رسالہ تذکیر و تانیث - از نواب محمد کلب علی خاں - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2021-10-25

رسالہ تذکیر و تانیث - از نواب محمد کلب علی خاں - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ

risala-tazkeer-o-tanees-urdu-pdf

اردو زبان کے الفاظ میں تذکیر و تانیث کی شناخت پر یہ ایک مختصر، مفید، اہم اور یادگار کتابچہ ہے۔ اس کے مولف آزادئ ہند سے قبل کی ریاست رامپور کے والئ راست نواب محمد کلب علی خاں صاحب تھے۔ یہ کتابچہ بعنوان "رسالہ کارآمد شعرا بحث تذکیر و تانیث" پہلی بار 1293ھ (مطابق 1876ء) میں طبع ہوا تھا۔ کاغذ و طباعت کی خامیاں ہونے کے باعث 1900ء کے آس پاس ان کی ریاست کے ایک اہلکار حکیم سید ضامن علی جلال لکھنوی نے اسی کتابچہ کو نئے عنوان "رسالہ مفید الشعرا بحث تذکیر و تانیث" اور اپنے مفید مقدمہ کے ساتھ اپنی نگرانی میں دوبارہ شائع کیا۔ آزادئ ہند کے بعد دیوبند کی راشد کمپنی کے ناظم اعلیٰ محمد اطہر عثمانی نے اپنے مطبع "کتب خانہ راشد کمپنی، دیوبند" کے ذریعے اس کتابچہ کی تازہ اشاعت عمل میں لائی تھی۔
اردو صرف و نحو کے حوالے سے اس اہم کتابچہ کا یہی ایڈیشن ایک یادگار تاریخی دستاویز کی حیثیت سے، تعمیرنیوز کے ذریعے پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں پیش خدمت ہے۔ 65 صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم صرف 4 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔


اس کتابچہ کے مقدمہ میں حکیم سید ضامن علی جلال لکھنوی لکھتے ہیں ۔۔۔

ذی عقل اسماء تذکیر و تانیث کے محتاج نہیں ہیں کیونکہ جو ذی عقل مذکر یعنی مرد ہے لامحالہ اس کا اسم بھی مذکر بولا جائے گا اسی طرح عورت کا اسم مونث استعمال ہوگا۔ البتہ غیر ذی عقل اسما تذکیر و تانیث کے بیان کی حاجت رکھتے ہیں کیونکہ وہ حقیقی نہیں بلکہ مجازی یعنی فرضی ہیں۔ اس کے علاوہ بعض اسمائے ذی عقل کسی ضرورت کے باعث تذکیر و تانیث کے محتاج ہیں، جن کی آگاہی بھی اس کتابچہ میں دی گئی ہے۔
تذکیر و تانیث کی تمام بحث کو ردیف وار لکھا گیا ہے۔ جن الفاظ کی تذکیر و تانیث میں فصحا کا اتفاق ہے انہیں کسی سند یا مثال کے بغیر لکھا گیا ہے۔ البتہ جن الفاظ میں اختلاف ہے یعنی:
جو الفاظ بعض فصحا کے نزدیک مذکر اور بعض کے نزدیک مونث ہیں
یا
اس اعتبار سے مختلف فیہ ہیں کہ ایک معنی پر مذکر اور دوسرے پر مونث بولے جاتے ہیں
یا
جن کی تذکیر و تانیث میں ابہام ہے
وہ تمام الفاظ سند اور مثال کے ساتھ تحریر کیے گئے ہیں۔
اور اسناد و نظائر، اردو بالعموم اور لکھنؤ بالخصوص کے معتبر و نامور استاذ شعرا کے کلام سے ماخوذ ہیں۔


جو کلمہ فارسی کے دو لفظ سے مرکب ہو، خواہ دونوں صیغے ماضی یا دونوں صیغے امر ہوں، یا ایک صیغہ ماضی اور دوسرا امر ہو، خواہ ایک امر ہو اور ایک مصدر، خواہ اسم جامد ہو ایک صیغہ ماضی اور دوسرا امر ۔۔۔ تو وہ بیشتر "مونث" بولا جاتا ہے۔ مثلاً:
آمد و رفت، زد و کوب، تگ و دو، خرید و فروخت، شکست و ریخت، بود و باش، نشست و برخاست، قطع و برید، گفت و شنید، تراش و خراش، دار و گیر، کم و کاست، داد و دہش، داد و ستد وغیرہ۔
سوائے ۔۔۔ بند و بست، سوز و گداز، خورد و نوش، ساز و باز، خواب و خور، بست و کشاد کے، کہ یہ مذکر ہوتے ہیں۔


جو دو لفظ معاً بولے جاتے ہیں، کہ حرفِ عطف ان کے درمیان ہو یا نہ ہو یا وہ باہم اپنی تذکیر و تانیث میں اختلاف/اتفاق رکھتے ہوں تو وہ تذکیر و تانیث کے جزو دوم کی رعایت سے مذکر یا مونث استعمال ہوں گے۔
مثلاً: آب و ہوا، نشو و نما، آب و گل، قلم دوات۔۔۔ مونث کہلائیں گے۔
اور
نان و نمک، کشت و خون، تخت و تاج، دوات و قلم کو مذکر استعمال کیا جائے گا۔
اور
کبھی تذکیر و تانیث کے جزو اول کی رعایت سے، رد و بدل، شکرقند کو مونث کہا جائے گا اور پیچ و تاب، مال و متاع کو مذکر استعمال کرنا ہوگا۔
اور کبھی وہ حرف ربط جمع مذکر یا فعل جمع مذکر یا ضمیر جمع مذکر کے ساتھ ہوں، وہ مذکر کہلائیں گے۔ مثلاً: برق و سحاب، پشت و رو، رنگ و بو، روز و شب، دن رات، رشک مغفور وغیرہ۔


معشوق کے جتنے القاب ہیں مثلاً دلبر، ستمگر، شوخ، گل، محبوب، گلبدن، حور، تندخو، جلاد، ستم ایجاد، قاتل، زہرہ شمائل۔۔۔ ان سب کو شعرا نے مذکر ہی باندھا ہے۔
عاشق کے جتنے القاب ہیں مثلاً دل فگار، رنجور، مہجور، جاں باز، جاں نثار، بےخود، دیوانہ، بےتاب، ناشاد، ناکام وغیرہ کو بھی شعرا نے مذکر ہی باندھا ہے۔
حق تعالیٰ کے جتنے اسما ہیں سب مذکر ہوتے ہیں۔
شراب کے جتنے نام ہیں سب مونث ہوتے ہیں سوائے بادہ کے، کہ یہ فارسی میں مذکر ہے اور پھول کے، جو ہندی میں مذکر ہے۔
جملہ ستاروں کے نام مذکر بولے جاتے ہیں سوائے چار کے، جو کہ مونث ہیں، یعنی: زہرہ، ناہید، مشتری اور برجیس۔


جس کلمہ کے آخر میں لفظ "بند" آتا ہے یعنی: کمربند، آزاربند، گلوبند، بازوبند، شلواربند، آڑبند وغیرہ، یہ سب مذکر مانے جاتے ہیں۔
جس کلمہ کے آخر میں لفظ "دان" آتا ہے یعنی: نخلدان، تابدان، قلم دان، نمک دان، خاندان، عطر دان، سرمہ دان، چراغ دان، خاصدان، اگال دان، پیکدان وغیرہ، یہ تمام بھی مذکر مانے جاتے ہیں۔


***

نام کتاب: رسالہ تذکیر و تانیث
مولف: والئ راست رامپور نواب محمد کلب علی خاں صاحب۔ مقدمہ: حکیم سید ضامن علی جلال لکھنوی
ناشر: راشد کمپنی ، دیوبند
تعداد صفحات: 65
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 4 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Risala Tazkeer O Tanees.pdf

Direct Download link:

GoogleDrive Download link:

فہرست
نمبر شمارعنوانصفحہ نمبر


Risala Tazkeer O Tanees, an #Urdu grammar book, Urdu pdf download.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں