہ میری سمجھ میں نہیں آتا۔ علی گڑھ نے یہ مشکل اس طرح آسان کردی کہ جو کچھ میری سمجھ میں آتا اسی کو اس نے اپنی چرخ پر چڑھا کر میرے لئے میرا سہارا بنادیا۔ روٹی کا بھی رسوائی کا بھی!


طبیعت کی افتاد کے اعتبار سے میں طنز کا آدمی نہیں ہوں۔ طنز کے لئے عام طور پر جس جلن اور جس قسم کے جلال یا جس بیزاری اور برہمی کی ضرورت ہوتی ہے وہ مجھ میں اتنی نہیں جتنی ہونی چاہئے ۔ جس کا مجھے افسوس نہیں ہے ، میں اپنا کام دوسرے طریقہ سے نکال لیتا ہوں۔ آپ تو جانتے ہیں ایک حس کی کمی فطرت دوسرے حصہ کو زیادہ فعال بناکر پوری کردیتی ہے ۔ ظلم ، بے ہودگی اور تنگ نظری پرجو طنز کی محرکات میں سے ہیں مجھے غصہ آتا ہے لیکن اس سے زیادہ ہنسی بعض طنز نگاروں کے ظلم ، بے ہودگی اور تنگ نظری پر آئی ہے! آتش کی ایک بڑے معرکہ کی غزل کا شعر ہے ۔


آیا تھا بلبلوں کی تدبیر میں، گلوں نے
ہنس ہنس کے مار ڈالا صیاد کو چمن میں


ظرافت کے اسرار اور رموز کو ذہن میں رکھ کر اس شعر پر غور کیجئے ۔


طنز بڑا مشکل فن ہے ۔ ظرافت اس سے بھی زیادہ۔ اس لئے کہ ظرافت اتنا ہی نازک فن بھی ہے، خطرہ کا مقابلہ نسبتاً آسان ہے نزاکت کے مرحلوں سے خیروخوبی سے گزر جانا بڑا مشکل ہوتا ہے ۔ اتنا مشکل کہ خدا ہی آسان کرے تو ہو۔ میں نے خدا کا نام یہاں بشارت کی خاطر نہیں لیا ہے خطرے کے اعلان کے لئے لیا ہے ! غم و غصہ میں مقررہ حدود سے تجاوز کرجائے تو لوگ معاف کردیتے ہیں۔ عدال تک معاف کردیتی ہے ۔ لیکن ظرافت میں ذرا چوک ہوجائے تو کوئی نہیں بخشتا اور اس لئے نہیں بخشتا کہ بخشنے والا خود منہ دکھلانے کے قابل نہیں رہتا ۔


فن کوئی ہو اگر اس میں خامی رہ جائے تو خطرہ سے خالی نہیں۔ اپنے لئے بھی دوسروں کے لئے بھی۔ طنز و ظرافت کی وضاحت کرتے ہوئے ایک بار میں نے کہیں کہا تھا کہ ان کی مثال’’سفلی علم‘‘ سے دی جاسکتی ہے ۔ جس میں کہیں خامی رہ جائے تو دشمن کے بجائے خود عامل اس کا شکار ہوجاتا ہے ۔ طنزو ظرافت کی تاریخ اتنی ہی قدیم، طویل، اور دلچسپ ہے جتنی کہ انسان کی تاریخ جسے میں یہاں دہرانے پر تیار نہیں۔ آپ کے رسالہ کے اس نمبر میں کسی نہ کسی نے یہ فریضہ ضرور ادا کیا ہوگا ۔ میں صرف یہ عرض کروں گا کہ طنز حربہ ہے ظرافت طاقت، طنز بغاوت ہے ۔ظرافت انقلاب۔


طنز و ظرافت کے اردو میں کیسے نمونے ملتے ہیں۔ کسی شخص یا عہد کا ان کی ترقی میں کیا حصہ ہے اور طنز و ظرافت کا مستقبل کیا ہے ان موضوعات پر گفتگو کی جاسکتی ہے ۔ لیکن اس طرح کی گفتگو کی ذمہ داری میں نے نہیں لی ہے ۔ البتہ طنز و ظرافت کے بارے میں اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ طنز گالی گلوج نہیں اور ظرافت پھکڑ اور مسخرگی نہیں۔ طنز و ظرافت کا کاروبار اس شخص کو ہرگز راس نہیں آئے گا۔


جسے عیش میں یاد خدا نہ رہی
جسے طیش میں خوف خدا نہ رہا


طنز و ظرافت اصلی معنوں میں اس قوم و ملک میں فروغ پاتی ہے جو آزاد ہو اور آزادی کو عزیز رکھتی ہو ۔ محکوم قوم اور ملک میں ان پنپنے کا امکان نہیں ۔ جہاں دیوتاؤں اور بادشاہوں کی پرستش ہوگی وہاں کے شعروادب میں گالی گلوج ، پھکڑ اور مسخرگی تو ممکن ہے مل جائے طنز و ظرافت نہ ملے گی۔ آپ پورے ایشیا کے شعروادب کو دیکھ جائیں( شاید بہ استثنا عرب) آپ کو کوئی قوم یا ملک ایسا نہ ملے گا جہاں طنزکے اچھے نمونے ملتے ہوں اور ظرافت کو بھی شامل کرلیجئے تو عرب کا استثنایء بھی باقی نہ رہے گا۔


اس نظریہ کے تحت آپ انگلستان اور دوسرے ممالک کے شعروادب کا جائزہ لیں تو معلوم ہوگا کہ طنزوظرافت کے شاید سب سے اچھے اور مکمل نمونے انگریزی شعروادب میں ملیں گے اس لئے کہ اپنے اوپر ہنسنے اور نکتہ چینی کرنے میں انگریز سب سے پیش پیش رہے ہیں۔ انگریز شکار، کھیل بالخصوص کرکٹ کے بڑے دلدادہ ہیں ۔ یہ ہی سبب ہے کہ ان کے یہاں اسپورٹسمین شپ کا جو تصور ہے یا کرکٹ کا جو مفہوم یہ لیتے ہیں وہ ہم کو کہیں اور نظر نہیں آتا۔ آپ غور فرمائیں تو یہ بھی محسوس ہوگا کہ انگریزوں کی جو یہ قوم بڑے سے بڑا حادثہ آسانی سے جھیل جاتی ہے اور اپنا سر اونچا رکھتی ہے ، اس کا سبب بھی یہی طنز و ظرافت اور اسپورٹسمین شب ہے۔ یہاں یہ کہنے کی اتنی ضرورت نہیں محسوس ہوتی کہ اسپورٹ مین شپ اور طنزوظرافت کا ایک دوسرے سے بڑا معنوی تعلق ہے ۔


اردو میں طنز و ظرافت کے جتنے اچھھے اور بھرپو رنمونے ملتے ہیں وہ اس ملک کی دوسری زبانوں میں شاید نہ ملیں ۔ اردو جن زبانوں پر بنی ہے یا ہندوستان، ایران، عرب کے جن زبانوں سے اس کا قریب یا دور کا واسطہ ہے ان میں بھی طنز و ظرافت کے ایسے نمونے نہ ملیں گے جیسے کہ اردو میں ملتے ہیں ۔ اس کے بے شمار اسباب ہیں جن میں سے ایک یہ بھی ہیکہ اردو میں یہ بات غزل سے آئی ہے جو اور باتوں کے علاوہ بات کہنے کی میزان یا معیار بھی ہے ۔ کون سی بات کب کہی جائے ۔ کتنی کہی جائے اور کیسے کہی جائے ۔ یہ غزل بتاتی ہے۔ طنز و ظرافت میں اس طرح کے میزان و معیار کی اہمیت مسلم ہے !


آخر میں ایک بات اور کہنی ہے وہ یہ کہ طنز و ظرافت بڑا دلچسپ بڑا نازک اور بڑا خطرناک مشغلہ ہے ۔ اس لئے کہ یہ ہماری زندگی اور شعروادب کا اتنا ہی اہم مسئلہ بھی ہے جیسے مثلاً جنس کامسئلہ جو ہماری زندگی اور شعروادب میں ہمیشہ سے دخیل چلا آتا ہے اب آپ ہی اندازہ فرمالیجئے دونوں (طنزوظرافت اور جنسیات) کو اچھے اور اعلیٰ شعروادب میں ڈھالنے میں فن کا ر کو کس کس افتاد سے کہاں کہاں سابقہ پڑتا ہے اور کہیں کوئی چوک ہوجائے تو کیا انجام ہوتا ہے !


***
ماخوذ از رسالہ: ماہنامہ شاہراہ (طنز و مزاح نمبر)، شمارہ: جولائی 1955ء۔
مرتب: فکر تونسوی

Satire is a dangerous hobby. Essay: Rasheed Ahmed Siddiqui.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں